Tag: inqelab march

  • پی اے ٹی کےکارکنان نے پارلیمنٹ ہاؤس کا لان خالی کردیا

    پی اے ٹی کےکارکنان نے پارلیمنٹ ہاؤس کا لان خالی کردیا

    اسلام آباد : پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے پارلیمنٹ ہاؤس کا لان خالی کردیا، قیادت کا حکم مانتے ہوئے اپنے خیمے ڈی چوک پر منتقل کرلئے ہیں۔

    کارکنان صبح ہوتے ہی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر بنجاروں کی طرح اپنا سامان اٹھائے روانہ ہوگئے لیکن دھرنے میں شریک یہ کارکنوں نے چند قدم پیچھے ڈی چوک پر اپنے خیمے آباد کرلئے ہیں کیونکہ دھرنا ابھی جاری ہے۔

    گزشتہ روز ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں کارکنان کو پارلیمنٹ کا لان خالی کرنے کی ہدایت کی تھی، اسمبلی کے اجلاس میں بھی متفقہ طور پرلان خالی کرانے کی قرارداد منظور کی گئی تھی۔

    پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے باغیچے میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان موجود نہیں ہیں اور اب پارلیمنٹ سے لے کے مارگلہ روڈ تک پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے کارکنان کے خیمے موجود ہیں۔

  • راستےکھولو،لاکھوں لوگ نہ آئے تو دھرنا ختم کردیں گے، طاہرالقادری

    راستےکھولو،لاکھوں لوگ نہ آئے تو دھرنا ختم کردیں گے، طاہرالقادری

    اسلام آباد : طاہرالقادری نے حکومت کو چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ راستے کھولو لاکھوں لوگ نہ آئے تو دھرنا ختم کردیں گے۔

    اسلام آباد میں پاکستان عوامی تحریک کا دھرنا جاری ہے ملک بھر سے آئے ہزاروں انقلاب کے دیوانے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں، طاہرالقادری نے اپنے خطاب کے دوران حکومت کو ایک بڑا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ حکومت رکاوٹیں ہٹائے ۔

    کارکنان رہا کرے لاکھوں لوگ دھرنے میں نہ پہنچے تو دھرنا ختم کردوں گا ، طاہرالقادری نے ایک بار پھر اپنے مطالبے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شریف برادران کےاستعفوں تک یہاں بیٹھے رہیں گے۔

  • غریبوں کے حقوق کیلئے ایک سال بھی بیٹھنا پڑاتوبیٹھوں گا، طاہرالقادری

    غریبوں کے حقوق کیلئے ایک سال بھی بیٹھنا پڑاتوبیٹھوں گا، طاہرالقادری

    اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  میرے کارکن مجھے میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہے، میری شخصیت فولاد سے بھی زیادہ مضبوط ہے، غریبوں کی جنگ لڑنے اور ظالموں کے خاتمے کے لئے ایک سال بھی بیٹھنا پڑا توبیٹھوں گا۔

    طاہرالقادری نے کہا کہ میں کھلے دل سے کہہ رہا ہوں کہ جو انتہائی مجبور ہے پریشانی میں ہیں، یہاں بیٹھنے میں مسائل ہورہے ہیں انہیں اجازت دیتا ہوں کہ وہ چلے جائیں، میں یہاں بیٹھا  آپ کی جنگ لڑتا رہوں گا۔ جتنے مرضی مذاکرات کر لئے جائیں لیکن میرے موٗقف  میں لچک نہیں آسکتی ۔ آپ کے چہروں کی پریشانی مجھے کمزور کردے گی

     طاہرالقادری نے کہا کہ آپکا حال دیکھتا ہوں تودل کانپتا ہے، آپ کو تکلیف میں مبتلا کر رکھا ہے، میں یہاں بیٹھا ہوں دنیا کی کوئی طاقت نہیں اٹھا سکتی،میں آخری دم تک ظلم کے خلاف لڑوں گا۔

    میں جب اپنے مظلوم، غربت اور ستائے ہوئے بے بس کارکنوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے اور مجھے رونا آتا ہے، میں یہاں اپنے ظلم لوگوں کی شہادت کا بدلہ لینے کے لئے آیا ہوں اور وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے استعفوں کے بغیر نہیں جائیں گے۔

    طاہر القادری نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ لوگ سرخ رو ہو چکے ہیں، مجھے اندازہ ہے کہ بہت سے لوگوں کے گھر کا چولہا جلنا بند ہونے کا خدشہ ہے، ان کی نوکریوں کو خطرہ ہے، بچوں کے اسکول کا مسئلہ ہے اس لئے میری طرف سے ان تمام لوگوں کو اجازت ہے کہ آپ لوگ واپس اپنے گھروں میں جا سکتے ہیں، میں قبر میں بھی اور آخرت میں بھی آپ لوگوں کی ثابت قدمی کی گواہی دوں گا۔

