Tag: Indian soldiers

  • بھارتی فوجیوں نے ایک کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا

    بھارتی فوجیوں نے ایک کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے اپنی بربریت جاری رکھی ہوئی ہے، بے لگام بھارتی فوجیوں نے جموں میں ایک اور کشمیری نوجوان کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فورسز نے تازہ کارروائی میں ضلع کپواڑہ میں ایک کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا۔

    رپورٹ کے مطابق نوجوان کو فوجیوں نے ضلع کے علاقے لولاب میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔

    کے ایم ایس کی رپورٹ کے مطابق بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار کرنے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں اس طرح کی کارروائیاں روز کا معمول بن گئی ہیں۔ 5اگست 2019 سے لے کر اب تک 25 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کی آر ایس ایس پر مبنی پالیسیاں علاقائی ہم آہنگی کے لیے ایک اہم خطرہ ہیں۔

  • بھارت کے 30 فوجی 6 قبائلی مزدوروں کے قتل میں ملوث

    بھارت کے 30 فوجی 6 قبائلی مزدوروں کے قتل میں ملوث

    نئی دہلی : بھارت کی شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ کے پولیس افسر نے کہا ہے کہ 30 فوجیوں پر چھ قبائلی مزدوروں کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گزشتہ سال سرحدی ریاست میں جاری شورش کے خلاف ہونے والے عسکری آپریشن کے دوران مزدوروں کو عسکریت پسند سمجھتے ہوئے گولیاں مار کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔

    سرحد پر تعینات فوجی اہلکاروں کو غلط فہمی ہوئی کہ مزدوروں کا گروہ دراصل عسکریت پسند ہیں جو میانمار سے بھارت میں داخل ہو رہے ہیں جس کے بعد ان پر فائر کھول دیا گیا۔

    ناگالینڈ کے پولیس سربراہ ٹی جے لانگ کمیر نے صحافیوں کو بتایا کہ تحقیقات سے ظاہر ہوا ہے کہ آپریشن ٹیم نے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے اور فوجی افسران نے غیر متناسب فائرنگ کی۔

    گزشتہ سال دسمبر میں کونیاک قبیلے سے تعلق رکھنے والے13 افراد اور ایک سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

    چھ کان کن کام سے واپس آرہے تھے جب انہیں ناگالینڈ کے علاقے اوٹنگ میں ہلاک کردیا گیا، سات مزید افراد کو اس وقت گولی مار کے ہلاک کر دیا جب گولیوں سے چھلنی لاشیں ایک فوجی ٹرک میں پڑی دیکھ کر گاؤں والوں کا فوجی اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا۔

    پولیس سربراہ ٹی جے کے مطابق 30 فوجی اہلکاروں پر مقدمہ چلانے کی غرض سے چار شیٹ جمع کروا دی گئی ہے, انڈین وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے کہا کہ کیس عدالت کے سامنے رکھ دیا گیا ہے جو اس پر حتمی فیصلہ سنائے گی۔

    حالیہ ہلاکتوں کے بعد آرمڈ فورسز پاور ایکٹ (اے ایف ایس پی اے) کے خلاف احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ اس قانون کے تحت انڈین فوج کو "شورش زدہ علاقوں” میں سرچ، گرفتاری اور گولی مارنے کا اختیار حاصل ہے۔

    ہزاروں کی تعداد میں فوجی اہلکاروں کو انڈیا کے شمال مشرق میں تعینات کیا گیا ہے جہاں موجود قبائلی گروہوں میں سے چند نے حکومت کے خلاف بغاوت کا اعلان کر رکھا ہے۔

    یہ علیحدگی پسند گروہ حکومت پر وسائل کے لوٹ مار اور ان کے حق میں اقدامات نہ اٹھانے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ اے ایف ایس پی اے کا قانون ریاست ناگالینڈ کے ضلع مون سمیت شمال مشرقی ریاستوں کے کئی علاقوں میں نافذالعمل ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر : بھارتی فوج کے ایک اور افسر نے خودکشی کرلی

    مقبوضہ کشمیر : بھارتی فوج کے ایک اور افسر نے خودکشی کرلی

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں کی جانب سے خودکشی کے واقعات مزید بڑھتے جارہے ہیں، حالات سے تنگ ایک اور فوجی افسر نے خود کو گولی مارکر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سری نگر کے مضافاتی علاقہ کھنموہ میں بدھ کو ایک فوجی افسر نے مبینہ طور اپنی ہی سروس رائفل سے گولی مار کر خود کشی کرلی۔ سرکاری ذرائع نے بھی اس خبر کی تصدیق کردی ہے۔

    سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گولی کی آواز سن کر کچھ فوجی جوان ان کی طرف دوڑے تو انہیں خون میں لت پت پڑے دیکھا۔ زخمی افسر کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

    متوفی فوجی افسر کی شناخت سدیپ بھگت سنگھ کے نام سے ہوئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فوجی افسر کی طرف سے یہ انتہائی قدم اٹھانے کی وجوہات ابھی معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل یکم مارچ کو سری نگر میں ہی تعینات ایک بھارتی فوجی نے بھی خود کو سرکاری رائفل سے گولی مار کر زخمی کرلیا تھا۔

    اس حوالے سے جموں و کشمیر کے حالات پر گہری نگاہ رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز  اہلکاروں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی بہت سی وجوہات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے سیکورٹی اہلکاروں کے لئے یوگا اور دیگر نفسیاتی ورزشوں کو لازمی قرار دیا ہے لیکن باوجود اس کے جموں و کشمیر میں جوانوں کی جانب سے خودکشی کے واقعات گھٹنے کی بجائے بڑھ رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں ایک اور بھارتی فوجی نے خود کو گولی مارلی

    بھارتی سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال2010 سے 2019 تک ملک میں 1113 فوجی اہلکاروں کی خودکشی کے1113 مشتبہ واقعات درج کیے گئے۔ اگرچہ سرکاری اعداد و شمار میں کشمیر میں خودکشی کرنے

    والے سیکورٹی اہلکاروں کی تفصیلات الگ سے نہیں دی گئیں تاہم غالب گمان یہ ہے کہ سب سے زیادہ واقعات یہیں درج ہوئے ہیں۔

  • بھارت کی ایک اور پسپائی : چینی فوج لداخ سے واپس نہیں گئی

    بھارت کی ایک اور پسپائی : چینی فوج لداخ سے واپس نہیں گئی

    لداخ : چین کی پیپلز لیبریشن آرمی ابھی تک لداخ کے پینگونگ سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، فریقین کے درمیان سب سے متنازعہ مسئلہ چینی فوجیوں کا پینگونگ جھیل اور ڈیپسانگ کے فنگر چار علاقوں سے انخلاء کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کے دعوے کے برخلاف چینی فوج نے ہمالیہ کی گلوان وادی سے خیمے اور دوسری تعمیرات ہٹانے کا کام شروع نہیں کیا ہے۔

    بھارتی فوجی ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے فوجیوں کو خیمے اور دوسری تعمیرات ختم کرتے اور فوجی گاڑیاں واپس جاتے دیکھا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کورکمانڈروں کی ملاقات میں طے پانے والی شرائط کے مطابق چینی فوج کے ساتھ محاذ آرائی ختم کرنے پر عمل شروع ہو چکا ہے۔

    اس حوالے سے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چینی فوج ابھی تک مشرقی لداخ کے پینگونگ اور ڈیپسانگ علاقے سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، بھارتی فوج کی جانب سے آج بتایا گیا ہے کہ چینی فوج ابھی تک اس متنازع مقام سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، ان کے سازو سامان بھی وہیں موجود ہیں۔

    لداخ سیکٹر کے وادی گلوان، ہاٹ اسپرنگس اور گوگرا پوسٹ سے بھارتی اور چینی فوجیوں کی واپسی کا آغاز ہوگیا ہے، تاہم ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی فوجیوں کو وادی گلوان میں گشت پوائنٹ 14 پر خیموں اور ڈھانچے کو ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جہاں 15 جون کی رات کو بھارتی اور پی ایل اے کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔

    چار دہائیوں میں دونوں افواج کے مابین ہونے والے اس خونریز تصادم میں مجموعی طور پر 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، اسی دوران چین کے کچھ فوجیوں کو نقصان پہنچا تھا، لیکن چین نے ابھی تک اپنے جانی نقصان کے اعدادوشمار کو واضح نہیں کیا ہے۔

    کور کمانڈروں کے مابین معاہدے کے مطابق لائن آف ایکچوول کنٹرول کے دونوں طرف میں کم سے کم 1.5 کلومیٹر کا ایک بفر زون بنایا جانا ہے۔

    مزید پڑھیں : لداخ  میں سرحدی خلاف وزری پر چینی فورسز کا کرارا جواب، بھارتی کرنل سمیت 2 فوجی ہلاک

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی گلوان میں برف پگھلنے کی وجہ سے دریائے گلوان کی آبی سطح میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے چینیوں کو علاقے سے تیزی سے منتقل ہونے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

