Tag: Intazar Murder Case

  • انتظار کیس : مدیحہ کیانی کے بیان پر جے آئی ٹی کا دوبارہ تفتیش کا فیصلہ

    انتظار کیس : مدیحہ کیانی کے بیان پر جے آئی ٹی کا دوبارہ تفتیش کا فیصلہ

    کراچی : انتظار قتل کیس کی عینی شاہد مدیحہ کیانی کے ویڈیو بیان کے بعد جے آئی ٹی نے دوبارہ سے کیس تفتیش کرنے کے فیصلہ کرلیا ہے، مقتول انتظار کے والد کے مطالبے پر عامر حمید کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس کے علاقے میں قتل ہونے والے انتظار احمد کیس میں پینتالیس دن گزرنے کے بعد بھی واردات میں ملوث ذمہ داروں کا تعین نہ ہوسکا اور کیس مزید الجھ گیا۔

    مدیحہ کیانی کے حالیہ ویڈیو بیان کے بعد کیس میں نئے کردار سامنے آگئے، قتل کی واحد عینی شاہد مدیحہ کیانی کے بیان کے بعد جے آئی ٹی نے کیس کی نئے سرے سے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس آئی یو اہلکار عامر حمید اور انتظار احمد کی پرانی دوست ماہ رخ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا، سی ٹی ڈی نے سوشل میڈیا پر بیان دینے والی مدیحہ، انتظارکے والد اور ان کے وکیل کو بیان دینے کے لیے کل طلب کرلیا ہے۔

    اس حوالے وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات مقتول انتظار کے والد کے مطالبے کے مطابق کی جارہی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جےآئی ٹی میں تمام ادارے موجودہیں، کسی ایک افسر کو بچانے کے لیے ادارے اپنی ساکھ خراب نہیں کریں گے، انہوں نے بتایا کہ مدیحہ کیانی کے مطالبے پراس کی سیکیورٹی کیلئے پولیس کو ہدایات دے دی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ انتظار کیس کی واحد عینی شاہد مدیحہ کیانی نے اپنے پہلے ویڈیو بیان میں انتظار کے قتل کو سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیا ہے، تفتیشی عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے مدیحہ نے رینجرز سے اپنے تحفظ کی اپیل بھی کی۔

    مدیحہ کیانی نے بتایا کہ انتظارجانتا تھا کہ اس کی گاڑی کاتعاقب کیا جاتا ہے، مدیحہ نےدعویٰ کیا کہ اس کی جان کو خطرہ ہے اس لیے سامنے نہیں آرہی تھی، مدیحہ نےانتظارکی اسکول کی دوست ماہ رخ سے تفتیش کا مطالبہ بھی کیا۔

    علاوہ ازیں انتظارکے والد اشتیاق احمد نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس مقدمہ میں عامرحمید کو بھی شامل تفتیش کیا جائے جو رشتے میں ماہ رخ کے چچا لگتےہیں۔

    دوسری جانب نئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کو پراسیکیوشن نے سفارش کی ہے کہ اس واقعےمیں ایس ایس پی مقدس حیدرکے کردار کو واضح کیا جائے اورانسداد دہشت گردی کی دفعہ لگائی جائے، انتظارقتل کےالزام میں چھ اے سی ایل سی اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

  • انتظار قتل کیس: واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    انتظار قتل کیس: واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    کراچی : انتظار قتل کیس کی تفتیش میں انتہائی اہم پیش رفت ہوئی ہے، دو ہفتے گزرنے کے بعد انتظار احمد کی اے سی ایل سی اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کی فوٹیج سامنے آگئی۔

     تفصیلات کے مطابق دو ہفتے تک چھپائی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مناظر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تیرہ جنوری دو ہزار اٹھارہ کی شام سات بج کر چوبیس منٹ پر خیابان اتحاد کراچی میں انتظار احمد اپنی گاڑی میں جارہا ہے۔

    اس دوران ایک سیاہ کار اس کا راستہ روکتی ہے، اے سی ایل سی اہلکار فواد اور اس کے ساتھی نے موٹر سائیکل پر پیچھا کیا۔

    فواد گاڑی رکتے ہی بائیک سے اتر گیا، اہلکاروں نے گاڑی کو ایسے گھیر رکھا تھا جیسے کسی ڈاکو سے مقابلہ ہورہاہو، اتنے میں ایک اور کار قریب آکر رکی۔

