Tag: inkishafat

  • کے ایم سی افسران قبروں کی غیرقانونی فروخت میں ملوّث

    کے ایم سی افسران قبروں کی غیرقانونی فروخت میں ملوّث

    کراچی : قبریں فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار گورکن ملزم نعیم نے ہوشربا انکشاف کیا ہے کہ کے ایم سی کے افسران کے کہنے پرہی قبریں بیچی جاتی ہیں اور ڈپٹی ڈائریکٹر قبرستان کو ہفتہ وار بیس ہزار روپے بھتہ بھی دیا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قبروں کی بے حرمتی میں ملوث گرفتارملزم نعیم کے دوران تفتیش سنسی خیز انکشافات نے دل دہلادیئے، اس نے بتایا کہ کےایم سی افسران کے کہنے پرقبریں بیچی جاتی ہیں۔

    ملزم نعیم عرف کالو نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی کے ڈائریکٹر پرویزاورڈپٹی ڈائریکٹر فیاض نے اعجاز انور نامی شخص کو ایک سال کے لئےملازمت پر رکھا۔

    اعجازان  دونوں افسران کی ہدایات لے کرقبرستان آتا تھا، ایک قبرکی قیمت بیس سے پچیس ہزار روپے وصول کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ڈپٹی ڈائریکٹر قبرستان کو ہفتہ وار بیس ہزارروپے بھتہ دیاجاتاہے۔

    ملزم نعیم نے مزید بتایا کہ جس قبر کے لواحقین ایک سال تک فاتحہ کیلئے نہیں آتے اس قبر کو خاموشی سے مسمار کردیا جاتا ہے، اس طرح کی معلومات قبروں پرپانی ڈالنے والے بچے سے لی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: پولیس کی کارروائی، مکروہ دھندے میں ملوث گورکن گرفتار

    افسران کی شرمناک حرکات سے پردہ اٹھاتے ہوئے ملزم نعیم  نے انکشاف کیا کہ کے ایم سی افسران ہی اس گینگ  کے سرغنہ ہیں، قبرکو توڑنے سے پہلے ان ہی سے احکامات لئے جاتےہیں۔

    مزید پڑھیں: ایک سال میں ہزار سے زائد مردے نکالے، گرفتار گورکن کا اعتراف

     قبرفروخت کےالزام میں گرفتارگورکن ملزم فیاض عدالت سے پہلے ہی ضمانت کرا چکا ہے۔

  • کراچی سے گرفتار طالبان دہشتگردوں کے سنسنی خیزانکشافات

    کراچی سے گرفتار طالبان دہشتگردوں کے سنسنی خیزانکشافات

    کراچی : تاجروں سے بھتہ لینے کیلئے بارہ لڑکے کراچی پہنچ گئے، وزیرستان نیٹ ورک کراچی میں سرگرم ہوگیا، کالعدم تحریک طالبان کے گرفتار دہشت گردوں نے دوران تفتیش اہم انکشافات کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے گرفتار ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ دہشت گردوں نے بتایا کہ طالبان کا وزیرستان نیٹ ورک کراچی میں سرگرم ہوگیا ہے۔

    گرفتار طالبان کمانڈر نے انکشاف کیا کہ وہ خودکش بمبار تیار کرنے کا ماہر ہے دو مرتبہ تربیت بھی حاصل کی ہے۔ کراچی میں آصف اور اکبر سہولت کاری فراہم کرتے تھے۔

    دہشت گرد نے دوران تفتیش بتایا کہ تاجروں سے بھتہ لینے کیلئے بارہ لڑکے کراچی پہنچ گئے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے متعدد کالعدم تنظیمیں مالی بحران کا شکار ہیں۔

     کراچی میں بھتہ وصولی اور دہشت گردی کیلیے نئی منصوبہ بندی کررہے تھے کہ پکڑے گئے۔ سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گرد گروپ کے پانچ کارندے گرفتار کرلئے گئے ہیں جبکہ باقی سات دہشت گردوں کی گرفتاری کے لئے مختلف مقامات پرچھاپے مارے جا رہے ہیں۔

