Tag: Insomnia

  • گہری نیند سونا چاہتے ہیں تو یہ پھل کھائیں

    گہری نیند سونا چاہتے ہیں تو یہ پھل کھائیں

    اکثر لوگوں کو شکایت ہوتی ہے کہ جب سونے کیلئے لیٹتے ہیں تو نیند کا دور دور تک پتہ نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ نیند نہ آنے کی صورت میں کافی، شراب، چائے اور میٹھی چیزوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے جو کافی حد تک درست ہے۔

    لیکن نیند نہ آنے پر ایسا کیا کھانا چاہیے جس سے نیند جلدی اور اچھی آجائے۔ اس حوالے سے ماہرین صحت نے مشورہ دیا ہے کہ نیند آنے کی صورت میں کیا چیز کھانی چاہیے۔

    گہری نیند

    نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسیلینس (این آئی سی ای )نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ آج کل نوجوانوں میں نیند کے مسائل سنگین ہوتے جارہے ہیں۔ نیند نہ صرف دماغ بلکہ صحت مند جسم کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔

    یہ ہمارے موڈ کی سطح کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کرتی ہے، اس کے علاوہ کم نیند کی وجہ سے آپ کے بیمار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ نیند آنے کے لیے ایسی غذا کھانی چاہیے جس میں ٹرائپٹوفین موجود ہو۔

    کیلا

    رائل کالج آف آکیوپیشنل تھیراپسٹ (آر سی او ٹی) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے پہلے کیلا کھانے سے نیند آنے میں بہت مدد ملتی ہے کیونکہ اس میں ٹرائپٹوفین بھی ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ٹرائپٹوفین ایک امینو ایسڈ ہے جو جسم میں سیروٹونن اور میلاٹونن نامی ہارمونز پیدا کرتا ہے جو آسانی سے نیند آنے میں مدد کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس کے علاوہ بھی بہت سی تکنیک ہیں جو جلدی نیند آنے میں مدد کرتی ہیں۔ اس میں بنیادی حل یہ ہے کہ سونے سے پہلے ٹیکنالوجی یعنی کہ موبائل کا استعمال نہ کیا جائے۔

  • نیند نہ آنے کا علاج صرف ادویات نہیں کچھ اور بھی ہے

    نیند نہ آنے کا علاج صرف ادویات نہیں کچھ اور بھی ہے

    اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سارا دن کی محنت اور تھکن کے باوجود نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہوتی ہے اور ساری رات کروٹیں بدلنے میں گزر جاتی ہے۔

    اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کی اس کیفیت کو انسومنیا (بے خوابی) کہتے ہیں متاثرین اس کے علاج کیلئے مختلف ادویات بھی استعمال کرواتے ہیں لیکن اب نیند کی کمی یا بے خوابی کا آسان سا حل سامنے آیا ہے۔

    فلنڈرز یونیورسٹی کے ڈاکٹر الیگزینڈر سویٹ مین کا کہنا ہے کہ ادویات کا استعمال نیند نہ آنے کا واحد حل نہیں بلکہ ’سیلف گائیڈڈ ڈیجیٹل بی ہیویرئل تھراپی‘ کا استعمال ایک متبادل حل ہے جس پر غور کیا جانا چاہیے۔

    سی بی ٹی آئی تک رسائی کو بڑھانے اور نیند کی گولیوں پر انحصار کو کم کرنے کے لیے، فلنڈرز یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے ماہرین نیند نے ’’بیڈ ٹائم ونڈو‘‘ نامی سیلف گائیڈڈ ڈیجیٹل سی بی ٹی آئی پروگرام تیار کیا ہے۔ پھر ایک تجربے کے ذریعے اس کی تاثیر اور اس کے ڈیزائن کی جانچ کی ہے۔

    ڈاکٹر الیگزینڈر سویٹ مین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پورے آسٹریلیا میں بے خوابی میں مبتلا افراد میں ایک نئے سی بی ٹی آئی پروگرام کا تجربہ کیا اس آسان سے طریقے پر عمل کرنے کے بعد نیند، دن کے وقت کے افعال اور دماغی صحت میں نمایاں بہتری نوٹ کی گئی۔

    انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ یہ تھراپی بے خوابی، دماغی صحت اور معیار زندگی کو بہتر بناتی ہے اور وہ زیادہ سے زیادہ افراد تک اس علاج کی رسائی کو ممکن بنانا چاہتے ہیں تاکہ لوگ نیند کی گولیوں پر انحصار کرنے کے بجائے اس سے فائدہ اٹھائیں اور طویل مدتی نیند کے مسائل سے نجات حاصل کر سکیں۔

