Tag: injection

  • دل کی بیماری میں مبتلا بچے کو لگایا گیا 17.5 کروڑ کا انجکشن

    دل کی بیماری میں مبتلا بچے کو لگایا گیا 17.5 کروڑ کا انجکشن

    بھارت کے جئے پور میں دل کی نایاب بیماری میں مبتلا بچے کو ساڑے 17کروڑ کا انجکشن لگایا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بچے کے علاج کے لئے رقم کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے جمع کی گئی تھی، عام لوگوں کے ساتھ پولس محکمہ بھی معصوم بچے ہردیانش کی مدد کے لیے سامنے آگیا۔

    Zolgensma انجکشن پیر کو امریکہ سے جے کے لون ہسپتال پہنچایا گیا۔ انجکشن لگانے سے قبل دل کے پری ٹیسٹ اور پیپر ورک مکمل کیا گیا۔

    ڈاکٹرز نے بتایا کہ بچے کے دل میں انجکشن لگایا گیا ہے اور اگلے 24 گھنٹے ڈاکٹروں کی نگرانی میں رکھا جائے گا۔

    ڈاکٹروں کے مطابق ریڑھ کی ہڈی کی پٹھوں کی ایٹروفی ایک جینیاتی بیماری ہے۔ اس کی وجہ سے کمر کے نیچے دل کا حصہ بالکل کام نہیں کر رہا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ جسم میں بہت سی تبدیلیاں ہونے لگتی ہیں اور اس بیماری سے جان بھی جاسکتی ہے، بیماری کا علاج صرف 24 ماہ کی عمر تک ہوتا ہے۔

    ہردیانش کے والد نریش شرما راجستھان پولیس میں سب انسپکٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں،جب ہردیانش کو پریشانی ہونے لگی تو اہل خانہ نے جے پور اور دہلی سمیت دیگر جگہوں کے ڈاکٹروں سے اس حوالے سے مشورہ لیا۔

    دریں اثناء تحقیقات میں بیماری کا انکشاف ہوا تاہم خاندان کے حالات ایسے نہیں کہ بچے کا مزید علاج کروا سکیں۔

    کراچی میں ٹائیفائیڈ ویکسینیشن مہم کا آغاز، ویکسین نہ لگوانے والے والدین کو خبردار کردیا گیا

    اہل خانہ کو بتایا گیا کہ بچے کا علاج ممکن ہے مگر اس انجکشن کی قیمت تقریباً 17.5 کروڑ روپے تھی۔ ایسے میں پورا خاندان اب حکومت کے ساتھ ساتھ رضاکارانہ تنظیموں سے مدد کی توقع کر رہا تھا۔

  • بھارت: ماں انجیکشن کے لیے منتیں کرتی رہی، بیٹا زندگی کی بازی ہار گیا

    بھارت: ماں انجیکشن کے لیے منتیں کرتی رہی، بیٹا زندگی کی بازی ہار گیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک نوجوان لڑکا کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد انجیکشن نہ ملنے کے سبب زندگی کی بازی ہار گیا، اس کی ماں انجیکشن کے لیے روتی اور بلکتی رہی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ درد ناک واقعہ ریاست اتر پردیش کے شہر نوئیڈا میں پیش آیا ہے، ماں کرونا وائرس سے متاثر اپنے 24 سالہ بیٹے کو لے کر نجی اسپتال میں پہنچی جہاں اسے انجیکشن کی عدم دستیابی کا بتایا گیا۔

    ماں شام تک سی ایم او آفس میں انجیکشن کا انتظار کرتی رہی، ادھر جوان بیٹا اسپتال میں زندگی کی جنگ ہار گیا۔ شام کو جب ماں خالی ہاتھ اسپتال پہنچی تو بیٹے کی موت کی خبر سن کر دروازے پر بے ہوش ہوگئی۔

    رنکی دیوی نے بعد ازاں میڈیا کو بتایا کہ ان کا اکلوتا بیٹا کچھ دن پہلے کرونا وائرس سے متاثر ہوا تھا جس کے بعد سے وہ نوئیڈا کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھا۔ ڈاکٹروں نے انجیکشن کے لیے کہا تھا۔

    ان کے مطابق وہ انجیکشن کے لیے سی ایم او آفس پہنچیں جہاں وہ منتیں کرتی رہیں اور گڑگڑاتی رہیں لیکن انہیں انجیکشن نہیں ملا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق سی ایم او آفس میں متعدد افراد انجیکشن کے انتظار میں ہیں، ان کے پیارے شہر کے مختلف اسپتالوں کے کرونا وارڈز میں زیر علاج ہیں۔

  • 95 فیصد انجکشنز غیر ضروری ہوتے ہیں!

