Tag: International Day

  • آج دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    کراچی : معذور افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج معذوروں کا دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد معذور افراد کی مختلف شعبوں میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    صحت اور تندرستی اللہ تعالی کی بڑی نعمتوں میں شامل ہیں، زندگی کی مشکل کا ان سے پوچھیں جو کسی جسمانی معذوری کا شکار ہیں، معذور افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج معذوروں کا دن منایا جارہا ہے۔

    معذور افراد کا عالمی دن منانے کا آغاز سال1992 میں اقوام متحدہ میں معذور افراد کی داد رسی کے لیے قرارداد پاس کر کے کیا گیا۔ اس دن کو عالمی سطح پر منانے کا مقصد معذور افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انہیں کسی بھی طرح کے احساس کمتری کا شکار ہونے سے بچا کر ان کو زندگی کے دھارے میں شامل کرنا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 65 کروڑ کے قریب افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہے۔ یہ تعداد کل آبادی کا 10 فیصد ہے یعنی ہر 10 میں سے ایک شخص معذور ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 2 کروڑ نومولود بچے ماؤں کی کمزوری اور دوسری وجوہات کی بنا پر معذور پیدا ہوتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ معذور افراد کی 80 فیصد تعداد مختلف ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیر ہے جہاں انہیں کسی قسم کی سہولیات میسر نہیں۔ ان افراد کو عام افراد کی طرح پڑھنے لکھنے اور آگے بڑھنے کے مواقع بھی میسر نہیں۔

    اس کے برعکس ترقی یافتہ ممالک میں موجود 20 فیصد معذور افراد کو دنیا بھر کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ان کا علاج معالجہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    آج کا دن منانے کا مقصد یہی ہے کہ رنگ، نسل اور ذات سے بالاتر ہو کر خصوصی افراد کی بحالی میں انفرادی و اجتماعی طور پر بھر پور کردار ادا کیا جائے۔

    خصوصی افراد نے دنیا کے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوایا اور اپنی صلاحیتوں سے یہ ثابت کر دیا اگران کے ساتھ ان کے ساتھ تعاون کیا جائے تو یہ عام لوگوں کی طرح اپنی زندگی گزار سکتے ہیں۔

    آج کا دن منانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم رنگ، نسل اور ذات سے بالاتر ہو کر یہ عہد کریں کہ خصوصی افراد کی بحالی میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے۔

  • پاکستان کی ترقی میں‌ بدعنوانی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، صدر مملکت

    پاکستان کی ترقی میں‌ بدعنوانی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، صدر مملکت

    اسلام آباد : انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بد عنوانی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد بد عنوانی کے عالمی دن کے موقع پر ایوان صدر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا ہے کہ میرے نزدیک بد عنوانی پوری انسانیت پر حملہ ہے۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ میری ساری زندگی کوشش رہی کہ کرپشن کے خلاف متحرک رہوں۔

    صدر پاکستان عارف علوی کا کہنا تھا کہ مشرقی پاکستان کے علیحدہ ہونے میں استحصال کم بدعنوانی زیادہ تھی، ایک وقت تھا لوگوں میں آگاہی نہیں تھی کہ کرپشن کا سیاست میں کیا نقصان ہے۔

    ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بد عنوانی ہے، مجھے اسپتال میں کرپشن روکنے کمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    مزید پڑھیں : دہشت گردی سے نمٹنے کےلیے پاکستان کے پاس وسیع تجربہ ہے

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل صدر مملکت کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس دہشت گردی کے خلاف وسیع تر تجربہ موجود ہے۔ مسائل کا سامنا ہے لیکن مشکلات جلد حل ہوجائیں گی، این ایف سی کے تحت فاٹا کے لیے 3 فیصد اور پختونخواہ کی گرانٹ بڑھائی جائے گی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبے کا قیام آسان نہیں لیکن اس پر کام ضرور ہوگا، کراچی میں انفرا اسٹرکچر نہیں لیکن عمارتیں بنتی گئیں۔ سابق فاٹا میں لیویز اور خاصہ دار فورس کا کوئی اہلکار بے روزگار نہیں ہوگا، پختونخواہ سیاحت کے لحاظ سے بہترین ہے۔

    صدر کا کہنا تھا کہ بغیر پلاننگ تعمیرات کی اجازت دی تو سیاحت تباہ ہوجائے گی، ورلڈ بینک سے مل کر ٹورازم پالیسی بنالی ہے۔ پختونخواہ میں سیاحت کے لیے وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔ بلین ٹری سونامی گلوبل وارمنگ کے لحاظ سے بہترین پروجیکٹ ہے۔

  • آج پاکستان اورعوام کے تحفظ کیلئے قربانیاں دینے والوں کا دن ہے، وزیراعظم عمران خان

    آج پاکستان اورعوام کے تحفظ کیلئے قربانیاں دینے والوں کا دن ہے، وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، آج پاکستان اورعوام کے تحفظ کیلئے بے پناہ قربانیاں دینے والوں کا دن ہے۔

    یہ بات وزیر اعظم عمران خان نے دہشت گردی کے متاثرین کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہی، وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہزاروں شہری اور سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ پشاور اے پی ایس حملے کے130شہداء کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا،نقصانات کے باوجود ہمارا دہشت گردی کیخلاف جنگ کاعزم پختہ ہے، دہشت گردی کے متاثرین کی مدد کے لئے اقدامات کا اعادہ کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج قانون نافذ کرنیوالےاداروں، مسلح افواج کو سراہنے کا بھی دن ہے، پاکستان دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے میں عالمی برادری کے ساتھ ہے، عالمی برادری مل کر دہشت گردی کے متاثرین کی مدد کیلئےاقدامات کرے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان نے دہشت گردی کے متاثرین کیلئے متعدد اقدامات کیے ہیں، اس سلسلے میں عارضی نقل مکانی کرنے والے افراد کی بحالی کی گئی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیرنو، لواحقین کی مالی معاونت کی گئی۔

  • اسٹریٹ چلڈرنز کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے

    اسٹریٹ چلڈرنز کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے

    لاہور/ کراچی : پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج بے گھر بچوں کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں سو ملین سے زئد بچے آوارگی کی زندگی گزار رہے ہیں، اسٹریٹ چلڈرنز کا عالمی دن سال2014سے منایا جارہا ہے۔

    اس دن کا مقصد ان بے گھر بچوں کو بھی دیگر بچوں جیسی آسائشیں مہیا کرنا ہے، ان بچوں کی تعلیم، صحت، تفریح اور ذہنی تربیت کے حوالے سے لوگوں میں شعور اُجاگر کیا جائے تاکہ دنیا بھر کے یہ بچے بھی مستقبل میں معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔

    یہ دن پہلی بار کنسورشیم فار اسٹریٹ چلڈرن نامی تنظیم نے لندن میں منایا جس کے بعد اس دن کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ دنیا بھر میں منایا جانے لگا۔ اس موقع پر دن کی مناسبت سے بے گھر بچوں کی فلاح بہبود کیلئے تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے، جن میں ان بچوں کی مناسب تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی بہتر پرورش کرنے پر بھی زور دیا جاتا ہے۔

    دنیا بھرمیں بیشتر بچے والدین کے فوت ہونے کے بعد بے سہارا ہو کر گھروں سے نکل پڑتے ہیں جبکہ غربت کے مارے خاندانوں کے بچے ایک وقت کی روٹی نہ ملنے کے سبب روٹی روزی کے چکر میں گھروں کو خیرباد کہہ دیتے ہیں جبکہ بیشتر بچے بری سوسائٹی کی وجہ سے گھروں سے بھاگ جاتے ہیں۔

    یونیسف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت 1.5ملین سے بے گھر بچے موجود ہیں پاکستان میں سب سے زیادہ اسٹریٹ چلڈرن کراچی کی شاہراہوں اور گلی کوچوں میں ہیں جہاں سینکڑوں بچے روزانہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    علاوہ ازیں لاہورملک بھر کی طرح لاہور کے چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں بھی اسٹریٹ چلڈرن کا عالمی دن منایا گیا جس میں بچوں کی شاندار پرفارمنس نے حاضرین کے دل جیت لئے۔ گلی کوچوں سے لائے جانے والے بچوں نے آنکھوں میں امید کے دیپ جلائے چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں اسٹریٹ چلڈرن کا عالمی دن منایا۔

    تقریب میں شریک ہر بچے کی ایک کہانی تھی لیکن ہمت اور حوصلہ انہیں ٹوٹنے نہیں دیتا۔ واضح رہے کہ پاکستان میں اندازاً ایک لاکھ بچے گلی کوچوں اور فٹ پاتھوں پہ زندگی گزارتے ہیں جن کے لئے حکومتی سطح پر قائم اداروں میں سر چھپانے کے لئے چھت اور ضروریاتِ زندگی فراہم کی جاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں : اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ٹیم تیسری پوزیشن حاصل کرکے وطن لوٹ آئی

    ملکی قوانین میں کمسن بچوں سے بھیک مانگنے کو جرم تو قرار دے دیا گیا تھا لیکن اس قانون پر تاحال عمل درآمد کرانے کی ہی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

  • صحافیوں کے خلاف جرائم سے تحفظ کا عالمی دن، 10 سال میں 800 صحافی قتل

    صحافیوں کے خلاف جرائم سے تحفظ کا عالمی دن، 10 سال میں 800 صحافی قتل

    جنیوا: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 800 سے زائد صحافی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو انجام دیتے ہوئے قتل کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 2013ء سے ہر سال کی طرح اس سال بھی 2 نومبر کو صحافیوں کے خلاف جرائم سے تحفظ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کے موقع پر اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس کے دوران 800 صحافیوں کو دنیا کے مختلف ممالک میں قتل کیا گیا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیاہے کہ مقتول صحافی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں عوام تک معلومات پہچانے کے دوران نشانہ بنائے گئے جبکہ المیہ یہ ہے کہ گزشتہ دس برس میں ان میں سے کسی کے قاتل کو سزا نہیں دی گئی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جرائم میں ملوث افراد کو مستشنیٰ قرار دینے کے باعث معاشرے میں مزید جرائم پیدا ہوتے ہیں اور یہ اچھی سوسائٹی کو بہت بری طرح متاثر کرتے ہیں، ان کے اثرات سے نہ صرف عوام بلکہ صحافی بھی نشانہ بنتے ہیں۔

    صحافیوں کی عالمی تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق 2014 کے دوران دنیا بھر میں 71 صحافی اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے جاں بحق ہوئے جبکہ اسی عرصے کے دوران شام، فلسطین، عراق، لیبیا اور یوکرین میں 119 صحافیوں کو اغوا کیا گیا۔

    اسی طرح 2015 میں 110 صحافی سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ لکھنے کی پاداش میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    یاد رہے کہ 2013 میں اقوام متحدہ کے 68 ویں اجلاس میں ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ 2 نومبر کو صحافیوں پر مظالم میں ملوث افراد اور اُن کو مستشنیٰ قرار دینے کے حوالے سے عالمی دن کا نام دیا جائے، جس کے بعد سے یہ دن ہر سال 2 نومبر کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