  • ٹیپو سلطان سے ایک ٹارگٹ کلرگرفتار، اہم انکشافات

    ٹیپو سلطان سے ایک ٹارگٹ کلرگرفتار، اہم انکشافات

    کراچی : ٹیپو سلطان میں پولیس نے کارروائی کرکے ایک ٹارگٹ کلر کو گرفتار کرلیا۔ ملزم نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ٹیپو سلطان سے گرفتار ٹارگٹ کلر حامد غوری کی انٹروگینشن رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    ٹارگٹ کلر حامد غوری نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ جماعت نے اہم عہدہ دیا تو 2009 میں مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ شروع کی، شہر کے مختلف علاقوں میں 18 افراد کو ہدف بنا کر قتل کیا ، واردات کے دوران موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ اتار دیا کرتے تھے۔

    ملزم نے انکشاف کیا کہ نارتھ کراچی میں ایم کیو ایم نیو کراچی سیکٹر ممبر لیاقت کی ٹارگٹ کلنگ کی، چندہ ،بھتہ اور ۔۔فطرہ وصولی پر ایم کیو ایم سے تصادم ہوتا تھا، ایم کیو ایم کے کئی کارکنوں کو بھتہ اور فطرہ کے تنازعے پر قتل کیا۔

    ،ملزم نے بتایا کہ 2012 میں ایک مذہبی جماعت سے میری قیادت میں مسلح تصادم ہوا تھا، تصادم میں مخالف مذہبی جماعت کے 6 اور ہمارے 3 کارکن مارے گئے ،؎؎۔

    صفیان، عقیل ٹیلر، فصیل گنڈیری بھی میرے ساتھ ٹارگٹ کلنگ کیا کرتے تھے ، ملزم نے پولیس کو بتایا کہ میرے حکم پر بسوں کو بھی آگ لگائی جاتی تھی۔

  • اتحاد ٹاؤن کیس: رینجرز اہلکار ہدف نہیں تھے، دہشت گردوں کا انکشاف

    اتحاد ٹاؤن کیس: رینجرز اہلکار ہدف نہیں تھے، دہشت گردوں کا انکشاف

    کراچی : اتحاد ٹاؤن میں 3 رینجرز اہلکاروں کے قتل کیس میں نیا موڑ سامنے آگیا، گرفتار ہونے والے ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ ڈیوٹی پر موجود رینجرز اہلکار ہمارا ہدف نہیں تھے، یہ واردات اچانک کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں نے انکشاف کیا ہے کہ اتحاد ٹاوٴن میں ہونے والی واردات اتفاقیہ تھی، رینجرز اہلکار دہشت گردی کا ہدف نہیں تھے، ہمارا اصل ہدف ایف آئی اے کا ایک سینئر افسر تھا۔

    تحقیقاتی حکام کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی وہ واردات اچانک تھی جسے یہ کوڈ ورڈ میں "پھیری” کا کام کہتے ہیں، ایف آئی اے کا سینئر افسر جمعہ کو نماز کے لیے آتا تھا جو اس دن نہیں آیا۔

    عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کے پاس اسلحہ جبکہ ان کا تیسرا ساتھی رکشے والا تھا، عاصم کیپری اور اسحاق بوبی نے مسجد میں نماز جمعہ ادا کی، رکشے والے نے ایف آئی اے افسر کی ریکی کر رکھی تھی، جب یہ دونوں نماز پڑھ کر باہر نکلے تو رینجرز اہلکار موجود تھے۔

    دونوں نے ان پر حملے کے لیے کوڈ ورڈ دب دیں” استعمال کیا، فائرنگ کے وقت رکشے والا ساتھی کچھ آگے کھڑا تھا، عاصم کیپری اوراسحاق بوبی نے سرکاری ایس ایم جی چھینی اور کچھ دور پھینک دی۔

    دونوں نے اپنا اسلحہ رکشے میں رکھوایا اور خود موٹرسائیکل پر فرارہوگئے، تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ رکشے والے تیسرے ساتھی نے یہ اسلحہ بعد میں ان کی دکان پر پہنچایا۔

