Tag: insurance

  • قدرتی آفات سے نقصانات، آئی ایم ایف نے انشورنس کور فراہم کرنے کی تجویز دے دی

    قدرتی آفات سے نقصانات، آئی ایم ایف نے انشورنس کور فراہم کرنے کی تجویز دے دی

    اسلام آباد (26 اگست 2025): قدرتی آفات سے نقصانات میں کمی کے لیے آئی ایم ایف نے پاکستان کو انشورنس کور فراہم کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قدرتی آفات کے دوران اربوں روپے کے نقصانات کے باوجود انشورنس ناپید ہے، ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے قدرتی آفات کے باعث نقصانات کم کرنے کے لیے انشورنس کور فراہم کرنے کی تجویز دی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں بینکنگ انڈسٹری کی ترقی کے باوجود انشورنس کا شعبہ عالمی معیار کے مطابق نہیں ہے، حکومتی ترقیاتی منصوبوں کو بھی قدرتی آفات سے متعلق انشورنس کور فراہم نہیں کیا جاتا۔

    بھارت: مادھوپور ڈیم سے پانی کے اخراج کی وارننگ، دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا گیا

    آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے انشورنس کور لازمی فراہم کیا جائے، تاہم سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن انشورنس سیکٹر کی ترقی کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام رہا ہے، ایس ای سی پی کے انشورنس ڈویژن کو ماہرین کی اشد ضرورت ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک انشورنس سیکٹر کی ترقی کے لیے جامع منصوبہ تیار کر رہا ہے، بینک نے بھی قدرتی آفات کے لیے انشورنس کور فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

  • کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے سندھ حکومت کا بڑا قدم

    کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے سندھ حکومت کا بڑا قدم

    کراچی: سندھ حکومت نے کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے انشورنس معاہدہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت اور ایک انشورنس کمپنی کے درمیان کان کنوں کے انشورنس کے لیے معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں، وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے انشورنس معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔

    امتیاز شیخ نے کہا کہ معاہدے کے تحت ہاری، لیبر، مزدوروں کے لیے مختلف پیکیجز دیے جائیں گے، اور ان کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں محکمۂ توانائی سندھ کے دفتر میں ایک اہم اجلاس میں لاکھڑا کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے کان کنوں کی صحت کے بیمہ کے لیے تجاویز پیش کی گئی تھیں۔

    وزیر توانائی سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور میں محنت کشوں کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ محنت کشوں اور کان کنوں کی صحت وسلامتی کے لیے اقدامات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

    امتیاز شیخ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وژن کے پیش نظر سندھ حکومت صوبے میں موجود کوئلے کی کانوں پر کام کرنے والے کان کنوں کو کام کے دوران کسی بھی حادثہ پیش آ جانے کی صورت میں اسپتال میں علاج کی مکمل سہولیات اور ضروری مالی اعانت کی فراہمی کے لیے انشورنس کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں۔

  • کویت: غیر ملکیوں کی انشورنس کرنے والی کمپنیوں کا اعلان

    کویت: غیر ملکیوں کی انشورنس کرنے والی کمپنیوں کا اعلان

    کویت سٹی: کویتی انشورنس ریگولیٹری یونٹ نے 11 کمپنیوں کی فہرست شائع کی ہے جو 60 سال یا اس سے زائد عمر کے غیر گریجویٹ تارکین وطن کے لیے ہیلتھ انشورنس پالیسی جاری کرنے کے اہل ہیں۔

    کویتی ویب سائٹ کے مطابق ان 11 کمپنیوں میں کویت انشورنس، گلف انشورنس، الاحلیہ انشورنس، وربہ انشورنس، گلف انشورنس، ری انشورنس انٹرنیشنل تکافل انشورنس، ایلاف تکافل انشورنس، بوبیان تکافل انشورنس، بیتک تکافل انشورنس، عرب اسلامی تکافل انشورنس اور انایا انشورنس کمپنی شامل ہیں۔