  • مقبوضہ کشمیر‘بھارتی فوجیوں کا متعدد افراد پرتشدد اوردکانوں کی لوٹ مار

    مقبوضہ کشمیر‘بھارتی فوجیوں کا متعدد افراد پرتشدد اوردکانوں کی لوٹ مار

    سرینگر:مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے اسلام آباد قصبے میں تلاشی اور محاصرے کی ایک کارروائی کے دوران متعدد افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا اور دکانوں سے لوٹ مار بھی کی، وادی میں بھارتی افواج نے ظلم کا بازار گرم کرکے رکھا ہوا ہے ۔

    شمیرمیڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے بلا اشتعال طورپرشیر پورہ میں راہگیروں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور دکانوں میں لوٹ کی ۔ فوجیوں کے تشدد سے ایک مقامی شہری عامر گنائی زخمی ہو گیا۔

    ادھر بھارتی فوجیوں نے کولگام ، پلوامہ اور شوپیاں کے اضلاع میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں شروع کیں۔ فوجیوں نے کولگام کے علاقے بوگام میں تلاشی کی پر تشدد کارروائی شروع کی اور علاقے کے تمام داخلی اور خارجی مقامات کی ناکہ بندی کر دی جبکہ ضلع کشتواڑ کے مختلف علاقوںمیں مسلسل چھٹے روز بھی تلاشی کی کارروائی جاری رہی ۔

    تاہم ضلع کے مختلف علاقوںمیں نافذ کرفیو میں ایک گھنٹے کی نرمی کی گئی ۔ادھر بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے ضلع پلوامہ کے علاقے رتنی پورہ میں چھاپہ مار کرایک عام شہری ارشاد احمد کو گرفتارکرلیا۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل بھی مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کی نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔ شوپیاں میں نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران دو کشمیریوں کو شہید کردیا گیا تھا۔

    دوسری جانب حریت قیادت نے کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ میر واعظ عمر فاروق کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ کٹھ پتلی انتظامیہ کو ظلم سے روکا جاسکے۔

    مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارتی مظالم پر پردہ ڈالنے کے لیے انٹرنیٹ، موبائل فون سروس بند کردی جبکہ صحافیوں کو بھی متاثرہ علاقوں تک رسائی نہیں دی جارہی ہے۔

  • فوجیوں کا قتل‘ بھارت کا میڈیا پرواویلا‘ اقوام متحدہ میں خاموشی

    فوجیوں کا قتل‘ بھارت کا میڈیا پرواویلا‘ اقوام متحدہ میں خاموشی

    نیویارک: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے فوجیوں کی لاشوں کو مسخ کرنے کے حوالے سے کوئی شکایت درج نہیں کرائی جس میں پاکستان پر فوجیوں کے قتل کے الزامات عائد کئے گئے ہوں۔

    سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک کا کہنا تھا کہ ہم لائن آف کنٹرول پرتعینات اپنے ملٹری آبزرور گروپ سے بھی اس بارے میں معلومات حاصل کرچکے ہیں اورتاحال ایسی کئی اطلاعات نہیں ہیں۔

    بھارت اور پاکستان کے بارے میں اقوام متحدہ کے ملٹری آبزور گروپ (یو این ایم او جی آئی پی) جنوری 1949ءمیں تعینات کیا گیا تھا جو دونوں ممالک کے درمیان جموں وکشمیر پر جنگ بندی کی نگرانی کرتا ہے۔

    ترجمان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایل او سی پر کشیدگی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے بھارت اور پاکستان کے بارے میں اقوام متحدہ کے ملٹری آبزور گروپ (یو این ایم او جی آئی پی) کے اپنے دوستوں سے اس حوالے سے چیک کر لیا ہے اور جنگ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی اطلاعات کے بارے میں تاحال بھارتی حکام کی طرف سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

    بھارتی فوجیوں کی لاشوں کی بے حرمتی کا الزام بے بنیاد ہے


    یاد رہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے مبصرین کو ایل او سی کی مانیٹرنگ کی اجازت دیتا ہے جبکہ بھارت ایسی کوئی اجازت نہیں دیتا۔

    ترجمان نے رپورٹر کے اس خیال سے اتفاق کرنے سے انکارکردیا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ مقبوضہ کشمیر میں بھگڑتی ہوئی صورتحال پر مناسب توجہ نہیں دے رہے۔

    ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اس معاملے پر توجہ دے رہے ہیں۔ ہم اس بات کی ضرورت پر زور دیتے رہیں گے کہ فریقین کو مسئلے کو پرامن حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