Tag: Inflation rate

  • نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ

    نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ

    اسلام آباد: نئے سال 2020 کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ دیکھا گیا، متعدد اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ صرف ایک شے کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بیورو برائے شماریات کا کہنا ہے کہ مالی سال 20-2019 کے ساتویں ماہ یعنی جنوری 2020 کے پہلے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.36 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.45 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق 9 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ایل پی جی، مسٹرڈ آئل، ٹماٹر، لہسن، انڈے، زندہ مرغی، آلو، چینی، گڑ، کیلے، گندم، آٹا، چنے کی دال، دال ماش، دال مسور، دال مونگ، باسمتی چاول، اری چاول، ملک پاؤڈر، خوردنی تیل، بیف،مٹن اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 27 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    دوسری جانب صرف پیاز کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، بجلی کے نرخ، گیس نرخ، تازہ دودھ، دہی، چائے، روٹی، سرخ مرچ، بجلی کا بلب، سگریٹ، نمک اور صابن سمیت 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار آمدنی، 12 ہزار تا 18 ہزار آمدنی، 18 ہزار تا 35 ہزار تک اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.44، 0.41، 0.42، اور 0.30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • دسمبر 2019: مہنگائی کی شرح میں کمی

    دسمبر 2019: مہنگائی کی شرح میں کمی

    اسلام آباد: دسمبر 2019 میں مہنگائی کی شرح میں 0.34 فیصد کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک پہلے ہی جنوری 2020 سے مہنگائی میں کمی کی نوید دے چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق اعداد و شمار جاری کردیے۔ گزشتہ ماہ دسمبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.34 فیصد کمی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ دسمبر 2018 کی نسبت نومبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.63 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ماہ کے دوران خشک میوہ جات کی قیمت میں 6.35 فیصد اضافہ ہوا۔ گندم 5.62، انڈے 4.61 اور دالیں 3.80 فیصد مہنگی ہوئیں۔

    اسی طرح ٹماٹر 36، پیاز 12، چکن 11 اور تازہ سبزیاں 4.62 فیصد سستی ہوئیں۔ مجموعی طور پر ایک سال میں ٹماٹر 321، پیاز 170 اور تازہ سبزیاں 84 فیصد مہنگی ہوئی تھیں۔

    گزشتہ سال میں گیس کی قیمت میں 54.84، بجلی کی قیمت میں 17.57 اور ایندھن کی قیمت میں 17.95 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس چکن کی قیمت میں 17 اور انڈوں کی قیمت میں 1.33 فیصد کمی ہوئی۔

    اس سے قبل ماہ نومبر میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا تھا، نومبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.67 فیصد رہی تھی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گندم کی قیمت بڑھنے پر نومبر 2018 کے مقابلے میں نومبر 2019 میں 18.36 فیصد اضافی بوجھ پڑا۔ دالوں کی قیمت میں نومبر 2018 کے مقابلے میں نومبر 2019 میں 18 سے 56 فیصد کا بوجھ بڑھ گیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک اپنی ایک رپورٹ میں کہہ چکا ہے کہ اگلے برس جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، آئی ایم ایف نے مہنگائی 13 فیصد تک بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے مہنگائی 11 سے 12 فیصد کے درمیان رہے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

  • نومبر 2019: مہنگائی کی شرح میں 12.67 فیصد اضافہ

    نومبر 2019: مہنگائی کی شرح میں 12.67 فیصد اضافہ

    کراچی: گزشتہ ماہ (نومبر 2019) میں مہنگائی کی شرح میں 12.67 فیصد اضافہ ہوا، ٹماٹر کی قیمت میں 376 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ماہ نومبر میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.67 فیصد رہی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ گندم کی قیمت بڑھنے پر نومبر 2018 کے مقابلے میں نومبر 2019 میں 18.36 فیصد اضافی بوجھ پڑا۔ دالوں کی قیمت میں نومبر 2018 کے مقابلے میں نومبر 2019 میں 18 سے 56 فیصد کا بوجھ بڑھ گیا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پیاز کی قیمت میں 159 فیصد کا اضافہ ہوا، ٹماٹر نومبر 2018 کے مقابلے میں نومبر 2019 میں 376 فیصد مہنگا ہوا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی رفتار غذائی اجناس کی قیمت بڑھنے پر تیز ہوگئی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک اپنی ایک رپورٹ میں کہہ چکا ہے کہ اگلے برس جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، آئی ایم ایف نے مہنگائی 13 فیصد تک بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے مہنگائی 11 سے 12 فیصد کے درمیان رہے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

