Tag: International Day of Peace

  • امن کا عالمی دن: نسل پرستی دنیا کو پرامن بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ

    امن کا عالمی دن: نسل پرستی دنیا کو پرامن بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں امن کی کوششوں کو فروغ دینا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ نسل کی بنیاد پر برتا جانے والا امتیاز دنیا کی ترقی اور امن کے قیام میں اہم رکاوٹ ہے۔

    اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس دن کو پہلی بار سنہ 1982 میں منایا گیا۔ 2001 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 52 کے تحت اس دن کو منا نے کا فیصلہ کیا گیا، اور 2002 میں اسے پہلی بار عالمی طور پر منایا گیا۔

    اس دن کو منانے کا اہم مقصد دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرنا اور امن کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی نسلی امتیاز کا خاتمہ اور امن قائم کرنا ہے۔

    مغربی ممالک اور اقوام متحدہ جہاں ایک جانب مساوات عالم کا پیغام دے رہے ہیں وہیں کشمیر، فلسطین، برما اور دنیا کے دیگر خطوں میں مسلمانوں پر ہونے والے یکطرفہ مظالم اقوام متحدہ کے ادارے کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ نسلی تعصب لوگوں سے ان کے حقوق اور وقار چھین لیتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق نسلی تعصب ناانصافیوں اور عدم اعتماد کو جنم دیتا ہے، اور ایک ایسے وقت میں جب ہمیں دنیا کی تعمیر کے لیے مل کر ایک ہونا چاہیئے، لوگوں کو ایک دوسرے سے الگ کردیتا ہے۔

    فاختہ ۔ امن کی علامت

    فاختہ کو امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانی عقائد میں یہ پرندہ محبت اور زندگی کی علامت سمجھا جاتا تھا، عیسائیت میں بھی اسے اہم حیثیت حاصل ہے۔ انجیل میں کہا گیا ہے کہ جب سیلاب آنے لگا تو حضرت نوح علیہ السلام نے ایک فاختہ کو فضا میں چھوڑ دیا۔

    کچھ دن بعد فاختہ واپس آئی تو اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ تھی جو اس بات کا اظہار تھی کہ سیلاب ختم ہوچکا ہے اور زمین پر زندگی لوٹ آئی ہے۔

    زیتون کی شاخ کو بھی امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانیوں کا ماننا تھا کہ جس جگہ زیتون کی شاخ موجود ہو اس جگہ سے شیطانی قوتوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

    انیسویں صدی کے ایک معروف فرانسیسی مصور ہنری میٹسی نے فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ نہایت خوبصورتی سے پینٹ کر کے اپنے بہترین دوست، حریف اور ایک اور معروف ہسپانوی مصور پابلو پکاسو کو بھجوائی۔

    پکاسو نے اس فاختہ کی حاشیے (لکیر) سے دوبارہ تصویر بنائی۔ سنہ 1949 میں اقوام متحدہ نے امن کی عالمی کانفرنس کے دوران اسی تصویر کو امن کی علامت کے طور پر پیش کیا۔

    تب سے سیاہ حاشیے سے کھنچی فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ امن کی عالمی علامت مانی جاتی ہے۔

  • ‘ایشیا میں امن لانا ہے تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا’

    ‘ایشیا میں امن لانا ہے تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا’

    اسلام آباد : حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کا حل تو دور کشمیریوں کی نسل کشی بندنہ کرا سکی، ایشیا میں امن لانا ہے تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے امن کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ دنیا میں امن کی بات کرتی ہے لیکن اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کا حل تو دور کشمیریوں کی نسل کشی بندنہ کرا سکی۔

    مشعال ملک کا کہنا تھا کہ کشمیر کے باسی دنیا سے امن کی بھیگ مانگ رہےہیں اور بھارتی خونخوارفورسز آئے دن کشمیریوں کا قتل عام کرتی ہیں اور چادراور چار دیواری کا تقدس پامال کرتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی تک حاصل نہیں ، بھارتی فوج سے خواتین اور بچے بھی محفوظ نہیں ، مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی تک حاصل نہیں۔

