Tag: Infectious Diseases

  • سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض خطرناک صورت اختیار کر گئے

    سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض خطرناک صورت اختیار کر گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض سے مزید 9 سیلاب متاثرین دم توڑ گئے، سندھ میں اب تک 318 سیلاب متاثرین مختلف وبائی امراض کے باعث انتقال کر چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض شدت اختیار کر گئے، گزشتہ 24 گھنٹے میں 9 سیلاب متاثرین دم توڑ گئے۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ انتقال کر جانے والے متاثرین وبائی امراض میں مبتلا تھے، 3 سیلاب متاثرین کا تعلق نوشہرو فیروز سے تھا، 2 جیکب آباد، 2 ٹنڈو الہٰ یار اور 2 قمبر عمر کوٹ سے تعلق رکھتے تھے۔

    ذرائع کے مطابق انتقال کر جانے والے متاثرین میں 5 مرد اور 4 خواتین شامل ہیں۔

    جاں بحق ہونے والے سیلاب متاثرین گیسٹرو، ڈائریا، ملیریا، بخار اور امراض قلب کا شکار تھے۔ سندھ میں اب تک 318 سیلاب متاثرین انتقال کر چکے ہیں۔

  • بارشں کے موسم میں بیماریوں سے کیسے محفوظ رہنا ہے ؟ جانیے

    بارشں کے موسم میں بیماریوں سے کیسے محفوظ رہنا ہے ؟ جانیے

    ماہ جولائی کے وسط سے گرمی کی شدت میں کمی اور مون سون موسم کا آغاز ہو جاتا ہے، اس مہینے میں جہاں گرمی کی تپش عروج پر ہوتی ہے وہیں برسات کا موسم لوگوں کے لئے اس گرمی سے نجات کا سبب بنتا ہے اور ساتھ ہی بے شمار وبائی امراض بھی پھیل جاتے ہیں۔

    جب بھی بارشوں کا موسم آتا ہے تو مختلف بیماریاں سر اٹھا لیتی ہیں، مون سون اپنے ساتھ بہت سی ایسی وبائی بیماریاں لاتا ہے جنہیں بہت سے لوگ جانتے تو ہیں لیکن ان سے بچاؤ کے لیے مختلف تدابیر کے بارے میں انہیں علم نہیں ہوتا۔

    طبی ماہرین کے مطابق مون سون موسم کے دوران پیدا ہونے والی بیماریوں میں "سیزنل انفلوائنزا” یعنی کہ موسمی زکام، ملیریا، ٹائیفائیڈ، ڈینگی بخار، ہیضہ اور ہیپاٹائٹس اے (پیلا یرقان) سرفہرست ہیں، ان سب میں سے زیادہ وبائی زکام، ہیضہ اور جِلدی بیماریاں بچوں اور بڑوں کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق مون سون کے موسم میں پھیلنے والی عام شکایت زکام، "انفلوائنزا وائرس” ہوا کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے اور ناک، گلے اور پھیپڑوں کو متاثر کرتا ہے۔

    یہ وائرس کھلی فضا میں موجود ہوتا ہے اس لیے یہ جلدی سے ایک فرد سے دوسرے میں با آسانی منتقل ہو کر بڑی تعداد میں عوام کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے، اس شکایت کی نشانیوں میں بہتی ہوئی ناک، جسم اور گلے میں شدید درد اور بخار شامل ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق مندرجہ بالا سب ہی وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے بہتر اور مثبت غذا کا استعمال کرنا لازمی ہے۔

    غذ ائی ماہرین کے مطابق وبائی امراض اور اینٹی بائیوٹک دوا لینے سے بچنے کے لیے ہر گھر میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات سے بھرپور لہسن، ادرک، پودینہ، میتھی دانہ، موسمی پھلوں، زیرہ، پپیتا، الائچی، اجوائن، کلونجی، سونف اور لیموں کا استعمال روز مرہ کی روٹین میں بڑھا دینا چاہیے۔

