Tag: indus river

  • دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی

    دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی

    ملک بھر میں جاری پانی کی قلت کے باعث دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی نے انڈس رور سسٹم میں پانی کی موجودگی اور بیراجز پر پانی کی آمد و اخراج کے اعداد شمار جاری کردئیے۔

    ملک بھر میں جاری پانی کی قلت کے باعث دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے، تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1413.73 فٹ ریکارڈ کی گئی، جہاں پانی کی آمد 35,600 کیوسک جبکہ اخراج 20,000 کیوسک رہا۔

    کابل ندی سے دریائے سندھ میں 30,300 کیوسک پانی کی آمد ریکارڈ کی گئی ہے،  کالا باغ بیراج پر پانی کی آمد 63,081 کیوسک اور اخراج 60,831 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جبکہ چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 54,140 کیوسک اور اخراج 39,000 کیوسک رہا۔

    تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 31,880 کیوسک اور اخراج 31,630 کیوسک، تریموہ بیراج پر 5,063 کیوسک آمد اور 2,303 کیوسک اخراج، جبکہ پنجند کے مقام پر صرف 1,553 کیوسک پانی کی آمد اور اخراج صفر کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    گڈو بیراج پر پانی کی آمد و اخراج 27,034 کیوسک، جبکہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 23,730 کیوسک اور اخراج صرف 6,600 کیوسک رہا۔

    کوٹری بیراج پر صورتحال مزید خراب ہے، جہاں پانی کی آمد صرف 4,600 کیوسک اور اخراج محض 190 کیوسک رہا، سکھر بیراج پر رواں ہفتے پانی کی سطح میں اگرچہ 5,000 کیوسک کا اضافہ ہوا ہے، تاہم اب بھی 41 فیصد پانی کی قلت موجود ہے۔

    سکھر بیراج کے لیفٹ بینک سے نکلنے والی نہروں میں پانی کی فراہمی میں جزوی اضافہ کیا گیا ہے، لیکن روہڑی کینال کو 12,000 کیوسک کے بجائے صرف 7,500 کیوسک، اور نارا کینال کو 12,400 کیوسک کے بجائے 7,500 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

    اسی طرح خیرپور ایسٹ کینال میں صرف 1,160 کیوسک اور ویسٹ کینال میں 970 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے، جو کہ فصلوں کی کاشت اور آبپاشی کے لیے ناکافی تصور کیا جا رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی یہ صورتحال برقرار رہی تو سندھ کے زراعتی شعبے کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، جس کے اثرات عام آدمی تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔

  • دریائے سندھ پر بننے والے گھوٹکی، کندھ کوٹ پل کی سیکیورٹی ایف سی کے حوالے

    دریائے سندھ پر بننے والے گھوٹکی، کندھ کوٹ پل کی سیکیورٹی ایف سی کے حوالے

    کراچی: دریائے سندھ پر بننے والے گھوٹکی، کندھ کوٹ پل کی سیکیورٹی ایف سی کے حوالے کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری محکمہ داخلہ کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں گھوٹکی کندھ کوٹ پل کی سیکیورٹی فرنٹیئر کانسٹیبلری کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ گھوٹکی، کندھ کوٹ پل کی لمبائی 12 کلو میٹر ہے، اور ابھی 8 کلومیٹر کی تعمیر باقی ہے، کچے کی صورت حال کے پیش نظر پولیس اور رینجرز کے ساتھ ایف سی کی تعیناتی بھی ناگزیر ہے۔

    بتایا گیا کہ پل پر کام کرنے والے 3 مزدوروں کو ڈاکوؤں نے اغوا کر لیا تھا، جس پر پراجیکٹ ڈائریکٹر نے سیکیورٹی کے بغیر کام کرنے سے انکار کر دیا تھا، اجلاس میں پل کی سیکیورٹی کے لیے ایف سی اہلکاروں کو تعینات کرنے کی ہدایت جاری کی گئی۔

  • دریائے سندھ کی نایاب نابینا ڈولفن کو ہلاک کرنے پہ 5 سال قید کی سزا

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر سکھر کی مقامی عدالت نے دریائے سندھ کی نایاب نابینا ڈولفن کو ہلاک کرنے والے ملزم کو، 5 سال قید اور ڈھائی لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی سیشن عدالت میں محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے دائر کردہ کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

