Tag: inflation

  • ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوری کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جائیں، وزیراعظم عمران خان

    ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوری کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جائیں، وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا نوٹس لے لیا، انہوں نے متعلقہ حکام کو ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کیخلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا، وزیراعظم نے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوری کیخلاف اقدامات کو مؤثر بنانے کی ہدایت کردی۔

    وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہری کو اشیائے خوردونوش کی دستیابی ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ صوبائی انتظامیہ قیمتوں پر رپورٹ تیار کرکے وزیراعظم آفس کو بھجوائے، ان رپورٹس کی بنیاد پر قیمتوں کی اصل صورتحال پر نظر رکھی جا ئے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہر تحصیل میں کاشتکاروں کو حکومت کی جانب سے جگہ میسر کی جائے گی کاشتکار بغیر کسی فیس یا اخراجات اجناس فروخت کرسکیں گے۔

    اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نے گندم، آٹے کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بارڈرمینجمنٹ کو مؤثر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ میں ملوث عناصر کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

  • جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی: اسٹیٹ بینک

    جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی: اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک حکام نے قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، آئی ایم ایف نے مہنگائی 13 فیصد تک بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے مہنگائی 11 سے 12 فیصد کے درمیان رہے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

    رکن اسمبلی حنا ربانی کھر نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں اضافے سے مہنگائی بھی بڑھ گئی، بتایا جائے پالیسی ریٹ میں اضافے سے ملکی معیشت کو کیا فائدہ ہوا۔

    ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔ کمیٹی نے مانیٹری پالیسی میں نرمی اور پالیسی ریٹ میں کمی کی سفارش کردی۔

    عاائشہ غوث پاشا نے کہا کہ سخت مانیٹری پالیسی کا فائدہ نجی بینک اٹھا رہے ہیں، پالیسی ریٹ 13.25 کی سطح پر لے جانا ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کی جانب سے کہا گیا کہ 30 جون سے روپیہ مستحکم ہونا شروع ہو گیا ہے، روپے کی قدر میں 2.5 فیصد بہتری آئی ہے۔ ڈالر کا مستقبل میں زیادہ سے زیادہ متوقع ریٹ 163 روپے ہے، ڈالر ریٹ کا تعین بھی مارکیٹ خود کرے گی۔

    بینک کی جانب سے کہا گیا کہ لوگ جتنی افواہیں پھیلائیں، ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کی بنیاد پر طے ہوگا، اسٹیٹ بینک اس وقت مداخلت کرتا ہے جب وہ ضروری سمجھتا ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان کی لڑائی غربت اور سامراجی نظام کیخلاف ہے، فردوس عاشق اعوان

    وزیراعظم عمران خان کی لڑائی غربت اور سامراجی نظام کیخلاف ہے، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد : مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی لڑائی غربت اور سامراجی نظام کیخلاف ہے، مہنگائی ضرور ہے لیکن عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام ۤآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پائیدارترقی کے اہداف کا حصول حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔

    اقوام عالم معاشی ترقی، سماجی اعشاریوں میں بہتری کی کوشش کرتی ہیں، معیار زندگی میں بہتری کے بغیر ترقی کے ثمرات عوام تک منتقل نہیں ہوتے۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول پر تمام صوبے بھی کام کررہے ہیں، دنیا گلوبل وارمنگ کا شکار ہے، پاکستان بھی اس سے متاثر ہورہا ہے، اسی لئے وزیراعظم عمران خان نے خیبرپختونخوا میں بلین ٹری تحریک کا آغاز کیا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے، ان کی لڑائی غربت اور سامراجی نظام کیخلاف ہے، یہ نیا پاکستان ہے، تبدیلی کے سفرمیں مشکلات سے گھبرانا نہیں،72سال کا گند ایک دن میں ختم نہیں ہوتا۔

    مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ اسلام نے سب سے پہلے خواتین کو بااختیار بنانے کادرس دیا، وزیراعظم کی پالیسی کا محور ریاست مدینہ سے جڑا ہے، پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول خواتین کو بااختیاربنانے سے جڑا ہے۔

    انہون نے کہا کہ ملک آگے لےجانے کیلئےخواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانا ہوگا، خواتین کی استعداد کار کو بڑھانے کے لئے کام کررہے ہیں، خواتین کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی پرکام کررہے ہیں، خواتین کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا کر برآمدات کو بڑھایا جاسکتا ہے۔

  • گزشتہ ماہ مہنگائی میں اضافہ

    گزشتہ ماہ مہنگائی میں اضافہ

    اسلام آباد: قومی ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اگست میں مہنگائی میں 1.64 فیصد اضافہ ہوا، اگست 2018 کے مقابلے میں 2019 میں مہنگائی کی شرح 10.49 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات نے اگست کے دوران مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔ مالی سال 20-2019 کے دوسرے ماہ یعنی اگست میں 1.64 فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق اگست 2018 کے مقابلے میں 2019 میں مہنگائی کی شرح 10.49 فیصد رہی، مالی سال کے 2 ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح 9.44 فیصد تک رہی۔