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے اتحاد ٹاﺅن میں رینجرز کی جانب سے دہشت گردوں کی موجودگی پر چھاپہ مارا گیا تھا جس پر ملزمان نے رینجرز اہلکاروں پر فائرنگ کر کے تین اہلکاروں کو جاں بحق کردیا تھا۔

  • شکار پورمیں گرفتارخود کش بمبار کے تہلکہ خیز انکشافات

    شکار پورمیں گرفتارخود کش بمبار کے تہلکہ خیز انکشافات

    شکارپور : امام بارہ گاہ سے زخمی حالت میں  پکڑا جانے والا خودکش بمبار بلوچستان سے ایک دن پہلے آیا تھا، شکار پور میں گرفتارخودکش بمبار نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔

    لوگوں نے  خودکش بمبار کو پکڑ کر رسی سے باندھ دیا۔ عثمان نامی خود کش بمبار کا کہنا تھا کہ عمر نامی شخص نے موٹر سائیکل پر امام بارگاہ کے قریب چھوڑا تھا۔

    خود کش بمبار کے مطابق وہ ایک دن پہلے بلوچستان سے آیا تھا اور ایک مقمی ہوٹل میں رکا، جس کا اسے نام معلوم نہیں، خود کش بمبار نے انکشاف کیاکہ یہاں آنے سے پہلے اسےانجکشن بھی لگایا گیا اور ساڑھے چار ہزار روپے دیئے گئے۔

    اے آر وائی نیوز نے بی ڈی ایس کی رپورٹ حاصل کرلی ہے، رپورٹ کےمطابق دونوں حملہ آوروں سے دس دس کلو بارودی مواد سے بھر ی دو خودکش جیکٹ بر آمد کئے گئے۔

    جیکٹ کے اندر پانچ پیکٹ نٹ بولڈ، پانچ ڈیٹونیٹر اور دھماکہ خیز مواد سی فورکا ایک پیکٹ موجود تھا۔ خود کش دھماکے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو علاج کیلئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے کراچی منتقل کردیا گیا.

    علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے خان پور میں دہشت گردی کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی بروقت کارروائی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔

    چوہدر ی نثار نے پولیس اور رضا کارو ں کے بر وقت کام کی تعریف کی ۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے اپنی جان کی پروانہ کرتے ہوئے بہادری کے ساتھ خود کش بمباروں کا حملہ ناکا م بنایا ۔

    اس موقع پر چوہدری نثار نے حملے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔

     

  • ٹھٹہ سے گرفتار بھارتی ایجنٹ صدام حسین کے انکشافات

    ٹھٹہ سے گرفتار بھارتی ایجنٹ صدام حسین کے انکشافات

    کراچی : بھارتی ایجنسی را کے ٹھٹھہ سے گرفتار ہونے والے ایجنٹ صدام حسین عرف روشن ماچھی کے اعترافی بیان کی ویڈیو اے آر وائی نیوزنے حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی سازشی ہنڈیا ایک بار پھر بیچ چوراہےپر پھوٹ گئی، دوران تفتیش صدام حسین نے کا کہنا تھا کہ میں مچھیرے کے روپ میں بھارتی ایجنٹ اور سہولت کارتھا۔

    اس نے بتایا کہ وہ کن راستوں سے بھارت جاتا تھا، را ایجنٹ نے فیصل بیس اورمہران بیس سمیت دیگر علاقوں کی تصاویر کواپنے کیمرے میں محفوظ کیا تھا۔

    صدام نے انکشاف کیا کہ ہم سے فشریز کے علاوہ ملک کے دیگرعلاقوں کے نقشے مانگے گئے۔ اس نے کہا کہ ہمیں صرف موبائل فون کے ذریعے مس کال دینے کی ہدایت تھی، جس کئے بعد وہاں سے کال بیک آجاتی تھی۔

    را کے ایجنٹ نےبھارتی اہلکاروں کےنام افشاء کئےاور بتایاکہ بڑامولوی بھی کوڈ ورڈ تھا، اس نےکہا کہ بھارتی حساس مقامات کی تصاویر مانگتےاورپاکستانی جرائد اوراخبارات بھی انڈیا لیکر گیا۔