    انشورنس ریگولیٹری یونٹ کا کہنا ہے کہ کمپنیوں نے درج ذیل شرائط کو پورا کیا ہے جو ان کی منظوری کے لیے درکار ہیں۔

    پہلی شرط یہ ہے کہ یہ کویتی شیئر ہولڈنگ کمپنی ہو جسے یونٹ نے انشورنس پالیسی کے موضوع سے متعلق انشورنس کاروبار کرنے کے لیے لائسنس دیا ہو۔

    اس کے اپنے نیٹ ورکس کے ذریعے صحت کے دعووں ہیلتھ کلیمز کا انتظام کرنے اور اس کا ثبوت یونٹ کو جمع کروانے کی اہلیت ہونی چاہیئے یا (صحت) انشورنس کلیمز مینجمنٹ کمپنیوں میں سے کسی کے ساتھ معاہدہ ہونا چاہیئے۔

    کمپنی کے خلاف جاری کیے گئے تمام حتمی عدالتی فیصلے مکمل طور پر طے کیے گئے ہوں گے جب تک کہ فیصلے عدالتی طور پر معطل نہ کیے گئے ہوں۔

    ہیلتھ کلیمز مینجمنٹ کمپنی اور ہیلتھ سروس فراہم کرنے والوں کے نیٹ ورک کی تمام مالی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے پابند ہونا ضروری ہے۔

    یونٹ کی طرف سے متعین کوئی دوسری شرائط کے مطابق یونٹ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کمپنی کو منظور شدہ فہرست سے منسوخ کر دے اگر یہ ثابت ہو جائے کہ سابقہ ​​شرائط میں سے کوئی بھی شرط پوری نہیں کی گئی ہے۔

  • کروڑوں کی رقم حاصل کرنے کے لیے موت کا ڈرامہ رچانے والا شخص گرفتار

    کروڑوں کی رقم حاصل کرنے کے لیے موت کا ڈرامہ رچانے والا شخص گرفتار

    بھارت میں ایک شخص نے انشورنس کی خطیر رقم حاصل کرنے کے لیے اپنی موت کا ڈرامہ رچایا لیکن جلد ہی اس کا بھانڈا پھوٹ گیا جس کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ ریاست مہاراشٹر کے ایک گاؤں میں پیش آیا، پربھاکر نامی یہ شخص 20 سال سے امریکا میں رہائش پذیر تھا اور اسی سال جنوری میں واپس بھارت منتقل ہوا تھا۔

    پربھاکر نے اپنی 50 لاکھ ڈالر (87 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے) کی انشورنس کروا رکھی تھی اور اسے حاصل کرنے کے لیے اس نے اپنی موت کا ڈرامہ رچایا۔

    اپریل میں مقامی پولیس کو سرکاری اسپتال کی جانب سے ایک شخص کے سانپ کے کاٹنے سے موت کی اطلاع موصول ہوئی۔ پولیس کے مطابق دو افراد نے اس لاش کی شناخت پربھاکر کے نام سے کی جن میں سے ایک نے خود کو اس کا بھانجا بتایا جبکہ دوسرا اسی گاؤں کا رہنے والا تھا۔

    میڈیکل رپورٹ میں پربھاکر کی موت کی وجہ سانپ کے کاٹنے سے پھیلنے والا زہر بتائی گئی، پوسٹ مارٹم کے بعد لاش بھانجے کے حوالے سے کردی گئی۔

    بعد ازاں انشورنس کمپنی نے پربھاکر کی موت کی تحقیق کے لیے اپنا نمائندہ بھیجا جو پولیس کو ساتھ لے کر پربھاکر کے گھر پہنچا۔

    پولیس نے پڑوسیوں سے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے سانپ کے کاٹنے کے کسی واقعے سے لاعلمی کا اظہار کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ روز انہوں نے اس کے گھر کے باہر ایمبولینس ضرور دیکھی تھی۔

