Tag: Interesting match

  • وہ دلچسپ میچ جس میں 19 سنچریاں بنیں

    وہ دلچسپ میچ جس میں 19 سنچریاں بنیں

    73 سال قبل آج ہی کے دن کھیلا گیا ایسا میچ جس میں بنیں 19 سنچریاں، مجموعی 2300 سے زائد رنز، ایک ٹیم 1008 رنز بناکر بھی ہار گئی۔

    کہا جاتا ہے کہ کرکٹ کی ڈکشنری میں ناممکن کا کوئی لفظ نہیں ہے،گرگٹ کی طرح رنگ بدلتی کرکٹ  میں ایسا بھی ہوتا ہے جو کسی نے سوچا بھی نہیں ہوتا، کبھی کوئی ایک کھلاڑی ایک ہی اوور میں 36 رنز بنا ڈالتا ہے تو کبھی پوری ٹیم 30 رنز بھی نہیں بناپاتی، کبھی ٹیم ہزار سے زائد رنز بنانے کے باوجود بھی بڑے مارجن سے ہار جاتی ہے۔

    تاریخ کے اوراق پلٹتے ہوئے آج ایسے ہی ایک دلچسپ میچ کے بارے میں آپ کو بتا رہے ہیں جو  73 سال قبل بھارت میں آج ہی کے دن یعنی 11 مارچ 1949 کو کھیلا گیا۔

    اس میچ کی خاص بات یہ کہ میچ میں مجموعی طور پر 2300 سے زائد رنز بنے، میچ کی دونوں اننگز میں تین بلے بازوں نے سنچریاں اسکور کیں، جب کہ مجموعی طور پر 9 بلے بازوں نے سنچریاں بنائیں لیکن ساتھ ہی 10 بولرز نے 100 سے زائد رنز کھائے یعنی بلے اور گیند بازوں کی جانب سے مجموعی طور پر 19 سنچریاں بنائی گئیں۔

    11 مارچ 1949 کو جب ممبئی اور مہاراشٹر کے درمیان رنجی ٹرافی کا سیمی فائنل شروع ہوا تو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ یہ می فرسٹ کلاس میں تاریخ رقم کردے گا۔

    7 روز تک جاری رہنے والے اس تاریخی میچ میں ممبئی کی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کی اور ممبئی کے بیٹسمین مادھومنتری نے ڈبل سنچری بنائی، ان کے ساتھ ادے مرچنٹ اور دتو پھاڑ نے بھی سنچریاں اسکور کیں۔ ایک ڈبل سنچری اور دو سنچریوں سے تقویت پاتے ہوئے ممبئی کی ٹیم نے اس اننگز میں 651 رنز بنائے۔

    جواباْ مہاراشٹر کی جانب سے بھی بھرپور مقابلہ کیا گیا اس کی طرف سے منوہر داتار اور مدھوسودن ریگے نے سنچریاں اسکور کیں لیکن اس کے باوجود مہاراشٹر کی ٹیم 407 رنز پر ڈھیر ہوگئی اس طرح ممبئی کو پہلی اننگز میں 244 رنز کی برتری ملی۔

    مہاراشٹر نے اس میچ میں مجموعی طور پر 1008 رنز بنائے لیکن پہلی اننگ میں ملنے والا خسارہ اس کو لے ڈوبا اور ٹیم یہ میچ 354 رنز کے بڑے مارجن سے ہار گئی۔

    میچ میں کسی بھی ٹیم کی ہار یا جیت سے قطع نظر یہ میچ آج بھی دنیا کے فرسٹ کلاس میچوں میں سب سے سنسنی خیز میچوں میں شمار ہوتا ہے جس میں بلے بازوں نے مجموعی طور پر 9 سنچریاں بنائیں تو بولر بھی پیچھے نہ رہے اور 10 بولر نے 100، سو سے زائد رنز کھائے۔

    سات دن کے اس میچ میں مجموعی طور پر 70.2 اوورز کا کھیل ہوا جس میں 2376 رنز بنائے گئے اور یہ میچ آج بھی فرسٹ کلاس کرکٹ میں ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ رکھتا ہے۔

  • پاکستان کیلئے 2019 ورلڈ کپ میں 1992 کی صورتحال، کئی واقعات میں دلچسپ مماثلت

    پاکستان کیلئے 2019 ورلڈ کپ میں 1992 کی صورتحال، کئی واقعات میں دلچسپ مماثلت

    کراچی : پاکستان کیلئے دوہزار انیس ورلڈ کپ اور انیس سو بانوے کی صورتحال ایک جیسی ہوگئی۔ ستائیس سال پہلے بھی نیوزی لینڈ کی ٹیم سات میچ میں ناقابل شکست تھی اور پاکستان نے اسے ہرایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر 92 اور 2019 کے ورلڈ کپ میں پائی جانے والی مماثلتوں کا بہت کثرت سے ذکر کیا جارہا ہے اور آج کے میچ میں بھی 92 کی تاریخ دہرائی گئی ہے۔

    اس بار بھی بلیک کیپس کسی سے نہیں ہارے لیکن شاہینوں نے انہیں دبوچ لیا۔ اس کے علاوہ اس میچ میں ایک اور مماثلت بھی سامنے آئی ہے، ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والے میچ کا نمبر 33 تھا جبکہ 92 میں دونوں ٹیموں کے مابین ورلڈ کپ کا 34 واں میچ کھیلا گیا تھا۔

    بدھ کو کھیلے گئے میچ میں پاکستان کی جانب سے صرف ایک کھلاڑی بابر اعظم نے سنچری اسکور کی اور ناٹ آﺅٹ رہے جبکہ 1992 کے ورلڈ کپ میں بھی بالکل یہی صورتحال تھی۔

     انیس سو بانوے کے میچ میں نیوزی لینڈ نے 167 رنز کا ہدف دیا تھا جو پاکستان نے تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا تھا ، اس میچ میں پاکستان کی جانب سے رمیز راجہ نے 119 رنز بنائے اور ناٹ آﺅٹ رہے تھے۔

    پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ میں بھی صرف ایک کھلاڑی بابر اعظم نے سنچری اسکور کی اور ناٹ آﺅٹ رہے۔ آج کے میچ میں ایک بات اور بھی دلچسپی کا باعث ہے کہ پاکستان نے پانچ بال قبل فتح حاصل کی ہے جبکہ 1992 کا میچ بھی پانچ بال قبل جیتا گیا تھا۔