    تیس گھنٹے میں ایک بار کھانا کھاتا ہوں بہت سی دوائیاں لینی ہوتی ہے۔تو  پھر بھی اس طرح ہشاش بشاش نظر آؤں گا کیونکہ میری صحت کے پیچھے میرا مقصد ہے، نظریہ ہے اور آپ لوگوں کی شہادتیں ہیں۔ اگر آپ لوگ اسی طرح پریشانی کی حالت میں یہاں موجود رہیں گے تو یہ نا ہو کہ آپ لوگوں کو دیکھ کر کوئی غلط فیصلہ کر بیٹھوں۔

    اس سے قبل طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ انقلاب مارچ منسوخ کرتا تو بیرون ملک تاثرپھیلتا کہ بک گیا ہوں، مڈل کلاس کیلئے جنگ لڑ رہا ہوں، انھوں نے کہا کہ پولیس نے سادے لباس میں لوگ دھرنے میں بھیجے ہیں جاسوس افواہیں پھیلائیں گے کہ معاہدہ ہوگیا کسی کی بات پر یقین نہ کرنا جب تک اعلان نہ کروں کسی پر شک ہوتو اسے پکڑ لینا۔

  • سپریم کورٹ: دھرنوں سے سرکاری،غیرسرکاری نقصان کی تفصیل طلب

    سپریم کورٹ: دھرنوں سے سرکاری،غیرسرکاری نقصان کی تفصیل طلب

    اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے دھرنوں سے ہونے والے سرکاری اور غیرسرکاری نقصانات کی تفصیل طلب کرلی ہے، جسٹس انور ظہیر جمالی نےکہا کہ سیاسی معاملات چھوڑ کر قانونی معاملات پر فیصلہ دینے کا وقت آگیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کیخلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔

    اعتزاز احسن نے پارلیمنٹیرین کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاوس کے لان میں خیمہ بستی قائم کردی ہے ، انہیں نکالنے کا حکم دیا جائے، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کے سربراہ اسپیکر ہوتے ہے وہ یہ حکم کیوں جاری نہیں کررہے، اعتزازاحسن نے کہا کہ عدالت کا حکم  زیادہ موثر ہوگا کیونکہ فریقین عدالتی اختیار تسلیم کررہے ہیں۔

    دھرنےمیں شریک لوگوں کی جانب سے شیخ رشید نےموقف پیش کیا اور کہا کہ دھرنےمیں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،انھوں نے پارلیمنٹ کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی کام چل رہا ہے، دھرنے کےشرکاء کریک ڈاون کے خطرے کے پیش نظر سڑکوں پر نہیں سوسکتے۔

    جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ احتجاج اوربنیادی حقوق کی حد ہوتی ہے، دنیا میں مظاہرین ٹریفک کی روانی بھی متاثر نہیں کرسکتے، امریکا اور برطانیہ میں بھی ایسا نہیں ہوتا جیسا احتجاج یہاں ہورہا ہے، جسٹس جواد نے شیخ رشید سے مکالمہ میں کہا کہ آپ بتائیں پارلیمنٹ کے احاطے میں بیٹھنا درست ہے، اعتزاز احسن اور شیخ رشیداپنا موقف دیں فیصلہ ہم کریں گے۔ کیا آئین کے مطابق ہے اور کیا نہیں؟

    جسٹس ثاقب نےکہا کہ یہ لوگ سترہ دن سڑکوں پر بیٹھے رہےکچھ نہیں ہوا مسئلہ تب پیدا ہوا، جب انھوں نے آگے بڑھنا چاہا، شیخ رشید نے کہا کہ ہمارے پانچ سو لوگ اسپتال میں ہیں اُنہیں زخمی کیا گیا۔

    جس پر چیف جسٹس نےکہا کہ اس حوالے سےدرخواست دیں وہ بھی سن لیں گے، اعلیٰ عدالت نے دلائل سُننے کے بعد فریقین سے دھرنوں سے ہونے والے سرکاری ، غیرسرکاری نقصان اور ہلاک اور زخمی ہو نے والے افراد کی تفصیل طلب کرلی ہے۔

  • عمران خان اپنی ضد چھوڑکرمعقول بات کریں،خورشید شاہ

    عمران خان اپنی ضد چھوڑکرمعقول بات کریں،خورشید شاہ

    اسلام آباد: قائدحزب اختلاف خورشیدشاہ نےکہا ہےکہ سیاسی جماعتیں حکومت اور عمران خان کی ضامن بننےکیلئے تیارہیں۔