    95 فیصد انجکشنز غیر ضروری ہوتے ہیں!

    کراچی: پاکستان میں معمولی بیماریوں کے لیے بھی انجکشن کا استعمال بے حد بڑھ گیا، اس بارے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سالانہ ڈیڑھ ارب انجکشنز استعمال کیے جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں سول اسپتال کے سابق ایم ایس ڈاکٹر خادم حسین قریشی نے بتایا کہ پاکستان میں 95 فیصد انجکشنز غیر ضروری طور پر لگائے جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر خادم حسین کا کہنا تھا کہ عموماً انجکشنز اس وقت لگائے جاتے ہیں جب کوئی مریض اسپتال میں داخل ہو، لیکن ہمارے یہاں گلی محلے میں بیٹھے ڈاکٹرز معمولی بخار کے لیے بھی انجکشن لگا دیتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمارے یہاں غریب یا متوسط طبقے کا آدمی بیمار ہوتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ وہ جلدی سے صحت یاب ہوجائے تاکہ واپس اپنی ملازمت یا کام پر جاسکے، اس کا نفسیاتی فائدہ گلی محلے کے ڈاکٹرز نے اٹھایا ہے جو اسٹرائیڈز دے دیتے ہیں اور مریض فوری طور پر خود کو بھلا چنگا محسوس کرنے لگتا ہے۔

    ڈاکٹر خادم کا کہنا تھا کہ ان اسٹرائیڈز اور انجکشنز کے خطرناک مضر اثرات ہوتے ہیں جو بعد میں سامنے آتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس بات کا شعور ہونا چاہیئے کہ اگر ڈاکٹر انہیں انجکشن تجویز بھی کرتا ہے تو وہ اس سے پرہیز کریں اور وہی دوائی لے کر کھائیں۔ علاوہ ازیں ریگولیٹری باڈی کو بھی اس حوالے سے فعال ہونا پڑے گا جبکہ میڈیا کو بھی آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔

  • پاکستان میں ہرشہری کو سالانہ10انجکشن لگائے جاتے ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد : وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہرشہری کو سالانہ10 انجکشن لگائے جاتے ہیں، لاڑکانہ میں ایڈز کے پھیلاؤ کی اہم وجہ سرنج کا دوبارہ استعمال بنا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مریضوں کی حفاظت کے بارے میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ادویات کی غیراخلاقی تشہیر روکنے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ ملک کی75فیصد آبادی کا انحصار نجی ہیلتھ سیکٹر پر ہے، میڈیکل انڈسٹریز اور ڈاکٹرز کا اتحاد توڑنا ہوگا، ڈاکٹرز ہر کانفرنس کیلئے فنڈنز لیتے ہیں، وفاقی ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انجیکشنز لگائے جانے کا تناسب دنیا میں سب سے زیادہ ہے، ملک میں ہرشہری کو سالانہ10انجیکشنز لگائے جاتے ہیں، شہریوں کو لگنے والے95فیصد انجکشنز غیر ضروری ہوتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر دسواں شخص ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہے، 85فیصد سرنجوں کا ایک سے زائد بار استعمال کیا جاتا ہے، لاڑکانہ میں ایڈز کے پھیلاؤ کی اہم وجہ سرنج کا دوبارہ استعمال بنا، مریضوں کی حفاظت ڈاکٹرز کی اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔

  • پنجاب پولیس کا انسپکٹر انجکشن لگتے ہی چیخ پڑا

    پنجاب پولیس کا انسپکٹر انجکشن لگتے ہی چیخ پڑا

    گوجرانوالہ : بڑے بڑے مجرموں کو پکڑنے کی دعویدار پنجاب پولیس کا شیر ایک انجکشن لگنے سے ہی ڈھیر ہو گیا۔ انجکشن کی سوئی چبھتے ہی ان کی حالت قابل دید تھی، ایس ایچ او سیٹلائٹ ٹاؤن کی انجکشن لگوانے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن کے انسپکٹر رانا سرور طبیعت کی خرابی کے باعث ایک مقامی کلینک میں آئے تو ڈاکٹر نے انہیں انجکشن تفویض کیا، جب نرس نے ان کو انجکشن لگانے کیلیے جیسے سرنج کی سوئی چبھائی تو موصوف نے ہلکی سی چیخ ماری پھر کانپنے لگے اوران کی زبان بھی باہر نکل آئی۔

    انہوں نے ڈر ڈر کر انجکشن لگوایا، رانا سرور نے یقیناً کئی بار ملزمان سے مقابلہ کیا ہوگا اور کئی بر جان پہ کھیل کر دہشت گردوں کیخلاف کارروائیاں کی ہونگی، لیکن فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح انسپکٹر صاحب انجکشن لگواتے ہوئے ننھے بچے کی طرح ڈرتے رہے۔

    اس موقع پر ان کی جو حالت ہوئی، وہ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والی اس ویڈیو پر شہریوں نے دلچسپ رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

  • کراچی میں انسدادِ پولیو مہم جاری، سخت حفاظتی اقدامات

    کراچی میں انسدادِ پولیو مہم جاری، سخت حفاظتی اقدامات

    کراچی :شہر کی گیارہ حساس یونین کونسلوں میں انسداد پولیو مہم جاری ہے ۔ پہلی مرتبہ پولیو ویکسین انجکشن کے ذریعے دی جارہی ہے ۔ملک کے مستقبل کو معذوری سے بچانے کے لیے کراچی کی گیارہ حساس یونین کونسلوں میں خصوصی انسداد پولیو مہم جاری ہے۔

    پاکستان میں پہلی مرتبہ پولیو ویکسین انجکشن کے ذریعے دی جارہی ہے۔جس میں بڑی تعداد میں والدین بچوں کو پولیو سے بچاو کے ٹیکے لگوانے کے لیے لا رہیں ہیں ۔

    انسداد پولیو مہم کے حکام کے مطابق بچوں کو موثر طریقے سے پولیو سے محفوظ رکھنے کے لیے ویکسین انجکشن کے ذریعے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انسداد پولیو مہم کے دوران رضا کاروں کی سیکیورٹی کے سخت انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

  • ملک میں پہلی بار کوئٹہ سے پولیو انجکشن مہم کے آغاز کا فیصلہ

    ملک میں پہلی بار کوئٹہ سے پولیو انجکشن مہم کے آغاز کا فیصلہ

    کوئٹہ : ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ انسداد پولیو انجکشن کی خصوصی مہم کا آغاز کوئٹہ سے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خصوصی مہم چوبیس تا چھبیس نومبر چلائی جائے گی ۔

    پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات کے ذرائع نے بتایا کہ کوئٹہ میں خصوصی انسداد پولیو مہم دو مرحلوں میں چلائی جائے گی، پہلے مرحلے میں شہر کی اٹھارہ حساس یونین کونسلوں میں ننانوے ہزار آٹھ سو اسی بچوں کی ویکسینیشن کی جائے گی۔

    خصوصی مہم کے دوران انسداد پولیو انجکشن آزمائشی بنیادوں پر صرف دو سال سے کم عمر بچوں کو لگائے جائیں گے جس کے ساتھ ان بچوں کو پولیو سے بچاوٴ کے قطرے بھی پلائے جائیں گے۔

    دو سال سے زائد عمر کے بچوں کو صرف انسداد پولیو قطرے پلائے جائیں گے ۔ذرائع کے مطابق وفاق نے انسداد پولیو انجکشن کی ایک لاکھ تیرہ ہزار پانچ سو خوراک پر مشتمل کھیپ حکومت بلوچستان کے حوالے کر دی ہے۔