Tag: Indian Supreme Court

  • بھارتی سپریم کورٹ بھارتی حکومت کے سامنے بے بس نظر آتی ہے، شاہ محمود قریشی

    بھارتی سپریم کورٹ بھارتی حکومت کے سامنے بے بس نظر آتی ہے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ بھارتی حکومت کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔

    مودی نے جو کچھ گجرات میں کیا وہ دنیا جانتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آج دو فریق مکمل طور پر بھارتی سرکار کو مسترد کرچکے ہیں۔

     انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو تیسرے درجے کا مقام دیا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیرمیں اس وقت کوئی مریض اسپتال نہیں پہنچ سکتا۔ مقبوضہ وادی کو بھارت نےجیل میں تبدیل کردیا ہے۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت کو چار دیواروں تک محدود کردیا گیا، آج مودی کی سوچ پوری دنیا کو اپنا اصل چہرہ دکھا رہی ہے، دنیا کہہ رہی ہے بھارتی اقدامات عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ بھارتی حکومت کے سامنے بےبس نظر آتی ہے، ہم دیکھنا چاہتے ہیں بھارتی سپریم کورٹ کچھ کرتی ہے یا نہیں، مودی نے جو کچھ گجرات میں کیا وہ دنیا جانتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں غذائی قلت ہے ادویات کی کمی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آزاد کشمیر میں خطاب میں کہا کہ وہ کشمیریوں کے سفیر ہیں، جو آزاد کشمیر میں سہولتیں ہیں کیا مقبوضہ کشمیرمیں لوگوں کو ہیں؟

    پی ٹی آئی کی سوچ ہے عوامی خدمت کو لے کر آگے بڑھنا ہے، پنجاب کی عوام نے ایک نیا فیصلہ سنایا ہے انہوں نے عمران خان کو منتخب کیا، مشکل حالات کے بعد اچھا وقت آئے گا۔

  • آرٹیکل370 ختم کرنے کا اقدام بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج

    آرٹیکل370 ختم کرنے کا اقدام بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج

    نئی دہلی : بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل370ختم کرنے کا اقدام بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا اور کہا گیا حالیہ ترمیم اختیارات سے تجاوز اور بدنیتی پر مبنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 370 میں ترمیم کو بھارتی سپریم کورٹ چیلنج کر دیا گیا۔

    جوڈیشل ایکٹوازم پینل نے 370 اے کو چیلنج کرنے کیلئے بھارتی سپریم کورٹ کو درخواست بھیجی ہے، جس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ آف انڈیا سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے معاملہ پر ازخود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جموں کشمیر اسمبلی پہلے قرداد منظور کرے گی، پھر ترمیم کی جاسکے گی، گورنر کے ذریعے یہ تبدیلی ممکن نہیں ہے، حالیہ ترمیم اختیارات سے تجاوز اور بدنیتی پر مبنی ہے اور بھارتی سپریم کورٹ بھی آرٹیکل 370 میں اس طرح سے کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔

    اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت جموں کشمیر انڈیا کا حصہ نہیں ہے، ترمیم 1972 میں کئے گئے شملہ معاہدے اور لاہور معاہدہ 1999کی بھی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 370 میں کی گئی ترمیم آئین انڈین 1950سے متصادم ہےْ

    جوڈیشل ایکٹوازم پینل نے عالمی وکلاء بیرسٹر ایم این بیگ، بیرسٹر امجد ملک اور بیرسٹر محسن ملک کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔

    جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے اظہر صدیق کے مطابق انہوں نے 370 اے کو چیلنج کرنے کے لئے بھارتی سپریم کورٹ کے رجسٹرار سے طریقہ کار میں معلومات مانگ لی ہیں۔

    مزید پڑھیں : بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    واضح رہے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل پیش کیا گیا تھا، بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے تھے ، جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی تھی۔

    پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کاکوئی بھی یکطرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کرسکتا بھارتی حکومت کافیصلہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کیلئےناقابل قبول ہے۔

  • ہجوم کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت، بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت سے جواب طلب کرلیا

    ہجوم کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت، بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت سے جواب طلب کرلیا