    تحقیقات میں جلد ہی پربھاکر کی جعلسازی سامنے آگئی جس کے بعد اسے دوسرے گاؤں سے گرفتار کرلیا گیا، مذکورہ لاش اسی گاؤں کے رہنے والے ایک اور 50 سالہ شخص کی تھی جسے پربھاکر کی ظاہر کیا گیا تھا۔

  • کمپنی کا لائف انشورنس رقم دینے سے انکار، صدر مملکت کا دو بیواؤں کی داد رسی

    کمپنی کا لائف انشورنس رقم دینے سے انکار، صدر مملکت کا دو بیواؤں کی داد رسی

    اسلام آباد: انشورنس کمپنی کی جانب سے لائف انشورنس کی رقم دینے سے انکار پر صدر مملکت نے دو بیوہ خواتین کی داد رسی کی، اور کمپنی کی جانب سے دی گئی درخواست مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے وفاقی محتسب کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اسٹیٹ لائف کو 2 پالیسی ہولڈرز کی بیواؤں کو کلیم ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسٹیٹ لائف کی اپیل مسترد کرتے ہوئے وفاقی مختسب کا بیواؤں کو رقم ادا کرنے کا حکم برقرار رکھا۔

    رپورٹ کے مطابق نگینہ فاطمہ کے شوہر نے 10 لاکھ، اور ریحانہ کوثر کے شوہر نے 4 لاکھ کی پالیسی لی تھی، تاہم صرف ایک سالانہ پریمیئم ادا کرنے کے بعد دونوں افراد انتقال کر گئے تھے۔

    صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد شہری کی موت، عدالت کا انشورنس کیس میں لواحقین کے حق میں فیصلہ

    جب خواتین کی جانب سے انشورنس کلیم کا مطالبہ کیا گیا تو اسٹیٹ لائف نے بغیر نوٹس ان کے دعوے مسترد کر دیے، جس پر دونوں خواتین نے فیصلے کے خلاف وفاقی محتسب کو درخواست دے دی تھی۔

    صدر مملکت نے تاخیر سے اپیل دائر کرنے پر اسٹیٹ لائف کی درخواست مسترد کی۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل لاہور ہائی کورٹ نے بھی اسی طرح کے ایک کیس میں اسٹیٹ لائف انشورنس کو شہری محمد الیاس کے مرنے کے بعد پالیسی کے مطابق ان کی بیوہ کو فوری پالیسی کی رقم دینے کا حکم دے دیا تھا۔

    لائف انشورنس لینے والے شہری محمد الیاس کی صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد موت واقع ہو گئی تھی، کمپنی کی جانب سے پالیسی کی رقم کی ادائیگی سے انکار پر لواحقین مقدمہ عدالت لے گئے، جہاں انھوں نے کیس جیت لیا۔

  • صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد شہری کی موت، عدالت کا انشورنس کیس میں لواحقین کے حق میں فیصلہ

    صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد شہری کی موت، عدالت کا انشورنس کیس میں لواحقین کے حق میں فیصلہ

    لاہور: لائف انشورنس لینے والے شہری کی صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد موت واقع ہو گئی، کمپنی کی جانب سے پالیسی کی رقم کی ادائیگی سے انکار پر لواحقین مقدمہ عدالت لے گئے، جہاں انھوں نے کیس جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کو شہری محمد الیاس کے مرنے کے بعد پالیسی کے مطابق فوری پیسے دینے کا حکم دے دیا ہے۔

    ہائیکورٹ ملتان کے جسٹس مسعود جہانگیر اور جسٹس انوار حسین پر مبنی دو رکنی بنچ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کی درخواست پر 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس نے پالیسی کی رقم دینے میں جان بوجھ کر تاخیر کر دی ہے۔

