Tag: Internet outage

  • انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے فری لانسرز کو کتنا نقصان پہنچ رہا ہے؟ اہم انکشافات

    انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے فری لانسرز کو کتنا نقصان پہنچ رہا ہے؟ اہم انکشافات

    پاکستان بھر میں گزشتہ ماہ سے انٹرنیٹ صارفین اس بات کی شکایت شدت سے کررہے ہیں کہ کبھی کسی کا فیس بک اور واٹس ایپ نہیں چل رہا یا نیٹ کی رفتار سست ہوگئی ہے۔

    انٹرنیٹ کی موجودہ صورتحال سے فری لانسنگ کی دنیا میں آنے والی نئی نسل نااُمید ہوگئی ہے۔ کیا انٹرنیٹ فائر وال بے روزگاری میں اضافے کا سبب بنے گا؟

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں بانی ’ایکس ویو‘ وردہ نور اور سی ای او ’زیون سلوشن‘ عرفان ملک نے ناظرین کو خدشات سے آگاہ کیا۔

    وردہ نور نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے دیہی علاقوں میں جہاں ہم آئی ٹی ایجوکیشن پر کام کررہے ہیں وہاں اب کلاسیں نہیں ہو پا رہیں جس کی وجہ سے جو بچے فری لانسنگ سیکھ کر اس کو اپنا ذریعہ معاش بنانا چاہتے ہیں وہ بہت ناامید نظر آرہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت جتنے بھی وائی فائی صارفین جو فری لانسنگ کرتے ہیں ان کا نیٹ کسی حد تک سست چل رہا ہے لیکن موبائل ڈیٹا استعمال کرنے والے بہت زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔ ان کی آمدنی کا ذریعہ ختم ہورہا ہے ان کے گھریلو اخراجات کیسے پورے ہوں گے اور اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟

    عرفان ملک نے بتایا کہ ہمارے ملک میں بہت بڑا ریوینیو آئی ٹی اور فری لانسنگ سے آرہا ہے اور انٹرنیٹ سلو ہونے سے کلائنٹ کا اعتماد مجروح ہورہا ہے اور اگر کلائنٹ چھوڑ جائے تو یہ بہت بڑا نقصان ہے اس کے اثرات بہت دیر تک رہیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میں یہ سوال کرتا ہوں کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ فائر وال کی مس منجمنٹ جو اب ہورہی ہے وہ آئندہ آنے والے وقت میں نہیں ہوگی؟ اور اس سے کلائنٹ کا اعتماد ٹوٹ جائے گا اور جو کلائنٹ ایک بار چلا گیا اس کا واپس آنا تقریباً ناممکن ہے۔

    واضح رہے کہ انٹرنیٹ فائر وال بنیادی طور پر کسی بھی ملک کے مرکزی انٹرنیٹ گیٹ ویز پر لگائی جاتی ہیں جہاں سے انٹرنیٹ اپ اور ڈاؤن لنک ہوتا ہے اور اس نظام کی تنصیب کا مقصد انٹرنیٹ کی ٹریفک کی فلٹریشن اور نگرانی کرنا ہوتا ہے۔

    اس نظام کی مدد سے ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود مواد کو کنٹرول یا بلاک کیا جا سکتا ہے، یہی نہیں بلکہ فائر وال سسٹم کی مدد سے قابل اعتراض مواد کے ماخذ یا مقامِ آغاز کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

  • انٹرنیٹ کی بندش : کس کا کتنا نقصان ہوا؟

    انٹرنیٹ کی بندش : کس کا کتنا نقصان ہوا؟

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے مخلف شہروں میں مظاہروں اور ہنگامہ آرائی کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    حکومت نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد کسی بھی قسم کے عوامی ردعمل اور افواہوں کی روک تھام کیلئے انٹرنیٹ کو کہیں بند تو کہیں اس کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا، جس کی بہت بھاری قیمت عوام اور خصوصاً آن لائن کام کرنے والے افراد کو اٹھانا پڑی۔

