Tag: internet shutdown

  • انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی

    انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی

    کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ بندش کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ دنیا ہم پر انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے ہنستی ہے، وزارت داخلہ کو ایک ہفتے کی مہلت ہے خط واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے وزارت داخلہ کو ایکس کی بندش کا خط ایک ہفتے میں واپس لینے کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک ہفتے میں خط واپس نہیں لیا گیا تو عدالت اپنا حکم جاری کرے گی، عدالت نے 9 مئی تک وزارت داخلہ کو ایکس بندش کی وجوہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔

    وکیل درخواست گزار کے مطابق وزارت داخلہ نے تسلیم کر لیا ہے کہ ایکس کی بندش کے لیے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا، اس کی کوئی وجوہ نہیں بتائی گئیں، جو قانون ہے جو شرائط ہیں وہ بھی نہیں بتائی گئی ہیں، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ کس وجہ سے ایکس بند کیا گیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل تو چل رہا تھا۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ آج بھی چل رہا ہے یا نہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں ہدایات لے لیتا ہوں چل رہا ہے یا نہیں، عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ 22 فروری کے عدالتی احکامات کے باوجود ایکس کی بندش توہین عدالت ہے۔

    وکیل درخواست گزار کے مطابق آخرکار تسلیم کر لیا گیا ہے کہ ایکس بند کیا گیا ہے، جس دن کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اس دن کے بعد سے بند ہے، عبدالمعیز جعفری نے کہا کہ میڈیا کو تو کنٹرول کر لیا گیا ہے لیکن ایکس پر تبصرے ہوتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی ضیاء مخدوم ایڈووکیٹ نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنا دیا۔

    عبدالمعیز ایڈووکیٹ کے مطابق پی ٹی اے نے تسلیم کر لیا ہے کہ ٹویٹر انھوں نے بند کیا ہے جو نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا گیا وہ 17 فروری کا ہے، وکیل نے کہا کہ اس سے پہلے پی ٹی اے یہ بات تسلیم نہیں کر رہا تھا، سرکاری وکلا وی پی این سے ٹویٹر چلا کر عدالت کو گمراہ کرتے تھے کہ ٹویٹر چل رہا ہے، لیکن اب نوٹیفکیشن سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ جس دن کمشنر راولپنڈی نے پریس کانفرنس کی اس روز سے غیر معینہ مدت کے لیے ٹویٹر بند ہے۔

    انٹرنیٹ بندش کیس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے اہم ریمارکس میں کہا کہ قانون میں کہیں نہیں ہے کہ حساس اداروں کی رپورٹس پر وزارت داخلہ کارروائی کرے، کچھ لوگ سوچ رہے ہیں جو کام وہ کر رہے ہیں وہ ٹھیک ہیں، اتنے پاورفل ہیں کہ ملک چلا رہے ہیں اور چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بند کرنے سے کیا مل رہا ہے؟ پوری دنیا ہم پر ہنستی ہوگی۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 8 فروری کو موبائل فون سروس اسی لیے بند کی گئی کہ کوئی دھماکا نہ ہو جائے، جبران ناصر کا کہنا تھا کہ ایکس یا سوشل میڈیا استعمال کرنے سے دھماکے نہیں ہوتے، جسٹس عبدالمبین لاکھو نے کہا کہ ایکس استعمال کرنے سے ورچوئل دھماکے نہیں ہوتے کیا؟ چیف جسٹس سندھ نے کہا کہ بادی النظر میں ایکس پر پابندی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غلط خبر چلانے والی سوشل میڈیا ایپ پر 500 ملین تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے، اور سوشل میڈیا بند کرنے سے قبل سروس پروائیڈر کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، سروس پروائیڈر کی جانب سے جواب نہ دیے جانے پر سوشل میڈیا بند کیا جاتا ہے۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ 4 سے 5 کروڑ لوگ پاکستان میں ایکس استعمال کرتے ہیں، اب وی پی این استعمال کیا جا رہاہے جس کے ذریعے انٹرنیٹ کی اسپیڈ انتہائی کم ہو جاتی ہے، وکیل نے کہا کہ ایک جنبش قلم سے ایکس بند کر دیا گیا کہ ہمیں اوپر سے انفارمیشن آئی ہے۔

