Tag: Interior Ministry

  • عدالت نے ڈاکٹرعاصم کی ای سی ایل سےنام نکالے جانےسےمتعلق درخواست نمٹادی

    عدالت نے ڈاکٹرعاصم کی ای سی ایل سےنام نکالے جانےسےمتعلق درخواست نمٹادی

    کراچی : ڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل سے نہ ہٹائے جانے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا عدالتی حکم کو ہی نوٹی فکیکشن سمجھا جائے اور ڈاکٹر عاصم کا نام مستقل طور پر ای سی ایل سے نکالا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرعاصم کی سیکریٹری داخلہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت جسٹس مشیرعالم ،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔

    ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ای سی ایل سےہٹانے کےحکم کے باوجود نہ ہٹائے جانے پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کیا۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ آپ کو نام ای سی ایل سے نکالنے کاحکم دیا تھا، آپ نے اپنے طور پر اجازت نامہ جاری کردیا، لگتاہےایڈیشنل اٹارنی جنرل جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں۔ صحت مند ہونے پر نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل ہوسکتا ہے، عدالت آپ کو بااختیار بنانا چاہتی ہے مگرآپ ایسانہیں چاہتے۔

    جس پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے جواب دیا کہ نام ای سی ایل سےفوری ہٹایا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : ڈاکٹر عاصم حسین کا لندن جانے کا امکان، این او سی جاری


    جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل سے مستقل طورپرنکالنے کاحکم دیا ہے، ڈاکٹرعاصم کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے۔

    سپریم کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے آگاہ کرنے کے بعد توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔

    گذشتہ سماعت میں ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے پر عدالت نےسیکریٹری داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

    ل رہے اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) سے نکال دیا گیا تھا جس کے بعد وہ علاج کے سلسلے میں بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے اوراکتوبر کی چھ تاریخ کو وطن لوٹ آئے تھے۔

    ڈاکٹر عاصم نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا جو لوگ کہتے تھے میں نہیں آؤں گا دیکھ لو میں آگیا ہوں، بے بنیاد مقدمات کا سامنا کیا ہے اور کروں گا، جنہوں نے جھوٹے کیسز کرائے آج خود کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : بھاگنے والوں میں سے نہیں، ڈاکٹر عاصم


    انکا کہنا تھا کہ ہم پاکستان سے بھاگنےوالوں میں سے نہیں ہیں، نوازشریف یہ غلط فہمی میں نہ رہے کہ پاکستان اس کا ہے، شریف خاندان پہلے بھی 10سال ملک سے باہر تھا، شریف خاندان اب بھی ملک سے بھاگ سکتا ہے، ن لیگ ملک کو 200سال پیچھے لےجانا چاہتی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال 29 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25،25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سرکاری ملازمین کو واٹس ایپ کے استعمال میں‌ احتیاط کا حکم

    سرکاری ملازمین کو واٹس ایپ کے استعمال میں‌ احتیاط کا حکم

    کراچی: وزارت داخلہ نے حساس ڈیٹا چوری ہونے کے پیش نظر سرکاری ملازمین کو واٹس ایپ اور دیگر موبائل فون ایپلی کیشن احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں سائبر حملوں کے ذریعے کمپیوٹر اور موبائل فون سے ڈیٹا چرانا معمول بن گیاہے جس کے بعد حساس ادارے بھی اپنی سیکیورٹی بڑھاتے رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنے ملازمین کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات کرتے رہتے ہیں۔

    وزارت داخلہ نے سرکاری ملازمین کے لیے واٹس ایپ اور اسی اقسام کی دیگر موبائل فون ایپلی کیشن کے استعمال سے متعلق ایڈوائز جاری کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملازمین موبائل ایپ استعمال کرتے ہوئے احتیاط کریں کیوں کہ موبائل فون ایپ کے ذریعے حساس معلومات لیک ہوسکتی ہیں۔

    وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ملازمین مستند اینٹی وائرس کے سوا کوئی اور ایپلی کیشن اپ ڈیٹ نہ کریں، لاعلمی میں کوئی بھی ای میل ڈاؤن لوڈ نہ کی جائے بصورت دیگر حساس سرکاری معلومات سائبر حملے کے ذریعے ہیک کی جاسکتی ہیں۔

