Tag: Indian spices

  • انڈین مسالوں کی ساکھ داؤ پر لگ گئی، بڑے خطرے کا سامنا

    انڈین مسالوں کی ساکھ داؤ پر لگ گئی، بڑے خطرے کا سامنا

    انڈین مسالوں کی ساکھ داؤ پر لگ گئی ہے، اور برآمدات پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

    اقتصادی تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انشیٹیو (جی ٹی آر آئی) نے بدھ کو ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت کے آدھے سے زیادہ مسالوں کی غیر ملکی ترسیل کو خطرہ لاحق ہے، ہندوستان کو اپنے مسالوں کی برآمدات کے حوالے سے کوالٹی کے مسئلے کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر دن مزید ممالک ہندوستانی مسالوں کے معیار کے بارے میں تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، جس سے انڈین مسالوں کی ساکھ داؤ پر لگ گئی ہے۔

    بھارت مسالوں کے ضمن میں دنیا کا سب سے بڑا پروڈیوسر، صارف اور برآمد کنندہ ہے، 2022-23 میں انڈیا نے تقریباً 32 ہزار کروڑ روپے کے مسالوں کی برآمد کی، مرچ، زیرہ، مسالے کا تیل اور اولیوریسین، ہلدی، کری پاؤڈر اور الائچی برآمد کیے جانے والے بڑے مسالے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/indian-spices-unsafe-mdh/

    جی ٹی آر آئی کے مطابق بھارتی 700 ملین ڈالرز کی برآمدات کا نصف حصہ خطرے سے دوچار ہو گیا ہے، اگر بات مزید آگے بڑھے گی تو مزید 2.5 ارب ڈالرز کی برآمدات کا نقصان ہوگا۔

    جی ٹی آر آئی کے شریک بانی اجے سریواستو کے مطابق امریکا، ہانگ کانگ، سنگاپور، آسٹریلیا اور مالے نے ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ کی مصنوعات کے معیار پر سوالات اٹھائے ہیں، بھارت نے مالی سال 2024 میں ان ممالک کو تقریباً 692.5 ملین امریکی ڈالرز کے مسالے برآمد کیے۔

    انھوں نے کہا اگر چین نے بھی سنگاپور کے نقش قدم پر چل کر اسی طرح کے اقدامات کا فیصلہ کیا، تو انڈین مسالوں کی برآمدات میں ڈرامائی کمی دیکھی جائے گی۔

    سریواستو نے کہا بھارتی حکام کا رد عمل نرم رہا ہے، معیار کو ریگولیٹ کرنے والی ایجنسیوں کے کام میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، انھوں نے خبردار کیا کہ اگر اعلیٰ ہندوستانی فرموں کی مصنوعات کا معیار قابل اعتراض ہے تو اس سے ہندوستانی بازار میں دستیاب دیگر مسالوں کے معیار پر بھی شک پیدا ہوتا ہے۔

  • ہمارے مسالے 100 فی صد محفوظ ہیں، بھارتی کمپنی کی ڈھٹائی

    ہمارے مسالے 100 فی صد محفوظ ہیں، بھارتی کمپنی کی ڈھٹائی

    مسالے تیار کرنے والی بھارتی کمپنی نے ڈھٹائی کے ساتھ دعویٰ کیا ہے کہ اس کے مسالے سو فی صد محفوظ ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مسالے تیار کرنے والی بھارتی کمپنی ’ایم ڈی ایچ‘ نے ہانگ کانگ اور سنگاپور کے فوڈ ریگولیٹرز کی جانب سے مصنوعات میں کیڑے مار ادویات کی موجودگی کے الزامات مسترد کر دیے ہیں۔

    کمپنی نے صارفین کو یقین دلانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی مصنوعات سو فی صد محفوظ ہیں۔