    یاسین ملک کی اہلیہ نے روز دیا کہ ایشیا میں امن لانا ہے تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں مکمل سیکیورٹی لاک ڈاؤن اور مواصلاتی نظام معطل ہے جبکہ اب تک مقبوضہ وادی میں کم از کم 4 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ، جس میں زیادہ تک نوجوان شامل ہیں۔

  • امن کا عالمی دن: فاختہ کو امن کی علامت کیوں مانا جاتا ہے؟

    امن کا عالمی دن: فاختہ کو امن کی علامت کیوں مانا جاتا ہے؟

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں امن کی کوششوں کو فروغ دینا ہے، کیا آپ جانتے ہیں فاختہ کو امن کی علامت کیوں مانا جاتا ہے؟

    اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس دن کو پہلی بار سنہ 1982 میں منایا گیا۔ 2001 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 52 کے تحت اس دن کو منا نے کا فیصلہ کیا گیا، اور 2002 میں اسے پہلی بار عالمی طور پر منایا گیا۔

    اس دن کو منانے کا اہم مقصد دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرنا اور امن کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال مل کر امن قائم کرنا ہے۔

    مغربی ممالک اور اقوام متحدہ جہاں ایک جانب مساوات عالم کا پیغام دے رہے ہیں وہیں کشمیر، فلسطین، برما اور دنیا کے دیگر خطوں میں مسلمانوں پر ہونے والے یکطرفہ مظالم اقوام متحدہ کے ادارے کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

    فاختہ ۔ امن کی علامت

    فاختہ یونانی عقائد میں محبت اور زندگی کی علامت سمجھی جاتی تھی، عیسائیت میں بھی اسے اہم حیثیت حاصل ہے۔ انجیل میں کہا گیا ہے کہ جب سیلاب آنے لگا تو حضرت نوح علیہ السلام نے ایک فاختہ کو فضا میں چھوڑ دیا۔

    کچھ دن بعد فاختہ واپس آئی تو اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ تھی جو اس بات کا اظہار تھی کہ سیلاب ختم ہوچکا ہے اور زمین پر زندگی لوٹ آئی ہے۔

    زیتون کی شاخ کو بھی امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانیوں کا ماننا تھا کہ جس جگہ زیتون کی شاخ موجود ہو اس جگہ سے شیطانی قوتوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

    انیسویں صدی کے ایک معروف فرانسیسی مصور ہنری میٹسی نے فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ نہایت خوبصورتی سے پینٹ کر کے اپنے بہترین دوست، حریف اور ایک اور معروف ہسپانوی مصور پابلو پکاسو کو بھجوائی۔

    پکاسو نے اس فاختہ کی حاشیے (لکیر) سے دوبارہ تصویر بنائی۔ سنہ 1949 میں اقوام متحدہ نے امن کی عالمی کانفرنس کے دوران اسی تصویر کو امن کی علامت کے طور پر پیش کیا۔

    تب سے سیاہ حاشیے سے کھنچی فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ امن کی عالمی علامت مانی جاتی ہے۔

  • امن کا عالمی دن: عالمی منشور برائے انسانی حقوق کے 70 سال

    امن کا عالمی دن: عالمی منشور برائے انسانی حقوق کے 70 سال

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ رواں برس عالمی منشور برائے انسانی حقوق کی منظوری کے 70 سال مکمل ہونے پر اس دن کو ’امن کے حق‘ کے مرکزی خیال کے تحت منایا جارہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس دن کو پہلی بار 1982 میں منایا گیا۔ 2001 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 52 کے تحت اس دن کو منا نے کا فیصلہ کیا گیا، اور 2002 میں اسے پہلی بار عالمی طور پر منایا گیا۔

    اس دن کو منانے کا اہم مقصد دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرنا اور امن کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس کا مرکز پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول بھی ہے جو سنہ 2015 میں 193 رکن ممالک نے مقرر کیے تھے اور طے کیا تھا کہ ان اہداف کو آئندہ 15 سالوں یعنی2030 تک ہر صورت حاصل کرنا ہے۔

    مزید پڑھیں:  دنیا کے مستقبل کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف

    ان اہداف میں دنیا سے غربت کا خاتمہ، کرہ ارض کی حفاظت اور تمام انسانیت کی خوشحالی شامل ہیں۔ ان اہداف کو دنیا بھر میں قیام امن سے مشروط بھی کیا گیا ہے کہ بغیر امن پائیدار ترقی کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس نے آج کے دن کے حوالے سے پیغام دیا ہے، ’یہ وقت ہے کہ تمام اقوام اور افراد عالمی منشور برائے انسانی حقوق کے تحت زندگی گزاریں، جو تمام رنگ و نسل کے انسانوں کو یکساں مواقع اور عزت فراہم کرتا ہے‘۔

  • امن کا عالمی دن‘ پاکستان اوربھارت جنگ کے دہانے پر

    امن کا عالمی دن‘ پاکستان اوربھارت جنگ کے دہانے پر

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن کا عالمی دن منایا جارہا ہے اس موقع پر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بانکی مون نے دنیا بھر کے انسانوں کی عظمت کو تسلیم کرنے اور عالمی سطح پر مساوات کے فروغ کی اپیل کی ہے ۔

    اقوام متحدہ کے زیر اہتمام امن کے دن کو پہلی بار1982 میں منایا گیا، 2001 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 52کے تحت اس دن کو منا نے کا فیصلہ کیا گیا، اور 2002 میں اسے پہلی بار عالمی طور پر منایا گیا۔

    اس دن کو منانے کا اہم مقصد دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرنا اور امن کی اہمیت کو اُجاگر کرنا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے آج کی سالانہ تقریب کا آغاز اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں نصب امن کی گھنٹی بجا کرکیا۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم سب کو چاہیے کہ نو ع ِ انسانی کی عظمت کو یکساں طور پر تسلیم کریں اورعالمی مساوات کے فروغ کے لیے کام کریں اور یقینی بنائیں کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے۔ ا نہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ آئیے اپنی زمین کو سرسبز وشاداب بنائیں۔

    اس سال آج کے دن کا عنوان ’’ پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے امن بلاکس کی تشکیل‘‘ رکھا گیا ہے‘ جس کا مقصد امن کو اقوامِ عالم کی ترجیحات میں سرفہرست قرار دینا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک نے پائیدار ترقی کے 17 اہداف مقرر کیے تھے اور طے کیا تھا کہ ان اہداف کو آئندہ 15 سالوں میں یعنی کہ 2030 تک ہر صورت حاصل کرنا ہے۔

     مزید پڑھیں: دنیا کے مستقبل کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف

    ان اہداف میں دنیا سے غربت کا خاتمہ‘ کرہ ارض کی حفاظت اور تمام انسانیت کی خوشحالی شامل ہیں۔ ان اہداف کو دنیا بھر میں قیام امن سے مشروط بھی کیا گیا ہے کہ بغیر امن پائیدار ترقی کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنا انسانیت کی مشترکہ فکری کاوشوں کا نتیجہ اور اقوامِ عالم کے درمیان تاریخ کا سب سے بڑ اعمرانی معاہدہ ہے اور یہی اس کرہ ارض پر بسنے والے تمام انسانوں کی باہمی کامیابی کا نسخہ بھی ہے۔

    مغربی ممالک اور اقوام متحدہ جہاں ایک جانب مساواتِ عالم کا پیغام دے رہے ہیں وہیں کشمیر،فلسطین،برمااور دنیا کے دیگر خطوں میں مسلمانوں پر ہونے والے یکطرفہ مظالم اقوام متحدہ کے ادارے کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

    آج جب کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس جاری ہے پاکستان اور بھارت کے تعلقات ایک بار پھر بھارت کی ہٹ دھرمی اور جنگی جنون کے سبب تاریخ کے بدترین موڑ پر ہیں اور جس کے سبب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے اس خطے کا امن مستقل خطرے میں ہے۔

    آج کےدن اقوام متحدہ کو چاہئے کہ پائیدار ترقی کے عالمی اہداف حاصل کرنے کے لیے بھارت پر زور دے کہ وہ کشمیر ی عوام کو بھی دنیا کے دیگر تمام انسانوں کی طرح ان کی زمین کا مالک سمجھے اور ان کے حق رائے دہی کو تسلیم کرتے ہوئے اپنا جابرانہ تسلط ختم کرکے عوام کو ان کی مرضی سے ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے دے بصورت دیگر وہ عمرانی معاہدہ جسے انسانی دانش کا اہم ترین نمونہ قرار دیا جارہا ہے خطرے میں پڑجائے گا۔