  • ڈاکٹرعاصم ای سی ایل کیس ، وزارت داخلہ سے ایک ہفتے  میں جواب طلب

    ڈاکٹرعاصم ای سی ایل کیس ، وزارت داخلہ سے ایک ہفتے میں جواب طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پروزارت داخلہ سے ایک ہفتےمیں جواب مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، سماعت کے دوران عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے قانون کا اطلاق یکساں ہوتا ہے یا نہیں؟ کیا پسند ناپسند کی بنیاد پر تو نام ای سی ایل میں شامل نہیں کیے جاتے؟۔

    اس موقع پر عدالت نے کہا معاملے پر وزارت داخلہ کا موقف جاننا چاہتے ہیں۔

    جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کیلئے نو میڈیکل بورڈ بنائے گئے، ہر میڈیکل بورڈ نے الگ بیماری اور علاج تجویز کیا، جس پر وکیل صفائی لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کو اسپائنل ڈسک ریپلیسمنٹ تجویز کیا گیا، وزارت داخلہ نے شریک ملزمان کے بیرون ملک جانے پر اعتراض نہیں کیا۔

    وکیل کے دلائل کے بعد عدالت نے وزارت داخلہ سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا اور سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : ہر ڈاکٹر نے ڈاکٹر عاصم کی نئی بیماری تجویز کی: عدالت برہم


    یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کی مخالفت کی تھی اور عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم بیماری کا بہانہ کر کے ملک سے فرار ہونا چاہتے ہیں۔

    اس سے قبل ڈاکٹر عاصم نے 3 مئی کو لندن روانگی کے لیے بک کروایا تھا اور ٹکٹ عدالت میں جمع کروایا تھا اور استدعا کی تھی کہ انہیں علاج کے لیے اہلیہ کے ساتھ لندن روانگی کی اجازت دی جائے جبکہ سندھ حکومت نے بھی ڈاکٹر عاصم کے بیرون ملک سفر پر نو اوبجیکشن لیٹر جاری کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم کا نام نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا، جس کی سندھ ہائیکورٹ نے بھی سفارش کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈاکٹرعاصم کی بیرون ملک روانگی سے متعلق درخواست،  نیب،وزارت داخلہ کو نوٹس جاری

    ڈاکٹرعاصم کی بیرون ملک روانگی سے متعلق درخواست، نیب،وزارت داخلہ کو نوٹس جاری

    کراچی : ڈاکٹرعاصم حسین کی پاکستان سے باہر جانے دینے کی درخواست پر نیب اور وزارت داخلہ کونوٹس جاری کردیے گئے جبکہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ضمانت منسوخ کرنے کی نیب کی درخواست پر ڈاکٹر عاصم سے جواب بھی مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ڈاکٹرعاصم حسین کی بیرون ملک روانگی سے متعلق درخواست پر سماعت کی، ڈاکٹر عاصم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم علاج کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔

    نیب کے وکیل نے کہا ڈاکٹر عاصم کی ضمانت طبی بنیادوں پر ملی، منسوخ کی جائے۔

    عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی درخواست پر وزارت داخلہ اور نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ضمانت منسوخی کی نیب درخواست پر بھی ڈاکٹر عاصم کو نوٹس جاری کردیا۔

    جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جب سے جج بنا ہوں ایک چیز سمجھ نہیں آئی، ہر بڑے آدمی کو بیماری کا سرٹیفیکیٹ کیسے مل جاتا ہے، ہر میڈیکل بورڈ کہتا ہے بڑے آدمی کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ۔

    جسٹس دوست محمد نے کہا کہ انیس سو اسی میں عدالت نے مرگی کے ایک مریض کی ضمانت منظور کی تھی، تب سے ہرملزم مرگی کا سرٹیفیکیٹ لے آتا ہے۔

    وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ مرگی کا مریض تو جوتی سنگھانے پر بھی اٹھ جاتا ہے، عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • افغان خواتین کوبیرون ملک بھجوانے کا معاملہ، رپورٹ وزارت داخلہ کو ارسال

    افغان خواتین کوبیرون ملک بھجوانے کا معاملہ، رپورٹ وزارت داخلہ کو ارسال

    اسلام آباد : جعلی دستاویزات پرافغان خواتین کوبیرون ملک بھجوانے کی کوشش اور انسانی اسمگلنگ میں کون کون ملوث ہے، ڈیل کہاں ہوئی؟ اس حوالے سے ایف آئی اے نےخصوصی رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوا دی۔

    تفصیلات کے مطابق تین افغان خواتین کو بیرون ملک بھیجنے کے معاملہ پر ایف آئی اے نےاپنی رپورٹ وزارت داخلہ بھجوادی ہے۔ وزارت داخلہ کوبھیجی گئی ایف آئی اے کی رپورٹ کےمطابق کیس میں ملوث چار اہم ملزمان بیرون ملک فرارہوگئے ہیں۔

    دوملزمان ایف آئی اے کی آنکھوں میں دھول جھونک گئے،دونوں پی کے785کےذریعےپاکستان سےفرارہوئے رپورٹ کے مطابق اس کیس میں اب تک صرف تین افغان خواتین اوردو پی آئی اے افسران ہی گرفتار ہوپائےہیں، تینوں افغان خواتین کےپاس افغان پاسپورٹ تھے۔

    تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ تینوں افغان خواتین کے پاس جعلی برٹش پاسپورٹس بھی ہیں، رپورٹ کے مطابق خواتین کی بورڈنگ امجد حسین،سارہ انس اور مروہ کے نام سے ہوئی، خواتین کوبیرون ملک بھجوانے کےلیےایک فرد کےتین مختلف نام استعمال ہوئے۔

    افسرنعیم نے انکشاف کیا کہ بورڈنگ پاسز ٹاسک فورس افسرکی ہدایت پرجاری کئے گئے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان خواتین نےتفتیش میں بتایا کہ کلیئر کرنےکی ڈیل کابل میں ہوئی۔

    ساٹھ ہزار ڈالرمیں خواتین کو سوئیڈن یا برطانیہ فرارکرانے کی ڈیل ہوئی تھی، محمد اشرف عرف حاجی نے فی خاتون بیس ہزارڈالر وصول کیے کیس میں امیگریشن حکام کےکردارسے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

  • ڈان لیکس سے متعلق وزارت داخلہ کا اعلامیہ جاری

    ڈان لیکس سے متعلق وزارت داخلہ کا اعلامیہ جاری

    اسلام آباد: وفاقی وزارت داخلہ نے ڈان لیکس سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا۔ اعلامیہ کے مطابق 29 اپریل کو وزیر اعظم نے ڈان لیکس پر بننے والی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے ڈان لیکس سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا۔

    اعلامیہ کے مطابق 29 اپریل کو وزیر اعظم نواز شریف نے ڈان لیکس کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی۔ ڈان اخبار، اخبار کے ایڈیٹر ظفر عباس، اور مذکورہ صحافی سرل المیڈا کا معاملہ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کو بھیج دیا گیا۔

    وزارت داخلہ کے مطابق پرویز رشید کو پہلے ہی عہدے سے الگ کردیا گیا تھا۔

    اعلامیہ میں کیا گیا ہے کہ کمیٹی اس بات پر متفق تھی کہ وزیر اعظم کے پرنسپل انفارمیشن افسر راؤ تحسین اپنی ذمہ داریاں انجام دینے میں ناکام رہے۔ علاوہ ازیں طارق فاطمی سے بھی معاون خصوصی کا عہدہ واپس لے لیا گیا۔

    یاد رہے کہ وزارت داخلہ کا یہ اعلامیہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے اس اعلان کے کچھ لمحوں بعد ہی جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا ڈان لیکس سے متعلق ٹویٹ واپس لے لیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈان لیکس پر پاک فوج کا ٹویٹ واپس

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس سے متعلق ڈی جی آئی آئی ایس پی آر کا 29 اپریل کا ٹویٹ حکومت، کسی شخصیت یا ادارے کے خلاف نہیں تھا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈان لیکس کا معاملہ حل ہوچکا ہے۔

    اس سے قبل ڈان لیکس کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد پاک فوج نے ٹویٹ کرتے ہوئے ڈان لیکس کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا تھا اوراسے نامکمل قرار دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 6 اکتوبر کو انگریزی اخبار ڈان میں صحافی سرل المیڈا کی جانب سے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سے متعلق دعویٰ کیا گیا کہ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر عسکری اور سیاسی قیادت میں اختلافات ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈان لیکس کیا ہے؟

    خبر پر سیاسی اور عسکری قیادت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا۔

    ڈان لیکس کے معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کو ان کے عہدے سے فارغ کیا گیا۔

