Tag: inflation

  • نون لیگ کو کاروباری لوگوں کے حوالے کردیا گیا، لیگی رہنما پھٹ پڑے

    نون لیگ کو کاروباری لوگوں کے حوالے کردیا گیا، لیگی رہنما پھٹ پڑے

    ہری پور : پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اپنی ہی حکومت کے خلاف پھٹ پڑے، سردار مہتاب عباسی کا کہنا ہے کہ جماعت کو کاروباری لوگوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    ہری پورمیں پارٹی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سردار مہتاب عباسی نے کہا کہ ملک کی معاشی و سیاسی صورتحال انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے۔

    سردار مہتاب عباسی نے کہا کہ کے پی میں ن لیگ کاروباری شخصیات کے سپرد کر دی گئی ہے، کے پی صوبے میں پارٹی کا مقصد صرف کاروباری مفادات کا تحفظ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ معاشی اور سیاسی غیریقینی صورتحال کو اب کوئی سیاسی جماعت کنٹرول نہیں کرسکتی، مہنگائی نے عام آدمی کا جینا دوبھر کردیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غیردانشمندانہ پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی بڑی جماعت اب صوبے کی پارٹی بن چکی ہے، خیبرپختونخوا میں ایک منظم سازش کے تحت مسلم لیگ ن کو ختم کردیا گیا۔

    ورکرز کنونشن سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایسی پالیسیوں کی وجہ سے ن لیگ کا خیبر پختونخوا میں خاتمہ ہوچکا ہے۔

  • منی بجٹ نے رنگ دکھا دیئے، مہنگائی کے نئے ریکارڈ قائم

    منی بجٹ نے رنگ دکھا دیئے، مہنگائی کے نئے ریکارڈ قائم

    اسلام آباد : منی بجٹ کے آتے ہی مہنگائی بھی انگڑائی لے کر پھر اٹھ کھڑی ہوئی، اشیائے خوردو نوش کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں۔

    منی بجٹ کے بعد مہنگائی کے نئے ریکارڈ قائم ہوگئے ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح 2.89 فیصد مزید بڑھ گئی، مہنگائی کی شرح 38.42 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں 34 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس میں زندہ مرغی کا گوشت 31 روپے11پیسے فی کلو مہنگا جبکہ ڈھائی کلو گھی کا ڈبہ 91 روپے 34 پیسے مہنگا ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق کیلے 11 روپے 53 پیسے فی درجن، چاول ساڑھے 4روپے مہنگے، آلو ایک روپے 20 پیسے، دال ماش 8 روپے 25 پیسے فی کلو مہنگی جبکہ ایک ہفتے میں دہی 2 روپے 85پیسے فی کلو مہنگا ہوا۔

    اس کے علاوہ ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 46 روپے 98 پیسے مہنگا ہوا، مٹن 12روپے 14 پیسے ،بیف 5 روپے 13 پیسےفی کلو سمیت چینی ،دال چنا، دال مونگ اور نمک بھی مہنگا ہوا۔

    ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں 5 اشیاء سستی ہوئیں، ایک ہفتے میں ٹماٹر7 روپے 68 پیسے فی کلو سستے ہوئے، پیاز 30 روپے فی کلو، انڈے 12 روپے 30 پیسے فی درجن سستے ہوئےحالیہ ہفتے 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    اس کے علاوہ ماہ جنوری میں ٹیکسٹائل برآمدات ایک ارب32کروڑ20لاکھ ڈالرکی ہوئیں، دسمبر کے مقابلے میں جنوری میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 3فیصد کی کمی دیکھی گئی۔

    جنوری 2022کے مقابلےمیں جنوری 2023میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 15فیصد کی کمی ہوئی، رواں سال 7 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات 10ارب 4 کروڑ ڈالرکی ہوئیں، گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال 7 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 8فیصد کمی ہوئی۔

  • مہنگائی میں کمی کے لیے بھارت کیا کرنے پر غور کر رہا ہے؟

    مہنگائی میں کمی کے لیے بھارت کیا کرنے پر غور کر رہا ہے؟

    نئی دہلی: بھارتی حکومت مہنگائی میں کمی کے لیے پیٹرول اور مکئی کے ٹیکس میں کٹوتیوں پر غور کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت مرکزی بینک کی سفارشات کے جواب میں مکئی اور ایندھن جیسی چند اشیا پر ٹیکس کم کرنے پر غور کر سکتی ہے، تاکہ مہنگائی میں کمی ہو سکے۔

