Tag: inflation

  • منی بجٹ:‌ پانچ ارب کی قرضہ حسنہ اسکیم، بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، زرعی قرضوں‌ پر انکم ٹیکس میں‌ کمی

    منی بجٹ:‌ پانچ ارب کی قرضہ حسنہ اسکیم، بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، زرعی قرضوں‌ پر انکم ٹیکس میں‌ کمی

    اسلام: پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنا دوسرا منی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کردیا،  بجٹ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان بھی موجود تھے.

    تفصیلات کے مطابق بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ بجٹ نہیں، معاشی اصلاحات  اور صنعتی پیداوار  بڑھانے کا پیکج ایوان میں پیش کررہا ہوں، آج ایک اہم کام کے لئے ایوان میں جمع ہوئے ہیں۔

    آخری آئی ایم ایف پروگرام

    انھوں نے کہا کہ ایسی معیشت چاہتے ہیں، جہاں آئی ایم ایف کے پاس آخری بار جائیں، چاہتے ہیں کبھی یہ سننے کو نہ ملنے کے پچھلی حکومت نے معیشت تباہ کردی، امیر اور غریب میں فرق کم کرنا آئین، پارلیمنٹ کی ذمے داری ہے، جو پوری نہیں ہوئی، آئی ایم ایف سے ایسی مدد لیں‌ گے کہ عوام پر بوجھ نہیں آئے۔ خود انحصاری اور مشکل کا سفر طے کرنا ہے۔

    بہتری کے ابتدائی آثار

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کا خسارہ کم ہوگیا ہے،  برآمدات کچھ بڑھ گئی ہیں، در آمدات کم ہوئی ہیں، جب تک اخراجات میں توازان نہیں ہوگا ہم بہتری نہیں لاسکتے، سرمایہ کاری اس وقت تک بڑھ سکتی ہے، جب ملک میں سیونگ ہوگی، یہ لوگ سیونگز 10.4فیصد پر چھوڑ کر گئے جو دنیا میں سب سے کم ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ اگلا الیکشن آئے گا، تو  عمران خان کی حکومت کو  الیکشن خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ہماری 5 سال کی حکومت کی محنت کا رنگ نظرآرہا ہوگا، ترقی کی شرح میں سب سے زیادہ تیزی 2022سے نظرآئے گی، ہم اپنے آپ کو زبان سے خادم اعلیٰ نہیں بولتے خود کو سمجھتے ہیں۔ 

    ٹیکسز  میں کمی اور قرضہ حسنہ اسکیم

    اسد عمر نے کہا کہ چھوٹے سرمایہ کاروں کو  بینکوں سے قرضہ ملے گا، تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، بینکوں پر انکم ٹیکس 39فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے، زرعی قرضوں پربھی بینکوں کا انکم ٹیکس 20 فیصد کیا جارہا ہے۔

    کاروباری اکاؤنٹس ہولڈر کو سال میں صرف 2 بار ودھ ہولڈنگ ٹیکس تفصیلات دے گا، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20سے کم کر کے 5 ہزار کر رہے ہیں، 5ارب روپے کی قرضہ حسنہ اسکیم لارہے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈرنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، کاروباری اکاؤنٹس پر 6 فیصد ٹیکس رجیم کو ختم کررہے ہیں، فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے۔  خام مال کی درآمد پر کچھ پر ٹیکس ختم اور کچھ پر کم کررہے ہیں، ہماری اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری لانے پر توجہ ہے،

    کم آمدنی والے طبقے کے لیے گھر

    اسد عمر نے غریب طبقے کے لیے گھروں کی تعمیر کی ضمن میں مراعات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لو انکم ہاؤسنگ کے لئے قرضے کے لیے آمدنی پر ٹیکس 39سے کم کر20فیصد کررہے ہیں۔ 

    کن شعبوں میں انکم ٹیکس سے استثنی ہوگا؟

    انھوں نے کہا کہ  اخبارات کے لئے نیوز پرنٹ کی درآمدی ڈیوٹی ختم کر دی، گرین فیلڈ منصوبوں میں سرمایہ کاری پر 5سال انکم ٹیکس استثنیٰ ہوگا، شمسی توانائی میں سرمایہ کاری پر 5 سال تک کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، یکم جولائی سے نان بینکنگ کمپنی کا سپر ٹیکس ختم کیاجارہاہے، کارپوریٹ انکم ٹیکس پر سالانہ ایک فیصد کمی کی شرح کو برقراررکھا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج پر ہم نے بڑی کہانیاں سنی ہیں، پچھلے 3ہفتے میں اسٹاک ایکسچینج انڈیکس میں 3000پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔اسٹاک ایکس چینج ممبرز پرعائد ایڈوانس ٹیکس ختم ہوگیا ہے۔

