Tag: indicted

  • عدلیہ کیخلاف اشتعال انگیزانٹرویو کیس ، سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی پر فرد جرم عائد

    عدلیہ کیخلاف اشتعال انگیزانٹرویو کیس ، سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی پر فرد جرم عائد

    اسلام آباد : عدلیہ کیخلاف اشتعال انگیزانٹرویو کیس میں سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی پرفرد جرم عائد کردی اور گواہ طلب کرلئے جبکہ فیصل عابدی کادوبارہ طبی معائنہ کرانے کا بھی حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عدلیہ کیخلاف اشتغال انگیزانٹرویو کیس میں سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی پرفرد جرم عائد کردی، فیصل رضا عابدی نےصحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔

    جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہوں کو طلب کر لیا ہے، وکیل نے استدعا کی فیصل رضا عابدی کی طبیعت ناساز ہے ہسپتال منتقل کیا جائے، جس پر عدالت نے فیصل رضا عابدی کا دوبارہ طبی معائنہ کرانے کا حکم دیا اور کہا ضرورت پیش آنے کے بعد منتقلی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے 6 دسمبر کواسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل رضا عابدی کے طبی معائنے کیلئے پمز انتظامیہ کو ایک ہفتے میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ عدالت میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کرے گی۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا،  پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔

    مزید پڑھیں: گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کاحکم

    فیصل رضا عابدی 10 اکتوبر کو توہین عدالت کیس میں جب سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

    بعد ازاں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس کی رپورٹ کے بعد ان کی عبوری ضمانت منسوخ کردی تھی اور فیصل رضا عابدی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • توہین عدالت کیس، رکن قومی  اسمبلی عامرلیاقت پر فردِ جرم عائد

    توہین عدالت کیس، رکن قومی اسمبلی عامرلیاقت پر فردِ جرم عائد

    اسلام آباد : توہین عدالت کیس میں رکن قومی اسمبلی پی ٹی آئی عامر لیاقت پر فرد جرم عائد کردی گئی، جس کے بعد عامر لیاقت نے عدالت سے ایک مرتبہ پھر غیرمشروط معافی مانگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں رکن قومی اسمبلی پی ٹی آئی عامر لیاقت پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    وکیل نے کہا عامر لیاقت عدالت سےایک مرتبہ پھر غیرمشروط معافی مانگتے ہیں، انہوں نے پروگرام کیا اس میں توہین عدالت کا کوئی ارادہ نہیں تھا، پروگرام کے کونٹینٹ سے کوئی ایسا تاثر پیدا ہوا ہو تو معافی مانگتے ہیں۔

    جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا آپ نے گزشتہ تاریخ پر بھی معافی مانگی تھی، مؤقف سنا آج کی تاریخ فرد جرم عائد کرنے کے لئے مقررکی تھی، مقدمے کی کارروائی میں مناسب وقت پر معافی پر غور کریں گے۔

    عدالت نے کہا توہین عدالت کی شق 204تھری کے تحت الزام عائدکیا جاتا ہے، کیا آپ الزام قبول کرتے ہے، جس پر عامرلیاقت نے فردجرم کی صحت سے انکار کیا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کی معافی کی استدعا مسترد کردی تھی اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عامرلیاقت پرفردجرم آج ہی عائد کی جائے گی۔

    بعد ازاں وقت کی کمی کے باعث عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی تھی۔

    یاد رہے 11 ستمبر کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور 27 ستمبر تک فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے بیٹھےہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کرکے معافی مانگ لی جائے۔

    چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد عامر لیاقت رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں؟ جس پرعامر لیاقت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے۔ خیال رہے کہ عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پرعامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے کہ کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہے۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے جبکہ عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

  • اشتعال انگیز تقریر، 21 مقدمات میں مئیر کراچی وسیم اختر، فاروق ستار سمیت دیگر رہنماؤں پر فردجرم عائد

    اشتعال انگیز تقریر، 21 مقدمات میں مئیر کراچی وسیم اختر، فاروق ستار سمیت دیگر رہنماؤں پر فردجرم عائد