    روئٹرز کے مطابق ٹیکس میں کمی کے سلسلے میں فروری کے مہنگائی کے اعداد و شمار دیکھ کر ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

    رواں ہفتے کے ڈیٹا کے مطابق بھارت کی سالانہ ریٹیل افراط زر کی شرح جنوری میں بڑھ کر 6.52 فی صد ہو گئی ہے جو دسمبر میں 5.72 فی صد تھی۔

    حکومتی اور مرکزی بینک ذرائع کا کہنا ہے کہ خوردنی اشیا کی مہنگائی بدستور جاری رہے گی، آنے والے دنوں میں دودھ، مکئی اور سویا تیل کی قیمتیں مہنگائی کے خدشات میں اضافہ کریں گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ حکومت مکئی جیسی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی کم کرنے پر غور کر رہی ہے، جس پر 60 فی صد بنیادی ڈیوٹی لگتی ہے، جب کہ ایندھن پر ٹیکس بھی دوبارہ کم کیا جا سکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق حالیہ مہینوں میں خام تیل کی عالمی قیمتوں میں نرمی اور استحکام آیا ہے، تاہم بھارت میں فیول کمپنیوں نے اس کا فائدہ صارفین تک منتقل نہیں کیا، مرکزی حکومت کی طرف سے ٹیکسوں میں کٹوتی ہوتی ہے تو اس کا فائدہ ریٹیل صارفین تک منتقل ہو کر مہنگائی میں کمی کا سبب بن سکتا ہے۔

  • ہم سری لنکا کی سطح پر آگئے، دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں، عمران خان

    ہم سری لنکا کی سطح پر آگئے، دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں، عمران خان

    لاہور : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ہم سری لنکا کی سطح پر آگئے ہیں دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئے، کینسر کا علاج ڈسپرین کی گولی سے کیا جارہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ویڈیو خطاب میں کہی، انہوں نے کہا کہ منی بجٹ کے ذریعےعوام پرمہنگائی کا مزید بوجھ آنے والا ہے، آج جو کچھ پاکستان کے ساتھ آج ہورہا ہے، یہ تو ہونا تھا۔

    عمران خان نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت ہٹائی گئی تب سے کہ رہا ہوں مسائل کا حل الیکشن ہے، عوامی مینڈیٹ سے حکومت لائیں تاکہ وہ مشکل فیصلے کرسکے، جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا معاشی استحکام ممکن نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چوروں کا پلندہ جمع کرکے ہمارے اوپرمسلط کردیا گیا، پاکستان تیزی سے دلدل میں پھنستا جارہا ہے یہ معاملات ابھی نہیں رکیں گے، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو بھی جائے تو مسائل مزید بڑھیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں قرضے ڈیفالٹ کرنے کا رسک5فیصد تھا، آج ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کو ٹرپل سی مائنس کردیا ہے، ریٹنگ ایجنسی کے مطابق آج ہم معاشی طور پر سری لنکا جیسے حالات تک پہنچ گئے ہیں۔

    پی ڈی ایم کے لوگ کہتے تھے کہ مہنگائی ہوگئی، مہنگائی مارچ کرتے تھے، ہمارے دورمیں4روپے پیٹرول کی قیمت بڑھی تو کہا پیٹرول بم گرا دیا، فضل الرحمان، بلاول بھٹو، مریم نواز نےمہنگائی مارچ کیے، اللہ الحق ہے،سچ سامنے آگیا ہے۔

    اب منی بجٹ پیش کردیا گیا،جس میں گیس اور بجلی کی قیمتیں مزید بڑھیں گی، سیلزٹیکس تو ہرچیز پرانہوں نے بڑھا دیا ہے جس سے مزید مہنگائی ہوگی، ٹیوب ویلز پر بجلی سبسڈی ختم کردی گئی ہے کسانوں کیلئے ایک اورعذاب آرہا ہے۔