    واضح رہے کہ سنگاپور، ہانگ کانگ اور یورپی یونین نے حال ہی میں کوالٹی خدشات کے باعث ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ کمپنیوں کے مخصوص مسالہ جات پر پابندی لگا دی ہے، ہانگ کانگ اور سنگاپور کے حکام نے کہا ہے کہ ان مصنوعات میں ایتھیلین آکسائیڈ کی زیادہ مقدار موجود ہے جو انسانی استعمال کے لیے مضر ہے اور طویل استعمال سے اس سے کینسر لاحق ہو سکتا ہے۔

    بھارت کو بڑا دھچکا، یورپی یونین نے انڈین مسالوں سمیت 527 فوڈ پروڈکٹس پر پابندی لگا دی

    ہانگ کانگ کے فوڈ سیفٹی ریگولیٹر نے صارفین سے کہا ہے کہ وہ ایم ڈی ایچ کے تیار کردہ انڈین مسالے مدراس کری پاؤڈر، ایورسٹ فش کری مسالہ، ایم ڈی ایچ سابھر مکس مسالہ پاؤڈر اور ایم ڈی ایچ کری پاؤڈر، مکس مسالہ پاؤڈر نہ خریدیں۔

    دوسری طرف بھارتی کمپنی ایم ڈی ایچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسے ہانگ کانگ اور سنگاپور کے فوڈ سیفٹی ریگولیٹرز کی جانب سے اس معاملے پر کوئی نوٹس نہیں ملا ہے، اور مصنوعات میں ایتھیلین آکسائیڈ کی موجودگی کے دعوے غلط ہیں۔

  • امریکا میں بھی بھارتی مسالوں پر پابندی کی تیاری

    امریکا میں بھی بھارتی مسالوں پر پابندی کی تیاری

    سنگا پور اور ہانگ کانگ کے بعد بھارتی مسالے اب امریکا میں بھی شک کی نگاہ سے دیکھے جارہے ہیں، محکمہ فوڈ نے جانچ پڑتال کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کے فوڈ سیفٹی محکمہ (یو ایس ایف ڈی اے) نے ہانگ کانگ اور سنگاپور میں پابندی لگنے کے بعد ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کی مصنوعات ’پکوان مسالوں‘ سے متعلق تحقیقات شروع کردیں۔

    اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا بھی ان مسالوں کے حوالے سے رپورٹس ملنے پر الرٹ ہوگیا ہے اور جلد ہی کوئی سخت قدم بھی اٹھا سکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ان مسالوں میں اتھلین آکسائیڈ نامی جراثیم کش اجزا پائے جانے کی خبر سے تمام ممالک فکر مند ہیں اور امریکہ نے اس سلسلے میں باقاعدہ جانچ پڑتال کا آغاز کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ فوڈ یو ایس ایف ڈی اے ایوریسٹ اور ایم ڈی ایچ دونوں برانڈز کی مصنوعات پر لگی پابندی سے متعلق الرٹ ہے۔

    ساتھ ہی ان کے بارے میں اب اضافی معلومات بھی جمع کی جارہی ہیں جس کے بعد سامنے آنے والے نتائج کی روشنی میں اگلا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔

    دوسری جانب ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کے مسالوں کی ہندوستان کے علاوہ یورپ، ایشیا و شمالی امریکہ میں کافی طلب ہے۔

    ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ نے اپنی مصنوعات پر عائد کی گئی پابندی سے متعلق فی الحال کوئی جوابی بیان جاری نہیں کیا ہے بلکہ ان کا دعویٰ رہا ہے کہ ان کی مصنوعات بالکل محفوظ ہیں۔

    یورپی یونین کی تازہ رپورٹ کے مطابق بھارت سے منگوائے گئے 527 فوڈز میں سے 313 ڈرائی فروٹس اور تل سے بنی اشیاء، 60 طرح کی جڑی بوٹیاں اور مسالے، 48 ڈائٹری فوڈ اور سپلیمنٹ آئٹمز اور باقی 34 دیگر مصنوعات میں بھی کینسر پیدا کرنے والے کیمیکلز شامل ہیں۔