    نئی دہلی : بھارت میں ہجوم کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت پر عدالت نے مودی حکومت سے جواب مانگ لیا، سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے دیگر دس ریاستیں بھی جواب جمع کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے نریندر مودی حکومت سے ہجوم کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت پر جواب طلب کرلیا ہے، اعلیٰ عدالت نے حکومت سے ہجوم کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق وضاحت طلب کی گئی ہے۔

    اس سلسلے میں حکومت سمیت دس ریاستوں کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں جن میں اتر پردیش، آندھرا پردیش، دلی اور راجستھان کی حکومتوں سے بھی جواب مانگے گئے ہیں۔

    بھارتی سپریم کورٹ میں قائم بینچ نے کیس کی سماعت کی اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مذکورہ نوٹس عدالت نے شوبز سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی49شخصیات کی جانب سے وزیراعظم مودی کو لکھے گئے کھلے خط کے بعد لیا۔

    خط میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کیخلاف تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مودی حکومت ملک میں مسلمانوں سمیت دلت اور دیگر اقلیتوں کے قتل عام کو روکے۔ کھلے خط کے متن میں بے گناہ لوگوں قتل عام کے واقعات کو ایک مخصوص طبقے پر ظلم اور غلط بیانیہ قرار دیا گیا۔

    واضح رہے کہ رواں سال انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت میں گائے کے نام پر ہونے والے قتل عام اور بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مودی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا۔ رپورٹ میں عالمی تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد کو فی الفور روکے۔

    عالمی تنظیم کی جانب سے104 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ گائے کے گوشت کے استعمال اور جانوروں کے کاروبار سے منسلک تاجروں کو حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے نشانہ بنوایا۔

  • سمجھوتہ ایکسپریس کیس، فیصلہ پھر مؤخر، بھارتی سپریم کورٹ نے نئی تاریخ دے دی

    سمجھوتہ ایکسپریس کیس، فیصلہ پھر مؤخر، بھارتی سپریم کورٹ نے نئی تاریخ دے دی

    نئی دہلی: بھارتی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس کیس کا فیصلہ دوسری بار ملتوی کرتے ہوئے نئی تاریخ جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے کیس کے حتمی دلائل سننے کے بعد 11 مارچ کو  فیصلہ مؤخر کرتے ہوئے 14 مارچ کی تاریخ دی تھی البتہ ایک بار پھر عدالت نے فیصلہ سنانے کی نئی تاریخ دے دی۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے سمجھوتہ ایکسپریس کیس کا فیصلہ سنانے کی تاریخ 18 مارچ مقرر کی گئی۔ تاریخ پہ تاریخ دینے سے متاثرین میں تشویش بڑھنے لگی کیونکہ وہ 12 سال سے انصاف کے منتظر ہیں۔

    بھارت میں سمجھوتہ ایکسپریس کیس کی سماعت دس دن میں دوسری بارملتوی کی، بھارتی میڈیا کے مطابق سمجھوتہ ایکسپریس دھماکاکیس کی سماعت وکلا کی ہڑتال کے باعث ملتوی کی گئی۔

    مزید پڑھیں: نئی دہلی : بھارتی عدالت سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کا فیصلہ آج سنائے گی

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کو کیس کافیصلہ گزشتہ پیرکو فیصلہ جاری کرنا تھا۔ پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل نے عدالت میں موقف دینے کی درخواست دی ہے۔

    راحیلہ وکیل کےوالد سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کے بعد سے بھارت کی قید میں ہیں، دوہزارسات میں ہونے والے دھماکے میں 68 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں سے اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے لاپتہ شہری محمد وکیل کے اہلخانہ کو عدالت نے پیروی کا موقع ہی نہیں دیا۔

    اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ محمد وکیل بارہ سال سے بھارتی جیل میں قید ہیں۔ واضح رہے کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس اٹھارہ فروری دو ہزار سات کا وہ سیاہ دن جب کچھ انتہا پسند ہندوؤں نے پاکستان آنے والی ٹرین کو آگ لگادی تھی۔

    ان ہی میں ایک پاکستانی حافظ آباد کا محمد وکیل بھی شامل ہے، بھارتی حکومت نے پہلے ان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی پھر ڈی این اے کے بعد تسلیم کیا کہ مرنے والوں میں محمد وکیل شامل نہیں ہیں۔