    یہ لوگ تو خود کوبڑا تجربہ کار کہتے تھے آج دیکھ لیں کہ ملک کے ساتھ کیا کیا ہے؟ ان لوگوں کو سازش کے تحت بٹھایا گیا، اسحاق ڈاربڑی بڑھکیں مارتا تھا، کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں ہے کہ ملک کے ساتھ کیا کیاہے، ان لوگوں نے کوئی تیاری نہیں کی، نااہلی یہ ہے کہ غلط فیصلے کرکے ملک کو آج یہاں پہنچادیا۔

    یہ لوگ کوشش کررہے تھے کہ عارف علوی آرڈیننس کے ذریعے بل پیش کریں، یہ لوگ تو اس بل کو اسمبلی میں بھی پیش نہیں کرنا چاہتے تھے، آئی ایم ایف کے پیسے آنے سے کوئی سمجھ رہا ہے سب ٹھیک ہوجائے گا تو یہ غلط ہے۔

    کینسر کا علاج ڈسپرین کی گولی سے کیا جارہا ہے، آئی ایم ایف کے آنے سے مزید قرضے بڑھتے جائیں گے، کینسر کا علاج کینسر کو کاٹ کر کریں، مسائل کے حل کیلئے ملک میں اصلاحات کریں۔

  • ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں کتنا اضافہ ہوا؟ رپورٹ جاری

    ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں کتنا اضافہ ہوا؟ رپورٹ جاری

    اسلام آباد : پاکستان میں مہنگائی کی پیمائش کے حساس قیمت انڈیکس کے مطابق اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں اعشاریہ17 فیصد کا مزید اضافہ ہوا ہے۔

    پاکستان کے ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح میں0.17فیصد کا مزید اضافہ سامنے آیا ہے۔

    ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعداد و شمارجاری کردئیے جس کے مطابق ایک ہفتے میں 29اشیائے ضروریہ مزید مہنگی ہوگئیں، حالیہ ہفتے آلو 2 روپے 91 پیسے فی کلو مزید مہنگے ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق زندہ مرغی کی قیمت میں 26 روپے 94 پیسے فی کلو اضافہ ہوا، باسمتی چاول 6 روپے 30 پیسے فی کلو، کیلے8روپے82پیسے فی درجن مہنگے ہوئے جبکہ ایل پی جی کا گھریلو سلینڈر 103 روپے 87 پیسے مہنگا ہوا۔

    اس کے علاوہ ایک ہفتے میں ڈھائی کلو گھی کا ڈبہ35روپے68پیسے، دال ماش 9 روپے 62 پیسے، لہسن 9 روپے 87 پیسے، دال مونگ6روپے4پیسے، دال چنا 4 روپے 77 پیسے فی کلو مزید مہنگی ہوئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران دال مسور3روپے39 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی جبکہ صرف 5 اشیائے ضروریہ سستی ہوئیں جن میں پیاز 24 روپے 27 پیسے فی کلو، ٹماٹر3 روپے 7 پیسے فی کلو سستے ہوئے۔

    مزید پڑھیں : نئے سال کا پہلا مہینہ، مہنگائی میں کتنا اضافہ ہوا ؟ 

    ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انڈے ایک ہفتے میں 10 روپے،21 پیسے فی درجن سستے ہوئے ،حالیہ ہفتے17 اشیائے ضروریہ کی قیتموں میں استحکام رہا۔

  • سندھ بھر میں مصنوعی مہنگائی کی گئی ہے، وزیراعلٰی سندھ

    سندھ بھر میں مصنوعی مہنگائی کی گئی ہے، وزیراعلٰی سندھ

    کراچی: وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ بھر میں مصنوعی مہنگائی کی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ نے مصنوعی مہنگائی کے حوالے سے چیف سیکریٹری کو ہدایات جاری کی ہے۔

    وزیراعلٰی سندھ نے چیف سیکریٹری کو کہا کہ کمشنرز اور ڈی سیز کو ضروری احکامات دیئے جائیں کہ قیمتوں کو کنٹرول کریں، اسسٹنٹ کمشنرز مارکیٹس میں اشیائے خورونوش کی قیمت خود چیک کریں۔

    انکا کہنا تھا کہ سندھ بھر میں مصنوعی مہنگائی کی گئی ہے، اسے کنٹرول کرنے کے لیے اسسٹنٹ کمشنرز روزانہ کی بنیاد پر قیمتوں کو چیک کری، قیمتوں کو کنٹرول کر کے عوام کو جلد از جلد ریلیف فراہم کیا جائے۔