    کسی نے کچھ اشارہ کیا اور انتظار نے گاڑی سیدھے ہاتھ پر گھمادی، ادھر انتظار کی کار نے ٹرن لیا اور ادھر اے سی ایل سی اہلکار بلال اور دانیال نے آگے بڑھ کر پستول کے ٹریگر دبا دیئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاہ گاڑی میں طارق رحیم نامی اہلکار سوار تھا، بلال کی فائرنگ سے گولی ہیڈ ریسٹ پار کرتے ہوئے انتظار احمد کو جالگی۔

    اس موقع پر دانیال نے بھی چھ گولیاں چلائیں لیکن ان میں سے ایک بھی کار کو نہیں لگی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو گاڑیوں اور دو موٹرسائیکلوں پر اے سی ایل سی اہلکار موجود تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

     

  • انتظارقتل کیس: عدالت کا انکوائری کے لیے جج کی نامزدگی سے انکار

    انتظارقتل کیس: عدالت کا انکوائری کے لیے جج کی نامزدگی سے انکار

    کراچی : انتظار قتل کیس کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، سندھ ہائیکورٹ نے جوڈیشل انکوائری کے لیے جج کی نامزدگی سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتطار احمد قتل کیس میں اب تک کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے کیس کی جوڈیشل انکوائری کیلئے دی جانے والی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے جج کی نامزدگی سے انکار کرتے ہوئے متعلقہ سیشن جج کو قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ داخلہ سندھ سے کہا ہے کہ دفعہ اے22، بی22کی موجودگی میں جوڈیشل انکوائری کی افادیت نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ مقتول انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد صدیقی نے پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت سے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی درخواست کی تھی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے حکم پر17 جنوری کو محکمہ داخلہ نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو جوڈیشل انکوائری کے لیے خط لکھا تھا۔


    مزید پڑھیں: انتظارقتل کیس کی عدالتی تحقیقات کیلئے حکومت کا سندھ ہائی کورٹ کو خط


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

     

  • بیٹے کا قتل منصوبہ بندی سے کیا گیا، تفتیش سے مطمئن نہیں، والد انتظار

    بیٹے کا قتل منصوبہ بندی سے کیا گیا، تفتیش سے مطمئن نہیں، والد انتظار

    کراچی : ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے نوجوان انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ بیٹے کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، تفتیش سے مطمئن نہیں ہوں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انتظار احمد کے والد کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا کہ ایک گاڑی کی وجہ سے راستہ بلاک تھا۔

    اس گاڑی کے پیچھے میرے بیٹےنے گاڑی روکی، اس دوران ایک اورگاڑی میرے بیٹےکی گاڑی کے ساتھ رکی اور اس کو اشارہ کیا۔

    فوٹیج میں دیکھا کہ موٹرسائیکل پر بیٹھے سادہ لباس اہلکار پیچھے سےآئے اور وہ اہلکار میرے بیٹے کی گاڑی کی تلاشی لیتے ہیں، سامنے سےآنے والے موٹرسائیکل سوار سادہ لباس اہلکار نے اسٹیٹ فائرنگ کی۔

    انتظار کے والد نے بتایا کہ پولیس نے واقعےکی مزید سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں دکھائی، عینی شاہد لڑکی کو کیوں سامنے نہیں لایا جارہا؟ انہوں نے مزید کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے لگتا ہے کہ انتظار کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، پولیس تفتیش سے مطمئن نہیں ہوں۔

    گاڑی میں موجود لڑکی نے بیان ریکارڈ کرادیا

    علاوہ ازیں انتظارقتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے پولیس کا مدیحہ نامی لڑکی سے باضابطہ طور پر رابطہ ہوگیا ہے، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ گاڑی میں موجود لڑکی کو شامل تفتیش کرلیاگیا ہے، اس کا باقاعدہ ابتدائی بیان بھی ریکارڈ کرلیاگیا ہے۔

    لڑکی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فائرنگ کے وقت میں اورانتظار گاڑی میں تھے، فائرنگ سے پہلے ہم نےقریب سے ہی دو برگر خریدے، برگر لینے کے بعد انتظارکا ایک دوست نظر آیا۔