    انشورنس کمپنی کی جانب سے مرنے والے شہری پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے فراڈ کی نیت سے پالیسی لیتے وقت حقائق چھپائے، تاہم شہری کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق وہ قدرتی موت مرا اور اس کو کوئی بیماری نہیں تھی۔

    انشورنس کمپنی نے الزام لگایا کہ مرنے والا شہری ذہنی معذور تھا اور نشہ کرتا تھا، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ مرنے والے کا پوسٹ مارٹم کرنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی، اس لیے اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ مانا جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ پورے کیس میں کہیں بھی یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ مرنے والے نے پالیسی لیتے وقت اپنی بیماری چھپائی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کی جانب سے بتائے گئے اعتراضات پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتے، مرنے والے شہری نے اپنی پریمیم پالیسی کی 4 قسطوں کو ادا کیا جس کے بعد وہ انتقال کرگیا۔

    مقدمے کے مطابق شہری محمد الیاس نے پالیسی میں اپنی غیر موجودگی میں بیوی کو نگران بنایا تھا، ورثا نے وقت پر اپنا حق لینے کے لیے تمام دستاویزات انشورنس کمپنی کو جمع کرائیں، کمپنی ٹربیونل نے غلط فہمی کی بنا پر شہری کے ورثا کی جانب سے دیے گئے ثبوتوں کو غلط قرار دیا۔

    کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کمپنی کو مرنے والے کے ورثا کو رقم کی ادائیگی کرنے کاحکم دے دیا۔

  • سلووینیا میں خاتون نے انشورنش کی رقم کیلئے اپنا ہاتھ کٹوا دیا

    سلووینیا میں خاتون نے انشورنش کی رقم کیلئے اپنا ہاتھ کٹوا دیا

    لیوبلیانا : سلووینیا کی پولیس نے غلط بیانی سے انشورنش کی رقم حاصل کرنے والی خاتون کو دھوکا دہی کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں آج بھی ایسے افراد موجود ہیں معمولی سی رقم حاصل کرنے کےلیے خود اپنے اعضاء بھی کاٹ سکتے ہیں ایسا ہی واقعہ یورپی ملک سلووینیا میں پیش آیا جہاں ایک خاتون نے انشورنش کی رقم کی حاصل کرنے کےلیے اپنا ہاتھ کاٹ دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سلووینیا کے دارالحکومت لیوبلیانا میں پولیس نے 21 سالہ خاتون کو حراست میں لیا ہے کہ جس نے اپنے اہل خانہ کی مدد سے اپنا ایک ہاتھ کاٹ کر انشورنش کی رقم حاصل کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار خاتون نے کچھ ماہ قبل ہی انشورنش کی مد میں 4 لاکھ یورو معاوضہ اور انشورنش پالیسی کے تحت تقریباً 3 ہزار یورو ماہانہ وصول کیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے مذکورہ خاتون اس کے اہلخانہ کے چار افراد کو رواں برس کے آغاز پر حراست میں لیا تھا لیکن کچھ روز بعد دو افراد کو رہا کردیا تھا۔

    پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ خاتون نے گھر میں آرے سے ہاتھ کاٹا جس کے بعد اہلخانہ اسے اسپتال لے گئے جہاں انہوں نے بتایا کہ خاتون لڑکیاں کاٹے ہوئے زخمی ہوگئی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان خاتون کا کٹا ہوا ہاتھ گھر میں چھوڑ گئے تھے تاکہ جھوٹ کو حقیقت میں بدل سکیں لیکن حکام کو مذکورہ افراد کے بیان پر شک ہوا جس پر حکام اور پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے گھر سے ہاتھ برآمد کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسپتال حکام نے کامیاب آپریشن کے بعد خاتون کا ہاتھ دوبارہ جوڑ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر گرفتار خاتون اور اس کے معاونت کاروں پر دھوکا دہی کا الزام ثابت ہوگیا تو انہیں‌ کم از کم اآٹھ برس قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے.