Tag: indus water treaty

  • بھارت کے لیے بہتر ہوگا کہ پاکستان سے کوئی پنگا نہ لے، اسحاق ڈار

    بھارت کے لیے بہتر ہوگا کہ پاکستان سے کوئی پنگا نہ لے، اسحاق ڈار

    لاہور: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار  نے کہا ہے کہ بھارت کے لیے یہی بہتر ہوگا کہ وہ پاکستان سے کوئی پنگا نہ لے۔

    لاہور میں اولڈ راوین ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت 60 سال پرانے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا اور نہ ہی یہ معاہدہ ایک دوسرے کی مرضی کے بغیر ختم ہوسکتا ہے۔

    نائب وزیراعظم  اسحاق ڈار  نے کہا کہ پاکستانی قوم کو پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے اقدامات پر تشویش تھی، بھارت نے جو کچھ کیا اس کا ہم نے ترکی بہ ترکی جواب دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے حکومتی نمائندوں سے رابطہ ہوا ہے، خارجہ کے محاذ پر پہلگام واقعے کے بعد مؤثرحکمت عملی اپنائی گئی، یقین محکم ہے کہ پاکستان قائم و دائم رہے گا۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حالات ایسے بن گئے کہ ڈھاکہ کا دورہ ملتوی کردیا، بھارت کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی کا سخت ترین جواب دیا جائے گا۔

    پہلگام واقعے کے10منٹ بعد ایف آئی آر پری پلان نہیں تو کیا ہے، فیصلہ کیا ہے قومی وقار اور عزت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا، بھارت کے لیے بہتر ہوگا کہ کوئی پنگا نہ لے۔

    2013تک حالات عوام کے سامنے ہیں، ملک میں لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی تھی، الیکشن لڑا اور جیتا، 3سال میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا، 2022میں 47ویں معیشت بن گئے۔

    نائب وزیراعظم کامزید کہنا تھا کہ بیرونی قوتیں چاہتی تھیں کہ ملک ڈیفالٹ کرجائے، ملک میں قوت اور صلاحیت ہے،پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔

  • سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی، پاکستان کا بھارت سے شدید احتجاج

    سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی، پاکستان کا بھارت سے شدید احتجاج

    اسلام آباد: بھارت نے ایک بار پھر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے سندھ پر متنازع منصوبوں کی تعمیر شروع کردی ہے، معاملے پر پاکستان نے سخت احتجاج کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بھارت نے پاکستان کے حصےمیں آنے والےدریائے سندھ پر6متنازع منصوبوں کی تعمیر شروع کردی ہے، پاکستان نے بھارتی انڈس واٹر کمیشن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، سنگین معاملے پر بھارتی انڈس واٹرکمشنر پی کےسکسینا کا مارچ تک دورہ متوقع ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت دریائے سندھ پر12 میگا واٹ کا ‘تماشہ پن بجلی’ منصوبہ بنارہا ہے، 19 میگاواٹ کا ‘دربک شیوک ہائیڈرو پاور منصوبہ’ بھی تعمیر کیا جارہا ہے جبکہ بھارت نے24میگاواٹ کانیموشلنگ کےمنصوبےکا اعلان کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بھارت نے 25میگاواٹ کےکارگل ہنڈر مین،19میگاواٹ کےمنگدم سنگراکا بھی اعلان کیا ہے ساتھ ہی 18.5میگا واٹ کے اسنوک منصوبے کی تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس: پاکستان اور بھارت کے مابین آبی وسائل کی تقسیم کا معاہدہ کیا ہے؟

    پاکستان نے بھارت کے اس متنازعے منصوبوں پر سخت احتجاج کیا ہے اور آبی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اوچھے ہتھکنڈے بائیس کروڑ عوام کو پیاسا مارنے کے مترادف ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی انڈس واٹر کمشنر نےب ھارتی ہم منصب خط و کتابت 29 ستمبر کو کی تھی، جس میں پاکستان نے بھارتی انڈس واٹر کمیشن کو تحفظات سے آگاہ کیا تھا، معاملے پر بھارتی انڈس واٹر کمشنرپی کے سکسینا مارچ 2022تک دورہ کریں گے۔

    واضح رہے کہ بھارت کے پاس انڈس ریور بیسن کےعلاوہ گنگا ،براہمہ پُترا جیسےدریائی نظام بھی موجودہیں۔

  • سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت مذاکرات ناکام

    سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت مذاکرات ناکام

    واشنگٹن : انیس سو ساٹھ میں ہو نیوالے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ طاس معاہدے پر پاک بھارت مذاکرات عالمی بینک ہیڈ کوارٹرز میں ہوئے، مذاکرات میں سندھ طاس معاہدہ سمیت کشن گنگا ڈیم اور رتلے ہائیڈروالیکٹرک پلانٹ سے متعلق معاملات زیرِ غور آئے، جو بے نتیجہ رہے اور اعتراضات برقرار ہے.