  • جولائی کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    جولائی کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: جولائی 2019 کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.83 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 38 اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ صرف ایک شے کی قیمت میں کمی دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال 20-2019 کے پہلے ماہ (جولائی 2019) کے آغاز میں مہنگائی کی شرح میں 0.83 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.92 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 4 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ایل پی جی، زندہ مرغی، پیاز، ٹماٹر، چینی، گڑ، چنے کی دال، مٹی کا تیل، دال مونگ، دال ماش، دال مسور، سگریٹ، لہسن، آلو، گندم، آٹا، روٹی سادہ، خوردنی تیل، بیف، مٹن، انڈے، سرخ مرچ، تازہ دودھ ، دہی، مسٹرڈ آئل، باسمتی چاول، اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 38 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    جولائی کے آغاز میں صرف کیلے کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، گیس نرخ، بجلی کے نرخ، چائے، ملک پاؤڈر، نمک، صابن، اری چاول، سمیت 14 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار، 12 ہزار تا 18 ہزار آمدنی، 18 ہزار تا 35 ہزار اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.90، 0.89، 0.84، اور 0.74 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • فروری 2019ء کے دوران مہنگائی کی شرح 8.21 فیصدکی سطح پر پہنچ گئی

    فروری 2019ء کے دوران مہنگائی کی شرح 8.21 فیصدکی سطح پر پہنچ گئی

    اسلام آباد : رواں مالی سال 2018-19ء کے آٹھویں ماہ فروری 2019ء کے دوران مہنگائی کی شرح 8.21 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی، جبکہ رواں مالی سال  کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19ء )کے دوران مہنگائی کی شرح اوسط 6.46 فیصد رہی 

    ادارہ شماریات پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2019 ء کے مقابلے میں فروری 2019 ء میں افراط رز کی شرح میں 0.64اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    جنوری 2019ء کے مقابلے میں فروری 2019ء کے دوران سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر کی قیمتوں میں 150فیصد تک ریکارڈ کیا گیا جبکہ سبز مرچ 37فیصد، انار 11فیصد ، چکن 4فیصد ، مچھلی 2فیصد اور گندم ڈیڑھ فیصد مہنگی ہوئی۔

    دوسری جانب سب سے زیادہ کمی ایل پی جی 13.46 فیصد ریکارڈ کی گئی، آلو 9فیصد ، گوبھی 6.50فیصد ، انڈے 4فیصد جبکہ دالوں کی قیمتوں میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    جنوری 2018ء کے مقابلے میں جنوری 2019ء کے دوران سب سے زیادہ ٹماٹر کی قیمتوں میں 179فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ، جبکہ ادرک 16فیصد، بیف ، چائے اور چینی 14فیصد ، مٹن 13فیصد ، گڑ 11فیصد ، گھی اور مچھلی 8فیصد مہنگے ہوئے۔

  • جنوری2019ء کے دوران افراط رز کی شرح میں ایک فیصد اضافہ

    جنوری2019ء کے دوران افراط رز کی شرح میں ایک فیصد اضافہ

    اسلام آباد : رواں مالی سال 2018-19ء کے ساتویں ماہ جنوری2019ء کے دوران مہنگائی کی شرح7.19 فیصدکی سطح پر  پہنچ گئی جبکہ رواں مالی سال 2018-19ء کے ابتدائی سات ماہ ( جولائی تا جنوری 2018-19)کے دوران مہنگائی کی شرح اوسط 6.21 فیصد رہی ۔

    ، ادارہ شماریات پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2019 ء میں دسمبر 2018 ء کے مقابلے میں افراط رز کی شرح میں ایک فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

    دسمبر 2018ء کے مقابلے میں جنوری 2019ء کے دوران سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر کی قیمت میں 27.55فیصد ریکارڈ کیا گیا جبکہ ادرک 22.83 فیصد،بجلی 8.48 فیصد،چینی 6.15 فیصد،ایل پی جی 5.95 فیصد،دال مونگ 2.73 فیصداور گھروں کے کرائے میں 2.39 فیصد اضافہ ہو ا۔

    دوسری جانب مرغی 18 فیصد،پیاز 5.50فیصد،بندگوبھی 5.17 فیصد،لیموں 8.49 فیصد،پٹرول 5 فیصد،ڈیزل 3.84فیصد،انڈے 1.27 ،سی این جی 1.07فیصداور انیٹوں کی قیمت 1.70 فیصد کم ہوئی ، جنوری 2018ء کے مقابلے میں جنوری 2019ء کے دوران سب سے زیادہ گیس کی قیمتوں میں 85فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

    مختلف ادویات 50سے 35فیصد ، بسوں کے کرائے 50فیصد ، سی این جی 28، سگریٹ اور کاریں 20فیصد جبکہ سونا اور ڈیزل 18فیصد مہنگے ہوئے ، پیاز پچاس فیصد، سبز مرچ 36، مٹر، 30اور آلو 27فیصد سستے ہوئے ۔

  • مہنگائی کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی

    مہنگائی کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی

    کراچی : ماہ اگست میں مہنگائی میں اضافے کی شرح چار سال کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی، مہنگائی میں اضافے کی شرح پانچ اعشاریہ آٹھ چار فیصد رہی ، مرکزی بینک نے مہنگائی مقررہ ہدف سے زائد ہونے کی پیشن گوئی کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اگست میں افراط زر کی شرح چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ مہنگائی مقررہ ہدف سے زائد ہونے کی پیشن گوئی بھی کی گئی ہے۔

    ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق مہنگائی میں اضافے کی شرح پانچ اعشاریہ آٹھ چار فیصد رہی، رواں مالی سال کے لئے حکومت نے افراط زر کا ہدف چھ فیصد مقرر کیا ہے۔

    اگست میں بنیادی افراط زر کی شرح سات اعشاریہ سات فیصد رہی جو کہ تین سال دس ماہ کی بلند ترین سطح ہے، خوردنی اشیاء میں مہنگائی کی شرح تین اعشاریہ تین فیصد رہی۔

    اگست میں ٹماٹر کی قیمت میں اڑتالیس فیصد، پیاز چھبیس فیصد گوشت کی قیمت ساڑھے دس فیصد بڑھی جبکہ تعلیمی اخراجات میں تیرہ فیصد اور پیٹرول کی قیمت میں ڈیڑھ فیصد اضافہ ہوا۔

    واضح رہے کہ معاشی ماہرین کے مطابق میں افراط زر کی شرح میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے، جون میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.21 فی صد رہی جو کہ اکتوبر2014 سے اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے، ماہرین کی پیشن گوئی کےمطابق دسمبر دوہزاراٹھارہ تک شرح سود 8.5 فیصد ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    خیال رہے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی نے معاشی اعداد وشمار اور خاص طور پر افراط زر کا جائزہ لینے کے بعد دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بنیادی شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا تھا، جس کے بعد شرح سود ساڑھے سات فیصد ہوگئی تھی۔

  • اگست کا دوسرا ہفتہ : مہنگا ئی کی شرح میں 0.41 فیصد کمی واقع ہوئی، پاکستان بیورو شماریات

    اگست کا دوسرا ہفتہ : مہنگا ئی کی شرح میں 0.41 فیصد کمی واقع ہوئی، پاکستان بیورو شماریات

    کراچی : نئے مالی سال 2018-19ء کے دوسرے ماہ ( اگست 2018ء ) کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.41 کی کمی ریکارڈ کی گئی، تاہم کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اعشاریئے میں 0.40فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

    پاکستان بیور و شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق17اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ایل پی جی ،گڑ ،لہسن ، نمک ، ویجی ٹیبل گھی ، دال مونگ ،چنے کی دال ،دال مسور ،باسمتی چاول ، گندم،سرخ مرچ ،بیف، مٹن ،صابن ،سمیت 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔

    زندہ مرغی، انڈے، ٹماٹر، کیلے، پیاز ، آلو،دال ماش، چینی ، آٹا ،سمیت 9اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول ،ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کاتیل ،بجلی کے نرخ ، گیس نرخ ، تازہ دودھ ، دھی، اری چاول، چائے، خوردنی تیل، ملک پاؤڈر، مسٹرڈ آئل ، کپڑے، سمیت 26 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.40، 0.42 ،0.43 اور 0.41 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • مارچ 2017 میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے‘  ادارہ شماریات

    مارچ 2017 میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے‘ ادارہ شماریات

    اسلام آباد: ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مارچ 2017 میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے.وزیراعظم کا آلوٹماٹر سستے کرنےکا دعویٰ دھرے کا دھرا رہ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مارچ 2017 میں مہنگائی کی شرح میں 0.84 فیصد اضافہ ہوا ہے، آصف باجوہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مارچ 2016 کے مقابلے میں مارچ 2017 میں مہنگائی کی شرح 4.94 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے.

    مالی سال 17-2016 کے 9 ماہ میں مہنگائی کی شرح 4.01 فیصدریکارڈکی گئی ہے، سب سے زیادہ ٹماٹر کی قیمتوں میں 68 فیصد اضافہ ہوا ہے،سبز مرچ 36 فیصد، چکن 22 فیصد اور پیاز میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے.

    انڈوں کی قیمت میں21 فیصد،مٹر 8 1 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے ، چنے کی دال 8 ، مسورکی دال 5، بیسن 4 اورچینی کی قیمت 4 فیصدکمی ہوئی ہے، جبکہ مارچ 2016کی نسبت مارچ 2017 میں ٹماٹر کی قیمت 128 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، آلو 50، چنا43، ایل پی جی 24 فیصد مہنگی ریکارڈ کی گئی ہے.

    چکن19، پیٹرول16، ڈیزل15 ،چائے16 فیصد مہنگی ریکارڈ کی گئی،دال ماش کی قیمت20فیصد، پیاز17، دال مونگ17، دال مسور 9 فیصد سستی ہوئی ہے۔

    آلو پانچ روپے کلو

    یاد رہے کہ گذشتہ سال وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے دعوی کیا تھا کہ ہماری حکومت میں‌ آلو پانچ روپے کلو ہوئے ہیں، انہوں نے اپنی حکومت کی خوبیاں گنواتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے پیٹرول اور ڈیزل توسستا کیا سو کیا، اب تو مارکیٹ میں آلو پانچ سات روپے کلو فروخت ہو رہے ہیں ، جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں، وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے اس بیان کے بعد اپوزیشن نے ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا.