Tag: international space station

  • اسپیس ایکس نے پہلی عرب خاتون کو خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ کر دیا

    اسپیس ایکس نے پہلی عرب خاتون کو خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ کر دیا

    فلوریڈا: ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے پہلی عرب خاتون کو نجی پرواز کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ کر دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اسپیس ایکس کا دوسرا نجی مشن فالکن راکٹ اتوار کی رات کو فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ ہو گیا۔

    نجی خلائی مشن میں سعودی خاتون اور مرد سمیت 4 افراد شامل ہیں، توقع ہے کہ یہ چاروں مسافر اپنے کیپسول میں پیر کو خلائی اسٹیشن پہنچ جائیں گے، جہاں وہ ایک ہفتی گزاریں گے، اور پھر فلوریڈا کے ساحل کے قریب سمندر میں اتریں گے۔

    نجی خلائی مشن 16 گھنٹے کا سفر کر کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچے گا، اسٹیم سیل ریسرچرز ریانہ برناوی خلا میں سفر کرنے والی پہلی سعودی خاتون ہیں، جب کہ علی القرنی کا تعلق رائل سعودی ایئر فورس سے ہے اور وہ فائٹر پائلٹ ہیں۔

    کئی دہائیوں میں سعودی عرب کے پہلے خلابازوں میں اسٹیم سیل ریسرچر ریانہ برناوی اور رائل سعودی ایئر فورس کے فائٹر پائلٹ علی القرنی ہیں۔

    ریانہ برناوی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے ایک خواب ہے، جو سچ ہونے جا رہا ہے، اگر میں اور علی یہ کر سکتے ہیں تو یقیناً یہ ممکن ہے۔

  • روس کا 500 ٹن خلائی اسٹیشن کا ملبہ بھارت پر گر سکتا ہے

    روس کا 500 ٹن خلائی اسٹیشن کا ملبہ بھارت پر گر سکتا ہے

    ماسکو: روسی خلائی پروگرام کے سربراہ دیمتری روگوزین نے متنبہ کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باعث روس کی خلائی پروگرام میں عدم شرکت کے بعد، 500 ٹن خلائی اسٹیشن کا ملبہ بھارت پر گر سکتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی پابندیوں کے بعد روسی خلائی پروگرام کے سربراہ دیمتری روگوزین نے متنبہ کیا ہے کہ روس کا 500 ٹن خلائی اسٹیشن کا ڈھانچہ بھارت پر گر سکتا ہے۔

    سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر اسپیس اسٹیشن مدار سے نکل گیا تو ملبہ چین اور بھارت پر گرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی پابندیوں سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں روس کی شراکت داری ختم ہوجائے گی جو اس خلائی پروگرام کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی۔

    خیال رہے کہ روس، امریکا، کینیڈا، جاپان اور متعدد یورپی ممالک خلائی پروگرام کا حصہ ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس کو یوکرین پر بلا جواز حملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ روسی بینک کے 250 ملین ڈالرز کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے، پابندیوں سے چار روسی بینک متاثر ہوں گے۔ روس کی برآمدات سمیت دیگر شعبوں پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔

  • بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی ریٹائرمنٹ، ناسا کا اگلا پروگرام کیا ہوگا؟

    بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی ریٹائرمنٹ، ناسا کا اگلا پروگرام کیا ہوگا؟

    آئندہ چند سالوں میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) ریٹائر کردیا جائے گا اور اس کے خاتمے سے پہلے ہی کئی سوالات جنم لے رہے ہیں کہ آخر خلائی اسٹیشنوں کا مستقبل کیا ہوگا؟ کیا آئی ایس ایس کو واقعی ریٹائر کر دینا چاہیے یا اس کے منصوبے کو توسیع دینی چاہیے؟

    خلائی اسٹیشن کا مشن دوہزار چوبیس میں مکمل ہو جائے گا کہ جب امریکی اور دیگر خلائی تحقیقاتی اداروں کا معاہدہ اپنے اختتام کو پہنچے گا لیکن ان اداروں سے وابستہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اس کے مشن میں دو ہزار تیس تک توسیع کرنے کے حق میں ہیں۔

    ناسا کے منتظم بل نیلسن پُرامید ہے کہ ایک سرکاری منصوبے کی حیثیت سے خلائی اسٹیشن کے مشن میں مزید چھ سال کی توسیع کردی جائے گی اور توقع ہے کہ اس کے بعد کمرشل بنیادوں پر خلائی اسٹیشن بھی سامنے آئیں گے۔

    لیکن امریکی کانگریس فی الحال 2024ء کے بعد بھی خلائی اسٹیشن کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کے حق میں نظر نہیں آتی، پھر ایسے کسی بھی معاہدے کی کینیڈا، روس، یورپ اور جاپان سے منظوری کی بھی ضرورت ہوگی، کیونکہ آئی ایس اسی ایک بین الاقوامی منصوبہ ہے۔

    اس صورت حال میں عین ممکن ہے کہ خلائی اسٹیشنوں کا مستقبل نجی شعبے میں ہو، نجی خلائی اسٹیشنز بنانے والا ایک ادارہ آکسیئم اسپیس بھی ہے جو آئی ایس ایس کی توسیع کے ساتھ ساتھ اپنے اسٹیشنز بھی بنانا چاہتا ہے، اس کے مجوزہ ماڈیولز سے خلا اور زمین کا تین سو ساٹھ ڈگری کا بھرپور نظارہ ملے گا، ایک مرتبہ مکمل ہو جانے کے بعد آکسیئم اسٹیشن کا حجم آئی ایس اسی کے مقابلے میں تقریباً دو گنا ہوگا۔

    روس اور چین چاند پر ایک اڈہ بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر رضامندی ظاہر کر چکے ہیں اور یہ پیشکش یورپ کو بھی کر چکے ہیں، خود امریکا بھی اپنے آرٹی مس پروگرام کے تحت 2024ء تک چاند پر پہنچنے کا ہدف رکھتا ہے لیکن وہ اپنے بین الاقوامی منصوبوں سے چین کو دور رکھتا ہے اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر بھی کوئی چینی خلا باز نہیں جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ چین نے اپنا خلائی اسٹیشن خود بنایا ہے۔

    واضح رہے کہ خلائی اسٹیشن کو مدار میں رکھنے کے لیے اس کی بارباز سمت بندی کرنا پڑتی ہے۔ اس کام کے لیے ایندھن درکار ہوتا ہے جو زمین سے بھیجنا پڑتا ہے، پھر اسے ہمہ وقت خلائی ملبے کا خطرہ بھی رہتا ہے، خدشہ ہے کہ کسی تصادم سے اسے ناقابلِ تلافی نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔

    اگر خلائی اسٹیشن کو ریٹائر کرنے کا ارادہ بھی کر لیا گیا تو اسے تلف کرنے کا کام بہت زیادہ خطرات رکھتا ہے۔ اتنا بڑا حجم رکھنے والے اسٹیشن کو زمین کی حدود میں لا کر تباہ کرنے کے عمل میں ذرا سی غلطہ بہت بڑی تباہی لا سکتی ہے۔ 100 میٹر لمبا یہ خلائی اسٹیشن ایک چھ منزلہ عمارت جتنا بڑا ہے۔ زمین پر اس کا وزن 4,20,000 کلو گرام ہوگا۔ اس لیے ریٹائرمنٹ کی صورت میں اسے مخصوص انجنوں کے ذریعے جنوبی بحر الکاہل میں گرا کر تباہ کیا جائے گا۔

  • قیامت کے لمحے، خلا میں موجود بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن روسی راکٹ چلنے سے لڑکھڑا کر نیچے گر گیا

    قیامت کے لمحے، خلا میں موجود بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن روسی راکٹ چلنے سے لڑکھڑا کر نیچے گر گیا

    واشنگٹن: حادثاتی طور پر اچانک روسی راکٹ فائر ہونے سے خلا میں موجود انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن دہل گیا، اور وہاں موجود خلا بازوں پر قیامت گزر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن بڑے حادثے سے بچ گیا ہے، دنیا کے گرد گھومنے والا خلائی اسٹیشن روسی خلائی جہاز کے راکٹ چلنے سے لڑکھڑا گیا تھا۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ روسی خلائی جہاز کے راکٹ حادثاتی طور پر چل پڑے، جس کی وجہ سے اسٹیشن اپنی بلندی سے 45 ڈگری گر گیا، یہ واقعہ روس کے ’نوکا‘ نامی خلائی جہاز کی انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پہنچنے کے کچھ گھنٹوں بعد پیش آیا، جو8 دن کی پرواز کے بعد آئی ایس ایس تک پہنچا تھا۔