    بے خوابی اور سلپ اپنیا نیند کی دو سب سے زیادہ عام بیماریاں ہیں اور اکثر ایک ساتھ ہوتی ہیں۔ بے خوابی میں مبتلا تقریباً 30-40 فیصد افراد میں سلپ اپنیا جنم لینے لگتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایسے تمام افراد میں دن کے وقت کام کرنے کی صلاحیت، دماغی اورجسمانی صحت متاثر ہونے لگتی ہے اس طرح ان میں موت کا خطرہ 50-70 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین صحت نے اسی لیے سی بی ٹی آئی کی لوگوں تک رسائی بڑھانے کے لیے، خود گائیڈڈ انٹرایکٹو ڈیجیٹل سی بی ٹی آئی پروگرام تیار کیا ہے جسے کوئی بھی شخص بآسانی استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔

    بے خوابی کی علامات والے 62 بالغوں نے 18 ماہ کے عرصے میں ’’یڈروم ونڈو‘‘ کا استعمال کیا اور بے خوابی اور اس سے منسلک ذہنی صحت کی علامات میں نمایاں اور مستقل بہتری کی اطلاع دی۔

    یہ پروگرام ایک خاص الگورتھم کے تحت کام کرتا ہے جو نیند اور چوکنا رہنے کی علامات کا مسلسل جائزہ لیتا ہے ہیں اور رات کی خراب نیند سے دن کو متاثر کیے بغیر بے خوابی کے علاج کے لیے موزوں اور متعامل سفارشات فراہم کرتا ہے اس طرح نیند میں خلل پیدا کرنے والے عوامل کم ہونے لگتے ہیں اور بے خوابی سے نجات مل جاتی ہے۔

    واضح رہے کہ بے خوابی کے لیے سی بی ٹی فار انسومنیا تھراپی کے مثبت نتائج سامنے آنے کے بعد بھی اس تھراپی کے تربیت یافتہ ماہر نفسیات کافی کم ہیں یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے علاج تک رسائی انتہائی محدود ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا میں، بے خوابی کے تقریباً 90 فیصد مریضوں کا علاج نیند کی گولیوں سے کیا جاتا ہے جبکہ صرف ایک فیصد کو سی بی ٹی آئی کے لیے ماہر نفسیات کے پاس بھیجا جاتا ہے۔

  • رات کو نیند نہیں آتی تو آزمائیے یہ انوکھا طریقہ

    رات کو نیند نہیں آتی تو آزمائیے یہ انوکھا طریقہ

    کہتے ہیں کہ نیند کانٹوں پر بھی آجاتی ہے کیونکہ یہ ہماری بڑی جسمانی ضرورت ہے اور زندگی میں نیند کی اہمیت سے انکار بھی ممکن نہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو سونا تو چاہتے ہیں پر نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہوتی ہے۔

    نیند کے مسائل یا بے خوابی ایک عام سی بیماری ہے، اس کی وجہ سے اگلے دن کے معمولات متاثر ہوتے اور کام کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور کاموں میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔

    موجودہ افراتفری اور تیز رفتاری کے دور میں کام اور آرام کے درمیان توازن قائم کرنا مشکل ہوچکا ہے، دنیا کی رفتار سے چلنے کی کوشش میں اکثر لوگ اپنی نیند کو بھی قربان کردیتے ہیں جس کا خمیازہ انہیں مختلف بیماریوں یا کمزوری کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔

    پہلے زمانوں میں لوگ سونے کیلیے لیٹ کر آسمان کے تارے گنا کرتے تھے یا کچھ لوگ کتابیں پڑھتے ہوئے نیند کی آغوش میں چلے جایا کرتے تھے یہ طریقہ کار آج بھی کسی حد تک رائج ہے۔

    حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ڈاکٹر کی ویڈیو کافی مقبول ہورہی جس میں انہوں نے فوری نیند کے لیے انوکھا طریقہ پیش کیا ہے۔