  • بھارت میں ہم جنس پرستوں کو قانونی تحفظ ملنے کا امکان

    بھارت میں ہم جنس پرستوں کو قانونی تحفظ ملنے کا امکان

    نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کے خلاف ماضی میں دیے گئے فیصلے پر نظرِثانی کی اپیل منظورکرلی ہے ‘ سنہ 2013 میں کیے گئے ایک فیصلے میں اسے جرم قراردیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے سنہ 2013 میں ہم جنس پرستی کو جرم قراردینے کے اپنے ہی فیصلے کے خلاف دائر کردہ نظرِثانی کی اپیل سماعت کے لیے منظورکرلی ہے۔

    عدالت نے نظرثانی کا فیصلہ پانچ ہم جنس پرستوں کی درخواست پر کیا ہے۔ درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ’’جب سے ہم جنس پرستی کو جرم قراد دیا گیا ہے‘ اس وقت سے وہ خوف کی زندگی بسرکررہے ہیں، اورانہیں پولیس کی جانب سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘‘۔

    یاد رہے کہ بھارت میں تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے تحت ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیا گیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل آنند گوور کے مطابق لارجر بینچ تمام تردرخواستوں کو یکجا کر کے ان کی سماعت کرے گا اور دفعہ 377 کو آئین کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا۔

    آنند گوور کااس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ موجودہ چیف جسٹس کی اکتوبر میں ریٹائرمنٹ کے سبب اس اپیل پر اسی سال فیصلہ متوقع ہے۔

    دوسری جانب عدالت نے اپیل کی سماعت کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ کہ عوام کا کوئی حلقہ یا گروہ صرف اس وجہ سے خوف کی زندگی نہیں گزار سکتا کہ وہ اپنی پسند کےمطابق رہنا چاہتے ہیں اور نہ ہی آئین کی دفعہ 21 کے تحت انہیں حاصل اختیارات کو صلب کیے جاسکتے ہیں۔

    یاد رہے 2009 میں دہلی ہائی کورٹ نے اپنے ایک متنازعہ فیصلے میں کہا تھا کہ دو بالغ افراد اگر اپنی مرضی سے کوئی رشتہ قائم کرتے ہیں تو اسے جرم نہیں کہا جاسکتا لیکن چارسال بعد 2013 میں سپریم کورٹ کے دورکنی بنچ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی ہائی کورٹ نے ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے سے نکال کر غلطی کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بابری مسجد کیس، سپریم کورٹ نے معاملہ بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دے دیا

    بابری مسجد کیس، سپریم کورٹ نے معاملہ بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دے دیا

    نئی دہلی : بھارت میں مسلمان انصاف سے محروم ہے، پچیس سال سے زائد عرصے بعد بھی بابری مسجدکیس کافیصلہ نہ ہوسکا، سپریم کورٹ نے معاملہ بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نام نہاد سیکولر بھارت میں اقلیت بالخصو ص مسلمان ہوناجرم ہے اور انصاف کا حصول کم و بیش نا ممکن ہوتا جارہا ہے، چوتھائی صدی سے زائد کا عرصہ بیت گیا لیکن بابری مسجد کی شہادت سے متعلق کیس کا فیصلہ نہ ہوسکا۔

    بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کی سماعت پر فریقین کو مسئلہ عدالت سے باہر حل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ فریقین معاملہ بات چیت سے حل کریں، بات چیت سے مسئلہ حل نہ ہوا تو مداخلت کریں گے اور ثالثی کا کردار ادا کریں گے۔

    مسلم دشمن بی جے پی اور بابری مسجد کی شہادت میں شریک دیگر ہندو جماعتیں عدالتی ریمارکس سے خوش ہیں۔


    مزید پڑھیں : بابری مسجد شہادت کیس، مقدمے کی سماعت میں تاخیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا اظہارِ تشویش


    یاد رہے چند روز قبل بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے سینئر رہنما اوربابری مسجد کی شہادت میں پیش پیش ایل کے ایڈوانی کا نام کیس سے خارج کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایل کے ایڈوانی، اوما بھارتی، مرلی منوہر جوشی کا نام تکینکی بنیادوں پرخارج نہیں کیا جاسکتا۔