    انٹرنیٹ سروس

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل رہی جبکہ کراچی، حیدرآباد اور سکھر سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں انٹرنیٹ سروس کی رفتار انتہائی سست رہی۔

    لاکھوں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا

    انٹرنیٹ کی بندش سے لاکھوں شہری متاثر ہوئے جو روزگار سے لے کر اپنے یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی اور گھریلو سامان خریدنے تک ہر چیز کے لیے انٹرنیٹ پر انحصار کرتے ہیں۔

    ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس غیر معینہ مدت تک بند رہے گی، پی ٹی اے

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سروسز وفاقی وزارتِ داخلہ کے احکامات پر معطل کی گئیں۔

    یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتِ حال پیش ہونے کے بعد انٹرنیٹ تک رسائی بند یا محدود کی گئی ہو لیکن وقت کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر بڑھتے انحصار کی وجہ سے انٹرنیٹ میں رکاوٹ نہ صرف لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے بلکہ ملکی معیشت کے لیے بھی بھاری نقصان کا باعث ہے۔

    حکومتی اقدام سے کس کا کتنا نقصان ہوا ؟

    انٹرنیٹ سینسر شپ اور حقوق پر کام کرنے والے ادارے ’بولو بھی‘ کے ڈائریکٹر اسامہ خلجی کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ابتدا کے صرف تین دنوں میں 52ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں ڈیجیٹل رائٹس ایکٹویسٹ اسامہ خلجی نے بتایا کہ آئی ٹی سیکٹر وہ واحد سیکٹر ہے جو ملک میں بھاری مالیت کی فارن کرنسی لارہا ہے، پاکستان کے فری لانسر دنیا بھر میں مانے جاتے ہیں لیکن وہ بھی اپنا کام نہیں کر پارہے۔

    انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے آن لائن کاروبار کرنے والے شدید متاثر ہیں جن میں فوڈ پانڈا، آن لائن ٹیکسی سروس کریم، ان ڈرائیو اور بائیکیا سمیت گھر بیٹھے آن لائن کام کرنے والے مرد اور خواتین شدید پریشان ہیں جو روز کی آمدنی حاصل نہ ہونے کے باعث ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔

    ڈیجیٹل کانٹنٹ کریئٹر علی گل پیر نے کہا کہ ہمارا رابطہ دنیا بھر سے منقطع ہوچکا ہے، ہم کوئی ویڈیو اپلوڈ نہیں کرسکتے، ہمارے حکمران معاشرے کو تقسیم کررہے ہیں اس سے ہمارے بنیادی حقوق بھی شدید متاثر ہورہے ہیں۔

    انٹرنیٹ کی بندش سے متاثر ہونے والے افراد کا کہنا ہے کہ ایک طرف ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور دوسری طرف حکومت نے ہمارا روزگار بھی بند کر دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سرکار ہمیں روزگار تو دے نہیں سکتی، الٹا ہمارے پر کاٹ رہی ہے، اگر حکومت نے جلد انٹرنیٹ بحال نہیں کیا تو ہم بھی سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

    انٹرنیٹ کی بندش کے بعد وی پی این کا استعمال

    انٹر نیٹ کی بندش کے دوران وی پی این کی مانگ میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ دنیا بھر میں وی پی این کے استعمال پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ٹاپ ٹین وی پی این کی رپورٹ مطابق 10 مئی تک پاکستان میں وی پی این کی مانگ میں 1329 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    انٹرنیٹ کی بندش کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز غیر فعال ہوئے تو بیشتر پاکستانیوں نے اس کا حل وی پی این کے ذریعے نکالا جس کے بعد ٹوئٹر پر میمز کی بھرمار ہوگئی۔

    اس دوران ملک بھر میں انٹرنیٹ بند کرنے والے خود وی پی این ڈاؤن لوڈ کرکے ٹوئٹر پیغامات جاری کرتے رہے، جن میں سب سے نمایاں شخصیات صدر پاکستان عارف علوی، وزیراعظم میاں شہباز شریف، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور تو اور اسلام آباد پولیس بھی وی پی این کے ذریعے ٹوئٹس کرتی رہی۔