    ڈاکٹر کنال سود ٹک ٹاک پر بہت سرگرم ہیں اور صارفین کو بہت سے کارآمد مشورے بھی دیتے ہیں۔ اس بار انہوں نے نیند نہ آنے کی شکایت کرنے والوں کے لیے ایک بہتر ٹپ دی ہے جس کے نتیجے میں آپ فوراً ہی نیند کی وادی میں جاسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر کنال کا کہنا ہے کہ جب رات میں آپ اپنے بستر پر سونے کے لیے لیٹے تو سانس لیں اور پانچ تک گنیں پھر سانس کو خارج کریں اور پھر پانچ تک گنیں۔

    ان کے مطابق سانس لینے کی یہ آسان سی ورزش ایک طویل تھکن سے بھرپور اور دباؤ والے دن کے بعد تیزی سے سو نے کا بہترین طریقہ ہے۔

    اس طرح آپ چھوٹے سانس لیں گے سانس لینے کے بعد اسے روک کر پانچ تک گننا ہے پھر خارج کرنے کے بعد پانچ تک گننا ہے اس طرح سانس لینے کی رفتار تقریباً چھ سانس فی منٹ کی کم ہو جائے گی اور آپ کے دل کی دھڑکن کی تبدیلی میں اضافہ ہوگا۔

    ڈاکٹر کنال کے مطابق دھڑکن کی یہ تبدیلی آپ کے پیراسیمپیتھٹک اعصابی نظام کو متحرک کرے گی گننے سے ذہن اس جانب مبذول ہوجائے گا اس طرح ذہن ہر قسم کی پریشانیوں کو بھول جائے گا اور دماغ کا یہ سکون آپ کی فوری نیند کا باعث بنے گا۔

    ڈاکٹر کنال کا کہنا ہے ایک تحقیق کے مطابق سانس لینے کی مشق پریشانی کو کم کر نے کے ساتھ علمی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے۔

    جبکہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے بھی اس دعوے کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح سے سانس لینے کی خود ساختہ تربیت تناؤ، بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے اور موڈ کو بہتربناتی ہے۔

    بہت سارے ٹک ٹک صارفین نے اس پر عمل کر کے اپنے تاثرات سے آگاہ کیا کہ اس ترکیب پر عمل کرنے سے ان کی نیند بہت بہتر ہوئی ہے۔

  • نیند کی کمی یا بےخوابی کیوں ہوتی ہے ؟ جانیے

    نیند کی کمی یا بےخوابی کیوں ہوتی ہے ؟ جانیے

    صحت مند زندگی گزارنے کے لیے بھرپور نیند بہت ضروری ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف آپ کے مزاج پر خوش گوار اثرات ڈالتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے بھی پیدانہیں ہونے دیتی۔

    بے خوابی ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے جس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں اور اکثر افراد کی نیند چند دن بعد ٹھیک ہو جاتی ہے۔

    مناسب دورانیے تک سونا وزن، ذہن، اور دل کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے لیکن اگر آپ مکمل اور پر سکون نیند لینے سے قاصر ہیں تو آپ کو بہت سے طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    یوں تو نیند کی کمی کی کئی وجوہات اور اقسام ہیں ان میں سے ایک ایسی کیفیت ہے جس میں نیند کے دوارن سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے جسے اوبسٹرکٹیو سلپ ایپنیا کہا جاتا ہے۔

    یہ اس وقت ہوتا ہے جب نیند کے دوران گلے کے پٹھے آرام دہ حالت میں آکر بار بار ہوا کا راستہ روکتے ہیں اور نیند میں خلل کا سبب بنتے ہیں اس طرح رات میں نیند پوری نہیں ہوتی جس سے دن کے معمولات بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔

    اوبسٹرکٹیو سلپ ایپنیا نیند سے متعلق سب سے عام سانس لینے کا مرض ہے اور اس کی سب سے واضح علامت خراٹے لینا ہیں۔

    اوبسٹرکٹیو سلپ ایپنیا نیند کی ایک انتہائی عام حالت ہے، جو دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اس کی عام علامات کو نظر اندار کر دیتی ہے، اس کی ایک وجہ تو یہ لوگ اس کی علامات کو جانتے ہی نہیں۔

    ماہرین کے مطابق جب کوئی مریض اس مسئلے کو نظر انداز کرتا ہے یا اس کی غلط تشخیص کی جاتی ہے، تو یہ مرض انتہائی سنگین صورت اختیار کر کےکئی دائمی امراض بشمول ٹائپ 2 ذیابیطس اور امراض قلب کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔

  • بے خوابی کا خطرناک نقصان سامنے آگیا

    بے خوابی کا خطرناک نقصان سامنے آگیا

    رات میں نیند نہ آنا، نیند میں بار بار آنکھ کھل جانا یا گہری نیند نہ لے پانا بے خوابی یا انسومنیا کا مرض کہلاتا ہے، ماہرین نے اس مرض کے لاحق ہونے کے بعد ایک اور خطرے کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    جریدے نیورو لوجی میں بدھ کے روز شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بے خوابی (انسومنیا) کی وجہ سے انسان کو فالج کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور یہ خطرہ 50 سال سے کم عمر کے لوگوں کو زیادہ ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس تحقیق نے بے خوابی (انسومنیا) اور فالج کے درمیان تعلق کو ابھی ثابت نہیں کیا بلکہ صرف ظاہر کیا ہے۔

    اس تحقیق کے مصنف وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ ایسے بہت سے علاج موجود ہیں جو کہ انسان کی نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔

    نہوں نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنے کے بعد نیند کے کس طرح کے مسائل سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، نیند میں دشواری کا سامنا کرنے والے لوگوں کو ابتدائی علاج کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی علاج کا مقصد نیند میں دشواری اور آگے کی زندگی میں ممکنہ فالج کے خطرے کو کم کرنا ہے۔

    وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ وہ عوامل جو فالج کا باعث بن سکتے ہیں ان میں شراب پینا، تمباکو نوشی اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی شامل ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایسا انسان جس کی زندگی میں مذکورہ عوامل موجود ہوں اسے دیگر لوگوں کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ فالج کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ بے خوابی کی 5 سے 8 علامات والے افراد کو فالج ہونے کا خطرہ 50 فیصد سے زیادہ لاحق ہوتا ہے جبکہ ابھی تک 5 سے 8 علامات والے 5 ہزار 695 افراد میں سے 436 افراد کو فالج ہوچکا ہے۔

    ڈاکٹر وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ فالج کے خطرے کے عوامل کی فہرست جس میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس شامل ہیں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھ سکتی ہے اور پھر بے خوابی بھی ان عوامل کا حصہ بن سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نمایاں فرق بتاتا ہے کہ کم عمری میں بے خوابی (انسومنیا) کی علامات پر قابو پانا فالج کی روک تھام کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی ہو سکتی ہے۔

    ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور ڈپریشن کے شکار لوگوں کے لیے فالج کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین نے اس نئی تحقیق کی حدود کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ شرکا نے بے خوابی کی علامات خود بتائی ہیں جو کہ وہ محسوس کرتے ہیں تو اس لیے ممکن ہے کہ معلومات درست نہ ہوں۔

    اس کے باوجود بھی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اس تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج نیند کو بہتر کرنے کے بعد فالج کے خطرے کو کم کرنے کے حوالے سے مزید تحقیق کرنے کے لیے کافی ہیں۔

  • 40 برس سے نیند سے محروم شخص

    40 برس سے نیند سے محروم شخص

    ریاض: سعودی عرب کا ایک شہری 40 برس سے بے خوابی کے مرض میں مبتلا ہے اور سو نہیں سکتا، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کی بے خوابی کی وجہ ڈپریشن ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق معمر سعودی شہری سعود بن محمد الغامدی بےخوابی کے مرض میں مبتلا ہیں، 40 برس سے وہ سو نہیں سکے اور وہ نیند کا لطف اٹھانے سے محروم ہیں۔

    سعود بن محمد الغامدی کا کہنا ہے کہ بے خوابی کا عارضہ انہیں تقریباً 40 برس سے ہے، علاج کے لیے اسپتالوں سے رجوع کیا اور دم کرنے والے شیوخ سے بھی رابطے کیے۔

    سعودی شہری کا کہنا تھا کہ ایک اسپتال کے ڈاکٹروں نے اطمینان دلایا تھا کہ بے خوابی کا علاج ہے، میڈیسن بھی دی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، اب بھی بے چینی اور بے خوابی میں مبتلا ہوں۔

    سعود بن محمد الغامدی کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بے خوابی کی وجہ ڈپریشن ہے۔

    اسپتالوں اور ڈاکٹروں سے مایوس ہو کر روحانی علاج کے لیے شیوخ سے رابطہ کیا، ان کے سامنے اپنا مسئلہ رکھا لیکن نیند سے محروم تھا اور اب تک ہوں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اچھی بات یہ ہے کہ وہ ایک خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں اور معمول کے مطابق اپنے تمام کام انجام دے رہے ہیں۔

