نئی دہلی : امریکہ کی جانب سے نافذ 50 فیصد ٹیرف کے بعد بھارتی روپیہ ریکارڈ گراوٹ کا شکار ہے، امریکی ڈالر کے مقابلے میں بھارتی کرنسی کی قدر میں کمی کا سلسلہ چار ماہ سے جاری ہے۔
بھارت پر 50 فیصد امریکی ٹیرف کے نفاذ سے معاشی نمو متاثر ہونے اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں مزید کمی کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت پر پچاس فیصد امریکی ٹیرف کے نفاذ سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر میں بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔
روئٹرز کا کہنا ہے بھارتی روپیہ 88 پیسے اضافے کے ساتھ انٹر بینک میں 88 روپے 29 پیسے کا ہوگیا۔ ٹیرف کی وجہ سے بھارت کی امریکا میں برآمدات پچپن فیصد تک کم ہونے کی توقع ہے، جس سے بھارت کا تجارت خسارہ بڑھے گا اور بیرونی ادائیگیاں بری طرح مثاثر ہوں گی۔
ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد بھارت کے معاشی دباؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے، اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو اب اپنی برآمدات پر مجموعی طور پر 50 فیصد محصولات کا سامنا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کار اس سال اب تک بھارتی حصص اور بانڈز سے9.7 ارب ڈالرز نکال چکے ہیں، جبکہ نئے ٹیرف کے اعلان کے بعد صرف دو روز میں ایک ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری واپس لی گئی ہے۔
رواں سال اگست میں روپیہ مجموعی طور پر 0.68 فیصد کمزور ہوا، اور یوں یہ مسلسل چوتھا مہینہ ہے جب روپے کی قدر میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق اگر یہ امریکی ٹیرف ایک سال تک برقرار رہتے ہیں، تو بھارت کی جی ڈی پی میں 60 سے 80 بیسس پوائنٹس کی کمی ہو سکتی ہے، جو پہلے سے سست معیشت پر مزید دباؤ ڈالے گی۔