  • دسمبر میں بھی مہنگائی میں کئی فیصد اضافہ

    دسمبر میں بھی مہنگائی میں کئی فیصد اضافہ

    اسلام آباد: دسمبر 2022 میں مہنگائی کی شرح 0.8 فیصد اضافے کے ساتھ 24.50 فیصد پر پہنچ گئی، ایک ماہ کے دوران پھل، انڈے اور گندم کی قیمتوں میں کئی فیصد اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ دسمبر 2022 میں مہنگائی کی شرح 24.50 فیصد رہی، ماہانہ مہنگائی کی شرح نومبر 2022 میں 23.8 فیصد پر تھی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ دسمبر میں مہنگائی کی شرح میں پچھلے ماہ کی نسبت 0.8 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق ایک ماہ میں پھل 13.36 فیصد، پیاز 9.99 فیصد، انڈے 9.71 فیصد، گندم 9.45 فیصد، چکن 5.43 فیصد اور چینی 3.12 فیصد مہنگی ہوئی۔

    ایک ماہ کے دوران ٹماٹر 53.96 فیصد، تازہ سبزیاں 24.89 فیصد، دال مسور 2.41، دال چنا 2.14، فیصد اور خوردرنی گھی 2.03 فیصد سستے ہوئے۔

  • موجودہ حکمران بہانہ بنا کر بھاگنے کی کوشش کریں گے، شوکت ترین

    موجودہ حکمران بہانہ بنا کر بھاگنے کی کوشش کریں گے، شوکت ترین

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکمرانوں سے مہنگائی کنٹرول نہیں ہوگی تو یہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر بھاگنے کی کوشش کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اندر سے بہت پریشان ہے لیکن ان کے پاس اس مشکل سے جان چھڑانے کا کوئی آپشن ہی موجود نہیں، یہ لوگ زیادہ دیر لگائیں گے تو ہوسکتا ہے مہنگائی کی شرح مزید بڑھ جائے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ یہ لوگ اب کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح مہنگائی کم ہو تو یہ ائندہ انتخابات میں عوام کو اپنی شکلیں دکھاسکیں،مہنگائی کنٹرول نہیں ہوگی تو یہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کربھاگنے کی کوشش کرینگے۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ حکمران دراصل کسی اور کو ٹوپی پہنا کر سائیڈ لائن ہونا چاہتے ہیں،یہ سوچ رہے ہیں کوئی معجزہ ہوجائے تو مہنگائی کی شرح کم ہوجائے اس کیلئے معجزے کی ضرورت نہیں اقدامات کرنا ہونگے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان آیا ہے، ان کے پاس کوئی پلان ہے نہیں،مہنگائی کی شرح30فیصد تک چلی گئی، دوست ممالک بھی دیکھ رہے ہیںکہ موجودہ حکومت ضمنی انتخابات بھی ہار رہی ہے اور ان کے پاس عوامی مینڈیٹ ہی نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ تکنیکی طور پر ہم ڈیفالٹ تو کرچکے ہیں، ایل سیزنہیں کھل رہیں، گورنر اسٹیٹ بینک درست کہتے ہیں کہ قرضوں میں ہم ڈیفالٹ نہیں کرینگے تاہم توقع کی جارہی ہے کہ دوست ممالک رول اوورکرینگے یا اور قرضے دے دینگے۔

  • برطانیہ میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    برطانیہ میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    لندن: برطانیہ میں مہنگائی کی شرح 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، رواں ماہ ملک میں افراط زر کی شرح 11 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں افراط زر کی شرح 11.1 فیصد تک پہنچ گئی، یہ افراط زر برطانیہ میں 40 سال کی نئی بلند ترین سطح کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کی شرح اس سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے، ملک میں سالانہ مہنگائی کی شرح اکتوبر میں بلوں میں اضافے کے بعد بڑھی۔

    دفتر برائے قومی شماریات (او ایل این) کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں برس مارچ میں افراط زر کی شرح 7 فیصد تھی، اپریل میں یہ 9 فیصد تک پہنچ گئی، اس کے بعد ستمبر میں یہ 10.1 فیصد پر جا پہنچی۔

    او ایل این کے مطابق ملک میں اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں جس سے مکانات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    معمول کے مطابق برطانیہ میں، اپریل میں توانائی کی قیمتوں میں 54 فیصد اور موٹر ایندھن کی قیمتوں میں 31.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا، اس سے ٹرانسپورٹ لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    مئی کے اوائل میں، بینک آف انگلینڈ نے پیشن گوئی کی تھی کہ برطانیہ کی افراط زر اس سال بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔

    اس میں سال کی چوتھی سہ ماہی میں 10 فیصد تک اضافہ دیکھا جائے گا کیونکہ یوکرین میں جاری روسی فوجی آپریشن کی وجہ سے خوراک اور توانائی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

    بینک آف انگلینڈ نے شرح سود میں مزید 2 فیصد اضافے کی درخواست کی ہے۔

  • قطر میں فیفا ورلڈ کپ، فٹبال شائقین مہنگائی سے پریشان

    قطر میں فیفا ورلڈ کپ، فٹبال شائقین مہنگائی سے پریشان

    سرزمین عرب کی تاریخ میں پہلی بار فٹ بال کی دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ ’فیفا ورلڈ کپ2022‘ قطر میں منعقد ہونے جارہا ہے، اس سلسلے میں خطے کے عوام کی جانب سے خاصی گرمجوشی کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب فیفا ورلڈ کپ کے انعقاد پر عرب خطے کے کچھ ممالک میں اس حوالے سے جوش و خروش کا فقدان واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے، جس کی بڑی وجہ وہاں کے بڑھتے ہوئے معاشی مسائل ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 20نومبر سے18 دسمبر تک منعقد ہونے والا فیفا ورلڈ کپ عرب شائقین کیلئے دلچسپی باعث تو ہے لیکن بحرانوں اور معاشی مسائل میں گھرے ہوئے مشرق وسطیٰ کیلئے ٹورنامنٹ کے اخراجات برداشت کرنا ایک بڑا مسئلہ ہیں۔

    تیونس کی قومی ٹیم کا فیس بک پیج پسند کرنے والوں کی تعداد 40 ہزار ہے۔ اس پیج کو چلانے والے مکرم عابد کا کہنا ہے کہ رہائش اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات بہت زیادہ ہیں۔ قطر، مراکش اور سعودی عرب کے ساتھ تیونس کی فٹ بال ٹیم نے بھی ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔

    Arab supporters say the Qatar World Cup is prohibitively expensive. AFP

    عابد نے اے ایف پی کو بتایا کہ قطر علاقے کے مداحوں کو ترجیحی اخراجات کی پیشکش کر سکتا تھا، دوسری جانب قطر کا کہنا ہے کہ اس نے آفیشل پورٹل پر دستیاب رہائش کے اخراجات پر سبسڈی دی ہے۔

    سعودی عرب کے 25 سالہ طالب علم مہند جنہوں نے اپنا مکمل نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ایونٹ کے تین میچ دیکھنے کے لیے آپ کو قرضہ لینا پڑے گا۔

    سبسڈی والی پروازیں

    فیفا کے مطابق قطر ان ملکوں میں سرفہرست ہے جن میں ورلڈ کپ کی ٹکٹیں خریدی گئیں، یہاں ٹکٹ خریدنے والوں کی تعداد 30 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ خلیجی ہمسائے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب بھی ٹکٹ خریدنے والے دس ملکوں میں شامل ہیں۔

    درحقیقت قطر کی آرگنائزنگ کمیٹی کے مطابق سعودی عرب نے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ رہائش کی بکنگ کی ہے۔

    مصر جسے عرب فٹ بال کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہیں کرسکا لیکن وہاں سے کچھ شائقین پھر بھی سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    خلیج میں رہنے والے ہزاروں عرب تارکین وطن بھی قطر اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان 160 سے زیادہ شٹل پروازوں میں روزانہ سوار ہوں گے۔

    مراکش میں حکام نے اعلان کیا ہے کہ قطر جانے والے پروازوں پر سبسڈی جائے گی لیکن اس کے باوجود ان کا ٹکٹ تقریباً 760 ڈالر (تقریبا ایک لاکھ 67 ہزار پاکستانی روپے) کا ہوگا۔