    کن اشیا پر محصولات میں اضافہ ہوا؟

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ نان فائلر 1300سی سی تک گاڑیاں خرید سکیں گے، مگر ٹیکس بڑھا رہے ہیں، 1800سی سی سےزائد گاڑیوں پرڈیوٹی بڑھاکر25 فیصد کردی گئی۔

    سستے موبائل فونز پر ٹیکسز کم

    انھوں نے کہا کہ موبائل فون کی امپورٹ پر ڈیوٹی اور ٹیکس اسٹرکچرکو سادہ کر دیا ہے،  موبائل فون پر 3مختلف ٹیکس کوضم کرکے ایک کر دیا گیا ہے، سستے موبائل فونز پر ٹیکس کی شرح کم، مہنگے فونز پر ٹیکس کم نہیں کیا جا رہا ایکسپورٹرز کے لئے پرامزری نوٹ اسکیم لا رہے ہیں۔

    اپوزیشن پر تنقید

    اپنی تقریر میں  وزیر خزانہ نے  اپوزیشن کے احتجاج اور نعرے بازی کوآڑے ہاتھوں لیا۔ انھوں نے کہا کہ  میرےدائیں جانب کھڑے لوگ بتائیں، یہ معیشت کو کہاں چھوڑ کر گئے تھے، معاشی ماہرین نے دو سال پہلے کہا کہ ہم خطرے کی طرف بڑھ رہے ہیں، حکومت اپنی اصلاح کرتی ، مگر انھیں صرف الیکشن نظر آرہا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کو عوام کی فکر نہیں تھی، ایک الیکشن خریدنے کی کوشش کی گئی، ماضی کی حکومت نے 900 ارب روپے سے زائد کا خسارہ بڑھا دیا گیا، بجلی کے نظام ٹھیک کرنے والے اس کی تباہی لے کرآئے جو کبھی نہیں ہوئی تھی۔

    اسدعمر نے کہا کہ گیس کے نظام میں خسارہ ن لیگ حکومت نے ڈیڑھ سو ارب روپے پرپہنچا دیا، ن لیگ حکومت نے اسٹیل مل، پی آئی اے اور ریلوے کا خسارہ بڑھا دیا، یہ لوگ ڈھائی سے تین ہزار ارب روپے کا مقروض کرکے چلے گئے ہیں، ماضی میں اسحاق ڈار جھوٹ کاپلندہ سناتے تھے، کاش ان کا ضمیر جاگ جائے۔

    انھوں نے کہا کہ علی بابا 40 چور معاشی دہشت گردی کرکے چلے گئے ، یہ لوگ مریض کو آئی سی یو میں ہارٹ فیلئر پرچھوڑ کر گئے ، جنھوں نے الیکشن خریدنے کی کوشش کی انھیں عوام نے گھر بھیج دیا، عوام کے پیسوں کی جس نے حفاظت کی وہ دو تہائی اکثریت سے جیت کر آگئے۔

    اسد عمر نے کہا کہ  مخالفین بائیس سال نعرے لگاتے رہے، عمران خان نہیں رکا،نعرے لگانے سے آپ کا گلا بیٹھ جائے گا، مگر عمران خان نہیں رکیں گے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں غریبوں کے لیے گھر بنانے ہیں، جس کے لئے ہم مراعات دے رہے ہیں، چھوٹے گھروں پر بینک قرض آمدنی کا ٹیکس 39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔

  • سال 2018 کے آخری مہینے میں مہنگائی میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی

    سال 2018 کے آخری مہینے میں مہنگائی میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی

    اسلام آباد: ادارہ شماریات پاکستان کا کہنا ہے کہ سال 2018 کے آخری مہینے میں مہنگائی میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2018 کے آخری مہینے میں مہنگائی میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، دسمبر میں افراط زر کی شرح 6اعشاریہ 1 فیصد رہی۔

    ادارہ شماریات کے ڈائریکٹر پرائسز عتیق الرحمان نے مہنگائی سے متعلق بریفنگ میں بتایا کہ نومبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 6 اعشاریہ 5 فیصد تھی۔

    دسمبر2018 کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.41 فیصد کمی ہوئی، جبکہ سال 2018 کے ابتدائی 6 ماہ میں مہنگائی کی شرح 6.05 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    سب سے زیادہ اضافہ ٹرین کے کرایوں میں 19 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

