Tag: International Day for Tolerance

  • برداشت و رواداری کا عالمی دن: ثقافتی و سماجی تنوع کا احترام وقت کی اہم ضرورت

    برداشت و رواداری کا عالمی دن: ثقافتی و سماجی تنوع کا احترام وقت کی اہم ضرورت

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج برداشت و رواداری کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے تعلیم و ثقافت یونیسکو کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے ثقافتی و نسلی تنوع کو قبول کرنا امن کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

    سنہ 1995 سے یونیسکو کی جانب سے منظور کیے جانے والے اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں رواداری اور برداشت کو فروغ دینا ہے، یہ دن دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے غصے اور عدم برداشت سے معاشرے کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہی فراہم کرنے کا دن ہے۔

    یونیسکو کے مطابق موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مذہبی رواداری اور برداشت کو فروغ دیا جانا از حد ضروری ہے۔ ایک دوسرے کے عقائد اور مذاہب کا احترام کرنا آج کل کے دور کی اہم ضرورت ہے۔

    یونیسکو کے اعلامیہ برائے برداشت و رواداری کے مطابق رواداری کا مطلب ہے ہماری دنیا کے بھرپور ثقافتی، نسلی و سماجی تنوع اور نظریاتی اختلافات کا احترام کرنا، اسے قبول کرنا اور اس کی اہمیت کا اعتراف کرنا۔

    عمرانیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل معاشرے کے 90 فیصد مسائل کی جڑ برداشت نہ کرنا اور عدم رواداری ہے۔ عدم برداشت ہی کی وجہ سے معاشرے میں انتشار، بدعنوانیت، معاشرتی استحصال اور لاقانونیت جیسے ناسور پنپ رہے ہیں۔

    عدم برداشت انفرادی طور پر بھی لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور لوگ بے چینی، جلد بازی، حسد، احساس کمتری اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف نفسیاتی و ذہنی بیماریوں میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ بھی عدم برداشت ہے۔

  • ظلم کا نشانہ بننے کے باوجود کبھی انتقام کی سیاست نہیں کی: بلاول بھٹو

    ظلم کا نشانہ بننے کے باوجود کبھی انتقام کی سیاست نہیں کی: بلاول بھٹو

    کراچی: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے ظلم و ناانصافیوں کا نشانہ بننے کے باوجود انتقام کی سیاست نہیں کی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے برداشت ورواداری کےعالمی دن پراپنے پیغام میں کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا میں رواداری کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

    [bs-quote quote=”آج اتحاد کے نظریے کو خطرناک چیلنجز درپیش ہیں، بھوک وجہالت کےخاتمےکے لئےتعاون واتحاد ناپید ہوتا جا رہا ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”بلاول بھٹو”][/bs-quote]

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دائیں بازوکی سیاست نے معاشرتی ساخت کی چولیں ہلا دیں ہیں، آج اتحاد کے نظریے کو خطرناک چیلنجز درپیش ہیں، بھوک وجہالت کےخاتمےکے لئےتعاون واتحاد ناپید ہوتا جا رہا ہے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی ومقامی سطح پرتنازعات واختلافات سر اٹھا رہے ہیں، رواداری درحقیقت دنیامیں امن کے لئے جدوجہد ہے، پیپلز پارٹی رواداری و برداشت کی امین ہے۔

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ظلم و ناانصافیوں کا نشانہ بننے کے باوجود انتقام کی سیاست نہیں کی، ہم نےہمیشہ رواداری کا پرچم بلند، مفاہمت کے دروازے کھلے رکھے اور آگے یہ سلسلہ بھی جاری رہے گا۔

    واضح رہے کہ برداشت کا بین الاقوامی دن دنیا بھر میں ہر سال 16 نومبر کو منایا جاتا ہے، اس کا آغاز  یونیسکو کی جانب سے 1995 میں ہوا تھا۔

  • عدم برداشت معاشروں میں انتشار کی بڑی وجہ

    عدم برداشت معاشروں میں انتشار کی بڑی وجہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج برداشت و رواداری کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔

    سنہ 1995 سے یونیسکو کی جانب سے منظور کیے جانے والے اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں رواداری اور برداشت کو فروغ دینا ہے۔ یہ دن دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے غصے اور عدم برداشت سے معاشرے کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہی فراہم کرنے کا دن ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مذہبی رواداری اور برداشت کو فروغ دیا جانا از حد ضروری ہے۔ ایک دوسرے کے عقائد اور مذاہب کا احترام کرنا آج کل کے دور کی اہم ضرورت بن گئی ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ اس کا آغاز بچپن سے ہی کیا جائے اور بچوں کو برداشت کرنے کی تعلیم دی جائے۔

    برداشت اور رواداری زندگی گزارنے کا بنیادی اصول ہے اور معمولی باتوں پر غصہ پینے سے لے کر زندگی کے مختلف مرحلوں میں اختلافات کو برداشت کرنے تک کی تربیت گھروں اور اسکولوں سے دی جائے تب ہی ایک روادار معاشرے کی تشکیل ممکن ہے۔

    عمرانیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل معاشرے کے 90 فیصد مسائل کی جڑ برداشت نہ کرنا اور عدم رواداری ہے۔ عدم برداشت ہی کی وجہ سے معاشرے میں انتشار، بدعنوانیت، معاشرتی استحصال اور لاقانونیت جیسے ناسور پنپ رہے ہیں۔

    عدم برداشت انفرادی طور پر بھی لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور لوگ بے چینی، جلد بازی، حسد، احساس کمتری اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف نفسیاتی و ذہنی بیماریوں میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ بھی عدم برداشت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