    سنہ 2021 میں منور میرانی نامی شخص کے جال میں نایاب بلائنڈ ڈولفن پھنس کر مر گئی تھی جس کے بعد وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    ایڈیشنل سیشن جج نے جرم ثابت ہونے پر ملزم منور میرانی کو قید اور جرمانے کی سزا سنا دی، ملزم کو بلائنڈ ڈولفن مارنے کے جرم میں 5 سال قید اور ڈھائی لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن جسے سندھی زبان میں بھلن بھی کہا جاتا ہے، دنیا کی نایاب ترین قسم ہے جو صرف دریائے سندھ اور بھارت کے دریائے گنگا میں پائی جاتی ہے۔ یہ ڈولفن قدرتی طور پر اندھی ہوتی ہے اور پانی میں آواز کے سہارے راستہ تلاش کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ڈولفنز کی نسل میں معمولی سا فرق ہے جس کے باعث انہیں الگ الگ اقسام قرار دیا گیا ہے۔

    نایاب نسل کی نابینا ڈولفن اکثر دریائے سندھ سے راستہ بھول کر نہروں میں آ نکلتی ہیں اور کبھی کبھار پھنس جاتی ہیں۔ اس صورت میں ان کو فوری طور پر نکال کر دریا میں واپس بھیجنا بہت ضروری ہوتا ہے ورنہ ان کی موت یقینی ہو جاتی ہے۔

    راستہ بھولنے اور دیگر خطرات کے باعث اس ڈولفن کو اپنی بقا کا خطرہ لاحق ہے اور ان کی تعداد میں تیزی سے کمی کے باعث عالمی ادارہ تحفظ فطرت (آئی یو سی این) نے اسے معدومی کے خطرے کا شکار جانداروں کی فہرست میں رکھا ہے۔

    ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں کیمیائی مادوں اور دیگر آلودگی کے ساتھ ساتھ ڈیموں کی تعمیر، ڈولفن کا مچھلیاں پکڑنے کے لیے بچھائے گئے جالوں میں حادثاتی طور پر پھنس جانا، میٹھے پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہونا اور گوشت اور تیل حاصل کرنے کے لیے ڈولفن کا شکار اس کی نسل کو ختم کرنے کا باعث بن رہا ہے۔

  • دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلابی ریلے کا امکان، اضافی نفری تعینات

    دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلابی ریلے کا امکان، اضافی نفری تعینات

    لاہور : دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلابی ریلے کے پیش نظر نشیبی علاقوں میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلابی ریلے کا امکان ہے ، سیلابی ریلے کے پیش نظر آئی جی پنجاب فیصل شاہکار کی ہدایت پرنشیبی علاقوں میں اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔

    ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ پنجاب کی جانب سے سیلابی صورتحال اور امدادی کارروائیوں کی مسلسل مانیٹرنگ جاری ہے۔

    آر پی او ڈی جی خان کی ہدایات پر دریائے سندھ سے ملحقہ علاقوں میں پولیس ٹیمیں متحرک ہیں اور پولیس کے جوان سیلاب زدہ علاقوں میں دن رات متاثرین کی مدد کرنے میں مصروف ہیں۔

    پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی جی خان ریجن میں 1731 جوان امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ، ڈی جی خان ریجن میں 14 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

    ترجمان کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں سے6 ہزار سے زائد مویشیوں کو ریسکیو کیا گیا اور سیلاب زدگان میں 17 ہزار سے زائد امدادی سامان کے پیکٹ تقسیم کیے گئے۔

    ڈی جی خان ریجن میں پولیس کی جانب سے 27 امدادی کیمپ بھی قائم کئے گئے ہیں۔

  • دریائے سندھ میں خاتون کی چھلانگ لگا کر خود کشی کی فوٹیج وائرل

    دریائے سندھ میں خاتون کی چھلانگ لگا کر خود کشی کی فوٹیج وائرل

    ڈی جی خان: ڈیرہ غازی خان میں ایک خاتون نے دریائے سندھ میں چھلانگ لگا کر خود کشی کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر دریائے سندھ میں ایک خاتون کی چھلانگ لگا کر خود کشی کی فوٹیج وائرل ہوئی ہے، جس میں نامعلوم خاتون کو دریا میں چھلانگ لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    خاتون نے نامعلوم وجوہ کی بنا پر غازی گھاٹ پل سے دریا میں چھلانگ لگائی، ویڈیو کے مطابق خاتون کچھ دیر تک پل کے کنارے پر بیٹھی رہی اور چھلانگ لگانے کی ہمت جٹاتی رہی۔

    ایک راہگیر نے خاتون کو اس طرح بیٹھے دیکھ کر دبے پاؤں دوڑ کر اسے پکڑ کر بچانے کی کوشش کی لیکن ناکام ہو گیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راہگیر نے جھپٹا مار کر جب خاتون کو پکڑنے کی کوشش کی تو عین اسی لمحے خاتون نیچے پانی میں کود گئی، اور شہری کے ہاتھ میں اس کا اسکارف ہی آیا۔

    ڈی جی خان کے ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن کیا جا رہا ہے۔

  • دریائے سندھ کشتی حادثہ، 28 افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن دوبارہ شروع

    دریائے سندھ کشتی حادثہ، 28 افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن دوبارہ شروع

