Tag: instruments

  • کچرے سے بنے ہوئے آلات موسیقی

    کچرے سے بنے ہوئے آلات موسیقی

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے کیونکہ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین پر اسی حالت میں رہ کر زمین کو گندگی وغلاظت کا ڈھیر بنا چکا ہے۔ دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں استعمال شدہ پلاسٹک کے کسی نہ کسی طرح دوبارہ استعمال کے بھی نئے نئے طریقے دریافت کیے جارہے ہیں۔

    ایک مصری فنکار نے بھی ایسا ہی ایک طریقہ نکالا ہے۔

    مصر سے تعلق رکھنے والا فنکار شیدی رباب کچرے سے آلات موسیقی بناتا ہے۔ رباب ایک موسیقار ہے جبکہ وہ آلات موسیقی بھی بناتا ہے۔

    وہ کچرے سے مختلف پلاسٹک و شیشے کی بوتلوں کو اکٹھا کر کے ان سے ڈرمز، گٹار اور بانسریاں بناتا ہے۔

    رباب کا کہنا ہے کہ اس طرح سے وہ لوگوں کی توجہ مصر میں بڑھتی ہوئی آلودگی اور کچرے کے ڈھیروں کی طرف دلانا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ لوگ اس بات کو سمجھیں کہ دریاؤں اور سمندروں میں کچرا پھینکنا کس قدر نقصان دہ ہے۔

    دریائے نیل کے مغربی کنارے پر رباب کی سازوں کی دکان موجود ہے جہاں ہر وقت موسیقی کے شیدائیوں کا ہجوم رہتا ہے۔

    رباب ان آلات کو موسیقی سیکھنے والے بچوں میں مفت تقسیم کرتا ہے اور جو بچے موسیقی سیکھنا چاہتے ہیں انہیں سکھاتا بھی ہے۔ اسے اقوام متحدہ سے ینگ چیمپئن آف دا ارتھ پرائز بھی مل چکا ہے۔

    رباب کا عزم ہے کہ وہ اپنے ملک میں پھیلی آلودگی کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے اس لیے نہ صرف وہ خود کچرے سے آلات موسیقی تیار کرتا ہے بلکہ دوسروں کو بھی سکھاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کے مشن کا حصہ بن سکیں۔

  • ماہ صیام کے دوران مکہ سیکرٹریٹ میں 11 ہزار ملازمین 876 آلات کے ساتھ مامور

    ماہ صیام کے دوران مکہ سیکرٹریٹ میں 11 ہزار ملازمین 876 آلات کے ساتھ مامور

    ریاض : سعودی حکام کی جانب سے ماہ صیام کے دوران مکہ معظمہ میں معتمرین کے قیام و طعام کے لیے 1100 ہوٹلوں کی خدمات فراہم کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق : مکہ معظمہ میں ماہ صیام کے موقع پر صحت وصفائی اور دیگر امور کے لیے 11 ہزار ملازمین کو 876 آلات کے ساتھ مامور کیا گیا ہے۔

    مقدس دارالحکومت کے سیکرٹری انجینیر محمد القویحص نے بتایا کہ مرکزی امور کی انجام دہی کے لیے فیلڈ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو پبلک مقامات پر حفظان صحت اور صفائی سمیت دیگر امور کی کڑی نگرانی کریں گی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ تمام ذبحہ خانوں کی صفائی کو یقینی بنانے کے لیے سخت مانیٹرنگ کی جائے گی۔ شہریوں کو معیاری گوشت کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے پیش ور ویٹرنری ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ماہ صیام کے موقع پر مکہ معظمہ میں معتمرین کی سلامتی اور حفاظت کے لیے فول پروف سیکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔

    مکہ معظمہ کے شہری دفاع کے ڈائریکٹر میجر جنرل سالم بن مرزوق المطرفی نے کہا کہ شہری دفاع کی تمام سیکیورٹی یونٹوں کو ماہ صیام کے دوران فعال اور متحرک رکھا جائے تاکہ معتمرین کی حفاظت اور ان کی مدد کو یقینی بنانے کے ساتھ کسی بھی حادثے سے فوری نمٹنے کی کوشش کی جاسکے۔

    انہوں نے کہا کہ مسجد حرام اور اس کے اطراف میں شہری دفاع کا چوکس عملہ ہمہ وقت اپنی ذمہ داریوں پر مامور ہوگا تاکہ مسجد میں بہت زیادہ رش کے اوقات میں نمازیوں اور معتمرین کو درپیش مشکلات میں ان کی مدد کی جاسکے۔

    درایں اثناء سعودی عرب میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے مشیر اور سعودیہ میں مقیم شہریوں کی کمیٹی کے رکن فواز بدری نے ایک بیان میں بتایا کہ ماہ صیام کے دوران مکہ معظمہ میں معتمرین کے قیام و طعام کے لیے 1100 ہوٹلوں کی خدمات فراہم کی گئی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ حالیہ ایام میں ہوٹلوں میں معتمرین کی طرف سے کمروں کی بکنگ میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسجد حرام سے کم سے کم فاصلے پر العزیزیہ، الششہ اور العتیبیہ کے مقامات پر ہوٹلوں اور رہائشی فلیٹوں میں کارپٹڈ، صاف ستھرے اور ہوادار کمرے دستیاب ہیں۔

    مقامی کاروباری شخصیت اور ہوٹلنگ کے امور کے ماہر عبدالحکیم الحمود نے بتایا کہ مکہ معظمہ میں ہوٹلوں میں ایک رات کے قیام کے لیے تین ستارہ ہوٹلوں میں 150 ریال سے 350 ریال تک اجرت مقرر کی گئی ہے۔ مسجد حرام کے قریب ترین ہوٹلوں میں ایک دن کے قیام کا کرایہ 1500 ریال ہے جب کہ پنج ستارہ ہوٹلوں میں ایک ماہ کا کرایہ 80 ہزار ریال ہے۔