    بعد ازاں ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ میں طارق فاطمی اور پرنسل انفارمیشن افسر راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی جس کے بعد دونوں کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ویزا میں توسیع، جعلی کاغذات بنانے والا وزارت داخلہ کا ملازم گرفتار

    ویزا میں توسیع، جعلی کاغذات بنانے والا وزارت داخلہ کا ملازم گرفتار

    کراچی: ویزا توسیع کرپشن کیس کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ہیں، کرپشن میں ملوث ہونے پر وزارت داخلہ کے ملازم کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ویزا توسیع کرپشن کی تحقیقات وزیر داخلہ چوہدری نثار کی ہدایت پر شروع کی گئیں جس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    اطلاعات ہیں کہ اس کیس میں وزارت داخلہ کے ایک ملازم کو گرفتار کرلیا گیا، ملازم کو کراچی پاسپورٹ آفس کے گرفتار شدہ اہلکار کی نشاندہی پر پکڑا گیا۔

    بتایا جارہا ہے کہ وزارت داخلہ میں تعینات یہ ملازم محمد ساجد کراچی پاسپورٹ آفس سے ملی بھگت اور بے ضابطگیوں میں ملوث تھا اور یہ ملزم توسیع کے جعلی دستاویزات تیار کراتا تھا۔

  • بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری

    بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری

    اسلام آباد: وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی درخواست پر بانی متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اشتعال انگیز تقاریر سمیت دیگر مقدمات میں ایم بانی کیو ایم کی مسلسل غیر حاضری کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی اور حکم دیا تھا کہ آئندہ سماعت پر الطاف حسین کو کسی بھی صورت میں پیش کیا جائے۔

    عدالتی احکامات کی روشنی میں ایف آئی اے نے وزارتِ داخلہ کو بانی ایم کیو ایم کے وارنٹ جاری کرنے کے لیے درخواست ارسال کی تھی جس کے بعد وزارتِ داخلہ نے الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ اسلام آباد ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ الطاف حسین پاکستان میں دہشت گردی سمیت متعدد مقدمات میں انسداد دہشت عدالت (اے ٹی سی) کو مطلوب ہیں، ان مقدمات میں پیش نہ ہونے پر ریڈ وارنٹ کی منظوری دی گئی۔

    ایف آئی اے ذرائع نے ریڈ وارنٹ کے منظور ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ آج رات یا کل تک قائد متحدہ کے ریڈ وارنٹ جاری ہوجائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف صابر شاکر نے بتایا کہ ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مجرم اگر ملک میں نہیں ہے اور دنیا کے کسی بھی حصے میں ہے تو اسے انٹرپول کے ذریعے ملک لایا جائے تاہم اس عمل میں ناگزیر ہے کہ ملزم جس ملک میں ہے وہاں کی حکومت بھی اس شخص کو دینے پر راضی ہو، اگر متعلقہ ملک شہری کو دینے کے لیے تعاون نہیں کرتا تو الگ بات ہے تاہم ریڈ وارنٹ کی حیثیت اپنی جگہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ الطاف حسین کی شہریت کے حوالے سے کئی سوال ہیں، اگر وہ دہری شہریت کے مالک ہیں تو پہلے دیکھنا ہوگا کہ  انہوں نے پاکستانی شہریت منسوخ کری یا نہیں؟ اگر وہ پاکستانی شہری ہیں تو الگ قوانین ہیں اور اگر برطانوی شہری ہیں تو معاملات الگ ہیں، وہ برطانوی حکومت کے ہائی پروفائل مہمان ہیں لیکن حکومت پاکستان برطانیہ سے ان کی حوالگی کا مطالبہ بھی کرسکتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ان پر سب سے بڑا مقدمہ عمران فاروق قتل کیس کا ہے جو کہ اسلام آباد میں چل رہا ہے، ملزمان نے بیان دیا ہے کہ انہوں نے الطاف حسین کے کہنے پر عمران فاروق کو قتل کیا کہ پاکستان مخالف اشتعال انگیز تقاریر کے مقدمات علیحدہ ہیں،ریڈ وارنٹ انٹرپول تک جانے کا ایک سے دو ہفتے کا عمل ہے، یہ عمل سفارتی سطح پر مکمل ہوتا ہے، ابھی وارنٹ صرف منظور ہوئے ہیں جاری نہیں ہے، وارنٹ جاری ہونے کے بعد سے دن گنے جائیں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز اسلام آباد ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ الطاف حسین کے خلاف کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمات چل رہے ہیں جس میں فاروق ستار سمیت دیگر متحدہ رہنماؤں کے بھی وارنٹ جاری ہوئے ہیں بعدازاں الطاف حسین کو عدم پیشی پر اشتہاری قرار دیا گیا تھا اور الطاف حسین کو پیش کرنے کے لیے ایف آئی اے کو حکم دیا گیا۔