    لڑکی کے مطابق انتظار احمد نے دوست سے ہاتھ بھی ملایا، کچھ ہی دیر بعد ایک گاڑی ہماری گاڑی کے آگےآئی جس کے بعد ایک موٹرسائیکل اور دوسری گاڑی بھی آئی۔

    مدیحہ کا مزید کہنا تھا کہ پیچھے والی گاڑی ریورس ہوئی اور انتظار سے پوچھا کیا ہورہا ہے؟ لڑکی کے مطابق گاڑی کے اندر دیکھنےوالے نے کچھ اشارہ کیا۔

    ہماری گاڑی کو روکا گیا اورکچھ لوگوں نے گاڑی کے اندر دیکھا، انتظارنے اپنی گاڑی آگے بڑھائی تو فائرنگ ہوگئی۔

  • انتظارقتل کیس: عدالتی تحقیقات کیلئے حکومت کا سندھ ہائیکورٹ کو خط

    انتظارقتل کیس: عدالتی تحقیقات کیلئے حکومت کا سندھ ہائیکورٹ کو خط

    کراچی : صوبائی حکومت نے سندھ ہائیکورٹ سے درخواست کی ہے کہ انتظار احمد قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا جائے، جوڈیشل انکوائری کیلئے خط مقتول انتظار احمد کے والد کی درخواست پر بھیجا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں گزشتہ دنوں اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظاراحمد کا معاملہ پیچیدہ صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

    اس سلسلے میں مقدمے کی عدالتی تحقیقات کیلئے سندھ حکومت نے سندھ ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے، جوڈیشل انکوائری کیلئے مذکورہ خط وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر محکمہ داخلہ نے تحریر کیا۔

    مذکورہ خط سیکریٹری محکمہ داخلہ قاضی شاہد پرویز نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو ارسال کیا ہے، خط میں سندھ ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ انتظار احمد قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیں۔

    کسی بھی حاضر سروس جج سے انکوائری کرائی جائے، جوڈیشل انکوائری کیلئے خط مقتول انتظار احمد کے والد کی درخواست پر بھیجا گیا ہے۔

    گاڑی پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کا تعین ہوگیا 

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق فائرنگ کرنے والےاہلکاروں کا تعین ہوگیا ہے، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ جن اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کی ان کا آپریشن ٹیم سے تعلق نہیں تھا، ان اہلکاروں نے سب سے آخر میں گرفتاری دی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ انتظار احمد کی گاڑی پر فائرنگ کرنے والوں میں ایس ایس پی کا گارڈ اور ڈرائیور شامل تھے، جن کے نام دانیال اور بلال ہیں، دونوں اہلکاروں نے گھبراہٹ میں اچانک فائرنگ کی۔

    تفتیش میں گڑبڑ یا پیچھے کہانی ہی کچھ اور؟

    واضح رہے کہ ڈیفنس میں ہونے والے نوجوان انتظاراحمد کا قتل معمہ کی صورت اختیار کرگیا ہے، تفتیش میں گڑبڑ ہے یا پردے کے پیچھے کہانی ہی کچھ اور ہے؟ کیس میں کی جانے والی تفتیش نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔

    اوّل یہ کہ تفتیش میں اب تک گاڑی سے اتر بھاگنے والی لڑکی مدیحہ کا کوئی ذکر کیوں نہیں کیا گیا ؟ کیا اس کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا؟ درجنوں گولیاں گاڑی پر لگیں لیکن لڑکی کو خراش تک کیوں نہ آئی؟

    مدیحہ نامی لڑکی وہ واحد عینی شاہد ہے جو قتل کے وقت انتظار احمد کے ساتھ تھی، اس کے بیان میں اتنی ڈھیل کیوں؟ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اب تک منظرعام پر کیوں نہیں لائی جارہی ؟ اور فوٹیج کواب تک میڈیا سے شئیر کیوں نہیں کیا گیا ؟

    واقعے کے فوری بعد پولیس حکام نے یہ کیوں کہہ دیا کہ انتظار احمد اے سی ایل سی کے اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا؟ اے سی ایل سی کے اہلکار سادہ لباس میں کیوں تھے؟


    مزید پڑھیں: ڈیفنس میں فائرنگ، نوجوان ہلاک، گاڑی میں موجود لڑکی کابیان قلمبند


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