Tag: intelligent

  • کیا الٹے ہاتھ سے کام کرنے والے واقعی ذہین ہوتے ہیں؟

    کیا الٹے ہاتھ سے کام کرنے والے واقعی ذہین ہوتے ہیں؟

    آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ الٹے ہاتھ سے کام کرنے والے لوگ عموماً انتہائی ذہین اور باشعور ہوتے ہیں اور ان افراد میں قائدانہ صلاحتیں بھی پائی جاتی ہیں، آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ ان باتوں میں حقیقت کہاں تک ہے؟

    تحقیق کے مطابق دنیا کی آبادی کا 10 فی صد بائیں ہاتھ سے کام کرتا ہے، انگریزی میں لیفٹی اور اردو میں کھبا مشہور ہونے والے لوگوں کے بارے میں کافی روایات موجود ہیں لیکن مختلف یونی ورسٹیوں اور تحقیقاتی اداروں کی تحقیق کے مطابق معاملہ اس کے برعکس ہے۔

    دنیا میں مشہور لوگوں کی فہرست پر نظر دوڑائیں تو ایک بڑی تعداد بائیں ہاتھ سے کام کرنے والوں کی نظر آئے گی جس میں مصور لیونارڈو ڈاؤنچی، سائنسدان آئن اسٹائن، فسلفی ارسطو، خلا نورد نیل آرم اسٹرونگ، برطانوی ملکہ وکٹوریہ اور شہزادہ ولیم، مائیکرو سافٹ کمپنی کے مالک بل گیٹس، بارک اوباما سمیت 8 امریکی صدور اس فہرست میں شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ ہالی وڈ اداکار ٹام کروز اور اداکارہ انجلینا جولی، بالی وڈ اسٹار امیتابھ بچن اور ان کے صاحبزادے ابھیشک بچن اور پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم کا شمار بائیں ہاتھ سے کام کرنے والوں میں ہوتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کلینکل سائیکالوجسٹ زینب خان نے اس حوالے سے بہت معلوماتی گفتگو کی اور ناظرین کو تفصیل سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ پہلے زمانے میں کھبا ہونے کو بہت معیوب سمجھا جاتا تھا اور ایسے لوگوں کو شک کی نگاہوں سے دیکھا جاتا تھا لیکن آہستہ آہستہ یہ رجحان ختم ہوتا گیا اور بائیں ہاتھ سے کام کرنے والوں کو بھی نارمل سمجھا جانے لگا۔

    زینب خان کا کہنا تھا کہ جدید تحقیق کے مطابق بائیں ہوں یا دائیں دونوں قسم کے افراد کا آئی کیو لیول ففٹی ففٹی ہوتا ہے، اگر کوئی بچہ یا بچی الٹے ہاتھ سے کام کررہے ہیں تو کوئی غلط بات نہیں والدین ان کے ساتھ زبردستی نہ کریں۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک تحقیق کے مطابق بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے بہترین معاون ثابت ہوتے ہیں، ان لوگوں میں راستوں کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اور بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے لوگ راستوں کو زیادہ اچھی طرح یاد رکھتے ہیں۔

  • کیا ذہانت کی یہ نشانی آپ میں موجود ہے؟

    کیا ذہانت کی یہ نشانی آپ میں موجود ہے؟

    یوں تو ذہین افراد میں بے شمار خصوصیات ہوتی ہیں، تاہم حال ہی میں ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد ذہین لوگوں کی ایک اور خصوصیت کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    تحقیق کے مطابق وہ افراد جو بہترین حس مزاح رکھتے ہیں اور اپنے بے ساختہ جملوں سے محفل کو گرمائے رکھتے ہیں ان کا آئی کیو لیول ان افراد کی نسبت زیادہ ہوتا ہے جو حس مزاح نہیں رکھتے۔

    مزید پڑھیں: یہ خراب عادات ذہانت کی نشانی

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایسے خواتین و حضرات جو ہنسی مذاق کے عادی ہوتے ہیں انہیں بہت پسند کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کی زندگی میں موجود رشتے بھی دیرپا ہوتے ہیں کیونکہ وہ پریشان کن اور تناؤ زدہ صورتحال کو اپنی حس مزاح سے کم کر سکتے ہیں۔

    معروف سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ بے حد ذہین ہونے کے ساتھ بچوں جیسی حس مزاح رکھتے تھے اور لوگوں سے ہنسی مذاق کر کے اور بے ساختہ فقرے کہہ کر بہت لطف اندوز ہوا کرتے تھے۔

    چلتے چلتے آپ کو آئن اسٹائن کی زندگی کا ایک دلچسپ واقعہ سناتے چلیں۔

    آئن اسٹائن اپنی زندگی میں مختلف جامعات اور درس گاہوں میں لیکچر دینے جایا کرتے تھے جہاں وہ اپنے مشہور زمانہ نظریہ اضافت کے بارے میں بتاتے۔

    ایسے ہی ایک روز لیکچر دینے کے لیے ایک کالج کی طرف جاتے ہوئے راستے میں ان کے ڈرائیور نے ان سے کہا، ’سر آپ کا یہ لیکچر میں اتنی بار سن چکا ہوں کہ یہ مجھے لفظ بہ لفظ یاد ہوگیا ہے۔ اب تو میں بھی لیکچر دے سکتا ہوں‘۔