    سفارتی ذرائع کے مطابق مذاکرات میں بھی بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار رہی ، پاکستان نے کشن گنگاڈیم اور ہائیڈروپلانٹ پر اعتراضات کئے، جسے بھارت نے مسترد کردیا، جس کے بعد کشن گنگا اور رتلے ہائیڈروالیکٹرک پلانٹ کی تعمیر پر پاکستان کے تحفظات برقرار ہیں۔

    پاکستان نے عالمی بینک مطالبہ کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے۔

    خیال رہے کہ یہ معاملہ پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت میں لیجانے کی درخواست کی جبکہ بھارت نے عالمی بینک سے غیر جانبدار نمائندے کی تقرری کا مطالبہ کیا تھا۔

    سندھ طاس معاہدے پر پاک بھارت سیکریٹری سطح کے مذاکرات کا انعقاد عالمی بینک نے کیا تھا اور بھارت نےعالمی بینک کی پیش کردہ تجاویز کو بھی مسترد کر دیا تھا۔

    سندھ طاس معاہدہ

    خیال رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں ستمبر 1960 میں ہوا تھا جس پر پاکستان کی جانب سے اس وقت کے صدر ایوب خان جبکہ ہندوستان کی جانب سے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے دستخط کیے تھے۔

    اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے باہمی اصول طے کیے گئے اور یہ معاہدہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 1965 اور 1971 میں ہونے والی جنگوں کے باوجود بھی برقرار رہاتھا۔

    سندھ طاس معاہدے کے تحت مشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی ہندوستان جبکہ مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت سندھ طاس معاہدے میں تعاون نہیں کررہا‘ خواجہ آصف

    بھارت سندھ طاس معاہدے میں تعاون نہیں کررہا‘ خواجہ آصف

    اسلام آباد: وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے میں تعاون نہیں کررہا عالمی بینک بھارت سے آبی معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سندھ طاس معاہدے سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہا کہ دور حاضر میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی آبی وسائل کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کی پاسداری پر قائم ہے جبکہ بھارت سندھ طاس معاہدے میں تعاون نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت کے آبی ذخائرکےڈیزائن پرتحفظات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت معاہدےمیں وضع ڈیزائن اور طریقہ کارپرعمل نہیں کررہا بھارت سندھ طاس معاہدےکے بنیادی نکات سےانحراف کررہا ہے۔

    واضح رہے کہ وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ گلیشئر سے حاصل ہونے والا پانی بھی ہمارے وسائل کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمی تبدیلیوں سے بھی آبی وسائل کی اہمیت میں اضافہ ہوا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت کمشنرز کا اجلاس پاکستان میں شروع

    سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت کمشنرز کا اجلاس پاکستان میں شروع

    اسلام آباد: پانی کے تنازعات پرپاک بھارت سندھ طاس واٹرکمشنرزکا پہلا با ضابطہ اجلاس کا آغاز ہوگیا ہے، مذاکرات میں سیلاب کی پیشگی اطلاع کے حوالے سے متعلق امور پربھی بات چیت ہوگی، بھارت کی جانب سے متنازع ڈیموں کی تعمیر کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آبی تنازعات پرپاک بھارت سندھ طاس واٹرکمشنرزکا پہلا با ضابطہ اجلاس شروع ہوگیا ہے، پاکستان اوربھارت کےدرمیان مذاکرات کا یہ سلسلہ 2 روز تک جاری رہیں گے، جبکہ مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت انڈس واٹرکمشنر مرزا آصف سعید بات کر رہےہیں، جبکہ بھارتی وفد کی قیادت سندھ طاس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کررہے ہیں.

    امکان کیا جارہا ہے کہ مذاکرات کے اس سلسلے میں بھارت سے پن بجلی کے 4 منصوبوں کی تعمیر پر بات چیت کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ آبی مسائل کے حل کے لئے ثالث کی تعیناتی پر بھی بات کا چیت کا بھی امکان جبکہ دریاؤں میں پانی کی صورتحال اور اعداد و شمارکے تبادلے جیسے امور بھی زیرغورآئیں گے.

    سیلاب کی پیشگی اطلاع کے حوالے سے متعلق امور پربھی بات چیت ہوگی، ایجنڈے پر اتفاق ہونے کی صورت میں اعلامیہ بھی جاری کیا جاسکتا ہے، واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے متنازع ڈیموں کی تعمیر کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں بھارت کے اڑی فوجی اڈے پر عسکریت پسندوں نے حملے کیا ، جیسے بھارتی حکام اور میڈیا نے ہمیشہ کی طرح پاکستان کے سر پر ذالنے کی ناکام کوشش کی، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے پر غور کیا تھا، واضح رہے اس معاہدے میں ثالث کا کردار عالمی بینک نے ادا کیا تھا.