    ناسا کے مطابق اس حادثے کے وقت خلائی اسٹیشن کے عملے سے مشن کنٹرول کا رابطہ کئی منٹوں کے لیے منتقع ہو گیا تھا، خلائی اسٹیشن میں موجود خلا بازوں کے مطابق انھیں کوئی بڑا جھٹکا محسوس نہیں ہوا، اور وہاں موجود ساتوں خلا باز محفوظ رہے۔

    انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کی حرکت پر قابو کے لیے مشن کنٹرول میں موجود اہل کاروں کو خلائی اسٹیشن کے ایک اور حصے پر نصب راکٹ چلانا پڑا، ناسا کا کہنا ہے کہ چھوٹی سی غلطی سے کوئی بڑا حادثہ بھی پیش آ سکتا تھا، اس لیے واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں۔

    واضح رہے کہ اس حادثے کے سبب ناسا اور ہوا بازی کی کمپنی بوئنگ کو اپنے خود کار خلائی جہاز ’اسٹار لائنر‘ کی آزمائشی پرواز بھی 3 اگست تک ملتوی کرنی پڑی ہے۔

  • خلا میں انسانی زندگی کا احاطہ کرنے کے لئے "ناسا” کا بڑا فیصلہ

    خلا میں انسانی زندگی کا احاطہ کرنے کے لئے "ناسا” کا بڑا فیصلہ

    ناسا نے خلا میں انسانوں پر اسپیس لائٹ کے اثرات کو جانچنے کے لئے جدید کارگو مشن روانہ کردیا ہے۔

    ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے ناسا کے لیے انسانوں جیسے مدافعتی نظام رکھنے والے 73 ہزار خرد بینی جانور اور دیگر تحقیقاتی مواد کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن روانہ کیا۔

    اسپیس ایکس کے فالکن نائن راکٹ پر 7،300 پاؤنڈ سے زیادہ تحقیقی مواد، رسد اور ہارڈ ویئر پر مشتمل جدید کارگو مشن کو فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے خلا کی جانب روانہ کیا گیا، لانچنگ کے چند منٹ بعد ہی مشن فالکن نائن بوسٹر پر اترا، کارگو ڈریگن کیپسول متوقع طور پر ہفتہ کے روز بین الاقوامی اسٹیشن آئی ایس ایس پر اترے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق سائنسدانوں کو انسانوں پر اسپیس لائٹ کے اثرات کو سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی، اس سے ماہرین خلا میں رہتے ہوئے خلا بازوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مطالعہ کریں گے، اور دریافت کیا جائے گا کہ خلا میں طویل مدتی قیام کس طرح انسانی صحت کو متاثر کرسکتا ہے۔

    پری لانچ سے قبل پریس کانفرنس کے دوران ڈریگن مشن مینجمنٹ کی اسپیس ایکس ڈائریکٹر سارہ واکر نے کہا کہ سی آر ایس-22 پانچواں ڈریگن کیپسول ہے جسے گذشتہ بارہ ماہ کے دوران انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن بھیجا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ کمپنی نے پچھلے سال متعدد عملے اور کارگو مشنز کا آغاز کیا تھا، سال دو ہزار اکیس میں سی ایس آر۔22 اسپیس ایکس کا خلا میں بھیجنے والا 17 واں مشن ہے جبکہ اس سال ایلون مسک کی کمپنی اپنی 17 ویں لانچنگ مکمل کررہی ہے۔

  • طوفانوں میں‌ جنم لیتی پراسرار روشنیوں نے سائنس دانوں کو سرجوڑنے پر مجبور کردیا

    طوفانوں میں‌ جنم لیتی پراسرار روشنیوں نے سائنس دانوں کو سرجوڑنے پر مجبور کردیا

    سائنس دانوں نے طوفان برق و باراں میں‌ پیدا ہونے والے پراسرار برقی مظاہر کو سمجھنے کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ایک خاص قسم کا مانیٹر نصب کردیا۔

    سائنس دانوں کے مطابق جب ہم گہرے بادلوں میں‌ بجلی گرجتے ہوئے دیکھتے ہیں، تب بادلوں‌ کی اوپری جانب عجیب و غریب قسم کی برقی شبیہ نظر آتی ہیں، جنھیں حالیہ برسوں ہی میں‌ شناخت کیا گیا. یہ شبیہ پریوں اور جنات کے خیالی تصور سے حیران مشابہت رکھتی ہیں.

    طوفان برق وباراں فطرت کے نہایت شاندار مظاہر میں سے ایک ہے، لیکن ہمیں زمین سے جو کچھ نظر آتا ہے، وہ صرف شروعات ہے، کیوں بجلیاں چمکنے کے بعد زمین کی اوپری فضا میں کیا عجیب واقعات رونما ہوتے ہیں، ہم ان سے بے خبر رہتے ہیں۔


    ہماری کہکشاں کے وسط میں ایک بڑا بلیک ہول دریافت


    بجلی کی چمک سے پیدا ہونے والی ان عجیب شبیہوں کو سمجھنے کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ایک مشن کا آغاز کیا گیا ہے، خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ طوفانوں کے یہ برقیاتی اثرات خلائی اسٹیشن سے متواتر مشاہدہ کیے گئے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جب بجلیاں چمک کر نیچے کی طرف آتی ہیں تو اس وقت بادلوں کے اوپر کچھ عجیب سے مناظر رونما ہوتے ہیں جنھیں عارضی چمکدار مظاہر Transient Luminous Events کہا جاتا ہے اور انھیں پہلی بار 1989 میں اتفاقیہ طور پر دیکھا گیا تھا۔

    مینی سوٹا کے پروفیسر جان ونکلر ایک راکٹ لانچ کرنے کے سلسلے میں ٹی وی کیمرا ٹیسٹ کررہے تھے، جب انھوں نے دور بادل کے اوپر بجلی کی روشن قطاریں دیکھیں، اس مشاہدے نے اس وقت سائنس دانوں کو حیران کردیا۔


    چین کا آسمانی محل زمین کے مدار میں داخل ہوتے ہی تباہ


    ڈنمارک کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے ماہر فزکس کا خیال ہے کہ ہوائی جہازوں کے پائلٹ ضرور اس سے واقف رہے ہوں گے۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ جب ان برقیاتی شبیہوں سے سائنس دان واقف نہیں تھے، تب بھی عام افراد انھیں اپنے کیمروں میں محفوظ کرتے آرہے رہے ہیں، وہ انھیں راکٹ بجلیاں اور افقی بجلیاں کہا کرتے تھے، اب انھیں ماہرین نے بجلی کی پریوں کا نام دیا ہے، کیوں کہ یہ پراسرار طور پر اوپر کی طرف لہراتی ہوئی جاتی ہیں اور جسامت میں بہت چھوٹی ہوتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بجلیوں سے پیدا ہونے والی ننھی شبیہہ بجلیوں سے تھوڑی سی مختلف ہوتی ہیں، یہ برقی فیلڈ کی لہر ہوتی ہے، جو اوپر کی طرف جاتی ہے۔ بادل سے جس وقت طاقتور برقی لہر زمین کی طرف گرتی ہے تو اس کے ملی سیکنڈز کے بعد یہ شبیہیں ظاہر ہوجاتی ہیں، انسانی آنکھ جب تک انھیں دیکھے، یہ غائب ہوچکی ہوتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چاند گاؤں: مریخ کی طرف سفر کا پہلا پڑاؤ

    چاند گاؤں: مریخ کی طرف سفر کا پہلا پڑاؤ

    زمین کے پڑوسی سیارے مریخ جسے سرخ سیارہ بھی کہا جاتا ہے، پر انسانی آبادیاں اور مزید دریافتیں کرنے کے مشن پر کام جاری ہے، اور اس سلسلے میں مریخ تک پہنچنے کے لیے چاند پر عارضی پڑاؤ قائم کیا جاسکتا ہے۔

    جنوبی آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں یورپی خلائی ایجنسی ای ایس اے کی سالانہ کانفرنس میں کہا گیا کہ مریخ تک پہنچنے کے لیے چاند بہترین پڑاؤ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کانفرنس میں 4 ہزار کے قریب ماہرین فلکیات نے شرکت کی۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب وقت ہے کہ ہم زمین کے مدار سے باہر بھی کاروباری سرگرمیاں شروع کریں اور نئی جہتوں کو دریافت کریں۔