    مزید پڑھیں: ذہین بنانے والے 6 مشغلے

    آئن اسٹائن نے ڈرائیور کی بات سن کر کہا، ’اچھا ایسی بات ہے تو آج کا لیکچر تم دو۔ وہ لوگ مجھے شکل سے نہیں پہچانتے، لہٰذا تم باآسانی آئن اسٹائن بن کر وہاں لیکچر دے سکتے ہو‘۔

    ڈرائیور نے ایسا ہی کیا اور آئن اسٹائن بن کر لیکچر دیا جس میں ایک بھی غلطی نہیں تھی۔ لیکچر کے اختتام پر اپنے علم پر نازاں ایک گھمنڈی پروفیسر نے اپنے تیئں آئن اسٹائن کا امتحان لینے کے لیے ایک نہایت مشکل سوال پوچھا۔

    سوال سن کر ڈرائیور نے کہا، ’اتنا آسان سوال؟ میں تو حیران ہوں آپ نے اتنا آسان سوال پوچھا ہی کیسے۔ اس کا جواب تو میرا ڈرائیور بھی دے سکتا ہے‘۔

    یہ کہہ کر اس نے آئن اسٹائن کی طرف اشارہ کیا جو اس وقت ڈرائیور کے روپ میں بیٹھے تھے۔ آئن اسٹائن نے کھڑے ہو کر پروفیسر کے سوال کا مفصل جواب دیا جس سن کر پروفیسر بے حد شرمندہ ہوا۔

  • ذہین افراد کم دوست کیوں بناتے ہیں؟

    ذہین افراد کم دوست کیوں بناتے ہیں؟

    کیا لوگوں سے ملنا جلنا آپ کے اندر خوشی اور اطمینان پیدا کرتا ہے؟ یا لوگوں سے ملنے کے بعد آپ خود کو غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں؟ ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی۔

    ایک امریکی یونیورسٹی میں اس بات پر تحقیق کی گئی کہ آیا لوگوں سے ملنا جلنا کسی شخص کی زندگی میں خوشی اور اطمینان پیدا کرتا ہے یا ناخوشی۔ ماہرین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق سے مندرجہ ذیل نتائج سامنے آئے۔

    وہ لوگ جو گنجان آباد شہروں میں رہتے ہیں ان میں خوشی کا احساس کم پایا جاتا ہے۔ اس کی بہ نسبت پرسکون اور خاموش علاقوں (یا دیہاتوں) میں رہنے والے افراد زیادہ خوش اور مطمئن ہوتے ہیں۔

    وہ لوگ جو ہم خیال افراد سے گفتگو کرتے ہیں وہ زیادہ خوش رہتے ہیں۔ جتنے زیادہ وہ ایک دوسرے سے قریب ہوتے جاتے ہیں اتنا ہی زیادہ ان کی خوشی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔

    تیسرا نتیجہ یہ نکلا کہ ضروری نہیں کہ ذہین افراد ان اصولوں پر پورا اتریں۔

    مزید پڑھیں: دوست آپ کے درد کی دوا بھی ہوسکتے ہیں

    تحقیق سے پتہ چلا کہ جو لوگ جتنے زیادہ ذہین ہوتے ہیں وہ لوگوں کی صحبت میں خود کو اتنا ہی غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں۔ درحقیقت یہ لوگ تنہائی میں رہنا پسند کرتے ہیں یا پھر ان کا حلقہ احباب نہایت محدود ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر انہیں مجبوراً لوگوں سے میل جول کرنا پڑے تو یہ ناخوش رہتے ہیں۔

    تحقیقی ماہرین نے اس کی توجیہہ یوں دی کہ ذہین افراد دنیا کو اپنے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ ہر چیز کے بارے میں ان کا نظریہ اوسط ذہن رکھنے والے افراد سے مختلف ہوتا ہے۔ وہ اپنی دنیا میں زیادہ خوش رہتے ہیں۔ لوگوں سے میل جول اور ان سے گفتگو کرنا ان میں بے چینی کا باعث بنتا ہے۔

    تاہم ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ دوست بنانا اور ان سے گفتگو کرنا بعض مسائل کا حل ثابت ہوسکتا ہے۔ جیسے ڈپریشن کا شکار افراد اگر ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے قریبی دوستوں سے گفتگو کریں اور اپنے احساسات کا اظہار کریں تو ان کی آدھی بیماری ختم ہوسکتی ہے۔

    اسی طرح دوستوں سے گفتگو کرنا انسان کو جذباتی طور پر مستحکم کرتا ہے اور اس میں زندگی کے مسئلے مسائل سے نمٹنے کے لیے نئی قوت پیدا ہوتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • موٹاپا اور بھوک کم کرنے کےلئے مائیکرو چپ دستیاب

    موٹاپا اور بھوک کم کرنے کےلئے مائیکرو چپ دستیاب

    موٹاپا اور بھوک کم کرنے کیلئے انٹیلی جنٹ مائیکرو چپ ایجاد کر لی گئی

    سائنسدانوں نے انٹیلی جنٹ نامی مائیکرو چپ ایجادکی ہے جو بھوک کم کرنے میں مدد گارثابت ہے،یہ چپ وزن کم کرنےوالی سرجری کا متبادل بھی ہے،چپ کودماغ کی نس سے جوڑا جاتاہےجوبھوک کو کنٹرول کرتی رہتی ہے،چپ کےذریعے الیکٹریکل سگنل دماغ تک بھیجے جاتےہیں،اس طرح دماغ جسم کو کھانےسے ہاتھ روک لینےکاسگنل دیتاہے۔