    خورشیدشاہ کاکہناہے کہ عمران خان ضد اور انا چھوڑ کر معقول بات کریں ۔ اگر کمیشن نے فیصلہ کردیا ہے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی تو عمران خان کے ساتھ ہوں گے۔

    جس کے بعد وزیراعظم کا جانا اخلاقی اورآئینی تقاضا ہوگا، خورشید شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا شاہ محمود کو اسمبلی میں بھیجنا پارلیمنٹ کی جیت ہے۔ حکومت بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن اور دھاندلی سے متعلق الزامات پر مثبت رویہ اختیار کرے۔

  • جمہوریت کےاستحکام کے لئے فریقین مذاکرات کریں، امریکا

    جمہوریت کےاستحکام کے لئے فریقین مذاکرات کریں، امریکا

    واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کے لئے حکومت اور احتجاجی جماعتوں کو مذاکرات کے ذریعے اختلافات حل کرنے چاہئیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین پساکی نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ اسلام آباد میں سفارت خانہ عملے کی سیکورٹی خدشات کی بناء پر بند کیا گیا ہے، سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کے بارے میں ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

    پاکستان میں سابق امریکی سفیر کیمرون منٹرکے بیان پر کہا کہ پاکستان میں فوجی بغاوت کا امکان ہے اورامریکا کی جانب سے پاکستان پر ممکنہ پابندیاں عائد کرنے کے بارے میں جین پساکی نےکہا کہ امریکا پاکستان کی صورتحال کا بغورجائزہ لے رہا ہے۔

    امریکی حکام پاکستانی ہم منصبوں سے رابطے میں ہیں تاہم مستبقل کی صورتحال کے بارے میں پیش گوئی نہیں کی جاسکتی، امریکا فریقین سے بات چیت نہیں کررہا، اس لئے نتائج کا درست تجزیہ پیش نہیں کیا جا سکتا،جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے حکومت اور احتجاجی گروپوں کو اختلافات بات چیت سے دورکرنے چاہئیں۔

  • ڈیڈ لاک ختم ہوگیا، قوم جلد خوشخبری سنے گی ، رحمان ملک

    ڈیڈ لاک ختم ہوگیا، قوم جلد خوشخبری سنے گی ، رحمان ملک

    اسلام آباد: اپوزیشن کاوفد مذاکرات میں ڈیڈ لاک توڑنے میں کامیاب رہا۔ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ قوم جلد خوشخبری سنے گی۔

    اپوزیشن جماعتوں کا جرگہ مذاکرات میں ڈٰیڈ لاک توڑنے میں کامیاب ہوگیا، چھ  رکنی وفد نے پہلے کی عمران خان سے ملاقات کی اور پھر علامہ طاہرالقادری سے ملنے پہنچے،  طویل ملاقات کے بعد رحمان ملک نے جلد خوشخبری سنانے کی نوید سنائی ۔

    رحمان ملک کا کہنا تھا کہ گرفتار کارکنوں کو رہا کردیا جائے تو ماحول سازگار ہو جائے گا، پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کی قیادت سے ملنے سے پہلے اپوزیشن کی کمیٹی کو وفاقی وزیرعبدالقادربلوچ نے بریفنگ دی تھی۔

    امیرجماعت اسلامی نے بتایا کہ عمران خان اورطاہرالقادری نے دومذاکراتی کمیٹیاں بنا دی ہیں، جن سے مذاکرات کا دوسرا دور ہوگا، فریقین کسی معاہدے پر متفق ہوئےتو ضامن بننے کیلئے تیارہیں۔

  • حکمرانوں کو اپنےکاروباراورپیسے میں دلچسپی ہے، ڈاکٹرطاہرالقادری

    حکمرانوں کو اپنےکاروباراورپیسے میں دلچسپی ہے، ڈاکٹرطاہرالقادری

    اسلام آباد : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آج اس پارلیمنٹ کا اجلاس ہوا جوآئین کی خلاف ورزی کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے۔

    پارلیمنٹ کے سامنے انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے مشترکہ شرکاء سے خطاب کے دوران ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آج اس پارلیمنٹ کا اجلاس ہوا جوآئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قائم کی گئی ہے اور جس میں کہا گیا ہے کہ ہم آئین اور جمہورت کے ساتھ غیر مشروط کھڑے ہیں، کیا ہم آئین اور جمہوریت کے دشمن  ہیں؟  کیا ہم نے کبھی آئین کی نفی کی ہے ؟۔

