نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے کولکتہ میں خاتون ڈاکٹر سے زیادتی اور قتل کو خوفناک جرم قرار دے دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے کولکتہ ڈاکٹر ریپ کیس کا نوٹس لیتے ہوئے اسے خوفناک جرم قرار دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کیس نہیں بلکہ بھارت میں ڈاکٹرز کی حفاظت کا مسئلہ ہے۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، بھارتی سپریم کورٹ نے ڈاکٹرز کی حفاظت کے لیے قومی ٹاسک فورس بنانے کی ہدایت کی جو تین ہفتے میں واقعے پر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سی بی آئی کے مطابق ڈاکٹروں کے پاس آرام کرنے کی جگہ نہیں ہے، ان کے لیے حفظان صحت کے اصول بھی برقرار نہیں ہیں، ڈاکٹروں کو بے قابو مریضوں کو سنبھالنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے، اسپتال میں میڈیکل اسٹاف کے لیے صرف ایک باتھ روم ہوتا ہے، جس کے لیے طویل فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔
سپریم کورٹ نے اسپتالوں میں ڈاکٹروں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے سی بی آئی کو واقعے اور اس کے بعد ہنگامہ آرائی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔
کلکتہ میں زیادتی کے بعد قتل: ٹرینی ڈاکٹر نے مرنے سے کچھ گھنٹے قبل ڈائری میں کیا لکھا تھا؟
چیف جسٹس نے کہا اس معاملے پر حکومت بنگال کی خاموشی تشویش ناک ہے، بنگال حکومت نے واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کی اور جائے وقوعہ کو بھی نقصان پہنچایا، مغربی بنگال حکومت سے بھی توقع ہے کہ وہ حالات کی وضاحت کرتے ہوئے رپورٹ پیش کرے گی۔
بھارتی چیف جسٹس نے ڈاکٹرز سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل بھی کی، سپریم کورٹ نے میڈیا میں متاثرہ لڑکی کے نام شائع کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ نے سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔
ادھر وکلا تنظیم بھی ڈاکٹرز کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئی ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جب تک تحفظ فرام نہیں کیا جاتا اور مطالبات پورے نہیں کیے جاتے احتجاج جاری رہے گا، کولکتہ اسپتال میں ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے بعد دس روز سے بھارت میں ڈاکٹرز کا احتجاج جاری ہے، جس کے باعث مریضوں کا علاج مشکل ہو گیا ہے، مودی سرکار نے ڈاکٹرز سے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی ہے، کولکتہ اسپتال کے سابق سربراہ کے خلاف کرپشن کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