    کراچی : اشتعال انگیز تقریرسے متعلق مقدمات میں مئیر کراچی وسیم اختر، فاروق ستار، عامر خان ،خواجہ اظہارپر فردجرم عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی میں میڈیا ہاؤسز پر حملے اور اشتعال انگیزتقریرکے مقدمات کی سماعت ہوئی،عامرخان، فاروق ستار، قمر منصور، خواجہ اظہار و دیگرعدالت میں پیش ہوئے۔

    اشتعال انگیز تقریر سے متعلق اکیس مقدمات میں مئیر کراچی وسیم اختر، ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار، عامرخان، خواجہ اظہار،رؤف صدیقی، قمر منصور اور ریحان ہاشمی پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    فاروق ستار، میئر کراچی اور دیگر نے یک زبان صحت جرم سے انکار کیا، جس پر عدالت نے اکیس مقدمات میں گواہوں کو طلب کرلیا۔

    دس نومبرکو آئندہ سماعت پر مزید پانچ مقدمات میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    عدالت نے ملزم ارشد،اشرف نور،جہانگیر،حسن عالم کی عدم پیشی پرشدید برہمی کا اظہار کیا ، ارشادبندھانی ایڈووکیٹ نے کہا تمام ملزمان کوپابندکیاتھاوہ لازمی آئیں۔

    عدالت نے کہا کہ یہ عدالت ہےہرسماعت پرکوئی نہ کوئی غیرحاضرہوتاہے، سب غیر حاضر ملزمان کی ضمانت منسوخ کرکےجیل بھیجا جائے گا۔

    ملزم ارشد تاخیرسے پیش ہوا، جسے عدالت نےگرفتارکرکے جیل بھجوادیا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس ، سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد

    سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس ، سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس  میں سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ عدالت نے گواہان کو شہادتوں کے لیے کل طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت ہوئی، سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے۔

    ملزم کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک ہفتہ کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی، جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے فرد جرم پر دستخط کرنے کا حکم دیا لیکن مشتاق سکھیرا نے فرد جرم پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔

    جس پر عدالت نے قرار دیا کہ آپ فرد جرم پڑھ کر دستخط کریں ورنہ عدالت اپنا حکم جاری کرے گی۔ عدالتی حکم کے بعد مشتاق سکھیرا نے دستخط کر دیئے۔

    دوران سماعت مشتاق سکھیرا کے موبائل فون کی گھنٹی بجنے پر پاکستان عوامی تحریک کے وکیل نے نشاندہی کی، جس پر مشتاق سکھیرا اور وکیل میں تلخ کلامی ہوئی۔

    موبائل کی بیل بجنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے موبائل فون قبضہ میں لینے کا حکم دے دیا۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے گواہان کو شہادتوں کے لیے طلب کر لیا۔

    گذشتہ روز سماعت میں انسداد دہشت گردی عدالت میں مشتاق سکھیرا کے وکلا کو استغاثہ کی نقول فراہم کی گئیں اورعدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے سابق آئی جی کو طلب کیا گیا تھا۔

    مشتاق سکھیرا کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ مشتاق سکھیرا کو سیکیورٹی کے پیش نظر حاضری سے استثنی سے دیا جائے جبکہ منہاج القرآن کے وکیل نے دلائل دیے کہ طویل عرصے کے بعد مشتاق سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے اس لیے انھیں استثنی نہ دیا جائے۔

    عدالت نے مشتاق سکھیرا کی درخواست پر وکلا کو بحث کے لیے طلب کرلیا ۔

    خیال رہے مشتاق سکھیرا نےانسداد دہشت گردی عدالت کی طلبی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر لیا تھا تاہم ہائی کورٹ کے فل بنچ نے اپیل مسترد کرتے ہوئے انھیں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے چند روز قبل سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹائون کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے نئے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنانے کی عوامی تحریک کی درخواست پر پنجاب حکومت پراسیکیوشن اور ملزمان کو نوٹس کر دئیے تھے ۔

    چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹائون کی متاثرہ لڑکی بسمہ کی درخواست پر سماعت کی تو عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری روسٹم پر آگئے اور انہوں نے چیف جسٹس پاکستان کی عوام کی دادرسی کے لیے اقدامات کو سنہرا باب قرار دیا تھا۔

    عدالت نے انسداد دہشت کی عدالت کو سانحہ ماڈل ٹاون کے مقدمات میں سرکاری افسران کو طلب کرنے اور سماعت روزانہ کی بجائے ہفتے میں دو بار ہ سماعت کا حکم دیا تھا۔

  • بزرگ سکھ پر تشدد، کیفلیورنیا پولیس چیف کے بیٹے پر فرد جرم عائد

    بزرگ سکھ پر تشدد، کیفلیورنیا پولیس چیف کے بیٹے پر فرد جرم عائد

    واشنگٹن : کیلیفورنیا کی عدالت نے پولیس چیف کے نوجوان بیٹے پر بزرگ سکھ صاحب سنگھ کو لوٹنے اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیلیفیورنیا کی عدالت نے بدھ کے روز ریاستی پولیس کے سربراہ کے 18 سالہ بیٹے پر بزرگ سکھ کو رہائشی علاقے میں لوٹنے اور تشدد کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کردی ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ سکھ کی شناخت 71 سالہ صاحب سنگھ کے نام سے ہوئی ہے، جسے پیر کے روز کیلیفورنیا کے شہر مینٹیکا میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ صاحب سنگھ پر حملے کا واقعہ گلی میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں ریکارڈ ہوگیا تھا، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بزرگ شخص سڑک پر جارہا تھا کہ اچانک دو نوجوانوں نے صاحب سنگھ کو لوٹنے کی نیت سے روکا اور کچھ لمحے بعد بزرگ شہری پر لاٹیں برسانہ شروع کردیں۔

    پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ ملزمان کے حملے میں زخمی ہونے والے صاحب سنگھ کو طبی امداد کے لیے فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا تھا، جنہیں اسپتال انتظامیہ نے علاج کے بعد خارج کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے 71 سالہ بزرگ پر حملے کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سایٹ فیس بُک پر جاری کردی تھی جس کی مدد سے ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

     

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان میں ایک شخص کا کیلیفورنیا پولیس کے سربراہ کا 18 سالہ بیٹا تھا، جس پر ریاست کی اعلیٰ عدالت سے بزرگ شخص پر تشدد کرنے اور لوٹنے کا باقائدہ مقدمہ قائم کردیا ہے۔

  • فرد جرم عائد ہونے کی ‌خبر سے مجھے1999کا ڈکٹیٹر شپ کا دور یاد آیا،مریم نوازکا ٹوئٹ

    فرد جرم عائد ہونے کی ‌خبر سے مجھے1999کا ڈکٹیٹر شپ کا دور یاد آیا،مریم نوازکا ٹوئٹ

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ نواز شریف پر فرد جرم عائد ہونے کی خبر سے مجھے 1999کا ڈکٹیٹر شپ کا دور یاد آیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف پر تیسرے ریفرنس میں بھی فرد جرم عائد ہونے پر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ خبر سے مجھے انیس سو ننانوے کے ڈکٹیٹرشپ کا دور یادآیا۔

    مریم نواز نے کا کہ انیس سو ننانوے میں والدہ کیساتھ پشاور میں ڈکٹیٹر کیخلاف جلسے میں شریک تھی،اس وقت بھی فردجرم عائد کرنے جیسی ہی خبر آئی تھی۔

    اس سے قبل ٹوئٹ میں نواز شریف کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ انصاف ترچھاہوگیا، لوگ سب جانتے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  انصاف کاتماشہ نہ بنائیں، سزاسنانی ہے تو سنادیں ،روز روز کی پیشیاں نہ کریں، مریم نواز


    ،یاد رہے گذشتہ روز  احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نااہل نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی ، تاہم مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

    فرد جرم عائد ہونے کے بعد مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ  انصاف کاتماشہ نہ بنائیں، سزاسنانی ہے تو سنا دیں ، روز روز کی پیشیاں نہ کریں، احتساب کوانتقام بنانے والوں کا بھی احتساب ہوگا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ والدہ کالندن میں علاج ہورہاہے، ہم قانون اور عدالتوں کے احترام میں وطن واپس آئے، صبر،امید اور حوصلے کے ساتھ ٹرائل کاسامنا کررہے ہیں، 1999میں عدالتوں کا سامنا کیا تھا، یہ سب نیا نہیں، دوبارہ ٹیلی کاسٹ ہورہا ہے، ایک خاندان کے ٹرائل کوتماشا نہ بنایا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • گیپکو بھرتی کیس، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 7ملزمان پر فرد جرم عائد

    گیپکو بھرتی کیس، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 7ملزمان پر فرد جرم عائد