  • پاک بھارت واٹرکمشنرز کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا

    پاک بھارت واٹرکمشنرز کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا

    اسلام آباد : پاکستان اوربھارت کے انڈس واٹر کمشنروں کا دو روزہ اجلاس آج سے اسلام آباد میں شروع ہورہا ہے۔ بھارت کے انڈس واٹر کمشنر کی قیادت میں بھارت کا دس رکنی وفد اجلاس میں شرکت کیلئے واہگہ کے راستے پہلے ہی لاہور پہنچ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انڈیا انڈس واٹرکمیشن کے مابین دو روزہ مذاکرات آج سے اسلام آباد میں شروع ہورہے ہیں جس کے لیے انڈین انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کی سربراہی میں دس رکنی وفد واہگہ بارڈر راستے لاہور پہنچا ہے۔

    بیس اور 21 مارچ کو اسلام آباد میں ہونے والے ان مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مرزا آصف بیگ کریں گےـ انڈس واٹر کمیشن کا اجلاس پاکستان اور بھارت میں ہر سال ایک ایک بار ہونا لازمی ہے، کمیشن دونوں ملکوں کے انڈس کمشنرز پرمشتمل ہے اور سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد سے متعلق تکنیکی امور پر تبادلہ خیال کرتا ہے۔

    بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پندرہ ارب ڈالر لاگت کے پن بجلی منصوبوں کی تعمیرتیزکردی ہے اور وہ پاکستان کو پانی کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کررہا ہے۔ تاہم بھارت کی طرف سے دوروزہ مذاکرات کے ایجنڈے میں بھارت کی طرف سے متنازعہ ڈیموں کی تعمیر کا مسئلہ شامل نہیں کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق مذاکرات میں دریائے چناب پر بننے والے تین منصوبے زیر بحث آئیں گے، دریائے چناب پر تعمیر کیے جانے والے متنازع منصوبوں میں مایار ڈیم، لوئر کلنائی ڈیم اور پاکل دل ڈیم شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ بھارت کی طرف سے پاکستان کی جانب چھوڑے جانے والا بارش کا پانی اور اس کی صحیح مقدار اور معلومات سے متعلق بھی بات چیت کی جائے گی۔

  • سندھ طاس معاہدے پر پاک بھارت مذاکرات بحال

    سندھ طاس معاہدے پر پاک بھارت مذاکرات بحال

    لاہور : بھارت نے آبی تنازعات پر مذاکرات کیلئے آمادگی ظاہر کر دی ، واٹرکمشنرز کی سطح کے مذاکرات 20اور21مارچ کو لاہور میں ہوں گے، مذاکرات ستمبر 2016کو اڑی حملے کے بعد بھارت نے معطل کئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنر کی سطح پر معطل کیا جانے والا مذاکراتی عمل بحال ہوگیا ہیں ، بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کیلئے آمادہ ہو گیا۔ بھارتی واٹر کمیشن کا وفد 19 مارچ کو واہگہ بارڈر کے راستے لاہور پہنچے گا، بھارتی وفد پی کے سیکسینا کی قیادت میں پاکستان پہنچے گا۔

    انڈس واٹر کمشنر آصف بیگ مرزا نے تصدیق کردی اور کہا ہے کہ واٹرکمشنرز کی سطح کے مذاکرات 20اور21مارچ کو لاہور میں ہوں گے، آخری مرتبہ ان کے اور بھارت کے واٹر کمشنر کے درمیان مئی 2015 میں ملاقات ہوئی تھی۔

    بھارت کے انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا مذاکرات کی تیاری میں مصروف ہیں۔


    مزید پڑھیں : سندھ طاس معاہدے پر پاک بھارت مذاکرات کا امکان ‌ہے، بھارتی اخبار


    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے دریائے نیلم پر کشن گنگا اور دریائے چناب پر رتلے پن بجلی منصوبے پر اعتراض اٹھائے تھے پاکستان نے ورلڈ بینک سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا تھا۔

    پاکستان کی جانب سے ان دونوں منصوبوں پر ثالثی کے لیے کردار ادا کرنے پر ورلڈ بینک کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو یہ تنازع انڈس واٹر کمشنر کی سطح پر حل کرنا چاہیے، ورلڈ بینک نے دونوں ملکوں کو یہ معاملہ حل کرنے کے لیے مہلت دی تھی جو اس برس جنوری میں ختم ہو گئی ہے، س عمل کو عارضی طور پر روکنے کا مقصد سندھ طاس معاہدے کو بچانا ہے۔

    خیال رہے کہ ستمبر 2016 میں بھارت نے اڑی کے فوجی اڈے پر دہشت گردوں کے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے اس معاہدے کے تحت ہونے والے مذاکرات کے عمل کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی کیلئے اجلاس طلب


    اڑی حملے کے بعد ستمبر 2016 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرِ صدرات ہونے والے ایک اہم اجلاس میں پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کے تحت ہونے والے مذاکرات کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے، مودی


    جس کے بعد مودی کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا تھا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے جبکہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا یہ راستہ نکالا گیا کہ بھارت دریائے سندھ، چناب اور جہلم کا پانی زیادہ سے زیادہ استعمال کرے گا۔

    واضح رہے کہ 1960میں پاکستانی صدر ایوب خان اور بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا، جس کے مطابق دریائے بیاس، راوی اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے پاس جبکہ دریائے سندھ ،جہلم اور چناب کا کنٹرول پاکستان کو دیا گیا تھا۔،