    مزید پڑھیں: خلا کے بارے میں حیران کن اور دلچسپ حقائق

    ایک خلائی ماہر پائرو میسینا کا کہنا تھا کہ ہم گزشتہ 17 سال سے زمین کے محور سے بالکل باہر رہ رہے ہیں۔

    یہاں ان کی مراد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ہے جو زمین کے محور سے 408 کلو میٹر باہر واقع ہے۔

    سنہ 1998 میں لانچ کیا جانے والا بین الاقوامی خلائی اسٹیشن یا انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن 27 ہزار 6 سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کے مدار میں چکر لگا رہا ہے۔ یہ خلائی اسٹیشن ہر 92 منٹ میں زمین کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کر لیتا ہے۔

    خلائی اسٹیشن پر متعدد خلا باز بھی موجود ہیں جو اسٹیشن پر مختلف خلائی آپریشنز سرانجام دے رہے ہیں۔

    اب یہ اسٹیشن مریخ کی طرف بڑھنے جارہا ہے اور یہ مریخ کی طرف جانے والا پہلا انسانی مشن ہوگا۔

    مزید پڑھیں: مریخ پر زندگی کے واضح ثبوت مل گئے

    خلائی ماہرین کے مطابق اس سفر کے دوران چاند پر رک کر ایک مستقل پڑاؤ ڈالنا بہترین طریقہ ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت بنایا جانے والا سب سے تیز رفتار خلائی جہاز زمین سے مریخ تک کا سفر 39 دن میں طے کر سکتا ہے۔

    مریخ پر پہنچ کر انسانی آبادی بسانے کا ابتدائی مرحلہ رواں برس عالمی خلائی اداروں کا مشن ہے۔

    یورپین خلائی ایجنسی سنہ 2024 تک عالمی خلائی اسٹیشن کو ختم کرکے چاند پر مستقل کالونی بنانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے تاکہ خلاؤں کی مزید تسخیر اب چاند پر رہتے ہوئے کی جاسکے۔

    دوسری جانب امریکی خلائی ادارہ ناسا بھی چاند پر ایک خلائی اسٹیشن بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    چاند پر ایک مستقل باقاعدہ رہائشی پڑاؤ بنانے کا کام جاری ہے اور اس سلسلے میں یورپی خلائی ایجنسی نے روس کی خلائی ایجنسی روسکوسموس سے معاہدہ بھی طے کرلیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی خلاباز نے خلا سے ووٹ کاسٹ کردیا

    واشنگٹن: امریکہ میں آج ایک بار پھر تاریخ ساز انتخابات ہونے جارہے ہیں اور ان تاریخی انتخابات امریکی خلا باز نے خلا سے ووٹ کاسٹ کردیا۔

    ناسا کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق دو امریکی خلابازوں نے زمین سے دور 17000 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے خلا سے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    us

    نا سا کا کہنا ہے کہ خلا نورد شین کم بروح نے باضابطہ طور پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے الیکٹرانک ووٹنگ کے ذریعے اپنا ووٹ کا سٹ کیا۔

    کیٹ روبنز نامی خاتون خلا باز نے اپنا ووٹ گزشتہ ہفتے زمین پر آنے سے قبل کاسٹ کیا تھا۔

    us-2

    یاد رہے کہ خلا بازوں کے لیے ووٹنگ کی قانون سازی 1997 میں امریکی ریاست ٹیکساس میں کی گئی تھا جس کی وجہ ہیوسٹن میں رہنے والے دو خلا باز تھے جو کہ زمین کے مدار میں جانسن اسپیس سنٹر میں کام کررہے تھے ۔

    واضح رہے کہ خلابازوں کے لیے الیکشن کا عمل چھ مہینے قبل ہی شروع ہوجاتا ہے ۔ انہوں وفاقی پوسٹ کارڈ ایپلیکیشن کی جانب سے ووٹر رجسٹریشن اینڈ ایبسنٹی بیلٹ ریکوئسٹ نامی ایک فارم دیا جاتا ہے جس کے تحت وہ ووٹ ڈالنے
    کے قابل ہوتے ہیں۔