Tag: Inter Exams

  • انٹر کا سالانہ امتحان دینے والے طلباء کے لیے بڑی خوشخبری

    انٹر کا سالانہ امتحان دینے والے طلباء کے لیے بڑی خوشخبری

    کراچی: انٹر کے سالانہ امتحانات 2024 کے متنازع نتائج کے سبب طلبہ اسکروٹنی فیس ختم کر دی گئی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی خصوصی ہدایات کے بعد چیئرمین اعلیٰ تعلیمی بورڈ کراچی ڈاکٹر سید شرف علی شاہ نے پرچوں کی اسکروٹنی فیس ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

    انٹرمیڈیٹ حصہ اوّل کے سالانہ امتحانات برائے 2024 کے سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، سائنس جنرل، کامرس پرائیویٹ، آرٹس پرائیویٹ اور ہوم اکنامکس گروپس کے نتائج سے غیر مطمئن طلبہ کے لیے پرچوں کی اسکروٹنی فیس ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    چیئرمین انٹر بورڈ کراچی کی ہدایت پر طلبہ کو سہولت فراہم کرنے کے لیے انٹر بورڈ کی انکوائری پر طلبہ کے لیے، جب کہ سہولت مرکز پر طالبات کے لیے خصوصی کاؤنٹرز قائم کر دیے گئے ہیں، تاکہ طلبہ کو اسکروٹنی فارم جمع کروانے میں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    چیئرمین تعلیمی بورڈ نے اسکروٹنی 30 دن میں مکمل کرنے کے لیے بھی ناظم امتحانات کو ہدایات جاری کر دی ہیں، طلبہ اسکروٹنی فارم انٹر بورڈ کی آفیشل ویب سائٹ www.biek.edu.pk سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

    چیئرمین کی ہدایت پر انٹرمیڈیٹ حصہ اوّل کے سالانہ امتحانات برائے 2024 کے نتائج پر طلبہ کی شکایات کے ازالے کے لیے پہلے ہی سینئر اساتذہ پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے۔

  • حجاب پر پابندی : بھارت میں طالبات کو امتحان دینے سے روک دیا گیا

    حجاب پر پابندی : بھارت میں طالبات کو امتحان دینے سے روک دیا گیا

    کرناٹک : بھارت میں حجاب پر پابندی کا معاملہ مزید الجھتا جا رہا ہے، کرناٹک کی6 طالبات کو 12ویں جماعت کے امتحان میں بیٹھنے سے منع کردیا گیا۔

    کرناٹک کے یادگیر ضلع میں حجاب اتارنے سے انکار کرتے ہوئے چھ طالبات اپنے 12ویں جماعت کے امتحانات میں بغیر کچھ لکھے گھر واپس لوٹ گئیں۔

    واقعہ گورنمنٹ پری یونیورسٹی کالج یادگیر کا ہے۔ معاشیات کا امتحان دینے آنے والی طالبات نے عہدیداروں سے حجاب پہن کر پیپر لکھنے پر زور دیا لیکن ان کی درخواست کو مسترد دیا گیا۔ اس کے بعد طالبات نے بھی حجاب اتارنے سے انکار کردیا اور امتحانی مرکز سے نکل گئیں۔

    پوری ریاست میں 12ویں جماعت کے امتحانات پرامن طریقے سے جاری ہیں۔ باقی طالبات خاص طور پر مسلم لڑکیاں، اسکول کے ڈریس کوڈ کی پیروی کر رہی ہیں اور حجاب پہنے بغیر امتحانات دے رہی ہیں۔

    کرناٹک ہائی کورٹ کی ایک خصوصی بنچ نے لڑکیوں کو حجاب پہن کر کلاس میں جانے کی اجازت دینے والی درخواستوں کو خارج کردیا ہے، حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔

    عدالتی حکم کے بعد کرناٹک حکومت نے کلاس رومز میں حجاب پر پابندی عائد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ حجاب پہننے والی طالبات اور اساتذہ کو امتحانی مراکز کے اندر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    درخواست گزاروں میں سے ایک عالیہ اسدی نے ٹوئٹر پر طالبات کے کلاس روم میں حجاب پہننے پر پابندی کے فیصلے پر تنقید کی۔

    انہوں نے سوال کیا تھا کہ ہمیں بار بار مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے! بی جے پی ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے ہمیں دھمکی دی تھی کہ اگر ہم کل امتحان میں شریک ہونے گئے تو ہمارے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے۔ ہمارا جرم کیا ہے؟ ہمارا ملک کس طرف جا رہا ہے؟”

    22اپریل کو عالیہ اسدی اور ریشم فاروق نے حجاب پہن کر امتحانی مرکز میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ بی جے پی ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف میڈیا کے سامنے اپنے کو دکھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

    رگھوپتی بھٹ نے یہ بھی انتباہ دیا تھا کہ اگر طالبات نے اپنے فعل (حجاب پہن) کو دہرایا تو ان کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