    صدام کا کہنا تھا کہ پہلے خفیہ کوڈ 226بعد میں201الاٹ کیا گیا۔مختلف معامالات میں سمندری حدود میںنریندر سریندر ،ارجن اورکرن سنگھ وغیرہ سے ملتا تھا۔

     

    RAW agent’s shocking revelations by arynews

  • را کے گرفتارایجنٹ سے متعلق مزید سنسنی خیز انکشافات

    را کے گرفتارایجنٹ سے متعلق مزید سنسنی خیز انکشافات

    اسلام آباد : بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوتا تھا،کلبھوشن یادیوبلوچستان اورکراچی کی علیحدگی کی سازش کررہا تھا۔ اسلام آبادمیں بھارتی ہائی کمشنر کوطلب کرکےتحریری جواب مانگ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کو بلوچستان سے گرفتارکیا گیا۔ بھارتی نیوی کا حاضرسروس کمانڈرکلبھوشن یادیو حسین مبارک پٹیل کےجعلی نام سے پاکستان میں کارروائیاں کرتا تھا۔ پکڑے گئے جاسوس کا بھارتی پاسپورٹ نمبر ایل 9630722 ہے۔

    ذرائع کے مطابق بھارتی جاسوس ایران کے راستے بلوچستان آتا تھا،اس کے پاسپورٹ پر ایران کا ویزہ تھااوروہ ایرانی شہرچاہ بہار میں تعینات تھا ۔

    کلبھوشن یادیو بلوچستان اور کراچی میں کالعدم تنظیموں سے رابطے میں تھا, بلوچستان اور کراچی کی علیحدگی کے منصوبے پر کام کررہا تھا۔

    کمانڈرسدرن کمانڈ نےبھی اس بات کی تصدیق کی کلبھوشن یادیو 16اپریل1970کوممبئی میں پیداہوا،والد کانام سدھیریادیوہے۔ پاسپورٹ پراس کی تاریخ پیدائش سولہ اپریل انیس سوستردرج ہے،وہ دوبچوں کا باپ ہے۔ بیوی اور دوبچے ممبئی میں اس کے والدین کے ساتھ رہتے ہیں۔

    کلبھوشن یادیو نے 1987میں بھارت کی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی پونا جوائن کی، یکم جنوری 1991میں انجینئرنگ برانچ میں کمیشن حاصل کیا 2001میں بھارتی نیول انٹیلی جنس میں شامل ہوا۔

    2013سے ’’را‘‘کے لئے کام کررہاتھا،2022میں ریٹائرہونا تھا، ذرائع نےبتایا کہ دوران تفتیشی کلبھوشن یادیو نے بہت سی باتیں تسلیم کرلیں، اس نےبتایا کہ اسےپاک چین اقتصادی راہداری منصوبےکے خلاف کارروائیوں کاٹاسک دیا گیا تھا،تفتیشی اداروں نے ویڈیو بیان ریکارڈ کرلیا۔

     

  • لیاری سے گرفتار ٹارگٹ کلرز کے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات

    لیاری سے گرفتار ٹارگٹ کلرز کے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات

    کراچی : لیاری کے علاقے کلری میں رینجرز کی گزشتہ رات کارروائی کے بعد چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا ، کھارادر سے بھی رینجرز نے کارروائی کے بعد ٹارگٹ کلر اور بھتہ خور کو گرفتار کرلیا۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق گرفتار ملزمان سلیم دیدگ ، مہر بخش ، سعید بلوچ ، دل مراد شامل ہیں جو عزیر بلوچ اور بابا لاڈلہ کو مالی معاونت فراہم کرتے تھے۔

    گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ انہوں نے عزیر بلوچ کے کہنے پر گینگ وار کے 150 افراد ایف سی ایس میں بھرتی کئے، ملزمان بی ایل اے کو فنڈ نگ کر تے تھے اور ان کے رابطے میں تھے۔

    تر جمان رینجرز کے مطابق ملزمان بی ایل اے اور لیاری گینگ وار سے خریدا گیا اسلحہ کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں استعمال کیا کرتے تھے۔

    ملزمان نے اعتراف کیا ہے سندھ کی سیاسی شخصیات کو کروڑ روپے کر پشن کی مد میں دیئے ہیں اور ملزمان کیخلاف مختلف تھانوں میں قتل کے کیسز تھے جو سیاسی بنیادوں پر ختم کر دیئے گئے ۔

    دوسری جانب رینجرز نے کھارا در میں ایک اور کارروائی کے دوران سیاسی جماعت کی ٹارگٹ کلنگ کی ٹیم کے رکن فاروق کو گرفتار کرلیا۔

    ترجمان رینجرز کاکہنا ہے کہ ملزم نے ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ بھتہ خوری اور اسلحہ ڈمپ کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

  • پی آئی اے کے طیاروں کی خریداری میں گھپلوں کا انکشاف

    پی آئی اے کے طیاروں کی خریداری میں گھپلوں کا انکشاف

    کراچی : پی آئی اے میں بوئنگ 777 طیاروں کی خریداری میں مبینہ طور پر گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے طیارون کی خریداری سے متعلق تحقیقات شروع کردی ہیں، اور اس سلسلے میں پی آئی اے کی جانب سے عدم تعاون پر چیئرمین پی آئی اے کو خط بھی تحریر کیا ہے ۔

    ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل 777 طیاروں کی تحقیقات کررہا ہے ۔ طیاروں کی ڈیل سے متعلق متعدد بار ایف آئی اے نے پی آئی اے سے ریکارڈ مانگا تھا جو فراہم نہیں کیا گیا ۔

    ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے بوئنگ 777 طیاروں کی خریداری سے متعلق بورڈ آف ڈائریکٹر کے اجلاس کی منظوری کے منٹس اور باقی مانندہ رقم کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن نے طیاروں کی خریداری کیلئے ایک ملین 18 ہزارڈالر سے زائد رقم ایڈوانس ادا کیے تھے ۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے u/s 175 PPC کے قانون کے مطابق ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر عدالتی کارروائیبھی عمل میں لائی جاسکتی ہے ۔

  • سیاسی جماعت کےفرنٹ مین محمد علی شیخ کے دوران تفتیش اہم انکشافات

    سیاسی جماعت کےفرنٹ مین محمد علی شیخ کے دوران تفتیش اہم انکشافات

    کراچی : جناح ایئرپورٹ کراچی سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار ہونے والے سیاسی جماعت کے فرنٹ مین محمد علی شیخ نے دوران تفتیش اہم انکشافات کئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق محمد علی شیخ نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ ہزاروں ایکڑ سرکاری زمین کوڑیوں کے دام خریدیں گئیں،جبکہ زمینوں پر قبضے کیلئے بھی سیاسی شخصیات اپنی طاقت استعمال کرتی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق محمد علی شیخ نے پورے گروپ سے متعلق تفصیلات بتادی ہیں جو سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں، اورسرکاری محکموں سے کروڑوں روپے ماہانہ فنڈز کون کون لیتا تھا۔

    تفتیش میں نام بتادیے ہیں، گریڈ 21 سے لے کر 16 تک کے افسران کرپشن میں ملوث ہیں، اور مختلف محکموں میں بھاری رشوت لے کر تعیناتی بھی کروائی جاتی تھیں۔

    ذرائع کے مطابق محمد علی شیخ نے تفتیش کے دوران بتایا کہ سیاسی جماعت کی اہم شخصیت کے ساتھ مل کر انہوں نے محکمہ پولیس میں ڈی آئی جی سے لیکر ایس ایچ او رینک کے افسران کی تعیناتیاں کرائیں اور یہ افسران زمینوں پر قبضوں میں مدد کرتے تھے۔

    جبکہ ایرانی تیل کی اسمگلنگ سمیت آرگنائیز کرائم بھی کروایا کرتے تھے جس سے بھاری رقم وصول ہوتی تھی اور پولیس افسران کو باقاعدہ حصہ دیتے تھے ۔ محمد علی شیخ سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