    PK Karachi asv2020-02 img34 Sindh High Court.jpg

    بندش کے خاتمے کیلئے عدالت کا اہم اقدام

    ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس کی بندش کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے شہری براہ راست متاثر ہورہے ہیں، واٹس ایپ اور انٹرنیٹ میں رکاوٹ سے معمولات زندگی متاثر ہیں۔ حکومت کو فوری طور پر انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔

    جس کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 19 مئی کو جواب طلب کرلیا۔

  • ’’انٹرنیٹ بند کرکے نوجوانوں کو تھپڑ مارا جا رہا ہے‘‘

    ’’انٹرنیٹ بند کرکے نوجوانوں کو تھپڑ مارا جا رہا ہے‘‘

    ملک بھر میں انٹرنیٹ بند کرنے والے خود وی پی این ڈاؤن لوڈ کرکے ٹوئٹر پیغامات جاری کررہے ہیں، ان میں سب سے نمایاں شخصیات صدر پاکستان عارف علوی، وزیراعظم میاں شہباز شریف، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور تو اور اسلام آباد پولیس بھی وی پی این کے ذریعے ٹوئٹس کررہی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں ڈیجیٹل رائٹس ایکٹویسٹ اسامہ خلجی نے بتایا گزشتہ چار روز میں اب تک52ملین ڈالرز کا نقصان پوچکا ہے، آئی ٹی سیکٹر وہ واحد سیکٹر ہے جو فارن کرنسی لارہا ہے، پاکستان کے فری لانسر دنیا بھر میں مانے جاتے ہیں لیکن وہ بھی اپنا کام نہیں کر پارہے۔

    انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے آن لائن کاروبار کرنے والے شدید متاثر ہیں جن میں فوڈ پانڈا، آن لائن ٹیکسی سروس کریم، ان ڈرائیو اور بائیکیا سمیت گھر بیٹھے آن لائن کام کرنے والے مرد اور خواتین شدید پریشان ہیں جو روز کی آمدنی حاصل نہ ہونے کے باعث ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں انٹرنیٹ بند کرکے نوجوانوں کو تھپڑ مارا جا رہا ہے، انٹرنیٹ سروس معطل ہوئے آج چوتھا روز ہے ہماری حکمرانوں سے اپیل ہے کہ خدارا سروس مکمل بحال کی جائے تاکہ ہم جیسا دہاڑی دار طبقہ آسانی سے روزی روٹی کماسکے۔

    ڈیجیٹل کانٹنٹ کریئٹر علی گل پیر نے کہا کہ ہمارا رابطہ دنیا بھر سے منقطع ہوچکا ہے، ہم کوئی ویڈیو اپلوڈ نہیں کرسکتے، ہمارے حکمران معاشرے کو تقسیم کررہے ہیں اس سے ہمارے بنیادی حقوق بھی شدید متاثر ہورہے ہیں۔

    انٹرنیٹ کی بندش سے متاثر ہونے والے ان افراد کا کہنا ہے کہ ایک طرف ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور دوسری طرف حکومت نے ہمارا روزگار بھی بند کر دیا ہے۔ سرکار ہمیں روزگار تو دے نہیں سکتی، الٹا ہمارے پر کاٹ رہی ہے، اگر حکومت نے جلد انٹرنیٹ بحال نہیں کیا تو ہم بھی سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

    حالات کے پیش نظر یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ حکومت کی حکمت عملی ناکام رہی ہے، انٹرنیٹ بند کرنے کا مقصد دنگے فساد ہونے سے روکنا تھا اس اقدام سے وہ مقصد بھی حاصل نہیں ہو سکا ایک طرف ملکی املاک کو اربوں روپوں کا نقصان ہو گیا اور دوسری طرف آئی ٹی ایکسپورٹ اور آن لائن کاروبار کرنے والوں کے کاروبار بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

    حکومت سے گزارش ہے کہ وہ انٹرنیٹ فوری بحال کرے تا کہ بے یقینی کی کیفیت کم ہو اور ملک مزید معاشی نقصان سے بچ سکے۔