  • نیند نہ آنے کی وجوہات کیا ہیں؟

    نیند نہ آنے کی وجوہات کیا ہیں؟

    اچھی نیند اچھی جسمانی صحت اور بھرپور زندگی گزارنے کے لیے بے حد ضروری ہے، نیند کی کمی بے شمار ذہنی و جسمانی مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہر انسان کی نیند کا دورانیہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے، عام طور پر ایک شخص کی صحت کے لیے روزانہ 7 سے 8 گھنٹے نیند کرنا کافی ہے۔ طبی ماہرین اس حوالے سے اہم تجاویز دیتے ہیں۔

    اچانک بے خوابی کی وجوہات

    بہت سے افراد میں اچانک، شدید یا قلیل المدتی بے خوابی ہوتی ہے جو کئی دن یا ہفتوں تک رہتی ہے۔ ایسا عام طور پر تناؤ یا تکلیف دہ واقعات کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

    کچھ لوگوں کو دائمی یا طویل المیعاد بے خوابی بھی ہوتی ہے جو ایک مہینہ یا اس سے زیادہ وقت تک رہتی ہے، بے خوابی کا تعلق ادویات یا دیگر طبی حالتوں سے بھی ہو سکتا ہے۔

    بے خوابی کی بنیادی وجوہات کا علاج کرنے سے اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے، لیکن بعض اوقات یہ مسئلہ برسوں تک رہ سکتا ہے۔

    بے خوابی کی عام وجوہات میں متعدد ایسے پہلو شامل ہیں جو ہماری روزمرہ کی زندگیوں کا حصہ ہوتے ہیں، اور چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے بھی ہم ان سے مکمل پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔

    یہ وجوہات مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں۔

    تناؤ

    کام، اسکول، صحت، معاش یا اہلخانہ کے بارے میں فکرمند رہنا دماغ کو رات کے وقت مصروف رکھتا ہے اور یوں نیند آنا مشکل ہو جاتی ہے۔ تکلیف دہ زندگی کے واقعات، جیسے کسی پیارے کی موت یا بییماری، طلاق یا بیروزگاری بھی بے خوابی کا سبب بن سکتے ہیں۔

    سفر یا کام کا شیڈول

    ہمارا خود کار جسمانی سسٹم اندرونی گھڑی کا کام کرتا ہے جو نیند کو بیدار ہونے اور جسمانی درجہ حرارت جیسی چیزوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ خودکار جسمانی سسٹم میں خلل پڑنے سے بے خوابی کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔

    نیند کی خراب عادات

    نیند کی خراب عادات میں نیند کا غیر منظم شیڈول، سونے سے پہلے کی سرگرمیاں، نیند کے لیے غیر آرام دہ ماحول، اور بستر کو کام کرنے، کھانے اور ٹی وی دیکھنے کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔

    بستر پر جانے سے پہلے کمپیوٹر، ٹیلی ویژن، ویڈیو گیمز، اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینز کا استعمال آپ کی نیند کے دورانیے میں مداخلت کر سکتا ہے۔

    رات گئے بہت زیادہ کھانا کھانا

    رات کے وقت بہت زیادہ مقدار میں کھانا بھی جسمانی طور پر بے چین کرسکتا ہے۔

    بے خوابی کی دیگر وجوہات

    دماغی صحت کی خرابی: جیسے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر نیند میں خلل ڈال سکتا ہے۔ جلدی اٹھنا افسردگی کی علامت ہو سکتی ہے۔

    دوائیں لینا: بہت سی دوائیں نیند میں مداخلت کرسکتی ہیں، جیسے کچھ اینٹی ڈپریشن، دمہ یا بلڈ پریشر کی دوائیں وغیرہ۔

    طبی حالتیں: دائمی درد، کینسر، ذیابیطس، دل کی بیماری، دمہ، گیسٹرو، پارکنسنز اور الزائمر کی بیماری بھی نیند کو متاثر کر سکتی ہیں۔

    نیند سے متعلق عارضے: نیند کی کمی کا مسئلہ بے خوابی کا سبب بنتا ہے۔ ٹانگوں کے سنڈروم کی وجہ سے ٹانگوں میں تکلیف ہوتی ہے اور ان کو ہلاتے رہنے کی غیر متوقع خواہش ہوتی ہے، جو آرام بھری نیند کو روک سکتی ہے۔