    لاہور: احتساب عدالت نے گیپکو بھرتی کے کیس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت سات شریک ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی جبکہ ملزمان کا صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری نے ریفرنس کی سماعت کی، راجہ پرویزاشرف کے وکیل نے کہا کہ ریفرنس میں جو کاپیاں فراہم کی گئیں وہ پڑھی تک نہیں جا رہیں، عدالتی حکم کے باوجود نیب ریفرنس کی صاف کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں۔

    جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فرد جرم تیار ہے کاروائی کو محض کاپیوں کے معاملے پر آگے بڑھنے سے روکا نہیں جا سکتا ہے ، عدالت نے راجہ پرویز اشرف کے وکیل سے استفسارکیا کہ اگر آپ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے تو پھرچھ ماہ سے تاریخیں کیوں لی جا رہی ہیں۔

    عدالت نے راجہ پرویز اشرف سمیت سات شریک ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی، جس پر ملزمان کا صحت جرم سے انکارکر دیا ۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت سات اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے گواہوں کو شہادت کے لئے طلب کر لیا ہے۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف نے قومی اداروں کو نشانہ بنا کر بیس کروڑ عوام کی توہین کی ہے،راجہ پرویز


    راجہ پرویز اشرف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کونوکری دیناکوئی جرم نہیں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ میرا اور یو سف رضا گیلا نی کا نام تونیب نے ای سی ایل میں ڈال رکھا ہے لیکن نواز شریف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا، مجھے چو کیداروں کو نوکری دینے کے الزام میں عدالت بلالیا لیکن این اے 120 میں دس ہزار نو کریاں بانٹنے پر خاموشی ہے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے، شریف فیملی کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں یا ہمارے بھی نکالے جائیں، نیب کے دوہرے معیار کی وجہ سے شریف فیملی کی گرفتاریوں کے بارے میں حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی، وقت بتائے گا کہ وزیر اعظم کا مستقبل کیا ہے، فی الحال حکومت کا سارا نظام رکا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لندن میں بیٹھ کر حکومت نہیں چلائی جا سکتی ، عدالتوں میں پیش نہ ہونا شریف فیملی نے اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے، اگر ہم عدالتوں میں حاضر ہوسکتے ہیں تو پھر شریف فیملی عدالتوں میں پیش کیوں نہیں ہوتی، ملک کولندن سےبیٹھ کرچلایاجارہاہے

    راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ قومی حالات بہتری کی جانب جاتے دکھائی نہیں دے رہے ہر طرف بے یقینی کی صورتحال ہے، ان کا کہنا تھا کہ این اے ایک سو بیس میں پیپلز پارٹی کو کم ووٹ ملنے پر تشویش ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ایفیڈرین کوٹہ کیس ، سابق وزیراعظم کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی سمیت11ملزمان پر فرد جرم عائد

    ایفیڈرین کوٹہ کیس ، سابق وزیراعظم کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی سمیت11ملزمان پر فرد جرم عائد

    اسلام آباد: انسداد منشیات کی عدالت نے ایفیڈین کوٹہ کیس میں سابق وزیراعظم کےبیٹےعلی موسیٰ گیلانی سمیت11ملزمان پرفردجرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق  انسداد منشیات عدالت کی میں  ایفیڈین کوٹہ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران جج ارم نیازی نے سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کےبیٹ علی موسیٰ گیلانی،سابق وفاقی وزیرمخدوم شہاب الدین سمیت 11 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

    جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ان میں سیکرٹری صحت خوشنود لاشاری ، سابق ڈی جی ہیلتھ اسد حفیظ ، سابق ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر عبدالستار شورانی ، ڈرگ کنٹرولر شیخ انصر ، انجم شاہ اور دیگر شامل ہیں۔

    ملزمان کا عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ

    کیس میں نامزد ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا اور عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    عدالت عدالت نے گواہان کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کی درخواستوں پربحث کی جائے گی، بعد ازاں سماعت 12 مئی تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ علی موسیٰ گیلانی سمیت 11 ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے 9 ہزار500 کلو گرام ایفیڈرین جو کہ ادویات کی تیاری میں استعمال ہونی تھی کو مارکیٹ میں فروخت کردیا تھا، جس کی وجہ سے ادویات کی پیداوار میں قلت پیدا ہوگئی تھی۔