    صادق آباد: دریائے سندھ میں کشتی الٹنے کے حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 21 ہو گئی ہے، جب کہ آج منگل کو 28 افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دریائے سندھ میں ماچھکہ کے قریب گزشتہ روز کشتی اوور لوڈ ہونے کی وجہ سے الٹنے کا سانحہ پیش آیا تھا، جس میں 90 افراد دریا پار کرتے ہوئے ڈوب گئے تھے۔

    مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت 45 افراد کو زندہ نکال لیا تھا، جب کہ ریسکیو آپریشن میں 21 لاشیں بھی نکالی گئیں، تاہم رات کو اندھیرے اور خطرناک علاقے کے باعث ریسکیو آپریشن روک دیا گیا تھا، جو آج صبح پھر سے شروع کیا گیا ہے۔

    ریسکیو اہل کار 28 افراد کی تلاش کر رہے ہیں، مقامی افراد کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے، کشتی میں باراتی سوار تھے، ماچھکہ میں دریا کنارے اب بھی سینکڑوں افراد اپنے پیاروں کی بحفاظت واپسی کے لیے دعاگو ہیں۔

    ادھر لواحقین نے شکوہ کیا ہے کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے ریلیف آپریشن سستی سے جاری ہے، جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ دریا میں پانی کے تیز بہاؤ کے باعث لا پتا افراد کی تلاش میں مشکل پیش آ رہی ہے، لیکن تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دریا میں ڈوبنے والے افراد کی تلاش کا کام جاری ہے۔

  • مسلسل بارشوں سے دریائے سندھ بپھر گیا، اونچے درجے کا سیلاب ،سیکڑوں گھر زیر آب

    مسلسل بارشوں سے دریائے سندھ بپھر گیا، اونچے درجے کا سیلاب ،سیکڑوں گھر زیر آب

    سکھر : مسلسل بارشوں سے دریائے سندھ بپھر گیا، اونچے درجے کے سیلاب کے باعث سیکڑوں گھر زیر آب آگئے جبکہ درجنوں دیہات اور فصلیں ڈوب گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق بارشوں کے بعد سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہے ، دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کچے کے علاقے مکمل ڈوب گئے۔

    روہڑی اورپنوعاقل کے درمیان چالیس سے زائد گوٹھ زیرآب آنے سے ان کا زمینی رابطہ منقطع ہے اور لکھن گوٹھ، جاگیرانی گوٹھ،مبین شیخ، عزیز جتوئی اور دیگرگوٹھوں کے رہنے والے بے گھر ہوگئے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے ریسکیو نہ کرنے پر متاثرین پھنس گئے ہیں۔

    دادو مورو پل کے مقام پر دریائے سندھ کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، منہ زور ریلا کچے کے علاقے میں داخل ہوگیا، جس کے باعث گل محمد کوریجو،چھٹومستوئی،نبن جتوئی سمیت پچیس دیہات اورتیارفصلیں پانی کی نذرہوگئیں۔

    گدو بیراج پرپانی کا بہاؤ ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک ریکارڈکیاگیا، محکمہ انہارکے مطابق پنجاب سے پانی کا بڑا ریلہ گدو بیراج کی جانب بڑھ رہا ہے، آئندہ چوبیس گھنٹے میں گدو بیراج پراونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

    متاثرین سیلاب کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نےلوگوں کو باہر نکالنے کا کوئی انتظام نہیں کیا, ہماری فصلیں گھروں کاسامان اور مکان ڈوب گئے ہیں۔

    دوسری جانب دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، گڈو بیراج پر اونچے جبکہ سکھر بیراج پر درمیانے درجے کاسیلاب ہے۔

    فلڈ کنٹرول روم کا کہنا ہے کہ 12 گھنٹےمیں گڈو بیراج پر 33 ہزار کیوسک اور سکھر بیراج پر 13 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا جبکہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد548104 ، اخراج 520086 کیوسک اور سکھربیراج پرپانی کی آمد440208، اخراج 401888 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

  • دریائے سندھ میں شدید سیلاب کا خدشہ،  الرٹ جاری

    دریائے سندھ میں شدید سیلاب کا خدشہ، الرٹ جاری

    سکھر: فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے دریائے سندھ میں شدید سیلاب کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا سیلاب سے کچے کے علاقے مکمل طور پر زیر آب آسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے دریائے سندھ میں شدید سیلاب کا خدشے کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا، فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کا کہنا ہے کہ گدو کے مقام پر کل اور سکھر بیراج کے مقام پر بدھ کو انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، جس سے کچے کے علاقے مکمل طور پر زیر آب آسکتے ہیں۔

    فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے کچے کے علاقے کے عوام کی جان ومال کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کی ہدایت جاری کی ہے اور کہا گدو بیراج کے مقام پر دریائے سندھ پر پانی کا بہاؤ پانچ لاکھ کیوسک ہے اور پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق سکھر بیراج پر پانی کی آمد چار لاکھ بیس ہزار کیوسک ہے اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

    تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ چار لاکھ چھپن ہزار کیوسک ہو گیا، تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ اسی ہزار کیوسک ہے جبکہ منگلا ڈیم کے مقام پر پانی کا بہاؤ پچھہتر ہزار کیوسک اور ہیڈ مرالہ پر دریائے چناب اور نوشہرہ پردریائے کابل میں پانی کابہاؤمعمول کے مطابق ہے۔

    دوسری جانب محکمہ موسمیات اورآبپاشی کی پیشگوئی غلط ثابت ہوئیں ، گڈوبیراج پر کل کے بجائے آج ہی اونچےدرجے کا سیلاب آگیا، پیش گوئی کی گئی تھی کے8ستمبرکواونچےدرجےکاسیلاب ہوگا۔

    گڈوبیراج پر پانی کی آمد5لاکھ523کیوسک،اخراج4لاکھ77ہزار5 کیوسک ریکارڈ کی گئی جبکہ سکھربیراج پرپانی کی آمد4 لاکھ 20ہزار 125کیوسک اور اخراج3لاکھ86ہزار630 کیوسک ہے۔

  • دریائے سندھ کے کنارے وسیع پیمانے پر شجر کاری مہم

    دریائے سندھ کے کنارے وسیع پیمانے پر شجر کاری مہم

    سکھر: دریائے سندھ کے کنارے سکھر کے مقام پر کچے کے علاقے میں 5 ہزار ایکڑ سے زائد زمین پر درخت اگانے کی مہم کا آغاز کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات کی جانب سے دریائے سندھ کے کنارے کچے میں سکھر کے مقام پر 5 ہزار ایکڑ سے زائد زمین پر درخت اگائے جارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کس علاقے کے لیے کون سے درخت موزوں

    محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر خالد نظامانی کی نگرانی میں سکھر کے الف کچو میں بیج بوائی اور شجر کاری کا آغاز کیا گیا جس میں پہلے مرحلے پر 5 ہزار ایکڑ جبکہ مجموعی طور پر 18 ہزار ایکڑ پر جنگلات لگائے جائیں گے۔

    شجر کاری کی مہم کا مقصد دریائی جنگلات کے رقبے میں اضافہ کرنا ہے۔ پہلے مرحلے میں دریا کنارے کیکر، کنڈی اور دیگر مقامی درخت لگائے گئے۔

    محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر خالد نظامانی کہنا ہے کہ ماحول کی بہتری کے لیے دریائی جنگلات لازم ہیں اور یہ جنگلات مقامی لوگوں کے تعاون سے لگائے جانے ضروری ہیں۔

    مزید پڑھیں: کیا درخت بھی باتیں کرتے ہیں؟

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق پاکستان کے کل رقبے کے 2.2 فیصد حصے پر جنگلات موجود تھے تاہم بے دریغ غیر قانونی کٹائی کے باعث ہم صرف سنہ 1990 سے 2010 کے درمیان اپنا 33 فیصد سے زائد جنگلاتی رقبہ کھو چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دریائے سندھ میں مورو کے قریب کشتی الٹ گئی، 4 افراد جاں بحق

    دریائے سندھ میں مورو کے قریب کشتی الٹ گئی، 4 افراد جاں بحق

    لاڑکانہ : دریائے سندھ میں مورو کے قریب کشتی الٹ گئی بیس افراد ڈوب گئے، چار افراد جاں بحق جبکہ سولہ کو بچا لیا گیا ، جن میں ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں مورو میں کیٹی بگیاں کے مقام کے قریب گاؤں عرض محمد لغاری کے پاس کشتی الٹنے سے بیس افراد کے ڈوبنے کا المناک حادثہ پیش آیا، جن میں سے چار افراد جاں بحق ہوگئے, جن کی لاشیں نکال لی گئیں, جبکہ سولہ افرآد کو رسیکیو کے بعد نکال لیا گیا۔

    ریسکیو کئے گئے افراد کو کچیرو سمیت مختلف اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔

    پولیس کےمطابق واقع نا تجربہ کار کشتی چلانے والے ماہی گیر کی وجہ سے پیش آیا، اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر مظہر کلہوڑو نے بتایا کہ ضلع بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں : دریائے سندھ میں‌ کشتی الٹ گئی، 40 افراد سوار، 22 کو بچالیا گیا


    یاد رہے رواں سال فروری میں دریائے سندھ میں خواتین اور بچوں سمیت 40 افراد سے بھری کشتی الٹ گئی تھی ، جس کے بعد فوری امداد دیتے ہوئے بائیس افراد کو بچالیا گیا تھا۔