    حکومت کومخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افضل خان نے حکومت کی دھاندلی کا پول کھول دیا، ان حکمرانوں کی جمہوریت دھونس، دھاندلی اور بادشاہت ہے، یہ جمہوریت نہیں بلکہ ظلم ہے، موجودہ جمہوریت کیسے جمہوریت ہو سکتی ہے جس میں آئین میں بنیادی انسانی حقوق کے تمام آرٹیکلز معطل ہیں،آئین کے 40آرٹیکل ہر شہری کو حقوق دیتے ہیں ، وہ جس آئین کی بات کرتے ہیں اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا، آئین کو لکھے 41 سال ہوگئے، کوئی تیسری جماعت سامنے نہیں آتی، ہماری جنگ آئین کے نفاذ کے لئے ہے۔

    طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں کو اپنے کاروبار اور پیسے میں دلچسپی ہےاور ہماری دلچسپی اس میں ہے کہ غریب کو روز گار ملے، بھوکے کوروٹی ملے ،  ہر غریب کو انصاف ملے، آوٗ ذرا فیصلہ کریں کون جمہوریت کے ساتھ کون کھڑا ہیں، ماڈل ٹاون میں 14 افراد کو قتل کیا گیا  کیا یہ جمہوریت ہے؟، ماڈل ٹاون کو جیل بنادیا گیا کیا یہ جمہوریت ہے ؟ ۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں ہمارا پی ٹی وی پرحملے سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے تو یہ بھی نہیں پتا کہ پی ٹی وی کا دفتر کس طرف ہے ، پی ٹی وی کا گھیراؤ کرنا جمارے منصوبے میں شامل نہیں تھا اور حملہ کرنے والے ہمارے کارکن نہیں تھے بلکہ ن لیگ کے گلو بٹ تھے۔

    خطاب سے قبل ڈاکٹرطاہرالقادری کے کیمپ کا ساوٗنڈ سسٹم کسی خرابی کا شکار ہوگیا تھا اور خطاب میں تاخیر ہورہی تھی، جس کی بناء پرعمران خان نے طاہرالقادری کو تحریک انصاف کے ٹرک کے ذریعے خطاب کی دعوت دی جسے قبول کرکے ڈاکٹر طاہر القادری نے دونوں دھرنے کے شرکاء سے مشترکہ خطاب کیا۔

  • یہ دھرنا نہیں، پاکستان کیخلاف بغاوت ہے، چوہدری نثار

    یہ دھرنا نہیں، پاکستان کیخلاف بغاوت ہے، چوہدری نثار

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس شروع ہوا،  وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے ، ایک گروہ جہموریت کا اورآزادیِ اظہار کا سہارا لے کر اس ایوان کے دروازے تک پہنچا ہے اورغیرآئینی قدم سے گریزاں نہیں۔

     پاکستان تاریخ کے نازک موڑ پر ہے اور اس کے ساتھ ہی یہ ایک تاریخ ساز دن ہے، اس لشکر کیخلاف پوری قوم پورا پارلیمنٹ متحد ہے ، یہ وقت آئے گا اور چلا جائے گا، یہ ایوان ملک کے اٹھارہ کڑور عوام کی آواز ہے، ایک لشکر ایک طرف ہے اور پوری قوم دوسری طرف ہے، انھوں نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ان سوا سال میں کئی حلقے ہونگے، جو ہماری کارکردگی سے مطمئن نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ ایوان یہ غلط فہمی دور کرلے کہ یہ جہموری عمل ہے ، جہموری احتجاج ہے، یہ دھرنا ہے۔ ایوان رہنمائی کرے کہ یہ نہ احتجاج ہے نہ دھرنا  بلکہ پاکستان کیخلاف بغاوت ہے، یہ ہمارے ریاستی اداروں کیخلاف ، مملکت پاکستان کیخلاف بغاوت ہے۔

      طاہر القادری کے خطاب کو پڑھ کر سنایا کہ طاہر القادری کہتے  ہیں کہ دونوں مارچ اکٹھے چلیں گے اور حکومت کا تختہ الٹے گے، جو واپس آیا اسکو شہید کردینا، یہی جہموریت ہے۔ لوگ تمام وقت پارلیمنٹ کے باہر جمع رہیں، نہ کوئی اندر جا سکے، نہ کوئی باہر آ سکے، جو نکلے ان کی لاشوں پر سے جائے۔

    انھوں نے کہا کہ عمران خان نے تین ماہ میں 360 ڈگری کا یو ٹرن لیا ، لاہور سے چلنے سے پہلے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ دونوں مارچ الگ الگ چلیں گے۔تمام سیاسی جماعتیں متفق تھی کہ ہم ان لوگوں کے راستے میں رکاوٹ ڈالی جائے اور مارچ کرنے والے اپنے آئینی اور قانونی حدود میں رہے۔