    نومبر 2018ء کے دوران مہنگائی میں 0.11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا: ادارہ شماریات پاکستان

    خیال رہے کہ نومبر 2018ء کے دوران مہنگائی میں 0.11 فیصد اضافے کے نتیجے میں رواں مالی سال 2018-19ء کے پہلے پانچ ماہ ( جولائی تا نومبر 2018ء ) کے دوران مہنگائی کی شرح 6.05 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ایک سال کے دوران نومبر 2017ء سے نومبر 2018ء تک مہنگائی کی شرح 6.50 فیصد رہی، اعدادوشمار کے مطابق نومبر 2017ء سے نومبر 2018ء کے دوران ایک سال میں گیس کی قیمت 143سے 85 فیصد تک مہنگی ہوئی تھی۔

  • ملک میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر

    ملک میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر

    اسلام آباد: ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگیا جس کے بعد مہنگائی میں اضافے کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات نے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

    ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی میں اضافے کی شرح 7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 5.12 فیصد تھی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں اضافے کی وجہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہے جبکہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر رپورٹ جاری کی تھی جس میں مہنگائی میں اضافہ، شرح نمو میں کمی ،مالیاتی خسارے اور جاری کھاتوں میں اضافہ کی پیشگوئی کی گئی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور خام تیل مہنگا ہونے کے باعث مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی اور اضافے کی شرح ساڑھے 7 فیصد سے تجاوز کر سکتی ہے۔

  • اکتوبر کا چوتھا ہفتہ: مہنگا ئی کی شرح میں معمولی کمی ریکارڈ

    اکتوبر کا چوتھا ہفتہ: مہنگا ئی کی شرح میں معمولی کمی ریکارڈ

    کراچی : نئے مالی سال 2018-19ء کے چوتھے ماہ ( اکتوبر 2018ء ) کے چوتھے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.01 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں 0.0 فیصد کا استحکام دیکھا گیا ۔

    پاکستان بیور و شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 26 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زندہ مرغی،انڈے، آلو،کیلے، لہسن ،آٹا ، گندم، سرخ مرچ ،چینی ،مٹن ، بیف، دال ماش، دال مسور ،ملک پاؤڈر، باسمتی چاول ،ویجی ٹیبل گھی ،سمیت 20 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔

    پیاز ، ٹماٹر، ایل پی جی ، اری چاول، دال مونگ ،چنے کی دال ،گڑ ،سمیت 7اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول ،ہائی سپیڈ ڈیزل، مٹی کاتیل ،گیس نرخ ،بجلی کے نرخ ،مسٹرڈ آئل ،سگریٹ ، چائے،تازہ دودھ ، دھی، نمک ،صابن ، کپڑے، خوردنی تیل، سمیت 26 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.01، 0.01 ،0.02 اور 0.01 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • آنے والے دنوں میں ملکی معاشی صورتحال کیا ہوگی؟ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ جاری

    آنے والے دنوں میں ملکی معاشی صورتحال کیا ہوگی؟ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ جاری

    اسلام آباد : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیش گوئی کی ہے کہ معاشی شرح نمو کا مقررہ ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے، مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی، رواں مالی سال جاری کھاتوں کا توازن مزید بگڑ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے شرح نمو میں کمی ،مالیاتی خسارے اور جاری کھاتوں میں اضافے کی پیش گوئی کردی، اسٹیٹ بینک کی ملکی معیشت پر جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال اقتصادی ترقی کی رفتار سست پڑ جائے گی اور مہنگائی بھی بے لگام ہوجائے گی۔

    بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور خام تیل مہنگا ہونے کے باعث مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوگا، مہنگائی میں اضافے کی شرح ساڑھے سات فیصد سے تجاوز کرجائے گی۔

    اسٹیٹ بینک کا ،مزید کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر قرضوں کے بوجھ میں گیارہ سو ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، قرضے جی ڈی پی کا باہتر اعشاریہ پانچ فیصد ہو گئے ہیں جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ درآمدات کا حجم ساٹھ ارب ڈالر جبکہ برآمدات اٹھائیس ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔
    غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری 60 فیصد گھٹ گئی۔

    جولائی2018 تا ستمبر2018 میں غیر ملکی سرمایہ کاری25 کروڑ43 لاکھ ڈالر رہی جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ملکی سرمایہ کاری68کروڑ70 لاکھ ڈالر تھی اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال 3 ماہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 43 فیصد کمی ہوئی ہے۔

