Tag: inflation

  • ہوشربا مہنگائی میں غریب باپ چار بچے کیسے پال رہا ہے؟ دل دہلا دینے والی ویڈیو رپورٹ

    ہوشربا مہنگائی میں غریب باپ چار بچے کیسے پال رہا ہے؟ دل دہلا دینے والی ویڈیو رپورٹ

    مہنگائی کے اس پُرفتن دور میں غریب باپ اپنے بچوں کی تعلیم کے اخراجات اور گھر کا خرچ پورا کرنے کیلیے سر  توڑ کوششیں کرتا ہے تب بھی اس کا گزارا مشکل سے ہو پاتا ہے۔

    ایسی بہت سی مثالیں ہمارے درمیان موجود ہوتی ہیں جن کا مشاہدہ ہمیں اکثر ہوتا رہتا ہے، ایسے ہی کراچی کے ایک غریب محنت کش صداقت بھی ہیں جو ہاتھ کی کڑھائی کا کام کرتے ہیں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز  نے اس محنتی کاریگر سے اس کی روز مرہ کی زندگی اور محدود آمدنی میں گزارا کرنے کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی جسے سننے والے افسوس کیے بغیر نہ رہ سکے۔

    صداقت نے بتایا کہ میرے چار بچے ہیں جو سرکاری اسکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، جبکہ میری ماہانہ آمدنی 35 ہزار تک ہے اس دوران کبھی کام نہیں بھی ہوتا تو وہ بھی متاثر ہوتی ہے۔

    اس کاریگر کا کہنا تھا کہ 20 ہزار روپے میرے گھر کا بنیادی خرچ ہے اور 15 ہزار روپے گھر کا کرایہ ادا کرتا ہوں باقی اخراجات پورے کرنے کیلیے مجھے اوور ٹائم کرنا پڑتا ہے تب کہیں جاکر بڑی مشکل سے مہینہ گزرتا ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایسے اقدامات کرے کہ جس سے مہنگائی کنٹرول میں آئے اور ہم جیسے لوگوں کا محدود آمدنی میں مناسب طریقے سے گزارا ہوسکے۔

  • ٹی وی مکینک ندیم گھریلو اخراجات اس مہنگائی میں کیسے پورا کرتے ہیں؟ دلخراش داستان

    ٹی وی مکینک ندیم گھریلو اخراجات اس مہنگائی میں کیسے پورا کرتے ہیں؟ دلخراش داستان

    ہر سال کی طرح اس سال بھی حکومت نے اعداد و شمار کے چکروں میں عوام کو پھنسا کر مالی سال 2025-26کا بجٹ پیش کردیا لیکن عوام گھریلو اخراجات کیسے پورے کریں۔

    بجٹ کے اخراجات کو پورا کرنے کیلیے ہر حکومت اندرونی اور بیرونی قرضوں کا سہارا لیتی ہے۔ اس بجٹ کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی کا مقابلہ کرنے اور اپنی محدود آمدنی میں گھریلو اخراجات پورے کرنا بہت مشکل بلکہ ناممکن ہے۔

    ان ہی لوگوں میں خانیوال سے تعلق رکھنے والے ٹی وی مکینک ندیم احمد کا بھی یہی حال ہے، وہ گزشتہ 20سال سے اس کام سے وابستہ ہیں۔

    اے آر وائی نیوز خانیوال کے نمائندے راحیل عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس کام سے مہینے کی آمدنی 25 سے 30 ہزار تک ہوجاتی ہے جبکہ میرے گھر کا خرچ 40 ہزار تک ہے۔

    ان اخراجات کو پورا کرنے کیلیے بہت پریشانی کا سامناکرنا پڑتا ہے، بچوں کی اسکول کی فیس، اشیائے خوردونوش اور بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی بہت مشکل سے ہوتی ہے۔

  • رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ

    رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ

    اسلام آباد: رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے جبکہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 0.27 فیصد مزید بڑھ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات پاکستان نے مہنگائی کی شرح کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں 0.27 فیصد کا اضافہ ہوا، ملک میں مہنگائی کی مجموعی سالانہ شرح 1.21 فیصد ہوگئی۔

    رپورٹ کے مطابق بے لگام چینی کی قیمتوں میں مسلسل بارہویں ہفتے بھی اضافہ ریکارڈ کیا ہے، ایک ہفتے میں چینی ایک روپے فی کلو مزید مہنگی ہوگئی، ملک میں چینی کی اوسط قیمت 155 روپے 27 پیسے فی کلو ہوگئی ہے۔