    انھوں نے کہا کہ میرے پاس اطلاعات تھیں کہ یہ دونوں وعدے توڑے گے اوردونوں اکٹھے ہونگے۔ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی نے جہاں اجازت مانگی وہاں ہم نے اجازت دی ۔

    وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے کہ قوم منتخب ایوان کے ساتھ ہے۔ قوم دیکھ رہی ہے کہ آپ کیسے رہنمائی کرتے ہیں۔

    چوہدری نثار نے الزام عائد کیا کہ دھرنے کے شرکاء کے پاس ہتھیار موجود ہیں اور گزشتہ روز انہوں نے ریاستی ادارے پی ٹی وی کی عمارت پرحملہ کیا اور آٹھ کیمرے توڑ دیے، ایک ایک کیمرے کی قیمت سات سے آٹھ لاکھ روپے ہیں ، پی ٹی سی کی مسجد سے لاؤڈ اسپیکر اور چٹائیاں اٹھا کر لے گئے،  پی ٹی وی کی عمارت میں گھس کر  خاتون براڈ کاسٹر کے ساتھ بدتمزی کی، انھوں نے کہا کہ نادرا کے ذریعے پی ٹی وی میں گھسنے والوں کی نشاندہی کریں گے۔

    چوہدری نثار  نے کہا کہ وزیر اعظم اور میں نے پولیس کو واضح حکم دیا ہے کہ مظاہرین پر کسی قسم کی قوت کے استعمال سے گریز کرے، کیسی پولیس اہلکار کے پاس آتشی اسلحہ نہیں۔

    وزیرداخلہ نے کہا کہ یہ انقلابی نہیں دہشتگرد ہے، انقلاب کا نعرہ لگانے والے کلہاڑیاں اور کیلوں لگے ڈنڈوں سے لیس ہے، پارلیمنٹ کے باہر بیٹھے مظاہرین نہیں بلکہ یہ تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں، جن کے پاس ڈنڈے، ماسک، پستول، غلیلیں ہیں جن سے یہ تاک تاک کر پولیس اہلکاروں و نشانہ بنا رہے ہیں۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ جاوید ہاشمی اور عمران خان کو بلائے، اپنےایجنڈے کیلئے پاکستانی فوج کو ملوث کرنا گھناؤنا جرم ہے، میڈیا کے ساتھ جو واقع ہوا وہ قابل مذمت اور قابل نفرت ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک ریاستی ادارے میں گھس کر طاہر القادری اور عمران خان کے نعرے لگ رہے تھے۔، میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن معاملات کو ٹھنڈا کرنا چاہتا ہوں ۔

    ،

  • جبر،دھونس سے جمہور کے فیصلے تبدیل نہیں ہوتے، خواجہ سعد رفیق

    جبر،دھونس سے جمہور کے فیصلے تبدیل نہیں ہوتے، خواجہ سعد رفیق

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق نے کہا ہے کہ جبر اور دھونس کےذریعے جمہور کے فیصلے تبدیل نہیں کیے جا سکتے اگر یہ اصول مان لیا گیا تو ملک میں کوئی آئین و قانون باقی نہیں رہے گا اور جنگل کا قانون رائج ہو جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ طاہر القادری اور عمران خان پاکستان میں جنگل کا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ جتنا چاہے زور لگالیں اس ملک کی پارلیمنٹ ان کی کوشش کو ناکام بنادے گی، عمران خان سب کچھ ہوسکتے ہیں لیکن سیاست دان نہیں ہوسکتے، عمران خان سر کے بل بھی کھڑے ہوجائیں تو نواز شریف استعفیٰ نہیں دیں گے۔

    سعد رفیق کا کہنا تھا کہ کوئی طاقت یا گروہ ہمیں جمہوریت کے راستے سے نہیں ہٹا سکتے، اس طرح نہ استعفے لیے جاتے ہیں اور نہ دیئے جاتے ہیں۔

    سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں آج جو بھی ہورہا ہے وہ ایک سازش کا حصہ ہے اور اس میں طاہر القادری، عمران خان، شیخ رشید، چوہدری برادران اور پرویز مشرف شامل ہیں، انھوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ امپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، کسی جمہوری شخص کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ڈنڈے اٹھا کر دارالحکومت کو فتح کرنے پہنچ جائے۔ انہوں نے ملک میں جمہوریت کو ڈانواڈول کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے اپنی پارٹی میں پھوٹ ڈال دی ہے لیکن اپنی انا سے باز نہیں آتے۔