    اس ایک ماہ میں چکن کی قیمت میں 41 فیصد، ٹماٹر کی قیمت میں 37 اور پیاز کی قیمت میں 32 فیصد اضافہ ہوا۔ تازہ پھلوں کی قیمت میں 16 فیصد اور ایل پی جی کی قیمت 5 فیصد کمی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ گندم کی قیمت میں 0.3 فیصد کی معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، ایک سال میں گیس کی قیمتوں میں 115، چکن کی قیمت میں 75 اور پیاز کی قیمت میں 61 فیصد اضافہ ہوا۔

    اسی طرح دالوں کی قیمت 25 سے 46 فیصد، ایندھن کی قیمت 23 فیصد اور گاڑیوں کی قیمت 21 فیصد بڑھ گئیں۔ ایک سال میں بجلی کی قیمت میں 0.79 فیصد کی معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • مہنگائی  کی شرح 68 ماہ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی

    مہنگائی کی شرح 68 ماہ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی

    اسلام آباد : رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں مہنگائی میں اضافہ کی شرح اڑسٹھ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، اس سے پہلےنومبر دوہزار تیرہ میں مہنگائی کی شرح اس سےزیادہ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلےماہ جولائی میں افراط زرکی شرح اڑسٹھ ماہ کی بلند ترین سطح دس فیصد سے تجاوز کرگئی ، ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ جولائی میں افراط زر کی شرح دس اعشاریہ تین چارفیصد رہی جو گزشتہ ماہ سے دواعشاریہ تین فیصد زائد ہے۔

    ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق جولائی میں بجلی گیس،گاڑی، سیمنٹ، سی این جی، آٹا، دودھ اور دیگر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، گیس اکتیس فیصد،آلوسترہ فیصداورکاریں چودہ فیصد مہنگی ہوئیں۔

    اعداد وشمار میں کہا گیا سیمنٹ تیرہ اورسریا ساڑھے بارہ فیصد مہنگا ہوا، سی این جی نوفیصد،دال مونگ اورانڈے پانچ فیصد سے زیادہ مہنگے ہوئے۔

    مزکری بینک نے رواں مالی سال افراط زرکی شرح بارہ فیصدتک رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا مہنگائی میں اضافہ کو گزشتہ ماہ پیش کی گئی مانیٹری پالیسی میں مد نظر رکھا گیا ہے۔

    خیال رہے اس سے پہلےنومبر دوہزار تیرہ میں مہنگائی کی شرح اس سے زیادہ تھی۔

    مزید پڑھیں : جولائی کا چوتھا ہفتہ، مہنگائی کی شرح میں 0.18 فیصد اضافہ

    یاد رہے جولائی کے چوتھے ہفتے میں مہنگائی کی شرح 0.18 ریکارڈ کی گئی جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں 0.23 فیصد اضافہ ریکار ڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیور و شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 25 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران آلو، پیاز، ٹماٹر، گڑ، چنے کی دال، دال مسور، دال ماش، ملک پاؤڈر، لہسن، روٹی سادہ، خوردنی تیل، بیف، مٹن، تازہ دودھ، دھی، چائے، بجلی کا بلب، مسٹرڈ آئل، باسمتی چاول، ویجی ٹیبل گھی، سمیت 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    اسی طرح زندہ مرغی، انڈے، گندم، آٹا، ایل پی جی، چینی، دال مونگ، اری چاول، سرخ مرچ، کیلے سمیت 10 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی سپیڈ ڈیزل، مٹی کاتیل، بجلی کے نرخ، گیس نرخ، سگریٹ، نمک، صابن سمیت 24 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

  • سندھ حکومت مہنگائی پرکنٹرول کرنے کے لیے سرگرم

    سندھ حکومت مہنگائی پرکنٹرول کرنے کے لیے سرگرم

    کراچی: سندھ حکومت نےصوبے میں اشیائےخوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کرنےوالوں کے خلاف  کارروائی کا فیصلہ کرلیا، کارروائی سے بے لگام مہنگائی پر کنٹرول ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق  صوبائی وزیر برائے زراعت اور پرائز کنٹرول اسماعیل راہو نے حکم دیا ہے کہ کمشنرز اور پرائز مجسٹریٹ منافع خوروں کے خلاف فی الفور کارروائی کا آغاز کریں۔

    انہوں نے مزید کہا ہے کہ سندھ حکومت نان بائی سے لے کر دودھ  فروخت کرنے والے تک کسی کو بھی قیمت میں اضافہ نہیں کرنے دے گی۔کمشنرز اور پرائسز مجسٹریٹ روزانہ کے بنیاد پر منافع خوروں کےخلاف کارروائی کرکے رپورٹ دیں۔

     ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہےلیکن سندھ حکومت اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونے دے گی۔سندھ بھر کے پرائسز مجسٹریٹ بازاروں،دوکانوں,  اور ٹھیلوں پر بکنے والی اشیا  کے ریٹ چیک کریں۔