    جنوری میں مہنگائی 2.4 فیصد پر آگئی، برآمدات میں بھی اضافہ ہورہا ہے، وزیراعظم

    ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے 11 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، حالیہ ہفتے انڈے 19 روپے 65 پیسے کیلے 18 روپے فی درجن مہنگے ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں برائلر مرغی 19 روپے 78 پیسے، لہسن 7 روپے 54 پیسے، مٹن 4 روپے 30 پیسے فی کلو مہنگا ہوا، حالیہ ہفتے بیف 5 روپے 36 پیسے فی کلو اور دال مسور 46 پیسے فی کلو مہنگی ہوئِی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں 16 اشیاء سستی جبکہ 24 کی قیمتوں میں استحکام رہا، حالیہ ہفتے ٹماٹر 1 روپے 58 پیسے، دال چنا 4 روپے 13 پیسے فی کلو سستی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پیاز 1 روپے 2 پیسے، آلو 61 پیسے، دال ماش، خوردنی گھی، دال مونگ اور 20 کلو  آٹے کا تھیلا بھی سستا ہوا۔

  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح پھر بڑھ گئی

    ہفتہ وار مہنگائی کی شرح پھر بڑھ گئی

    اسلام آباد: ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.38 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے باعث اس کی مجموعی سالانہ شرح 4.64 فیصد ریکارڈ ہوگئی۔

    ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کی رپورٹ جاری کی جس کے مطابق 15 اشیا مزید مہنگی، 13 اشیا سستی جبکہ 23 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ایک ہفتے میں ٹماٹر 56.66 فیصد مہنگے ہوئے، لہسن 1.40 فیصد، 2.5 کلو گھی کا ٹن 0.95 فیصد مہنگا ہوا۔ 5 لیٹر کوکنگ آئل 0.79 فیصد جبکہ چینی 0.23 فیصد مزید مہنگی ہوئی۔

    حالیہ ہفتے پیاز 4.16 فیصد، آلو 3.83 فیصد سستے ہوئے، انڈے 2.72 فیصد، دال چنا 0.98 فیصد سستی ہوئی، آٹا 0.76 فیصد اور کیلے 0.56 فیصد سستے ہوئے۔

    چند روز قبل رپورٹ سامنے آئی تھی کہ ایس آئی ایف سی کے تعاون سے مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی اور پاکستان میں مہنگائی کی شرح ساڑھے 6 سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔

    معاشی حالات میں بہتری کے باعث نومبر 2024 میں شرح کم ہوکر4.9 فیصد پر آگئی۔ سال کے پہلے 5 ماہ میں اوسط شرح 28.62 فیصد سے کم ہو کر 7.88 فیصد پر آگئی۔

    سالانہ بنیادوں پر شہری علاقوں میں افراط زر کی شرح میں نمایاں کمی سے 5.2 فیصد پر آئی۔

    افراط زر میں مسلسل کمی صارفین اور معیشت پر دباؤ کم کرنے میں معاون ثابت ہو رہی ہے جبکہ خوراک اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں کمی نے مہنگائی کو کم کرنے میں بھی مدد دی۔

    پالیسی سطح پر کیے گئے اقدامات کی بدولت افراط زر کی شرح کم ہونے سے معاشی استحکام کو فروغ ملا۔

  • پانچ برسوں میں‌ چینی اور تیل کی قیمت میں‌ کتنے فیصد اضافہ ہوا؟ حیران کن اعدا و شمار

    پانچ برسوں میں‌ چینی اور تیل کی قیمت میں‌ کتنے فیصد اضافہ ہوا؟ حیران کن اعدا و شمار

    اسلام آباد: ادارہ شماریات کی جانب سے ایوان میں مہنگی اشیائے خورد و نوش کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ کون سی اشیا گزشتہ پانچ برسوں میں کتنے فی صد مہنگی ہوئی ہیں۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں ادارہ شماریات کی پیش کردہ دستاویز کے مطابق گزشتہ 5 سال کے دوران چینی کی قیمت میں ساڑھے 53 فی صد اضافہ ہوا ہے، جب کہ اس دوران پام آئل کی قیمت میں 61 فی صد اضافی ہوا۔

    دستاویز کے مطابق سویا بین آئل، گندم، خام تیل کی قیمتیں گزشتہ 5 سال میں 35 فی صد بڑھیں، دستاویز کے مطابق اس مہنگائی کی وجہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جانا ہے۔

    حکومت نے نومبر 2023 میں گیس کے ٹیرف میں 520 فی صد اضافہ کیا، فروری 2024 میں گیس کے چارجز میں 319 فی صد اضافہ کیا گیا، نومبر2023 میں بجلی کے چارجز میں 35 فی صد، فروری 2024 میں 75 فی صد اضافہ کیا گیا۔

    پاکستان میں سونے کی قیمت میں اچانک بڑا اضافہ ہو گیا

    رپورٹ کے مطابق بجلی اور گیس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے سے مہنگائی میں مجموعی اضافہ ہوا۔

  • مہنگائی میں کمی کا حکومتی دعویٰ جھوٹا قرار، شہری پھٹ پڑے

    مہنگائی میں کمی کا حکومتی دعویٰ جھوٹا قرار، شہری پھٹ پڑے

    عوام نے مہنگائی کم ہونے کے حکومتی دعوے جھوٹے قرار دے دیے، ان کا کہنا ہے کہ چیزوں کی قیمتوں میں کمی صرف اعلانات تک محدود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے مہنگائی میں ریکارڈ کمی آنے کے دعوؤں پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے شہری پھٹ پڑے، ان کا کہنا ہے کہ ہر چیز دن بہ دن مہنگی سے مہنگی ہوتی جارہی ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    ایک شہری نے کہا کہ حکومت مسلسل جھوٹ پہ جھوٹ بولے جارہی ہے کہ مہنگائی کم ہوگئی، گھی، چینی، مرغی اور سبزیوں کا ریٹ بڑھتا چلا جارہا ہے۔

    ایک خاتون نے بتایا کہ ہمیں تو مہنگائی میں کمی تو کہیں نظر نہیں آرہی سبزیوں کی قیمت بڑھ رہی ہے، پیسے کی قیمت وہی ہے اور چیزوں کی قیمت دگنی ہوگئی ہے۔

    دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی آگئی ہے، ادارہ شماریات کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں کہا گیا ہے کہ ماہ نومبر میں مہنگائی بڑھنے کی شرح میں 2.3فیصد کمی آئی ہے۔ جو 4.9فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

    اس وقت پالیسی ریٹ 15 فیصد ہے، جو موجودہ مہنگائی کے تناسب سے کافی زیادہ ہے، تاہم یہ دسمبر 2018 کے بعد سے کم ترین شرح سود ہے جب مہنگائی کی شرح 5.4 فیصد تھی۔

    یاد رہے کہ رواں مالی سال کیلیے حکومت نے مہنگائی کی شرح 12 فیصد مقرر کررکھی ہے، جبکہ آئی ایم ایف نے مہنگائی 9.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہوا ہے۔

  • ملک میں مہنگائی کی شرح پھر بڑھ گئی

    ملک میں مہنگائی کی شرح پھر بڑھ گئی

    اسلام آباد: ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح پھر بڑھ گئی۔ 0.05 فیصد اضافے سے مجموعی شرح 12.80 فیصد کی تک جا پہنچی۔

    ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں ہفتے میں 16 اشیا مزید مہنگی، 9 اشیا سستی اور 26 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ایک ہفتے میں ٹماٹر 6 روپے 76 پیسے فی کلو مزید مہنگے ہوئے جبکہ پیاز 7 روپے 89 پیسے، دال چنا 3 روپے 97 پیسے فی کلو مزید مہنگی ہوئی۔ اسی طرح زندہ مرغی ایک روپے 10 پیسے، بیف 2 روپے 41 پیسے فی کلو مزید مہنگا ہوا۔

    دال ماش 10 روپے 24 پیسے فی کلو، دال مونگ 4 روپے 54 پیسے فی کلو سستی ہوئی۔ چینی 1 روپے 83 پیسے فی کلو سستی ہوئی۔ حالیہ ہفتے آٹے کا بیس کلو کا تھیلا 11 روپے 43 پیسے سستا ہوا۔

    عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی منظوری کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے پہلی قسط اسی ماہ ملنے کا امکان ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قرض پروگرام کی پہلی قسط کا درست حجم نہیں بتاسکتا ہے توقع ہے کہ پہلی قسط میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر سے زائد ملیں گے۔