    مندرجہ بالا سب ہی غذاؤں کے استعمال کے نتیجے میں قوت مدافعت مضبوط اور موسمی وائرسز سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مون سون کے دوران بیماریاں پھیلنے کا سب سے زیادہ خطرہ گندے علاقوں اور صفائی کا خیال نہ رکھنے والے افراد میں پایا جاتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق مون سون کے دوران اپنے گھروں اور گھروں کے آس پاس کے علاقے کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے، کھانا کھانے سے قبل ہاتھ لازمی دھونے چاہئیں۔

    مون سون کے آتے ہی جگہ جگہ پانی کے کھڑے ہونے کے سبب مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ڈینگی، ٹائیفائیڈ اور ملیریا عام ہو جاتا ہے۔

    ڈینگی، ملیریا اور ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے لیے گھر میں یا گھر سے باہر پانی جمع نہ ہونے دیں اور رات سونے سے قبل مچھر مار اسپرے یا مچھروں سے بچاؤ کے لیے استعمال کی جانے والے لوشنز کا استعمال لازمی کریں۔

  • بدلتے موسم میں متعدد امراض کے پھیلاؤ کا خدشہ

    بدلتے موسم میں متعدد امراض کے پھیلاؤ کا خدشہ

    ملک بھر میں مون سون کا موسم جاری ہے۔ مختلف شہروں میں ہلکی یا تیز بارشیں ہورہی ہیں اور محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس موسم میں بے شمار وبائی امراض کے پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔

    نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے طبی ماہرین نے متعلقہ اداروں کو تجویز دی ہے کہ وہ ایسے موسم میں پانی اور خوراک کو زہریلا ہونے سے بچانے اور صحت و صفائی کے خصوصی اقدامات کریں بصورت دیگر اچانک کئی وبائی امراض پھیل سکتے ہیں جو ایک سے دوسرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔

    ماہرین نے ان امراض میں پیٹ کی بیماریوں، بخار اور ہیپاٹائٹس کو شامل کیا ہے۔

    ان کے مطابق ان بیماریوں کے پھیلاؤ کا خدشہ ان علاقوں میں زیادہ ہے جہاں بارشیں معمول سے زیادہ ہونے کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی اور اب جگہ جگہ پانی کھڑا ہے۔

    ماہرین نے زور دیا کہ اس وقت ضلعی سطح پر صحت کی ٹیموں کو فعال کیا جائے تاکہ کسی بھی مرض کو فوراً پکڑا جا سکے اور اسے جان لیوا ہونے سے بچایا جاسکے۔

    ان کے مطابق متعلقہ اداروں کو ادویات کا وافر اسٹاک رکھنے کی ضرورت ہے جن میں اینٹی بائیوٹکس، اینٹی ٹیٹنس، کتے اور سانپ سے کاٹے کی ادویات اور ٹائیفائڈ سے حفاظت کی ویکسینز اور علاج کی ادویات شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: بارش کے موسم میں بچوں کو ڈائریا سے بچائیں

    انہوں نے تجویز دی کہ ضلعی ٹیمیں ڈائریا کے پھیلاؤ کے حوالے سے خاص طور پر محتاط رہیں اور ایسے اقدامات کیے جائیں جن کے تحت کسی علاقے کے فراہمی آب کے ذرائع کی باقاعدگی سے جانچ پڑتال کی جاسکے۔

    گندے علاقے زیادہ خطرے میں

    ماہرین نے واضح کیا کہ سیلاب زدہ علاقوں کے علاوہ ایسے علاقے بھی شدید خطرے کا شکار ہیں جہاں جا بجا کچرے کے ڈھیر ہوں اور سیوریج کی صورتحال ناقص ہو۔

    ان کے مطابق ایسے علاقوں میں مختلف کیڑوں کی افزائش ہوسکتی ہے جو کئی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ایسے علاقوں میں پینے کا پانی اور خوراک (دکانوں پر ملنے والی غذائی اشیا) آلودہ اور زہریلی ہوسکتی ہیں جو جان لیوا بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