    واضح رہے کہ ایودھیا میں واقع تاریخی بابری مسجد کو ہندو انتہا پسندوں نے انیس سوبانوے میں شہید کردیا تھا، مسجد کی شہادت کے بعد احتجاج کرنے پر سیکڑوں مسلمانوں کو بھی شہید کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ ہندو تنظیموں نے یہ دعویٰ کر رکھا ہے کہ وہ جگہ بھگوان رام کی جائے پیدائش ہے اور مغل شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر نے 1528ء میں مندر گرا کر اس اراضی پر بابری مسجد تعمیر کرائی تھی۔

  • بابری مسجد شہادت کیس، مقدمے کی سماعت میں تاخیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا اظہارِ تشویش

    بابری مسجد شہادت کیس، مقدمے کی سماعت میں تاخیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا اظہارِ تشویش

    نئی دہلی : بھارت کی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر پر تشویش کا اظہارکیا ہے۔

    نام نہاد سیکولر بھارت میں بابری مسجد شہادت کے پچیس سال بعد بھی انصاف سے محروم ہے، بھارتی سپریم کورٹ بالآخر جاگ گئی اور مختلف بہانوں کی وجہ سے بابری مسجد کیس کی شنوائی نہ ہونے کا نوٹس لے لیا اور سماعت میں تاخیرپرتشویش کا اظہار کیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے سینئر رہنما اوربابری مسجد کی شہادت میں پیش پیش ایل کے ایڈوانی کا نام کیس سے خارج کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ ایل کے ایڈوانی، اوما بھارتی، مرلی منوہر جوشی کا نام تکینکی بنیادوں پرخارج نہیں کیا جاسکتا۔

    بابری مسجد کی شہادت میں ملوث تمام ملزمان ضمانت پر رہا ہیں۔

    خیال رہے ایودھیا میں سولہویں صدی میں تعمیرکی گئی تاریخی بابری مسجد کو جنونی انتہاپسند ہندوؤں نے انیس سوبانوے میں مسلمان دشمن ہندو رہنماؤں کی موجودگی میں شہید کردیا تھا۔

    ہندو تنظیموں نے یہ دعویٰ کر رکھا ہے کہ وہ جگہ بھگوان رام کی جائے پیدائش ہے اور مغل شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر نے 1528ء میں مندر گرا کر اس اراضی پر بابری مسجد تعمیر کرائی تھی۔

  • بھارتی عدالت کا ’تاج محل‘ بچانے کے لئے ’شمشان گھاٹ‘ ہٹانے کا حکم

    بھارتی عدالت کا ’تاج محل‘ بچانے کے لئے ’شمشان گھاٹ‘ ہٹانے کا حکم

    نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے اترپردیش کی حکومت کو ’تاج محل‘ کو آلودگی سے بچانے کے لئے شمشان گھاٹ منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کت مطابق سپریم کورٹ کے ایک جج نے تاج محل کے دورے کے دوران مشاہدہ کیا کہ عظیم تاج پرکو شمشان سے اٹھنے والے دھویں اور راکھ سے نقصان پہنچ رہا ہے جس کے سدباب کے لئے ان کی جانب سے لکھے جانے والے خط پر سپریم کورٹ نے شمشان منقتل کرنے کا فیصلہ دیا۔

    واضح رہے کہ ہندو اپنے مردوں کو ان کے آخری انجام تک پہنچانے کے لئے لکڑیوں پر جلاتے ہیں تاہم بھارتی حکومت کوشاں ہیں کہ عوام لکڑیوں کے بجائے الیکٹرک شمشان کا استعمال کرنا شروع کردیں۔

    عظیم میناروں اورپرشکوہ گنبد سے آراستہ تاج محل دنیا کی عظیم عمارتوں میں سے ایک ہے جس کی سیاحت کے لئے ہرسال لگ بھگ تیس لاکھ سیاح آتے ہیں۔

    دریائے یمنا کے کنارے تعمیر اس پرشکوہ مقبرے کو مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے اپمی محبوب ملکہ ممتاز محل کی یاد میں تعمیرکرایا تھا اور 1983 میں یونیسکو نے اسے عالمی ورثہ قرار دیا تھا۔