    صحافی نے پوچھا تھا کہ اے ڈی بی نے مہنگائی 15 فیصد اور معاشی شرح نمو 2.8 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے تو گورنر نے جواب دیا کہا تھا کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کے لیے حکومت سخت معاشی پالیسز اپنائیں، رواں مالی سال مہنگائی 11.5 فیصد رہنے کا امکان ہے جب کہ رواں مالی سال معاشی ترقیاتی کی شرح 2.5 سے 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے کرنٹ اکاونٹ خسارہ صفر سے ایک فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے واضح کیا تھا کہ ہم مانیٹری پالیسی میں لگائے گئے تخمینے پر قائم ہیں۔

    آئی ایم ایفکے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی ہے۔ پروگرام کی مدت 37 ماہ ہوگی جبکہ اس کی پہلی قسط 30 ستمبر تک پاکستان کو ملے گی۔

  • پیٹرول تو سستا ہوگیا پر مہنگائی جوں کی توں ؟ ماجرا کیا ہے ؟

    پیٹرول تو سستا ہوگیا پر مہنگائی جوں کی توں ؟ ماجرا کیا ہے ؟

    موجودہ حکومت کے ابتدائی ایام میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تاہم گزشتہ دوماہ کے دوران اضافے سے زیادہ کسی حد تک قیمتوں میں کمی کا رجحان دیکھا گیا۔

    تاجر برادری پیٹرول کی قیمت کو جواز بنا کر اشیاء کی قمیتوں میں ازخود اضافہ کردیتی ہے تاہم جب حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی جائے تو اس کا ریلیف عوام تک نہیں پہنچ پاتا۔

    اس حوالے سے سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ پیاز ایکسپورٹ ہورہی ہے اس لیے مہنگی ہے، پیٹرول کی قیمت میں کمی بیشی سے سبزیوں پر فرق نہیں پڑتا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں کمی کا سن کر شہریوں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے کہ اب ان کے اچھے دن آنے والے ہیں۔

    لیکن جب وہ اشیاء خودرو نوش لینے بازار جاتے ہیں یا پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے ہیں تو ان کی خوشیاں ماند پڑجاتی ہیں۔

    دکانداروں کے پاس مہنگائی کے حوالے سے روایتی بہانے موجود ہوتے ہیں، سبزی فروشوں نے پیاز کی برآمدات کو اس کی مہنگی ہونے کی وجہ قرار دے دیا۔

    دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ دکانداروں کو کوئی پوچھنے والا نہیں، متعلقہ اداروں کا مہنگائی پر کنٹرول نہیں ایک بار جس چیز کی قیمت بڑھ جائے تو کبھی کم نہیں ہوتی۔

    حکومت سے مایوس شہریوں نے تاجر تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے ایسا کوئی طریقہ بنایا جائے تاکہ لوگوں کو ریلیف ملے اور ان کی مشکلات کم ہوسکیں۔

    یاد رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد پنجاب میں ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 30 سے 70 روپے تک کمی کر دی گئی ہے۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بڑی خوشخبری

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بڑی خوشخبری

    ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ اس کے بڑھنے کی شرح میں کمی ہوئی ہے، انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بھی خوشخبری سنادی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آئی ایم ایف سے ملنے والے 7 ارب ڈالر اور اس کے مثبت معاشی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خاقان نجیب نے تفصیلی روشنی ڈالی۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو امید ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 25 ستمبر کو 7 ارب ڈالر کی منظوری دے دی جائے گی، دوست ممالک کی جانب سے قرضے مؤخر ہونے کے بعد اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس قرضے کی منظوری کے بعد ہم سب نے بحیثیت قوم یہ طے کرنا ہے کہ اگلے تین سال بعد ہم اس پوزیشن میں کیسے آئیں گے کہ دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے؟۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ ہمارے بجلی کے سیکٹر ٹھیک نہیں کرے گا اور نہ ہی ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے کوئی اقدام کرے گا بلکہ وہ صرف پاکستان کے مالیاتی خسارے کو بچانے میں مدد دے گا۔

    میزبان کی جانب سے پوچھے گئے شرح سود میں کمی کے اثرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ پاکستان کی شرح سود 22 فیصد تھی جو 17.5فیصد پر آئی جو معیشت کیلئے بہت اچھی علامت ہے۔