    جولائی تا ستمبر2018 میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 44 کروڑ ڈالر رہی، رواں مالی سال 3 ماہ میں اسٹاک مارکیٹ سے18کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کا انخلا ہوا، گذشتہ مالی سال اسی مدت میں7کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا انخلا ہوا تھا۔

  • مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی، اسٹیٹ بینک

    مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی، اسٹیٹ بینک

    کراچی : مرکزی بینک نے خبردار کیا ہے کہ مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی اور شرح ساڑھے سات فیصد سے تجاوز کر جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں مہنگائی میں اضافہ، شرح نمو میں کمی ،مالیاتی خسارہ اور جاری کھاتوں میں اضافہ کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور خام تیل مہنگا ہونے کے باعث مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوگا، مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی اور اضافے کی شرح ساڑھے سات فیصد سے تجاوز کر سکتی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر قرضوں کے بوجھ میں گیارہ سو ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ قرضے جی ڈی پی کا باہتر اعشاریہ پانچ فیصد ہو گئے ہیں جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

    مرکزی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ معاشی شرح نموکا مقررہ ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے اور درآمدات کا حجم ساٹھ ارب ڈالر جبکہ برآمدات اٹھائیس ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال جاری کھاتوں کا تواز مزید بگڑ سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں :  رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    دوسری جانب  مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے،رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی کی شرح میں 5.6 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ صرف ستمبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.12 بڑھی۔

    ادارہ برائے شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیا مہنگی اور تعلیمی اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا، جولائی سے ستمبر کے دوران پیٹرول اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ،جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    اعداد و شمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 15.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا،  گوشت کی قیمت ساڑھے 10 فیصد بڑھ گئی۔ خشک میوے، چاول اور چائے کی قیمتوں میں بھی 6 سے 10 فیصد کا اضافہ ہوا۔

  • پنیر، کافی، مشروبات، مشروم اور غیرملکی شہد سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ

    پنیر، کافی، مشروبات، مشروم اور غیرملکی شہد سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کردیا، دو سو سے زائد روز مرہ کی استعمال کی جانے والی اشیاء کی قیمتیں بڑھا دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت ملک کو درپیش معاشی مسائل سے نکالنے کے لیے ٹیکس نیٹ ورک وسیع کرنے کیلئے کوشاں ہے، اس اقدام کے تحت جہاں عام اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا وہیں پر تعیش گاڑیوں پر بھی مزید ٹیکس عائد کردیا ہے۔

    وفاقی حکومت نے300 سے زائد درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا، پنیر، کافی، مشروبات، مشروم، غیرملکی شہد اور بہت کچھ مہنگا ہوگیا۔

    درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے، دوسو درآمدی اشیاء پر پہلی بار ریگولیٹری ڈیوٹی لگائی گئی ہے، تمام درآمدی سی فوڈ کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

    اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے پولٹری فیڈ، گارمنٹس ،چاکلیٹ پیک شدہ اور1800سی سی سے بڑی گاڑیوں سمیت تین سو سے زائد درآمدی اشیائے تعیشات مہنگی کردیں۔

    دیگر اشیاء میں  پھول، سی فوڈ، پھل،سبزیاں، مشروبات، دہی، زیتون، سوئٹ کارن، بسکٹ، تمباکو، پیپر، پیپربورڈ، ٹوائلٹ پیپر، مومی کاغذ، ریگ مال، امپورٹڈشوز، اسپورٹس شوز، اسپورٹس ویئر، ملبوسات، مائیکرو فون، ہیڈ فون، ایئرفون، لاؤڈ اسپیکرز مہنگے کردیئے گئے۔

    ریموٹ کنٹرول، ایس یو وی، سائیکل، رکشہ، فانوس، ربر، پلاسٹک، تھرماس، ہیئرکلپس، ہیئرڈرائیرز، فرنیچر، ریموٹ کنٹرول فانوس، ربر، پلاسٹک بھی مہنگی کردی گئیں۔

    سینما ٹو گرافک فلموں کی درآمد پر بھی تین ہزارروپے فی منٹ کے حساب سے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے جبکہ برآمدی شعبے کی سہولت کیلیے25سے زائد اشیاء پرعائد دو فیصد اضافی ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق 1500سے دو ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کو25ہزار ٹیکس سالانہ ادا کرنا ہو گا جبکہ دو ہزار سے2500 سی سی تک کی گاڑی مالکان ایک لاکھ ٹیکس ادا کریں گے، فیصلے کے مطابق میں 2500 سی سی سے اوپر گاڑیوں پر تین لاکھ کا ٹیکس عائد کیا گیا ہے

  • رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی کی شرح میں 5.6 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ صرف ستمبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.12 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے۔

    ادارہ برائے شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیا مہنگی اور تعلیمی اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔ جولائی سے ستمبر کے دوران پیٹرول اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھی۔

    مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    اعداد و شمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 15.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    دوسری جانب گوشت کی قیمت ساڑھے 10 فیصد بڑھ گئی۔ خشک میوے، چاول اور چائے کی قیمتوں میں بھی 6 سے 10 فیصد کا اضافہ ہوا۔

  • لیگی حکومت کے معاشی اقدامات نے اثردکھانا شروع کردیا، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ

    لیگی حکومت کے معاشی اقدامات نے اثردکھانا شروع کردیا، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ

    اسلام آباد : نون لیگ کے دور حکومت میں کیے گئے اقدامات کے باعث مہنگائی کو مزید پر لگ گئے، پاکستان بیورو شماریات نے بھی مہنگائی کی شرح میں اضافے کا اعتراف کرلیا۔

    حکومت تو چلی گئی لیکن اپنے پیچھے مہنگائی کا جن چھوڑ گئی، اشیاء خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے، حکومت کے پانچ سال مکمل ہوئے لیکن مہنگائی کم کرنے کے وعدے وفا نہ ہوئے۔

    آسمان سے باتیں کرتی اشیاء خوردونوش کی قیمتوں سے عوا م پریشان ہیں، پھل ہو یا سبزی دال ہو یا گوشت، مہنگائی اتنی ہے کہ غریب عوام کچھ نہیں خرید سکتی، ماہ رمضان کے دوسرے عشر ے میں بھی چیزوں کی قیمتوں میں کمی نہیں آئی، حکومت نے بچت بازار تو لگائے لیکن وہ بھی عوام کو سہولیات دینے میں نا کام دکھائی دیتے ہیں۔

    اس کے علاوہ نون لیگ کے دورِ میں منافع بخش یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن اربوں روپے خسارے میں چلا گیا، عوام کو انتظار ہے اب ایسی حکومت آئے جو مہنگائی ختم کرنے کے دعوؤں کے بجائے اس پر واقعی عمل کرے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق رواں ماہ مہنگائی کی شرح میں4.2 فیصد اضافہ ہوا ہے، ڈالر کی قدرمیں اضافے کے اثرات مہنگائی کی صورت میں نظر آنے لگے ہیں۔

    پاکستان بیور و شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق یکم جون کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران کیلے،ٹماٹر، ایل پی جی ،آلو،گندم، گڑ ،ملک پاؤڈر، سرخ مرچ ،بیف، مٹن ، کپڑے، ویجی ٹیبل گھی ،سمیت 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، زندہ مرغی، انڈے، پیاز، لہسن، آٹا، چینی، دال ماش، سمیت 7اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول ،ہائی سپیڈ ڈیزل، مٹی کاتیل ،بجلی کے نرخ ، گیس نرخ ، نمک ،اری چاول، مسٹرڈ آئل ،باسمتی چاول ،خوردنی تیل، چائے، تازہ دودھ ،دھی ، دال مسور ،چنے کی دال ،دال مونگ ، صابن ، سمیت 33 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

  • گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: ڈائریکٹر جنرل پرائس کنٹرول عتیق الرحمٰن کے مطابق گزشتہ ماہ (مئی) میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔ یہ شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں 4.19 ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پرائس کنٹرول عتیق الرحمٰن نے مہنگائی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مئی 2018 میں مہنگائی کی شرح میں 0.51 فیصد اضافہ ہوا۔

    بریفنگ کے مطابق مئی 2017 کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح 4.19 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ جولائی تا اپریل پان 103 فیصد، پیاز 72 فیصد اور چاول 14 فیصد مہنگا ہوا۔

    عتیق الرحمٰن کے مطابق ڈیزل اور پیٹرول 10.6 فیصد، مٹی کا تیل 16 فیصد، کتابیں 12.26 فیصد جبکہ علاج 10 فیصد مہنگا ہوا۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس عرصے کے دوران چائے کی پتی 9 فیصد جبکہ بکرے اور مرغی کا گوشت 8 فیصد مہنگا ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