     انہوں نے یہ بھی کہا کہ  اس وقت ملک بھر میں تاجر، ٹرانسپورٹرز اور  ڈیری فارمرز سے لے کر نان بائی تک اور عوام بھی مہنگائی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اورسڑکوں پر نکل آئے ہیں۔سندھ میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کرنےوالوں کے خلاف سخت قانون بنائیں گے، مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کرنے والے عناصر کو قانون کے شکنجے میں لائیں گے۔

  • جولائی کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    جولائی کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: جولائی 2019 کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.83 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 38 اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ صرف ایک شے کی قیمت میں کمی دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال 20-2019 کے پہلے ماہ (جولائی 2019) کے آغاز میں مہنگائی کی شرح میں 0.83 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.92 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 4 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ایل پی جی، زندہ مرغی، پیاز، ٹماٹر، چینی، گڑ، چنے کی دال، مٹی کا تیل، دال مونگ، دال ماش، دال مسور، سگریٹ، لہسن، آلو، گندم، آٹا، روٹی سادہ، خوردنی تیل، بیف، مٹن، انڈے، سرخ مرچ، تازہ دودھ ، دہی، مسٹرڈ آئل، باسمتی چاول، اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 38 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    جولائی کے آغاز میں صرف کیلے کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، گیس نرخ، بجلی کے نرخ، چائے، ملک پاؤڈر، نمک، صابن، اری چاول، سمیت 14 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار، 12 ہزار تا 18 ہزار آمدنی، 18 ہزار تا 35 ہزار اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.90، 0.89، 0.84، اور 0.74 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • جون کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    جون کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: پاکستان بیورو شماریات کا کہنا ہے کہ جون 2019 کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار میں مالی سال 19-2018 آخری ماہ ( جون 2019) کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.03 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کا کہنا ہے کہ 21 جون کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سگریٹ، لہسن، آلو، گندم، آٹا، روٹی سادہ، دال مونگ، دال ماش، دال مسور، خوردنی تیل، گڑ، بیف، مٹن، انڈے، سرخ مرچ، تازہ دودھ ، دہی، مسٹرڈ آئل، باسمتی چاول اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    زندہ مرغی، پیاز، کیلے، ٹماٹر، چینی، ایل پی جی اور چنے کی دال سمیت 7 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، گیس نرخ، بجلی کے نرخ، چائے، ملک پاؤڈر، نمک، صابن اور اری چاول سمیت 27 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار، 12 ہزار تا 18 ہزار، 18 ہزار تا 35 ہزار اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.06، 0.04، 0.02 اور 0.02 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • مئی کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    مئی کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: مالی سال 19-2018 کے گیارہویں ماہ (مئی) کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 19-2018 کے گیارہویں ماہ (مئی) کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.38 فیصد اضافہ ریکار ڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 23 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران گندم، آٹا، روٹی سادہ، کیلے، ٹماٹر، پیاز، دال مونگ، دال ماش، خوردنی تیل، انڈے، گڑ، بیف، مٹن، باسمتی چاول، اری چاول، آلو اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    دوسری جانب زندہ مرغی، دال مسور، چنے کی دال، ایل پی جی، چینی، لہسن، سمیت 6 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، گیس نرخ، بجلی کے نرخ، چائے، سرخ مرچ، مسٹرڈ آئل، ملک پاؤڈر، نمک، سگریٹ، تازہ دودھ، دہی اور صابن سمیت 29 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار آمدنی، 12 ہزار تا 18 ہزار آمدنی، 18 ہزار تا 35 ہزار تک اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروہوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.36، 0.36، 0.33، 0.29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • رواں مالی سال میں افراط زر کی تفصیلات سینیٹ میں پیش

    رواں مالی سال میں افراط زر کی تفصیلات سینیٹ میں پیش

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں پیش کردہ تحریری جواب کے مطابق رواں مالی سال کے درمیان ملک میں افراط زر 6.8 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں دسمبر 2018 سے مارچ 2019 کے درمیان افراط زر کی تفصیلات پیش کر دی گئیں۔ تحریری جواب وزیر برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور نے جمع کروایا جس میں کہا گیا کہ رواں مالی سال میں جولائی تا مارچ افراط زر 6.8 فیصد رہی۔

    تحریری جواب میں کہا گیا کہ نومبر 2018 میں پاکستان میں افراط زر 6.5 فیصد رہی تھی جبکہ اسی سال دسمبر میں افراط زر 6.2 فیصد رہی۔

    سینیٹ کو بتایا گیا کہ جنوری 2019 میں افراط زر 7.2 فیصد، فروری میں 8.2 فیصد جبکہ مارچ 9.4 فیصد رہی۔

    تحریری جواب میں مزید کہا گیا کہ قیمتوں میں اضافہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بنی۔ حکومت افراط زر کو روکنے کے لیے کنٹریکشنز مانیٹری پالیسی اختیار کر رہا ہے۔

    سینیٹ کو مزید بتایا گیا کہ متوقع افراط زر میں اضافے کو روکنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 10.75 تک بڑھایا ہے۔