    سنگ مرمر کا شاہکار تاج محل آلودگی کے سبب پیلاہٹ کا شکار ہے، بھارتی حکومت نے اس کی بحالی کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں جن میں تاج کے ارد گرد واقع فیکٹریاں بند کی گئی ہیں جبکہ آگرہ شہر کو مسلسل بجلی فراہم کی جاتی ہے کہ عوام ڈیزل جنریٹر استعمال نہ کریں۔

    عدالت نے اترپردیش کی حکومت کو حکم دیا ہے کہ شمشمان کی منتقلی کے حوالے سے 15 دن میں فیصلہ کرکے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

  • مقبوضہ کشمیرمیں گائے کے گوشت پر پابندی 2ماہ کیلئے معطل

    مقبوضہ کشمیرمیں گائے کے گوشت پر پابندی 2ماہ کیلئے معطل

    نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیرمیں گوشت کی فروخت پر عائد پابندی دو مہینے کے لئے معطل کردی، مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ نے گائے کے گوشت کی فروخت پرپابندی لگائی تھی.

    کشمیریوں کا احتجاج رنگ لے آیا اور متنازعہ فیصلہ معطل کرنا پڑا، مقبوضہ کشمیرمیں گائے کے گوشت کی فروخت پرلگائی گئی پابندی بھارتی سپریم کورٹ کو معطل کرنا پڑی۔

    مسلم اکثریت والی مقبوضہ وادی میں ہائیکورٹ نے گائے کے گوشت پر پابندی عائد کرکے تنازعے کو جنم دیا جس پر پوری وادی سراپا احتجاج بن گئی۔

    خاتون رہنما آسیہ اندرابی نے سب سے پہلے متنازعہ حکم کو توڑا اور گائے ذبح کرڈالی، کشمیری رہنماؤں نے احتجاجی ریلیاں منقعد کیں اور گائے کے گوشت پرپابندی کوہٹانے کا مطالبہ کیا۔

    بھارتی فورسزنے احتجاج دبانے کے لئے روایتی ہھتکنڈوں کا سہارا لیا اورلاٹھی اورگولی کا استعمال کیا جبکہ ریاستی اسمبلی میں گائے کے گوشت پرعائدپابندی کیخلاف احتجاج کیا گیا۔

  • ممبئی بم حملوں کے الزام میں گرفتار یعقوب میمن کی پھانسی پر ججز میں اختلاف

    ممبئی بم حملوں کے الزام میں گرفتار یعقوب میمن کی پھانسی پر ججز میں اختلاف

    نئی دلی: بھارت کی سپریم کورٹ نے انیس سو ترانوے کے ممبئی بم حملوں کے الزام میں گرفتار یعقوب میمن کی سزائے موت پر عمل درآمد کے خلاف اپیل مسترد کردی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے انیس سو ترانوے کے ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتار یعقوب میمن کی جانب سے سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ان کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔

    بھارتی سپریم کورٹ کے مطابق عدالت نے ٹاڈا قوانین کے مطابق یعقوب میمن کو بالکل ٹھیک سزا سنائی ہے اور اب یعقوب میمن اپنی سزا کے خلاف اپیل نہیں کر سکتے، لہذا ان کی سزائے موت پر تیئس جولائی کو عمل درآمد کر دیا جائے گا۔

    ٹائیگر میمن کے بھائی یعقوب میمن کو 1993ء میں ممبئی میں ہونے والے حملے کے لیے پھانسی کی سزا دی گئی تھی جسے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں نے بحال رکھا۔

    سزائے موت کے خلاف درخواست کی سماعت کرنے والے ایک جج کا کہنا ہے کہ درخواست کی نئے سرے سے سماعت کی جانے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کی اپیل کو بغیر درست ضابطے پر عمل کیے مسترد کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ سزائے موت روکنے کی درخواست کی کل سماعت کرے گا۔

    دوسری جانب یعقوب میمن نے اپنی سزا کے خلاف صدر سے رحم کی اپیل کردی ہے۔

    یعقوب میمن کی سزائے موت کے خلاف بالی ووڈ سپر اسٹار سلمان خان نے بھی اپنے ٹویٹر پیغام میں یعقوب میمن کی سزا پر اپنے ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے جس پر بھارت میں بڑے پیمانے پر ان کے اس بیان کی مخالفت کی گئی۔