    رپورٹر کے مطابق ایف آئی اے میں ایک انٹر پول سیکشن ہے جو انٹرپول ہیڈ آفس سے رابطہ کرکے تمام تر تفصیلات ریڈ وارنٹ سے منسلک کرکے اسے ارسال کرتا ہے، انٹرپول وہ تفصیلات دنیا بھر میں ارسال کرتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان ملزم کی حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں،عدالت ملزم کی غیر موجودگی میں اسے سنادے تو  ایسی صورت میں ملک کے ساتھ معاہدہ نہ بھی ہو تو ایک حکومت دوسرے حکومت سے مجرم کو مانگ سکتی ہے پہلے کی بھی ایسی مثالیں موجود ہیں۔

  • کالعدم تنظیموں‌ کو کیوں‌ نہیں‌ روکا جارہا، وزارت داخلہ صوبائی حکومتوں‌ پر برہم

    کالعدم تنظیموں‌ کو کیوں‌ نہیں‌ روکا جارہا، وزارت داخلہ صوبائی حکومتوں‌ پر برہم

    اسلام آباد: وزارت داخلہ نے ملک بھر میں کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کو آزادانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومتیں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کیوں نہیں کررہیں؟وزارت داخلہ نے ہدایت دی کہ انہیں سختی کے ساتھ کام کرنے سے روکا جائے۔

    ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ کالعدم تنظیموں کی آزادنہ سرگرمیوں کے حوالے سے وزارت داخلہ صوبائی حکومتوں پر برہم ہوگئی اور چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان حکومت کو بھی مراسلہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تنظیموں کو ایک بار پھر سختی کے ساتھ کام کرنے سے روکا جائے اور نیشنل ایکشن پلان کے عین مطابق کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ چکوال واقعے کو بنیاد بنا کر تحریک لبیک یارسول اللہ جیسی تنظیمیں سرگرم ہیں، ایسی تنظیموں کو کسی بھی طور آزادانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    وزارت داخلہ نے مزید کہا ہے کہ صوبائی حکومتیں کالعدم تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائیاں نہیں کررہیں، کالعدم جماعتوں کی جانب سے اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ایسی تنظیموں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔

  • دھرنے سے قبل، اسلام آباد پولیس کے گریڈز میں‌ اضافہ

    دھرنے سے قبل، اسلام آباد پولیس کے گریڈز میں‌ اضافہ

    اسلام آباد: وزارتِ داخلہ نے وفاقی دارالحکومت میں پولیس کے فرائض سرانجام دینے والے اہلکاروں کے گریڈ میں ترقی دیتے ہوئے 10 ہزار 81 پولیس اہلکاروں کے گریڈ میں اضافہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے دھرنے سے قبل وزارتِ داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کی جانب سے پولیس اہلکاروں کے گریڈ بڑھانے کی سمری منظور کرتے ہوئے 10 ہزار 81 پولیس اہلکاروں کے گریڈ میں اضافہ کردیا۔

    پڑھیں:  بدھ 2 نومبر کو اسلام آباد بند کردیں گے،عمران خان

     اسلام آباد پولیس اہلکاروں کے گریڈ میں اضافہ کردیا گیا ہے جس کے مطابق ترقی پانے والے سپاہیوں کے اسکیل کو 5 سے بڑھا کر 7 جبکہ ہیڈ کانسٹیبل کے گریڈ کو 7 سے بڑھا کر 9 کردیا گیا ہے، ترقی پانے والوں میں 7579 سپاہی، 1423 ہیڈ کانسٹیبل اور 1079 اے ایس آئی شامل ہیں۔
    اسٹاف رپورٹر ذوالقرنین حیدر کے مطابق وزارتِ داخلہ نے 41 کروڑ 96 لاکھ روپے کی منظوری کے لیے وزیر خزانہ کو سفارش کردی ہے، وزیر خزانہ کی جانب سے رقم کی منظوری ملتے ہی باقاعدہ نوٹی فیکشن جاری کردیا جائے گا۔