    کیفین اور نکوٹین: کافی، چائے، کولا اور دیگر کیفین والے مشروبات کو دوپہر کے بعد پینا آپ کو رات کے وقت سونے سے روک سکتا ہے۔ تمباکو کی مصنوعات میں شامل نکوٹین کا استعمال بھی نیند کو متاثر کر سکتا ہے۔

    بےخوابی اور عمر: نیند کے طریقوں میں تبدیلی آنے کے ساتھ ہی بے خوابی کا مسئلہ عمر کے ساتھ زیادہ عام ہوجاتا ہے۔

  • بے خوابی کے خطرناک نقصانات : نیند کے نہ آنے کی کیا وجوہات ہیں؟

    بے خوابی کے خطرناک نقصانات : نیند کے نہ آنے کی کیا وجوہات ہیں؟

    ماہرین کی عمومی رائے یہ ہے کہ بالغ افراد کو روزانہ سات سے نو گھنٹے سونا چاہیے لیکن ایک تہائی بالغ افراد کو باقاعدگی سے مناسب نیند نہیں آتی ہے جس کے نقصانات مختلف بیماریوں کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔

    نیند کی کمی کے بارے میں تو سب جانتے ہیں کہ اس سے صحت شدید متاثر ہوتی ہے تاہم امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ صرف 3 راتوں تک نیند کی کمی بھی ذہنی اور جسمانی صحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    ساؤتھ فلوریڈا یونیورسٹی کی تحقیق میں مسلسل 8 دن تک 6 گھنٹے سے کم نیند کے اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔6گھنٹے وہ کم از کم وقت ہے جو مناسب نیند کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض ایک رات کی نیند متاثر ہونے سے بھی مختلف علامات نمودار ہونے لگتی ہیں۔ مختلف ذہنی اورجسمانی مسائل مسلسل 3 راتوں تک کم نیند کے نتیجے میں بدترین ہونے لگتے ہیں اورایک وقت تو ایسا آتا ہے جب جسم نیند کی کمی کا عادی ہونے لگتا ہے مگر چھٹے دن سب کچھ بدل جاتا ہے اور اس موقع پر جسمانی علامات بدترین سطح پر پہنچ جاتی ہیں۔

    محققین کا کہنا تھا کہ بیشتر افراد کا خیال ہوتا ہے کہ ہفتہ وار تعطیل کے موقع پر وہ پورے ہفتے کی نیند پوری کرلیں گے۔ تاہم تحقیق کے نتائج سے ثابت ہے کہ محض ایک رات کی نیند پوری نہ ہونا بھی روزمرہ کے افعال کی صلاحیت کو نمایاں حد تک متاثر کرسکتا ہے۔

    اس تحقیق میں درمیانی عمر کے 2 ہزار افراد کے ڈیٹا کو شامل کیا گیا تھا جو صحت مند اور تعلیم یافتہ تھے۔ ان میں سے 42 فیصد کو ہفتے میں کم از کم ایک رات نیند کی کمی کا سامنا ہوتا ہے یعنی وہ معمول سے ڈیڑھ گھنٹہ کم سوتے۔

    ان افراد نے 8 دنوں تک اپنے ذہنی اور جسمانی رویوں کو ڈائری میں تحریر کیا تاکہ محققین کو یہ تجزیہ کرنے میں مدد مل سکے کہ نیند کی کمی کس حد تک جسم پر اثرانداز ہوتی ہے۔

    ان افراد نے نیند کی کمی کے باعث جسمانی توانائی میں کمی، ذہنی الجھن، چڑچڑے پن اور ذہنی انتشار جیسے مسائل کو رپورٹ کیا جبکہ انہیں زیادہ جسمانی علامات بشمول نظام تنفس کے مسائل، خارش، ہاضمے کے امرض اور دیگر طبی عوارض کا تجربہ ہوا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان منفی احساسات اور علامات کی شدت ہر گزرتی رات کے ساتھ نیند کی کمی کے نتیجے میں بڑھ جاتی ہے اور اس وقت تک معمول پر نہیں آپاتی جب تک وہ ایک رات 6 گھنٹے سے زیادہ نیند کا مزہ نہیں لے لیتے۔

    اس سے قبل ان محققین کی ایک گزشتہ تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ رات بھر میں صرف 16 منٹ کی نیند کم ہونے سے ملازمت کے دوران کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ نیند کی معمولی کمی سے بھی روزمرہ کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے اینالز آف بی ہیوئرل میڈیسن میں شائع ہوئے۔