    مہنگائی سے متعلق سوال کہ شرح میں کمی کے باوجود اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیوں نہ آسکی؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی، مہنگائی کی بڑھنے کی شرح میں کمی ہوئی ہے یعنی پچھلے سال قیمتوں میں 24 فیصد اضافہ ہوا تھا جبکہ اس سال ساڑھے نو فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق ماہر معاشیات نے بتایا کہ عالمی منڈی میں اس کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی سامنے آئی ہے جس کے بعد قوی امکان ہے کہ اس بار پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں 10 سے 12 روپے فی لیٹر کمی ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ 31 اگست 2024 کو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے 86 پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 259 روپے 10 پیسے ہوئی۔

    ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 32 پیسے کم کی گئی تھی جس کے بعد ڈیزل کی قیمت 262 روپے 75 پیسے فی لیٹر مقرر ہوئی۔

  • ملک کے 74 فیصد لوگ اپنے ماہانہ اخراجات کس طرح پورے کرتے ہیں؟ رپورٹ میں اہم انکشافات

    ملک کے 74 فیصد لوگ اپنے ماہانہ اخراجات کس طرح پورے کرتے ہیں؟ رپورٹ میں اہم انکشافات

    اسلام آباد : پاکستان میں حالیہ ہوشربا مہنگائی کے سبب لوگوں کو لاحق مالی پریشانیوں میں گزشتہ سال کی نسبت 14 فیصد اضافہ ہوگیا۔74فیصد پاکستانی اپنی محدود آمدنی کے باعث ماہانہ اخراجات پورے نہیں کرسکتے۔

    یہ انکشاف پلس کنسلٹنٹ کے تازہ ترین سروے میں کیا گیا ہے، اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں پلس کنسلٹنٹ کے سی ای او کاشف حفیظ صدیقی نے اس حوالے سے ناظرین کو مزید تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم باقاعدہ ایک ترتیب کے ساتھ ملک کے 12 بڑے شہروں میں سروے کرتے ہیں اور یہ شہر ملک کی 60 فیصد سے زائد آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اس طرح سرویز میں 1200 سے 1300افرد ہوتے ہیں، 16جن کی عمر 16سے 60سال تک ہوتی ہے ان میں 60 فیصد مرد اور 40فیصد خواتین ہوتی ہیں جن سے ہم روز مرہ کے معاملات سے متعلق مختلف سوالات کرتے ہیں۔

    ملک کی مڈل کلاس طبقے سے متعلق کیے جانے والے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہمارے ہاں خاندانوں میں ایک گھر میں کم سے کم دو افراد کمانے والے ہوتے ہیں، لیکن مہنگائی کے باعث بجلی کے حالیہ بلوں میں اضافے اور اشیائے خوردونوش کی بڑھتی قیمتوں نے گھر کا سارا بجٹ بری طرح متاثر کیا ہے۔

    کاشف حفیظ صدیقی نے بتایا کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے مہنگائی کا مقابلہ کرنے اور ماہانہ اخراجات پورے کرنے کیلئے بجلی کا استعمال بہت کم کرنے کے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء سے بھی ہاتھ کھینچ لیا ہے۔

    مہنگائی

    اس ہوشربا مہنگائی میں تعلیمی اخراجات کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ہم نے لوگوں سے پوچھا کہ اگر آپ کو دو ہزار روپے اضافی دیئے جائیں تو آپ کیا خریداری کریں گے جس پر لوگوں کی بڑی تعداد نے بڑا حیران کن جواب دیا کہ بچوں کی پڑھائی کیلئے کاپی پینسل اور اسٹیشنری کا دیگر سامان لیں گے۔

    پلس کنسلٹنٹ کی حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق 74 فیصد پاکستانی اپنی موجودہ آمدن میں اپنے اخراجات پورے نہیں کر پا رہے۔

    مئی 2023 میں ان کی تعداد 60 فیصد تھی، 74 فیصد افراد میں سے 60 فیصد نے اشیائے خورد و نوش سمیت دیگر اخراجات میں کمی کی، 40 فیصد نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے رقم ادھار پر لی۔

    سروے کے مطابق ان 74 فیصد افراد میں سے 10 فیصد ایسے بھی ہیں جنہوں نے اخراجات کم کرنے اور رقم ادھار لینے کے ساتھ ساتھ اضافی جزوی نوکریاں بھی کیں۔

    اخراجات کم کرنے والوں میں سے آدھے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ضروری اخراجات میں کمی کے باوجود کوئی رقم بچا نہیں پائے۔