  • ایک دن انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو کتنے ملین ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے؟ حیران کن انکشاف

    ایک دن انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو کتنے ملین ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے؟ حیران کن انکشاف

    پاکستان میں کافی دنوں سے انٹرنیٹ بندش کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے، جہاں انٹرنیٹ چل رہا ہے وہاں بہت ہی سلو ہے، اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی ایپ بند کر دی گئی ہے، اس حوالے عدالت میں مقدمہ بھی چل رہا ہے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ اس کی وجہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز کا پھیلاؤ ہے، اسی لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی لگائی گئی ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ فیک نیوز کا ایک طوفان ہر وقت سوشل میڈیا پر جاری رہتا ہے لیکن پابندیوں کی وجہ سے انٹرنیٹ کی رفتار ہی بہت سست ہو گئی ہے، تو یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ کیا اس کا واحد علاج سوشل میڈیا پر پابندی ہے؟

    اب ہماری اسمبلیوں میں سوشل میڈیا پر پابندیوں کی قراردادیں پیش ہونے لگی ہیں، لیکن یہ نہیں سوچا جا رہا ہے کہ اس سے جڑی ہماری معیشت کتنی متاثر ہوگی، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بین الاقوامی رابطے کے لیے ضروری ہیں، اور معیشت میں آئی ٹی سیکٹر کا اہم کردار ہے، اس لیے ایک دن میں انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان میں 53 ملین ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے۔

    پڑوسی ملک میں ہونے والی ایک شادی میں فیس بک کے بانی مارک زکربرگ اور بل گیٹس شرکت کرتے ہیں، یعنی ٹیکنالوجی کے سلسلے میں وہ اتنے آگے جا چکے ہیں، اور ہمارے ہاں اس پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، جس کا نتیجہ معیشت کے اس جدید ترین شعبے کی تباہی کی صورت میں نکلے گا، کیوں کہ اس سے کاروبار اور آرڈرز متاثر ہو رہے ہیں، ایک ایسی صورت حال میں کہ ملک کی مجموعی معیشت پہلے ہی زبوں حالی کی شکار ہے۔

    سینئر وائس چیئرمین پاکستان سوفٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) علی احسان نے کہا سوشل میڈیا میں ہماری ڈیجیٹل ایجنسیاں آپریٹ کرتی ہیں، پہلے جب پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی لگی تھی تو اس کی وجہ سے ہم اس دوڑ میں پیچھے رہ گئے تھے اور نیشنل سیکیورٹی کے نام پر ہم نے لاکھوں ڈالرز کی کمائی کا نقصان کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اگر اس سے ہماری اگلی نسل خراب ہو رہی ہے تو اس پر بات کی جا سکتی ہے لیکن یہ بھی دیکھا جائے کہ یہ معیشت کے حوالے سے قومی مفاد ہی کا معاملہ ہے۔

    علی احسان نے کہا اس وقت ہم روزانہ کئی ملین ڈالرز کا نقصان برداشت کر رہے ہیں، قومی مفاد کا تحفظ کیا ہے، اکانومی میں آئی ٹی کا کتنا بڑا کردار ہے، انٹرنیٹ اور وی پی اینز کی فری روانی یہ وہ موضوعات جو سیاست میں سوشل میڈیا سے زیادہ اہم ہونے چاہیئں۔

    انھوں نے کہا کہ اگر آپ ٹوئٹر کو بند کرتے ہیں تو لوگ وی پی این کے ذریعے اسے چلانے لگتے ہیں، اب آپ وی پی این پر بھی پابندی لگا دیتے ہیں، اب مسئلہ یہ ہے کہ تمام ٹاپ کی آئی ٹی کمپنیاں جو انٹرنیشنل کمپنیوں کے ساتھ کام کرتی ہیں، یہ ہمیں ان کمپنیوں سے ایک انکرپٹڈ لائن کے ساتھ کنیکٹ کرتی ہیں، اس کے بغیر انٹرنیشنل کمپنیاں کام کی اجازت ہی نہیں دیتیں، اس سے پاکستان کو اربوں ڈالر کا بزنس پیدا ہوتا ہے، تو اس طرح کی رکاوٹیں آتی ہیں تو یہ کمپنیاں اپنا بزنس یہاں سے اٹھا کر دوسرے ممالک چلی جاتی ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

  • ’’انٹرنیٹ سے زیادہ اہم ووٹ ڈالنا ہے‘‘ سربراہ کامن ویلتھ آبزرور

    ’’انٹرنیٹ سے زیادہ اہم ووٹ ڈالنا ہے‘‘ سربراہ کامن ویلتھ آبزرور

    اسلام آباد: کامن ویلتھ آبزرور گروپ نے پاکستان بھر میں ووٹنگ کے دوران انٹرنیٹ کی بندش پر دل چسپ تبصرہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں عام انتخابات 2024 کے لیے پولنگ کا عمل گزشتہ کئی گھنٹوں سے جاری ہے، وفاقی حکومت نے ملک بھر میں سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کر دی ہے، جس پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن میں شکایات درج کرائی گئی ہیں۔

    تاہم کامن ویلتھ آبزرور گروپ کے سربراہ نے انٹرنیٹ بندش کے سوال پر جواب میں کہا ’’انٹرنیٹ سے زیادہ اہم ووٹ ڈالنا ہے۔‘‘

    گاؤں ادینہ میں خواتین کے ووٹ کاسٹ کرنے پر پابندی

    ڈی آئی خان میں پولیس گاڑی کے قریب دھماکا، 5 اہلکار شہید

    کامن ویلتھ آبزرورز گروپ نے اسلام آباد کے مختلف پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کیا اور انتخابی عمل کا جائزہ لیا، گروپ نے پولنگ کے عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عام انتخابات میں پولنگ کا عمل شفاف ہے۔ کامن ویلتھ کے مبصر گروپ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے پولنگ عمل سے ہم مطمئن ہیں، انٹرنیٹ دریافت ہونے سے قبل بھی ہم الیکشن کرا رہے تھے، انٹرنیٹ سے زیادہ اہم ووٹ ڈالنا ہے۔

    الیکشن 2024 پاکستان: پولنگ کی مکمل کوریج اور معلومات – لائیو

    پیپلز پارٹی نے موبائل اور انٹرنیٹ سروس بندش کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دے دی

    مبصر کامن ویلتھ گروپ ڈاکٹر گڈ لک جوناتھن نے کہا ’’پاکستان دولت مشترکہ کا بڑا ملک ہے، ہم انتخابات کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں، پاکستان پائیدار جمہوریت کی جانب گامزن ہے، ابھی کوئی حتمی رائے قائم نہیں کر سکتا، پاکستان میں انتخابات سے متعلق رپورٹ اتوار کو جاری کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد نے سیکیورٹی اقدامات اور وزیر داخلہ نے انتخابات سے متعلق کردار سے انھیں آگاہی فراہم کی۔

    واضح رہے کہ مختلف علاقوں سے اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ چھ گھنٹے گزرنے کے باوجود پولنگ کا عمل شروع نہیں ہو سکا ہے، کئی علاقوں کے پولنگ اسٹیشنز میں تاحال پولنگ سامان بھی نہیں پہنچا ہے، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی وجہ سے اس طرح کی صورت حال سے آگاہی بھی ممکن نہیں ہو پا رہی ہے۔