Tag: Intezar Murder Case

  • زندگی کو خطرہ ہے،رینجرز تحفظ دے، مدیحہ کیانی

    زندگی کو خطرہ ہے،رینجرز تحفظ دے، مدیحہ کیانی

    کراچی : کلفٹن میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں انتظاراحمد کے قتل کی چشم دید گواہ مدیحہ کیانی نے اپنےویڈیو بیان میں کہا ہے کہ وہ قتل کے حوالےسے اپنا بیان ریکارڈ کرا چکی ہیں، جس کے بعد سے انکی جان کوخطرہ ہے، انہیں رینجرز تحفظ فراہم کرے۔

    تفصیلات کے مطابق انتظار قتل کیس کی چشم دید گواہ مدیحہ کیانی کا ویڈیو بیان سامنے آگیا، جس میں عینی شاہد مدیحہ کیانی کا کہنا ہے میں انتظارکےقتل کی عینی شاہد ہوں، تحقیقاتی اداروں کو اپنا بیان دے چکی ہوں، فائرنگ کرنیوالے شخص کی موچھیں تھیں،نشاندہی کرچکی ہوں۔

    مدیحہ کیانی نے کہا کہ میری جان کوخطرہ ہے، رینجرز تحفظ فراہم کرے۔

    عینی شاہد مدیحہ کیانی کا کہنا تھا نتظار کا قتل ٹارگٹ کلنگ ہے، انتظارنے بتایا تھا کہ اُسکی گاڑی کا پیچھا کیا جاتاہے، تحقیقات شفاف ہونی چایئے ،سچائی سامنے آئے، جس دن واقعہ ہوا، شام میں سلیمان نامی شخص ملا تھا، جس نے غصہ میں انتظار اور مجھے دیکھا۔

    مدیحہ کیانی نے ماہ رخ اورسلیمان سے بھی تفتیش کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعےمیں اثرورسوخ رکھنے والے افراد کے ملوث ہونے کا شبہ ہے، تحقیقات شفاف ہونی چایئے ،سچائی سامنے آئے۔

    ویڈیو بیان میں مدیحہ کا مزید کہنا تھا کہ انتظار کے والد سے شرمندگی کے باعث نہیں مل رہی تھی اور جان کے خطرے کے باعث میڈیا سے بھی دور رہی۔

    دوسری جانب انتظار کے والد نے پولیس افسر عامر حمید کو شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عامر حمید کے بھائی نے مجھےفون پر دھمکیاں دی تھی، ماہ رخ عامرحمید کی بھتیجی ہے، یہ بات مجھ سے چھپائی گئی۔

    انتظار کے والد کا مزید کہنا تھا کہ عامرحمید کے بھائی نے کہا تھا میرا بھائی کراچی میں پولیس افسرہے، یہ بات ثابت ہوگئی ،عامر حمید ماہ رخ کا چچا ہے۔


    مزید پڑھیں : ایک ہفتہ پہلے انتظارسےدوستی ہوئی بھائی جیسا تھا،مدیحہ کیانی


    خیال رہے کہ مدیحہ کیانی کراچی کے علاقے ڈیفنس میں  فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے انتظار کے ساتھ  گاڑی میں موجود تھی، مدیحہ نے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ  میرےعلم میں نہیں کہ فائرنگ کس نےکی، ایک ہفتہ پہلےانتظارسےدوستی ہوئی بھائی جیساتھا، فائرنگ کے وقت میں اور انتظار گاڑی میں تھے، ہم دونوں ساتھ میں برگرکھانے گئے تھے۔

    مدیحہ نے بتایا کہ انتظارسےمیری دوسری یاتیسری ملاقات تھی ، جب فائرنگ ہوئی توگاڑی میں نیچے ہوگئی تھی،بچنے کی کوشش کی، ہر سوال کا جواب دینے کیلئے تیار ہوں، کوئی بھی معلومات ہوتیں تو پولیس کوضروربتاتی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • انتظار قتل کیس: جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس، مدیحہ سمیت تمام افراد کا بیان ریکارڈ

    انتظار قتل کیس: جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس، مدیحہ سمیت تمام افراد کا بیان ریکارڈ

    کراچی: انتظار قتل کیس پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کا آج پہلا اجلاس ہوا۔ جے آئی ٹی کے روبرو انتظار کے والد، مدیحہ کیانی اور مقدس حیدر سمیت تمام افراد نے بیان ریکارڈ کروادیا۔

    تفصیلات کے مطابق انتظار قتل کیس کی تفتیش آگے بڑھنے لگی۔ کیس کے لیے قائم کی گئی جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس محکمہ انسداد دہشت گردی کے دفتر میں ہوا۔

    انتظار کے والد اشتیاق احمد بھی جے آئی ٹی میں پیش ہوئے جبکہ اجلاس میں کیس سے جڑے تمام افراد کا بیان ریکار ڈ کیا گیا۔

    انتظار کے والد کے مطالبے پر مدیحہ کیانی اور اینٹی کار لفٹنگ سیل کے معطل شدہ ایس ایس پی مقدس حیدر کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔

    واقعے میں ملوث ایک اہلکار نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ انتظار بھاگنا چاہتا تھا اس لیے فائرنگ کی گئی تاہم جے آئی ٹی کو انتظار کے والد کی جانب سے ایس ایس پی مقدس حیدر کے موقع پر موجودگی کے دعوے کے باعث سچ کی تلاش ہے۔

    یاد رہے کہ جواں سال انتظار احمد کو 14 جنوری کی شب درخشاں تھانے کی حدود میں قتل کیا گیا تھا اور اس قتل کا مقدمہ اینٹی کار لفٹنگ سیل کے 9 اہلکاروں پر درج ہے۔

    انتظار قتل کیس میں اہم پیشرفت اس وقت ہوئی جب سندھ حکومت نے واقعے میں ملوث ہونے پر اے سی ایل سی کے ایس ایس پی مقدس حیدر کو عہدے برطرف کردیا۔ پولیس افسر کا سیکیورٹی اہلکار اور ڈرائیور پہلے ہی گرفتار ہیں۔

    انتظار کی کار کو سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ ایک لڑکی کے ہمراہ کہیں جا رہے تھے۔

    واقعے میں کار میں موجود لڑکی محفوظ رہی جس کی شناخت بعد ازاں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی۔

    سی سی ٹی وی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ انتظار کی گاڑی کو دو موٹر سائیکل سوار افراد نے نشانہ بنایا جب کہ اے سی ایل کی موبائل بھی ساتھ تھی جس کے بعد اے سی ایل ایس کے اہلکاروں کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انتظارقتل کیس میں آج شام تک نتیجے پر پہنچ جائیں گے، سی ٹی ڈی کا دعویٰ

    انتظارقتل کیس میں آج شام تک نتیجے پر پہنچ جائیں گے، سی ٹی ڈی کا دعویٰ

    کراچی : انتظارقتل کیس میں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ آج شام تک نتیجے پر پہنچ جائیں گے، واقعے کی سی سی ٹی وی کا مکمل مشاہدہ کیا ہے اور تکنیکی بنیادوں، میسرشواہد پر تصدیق بھی کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سے انتظار کی ہلاکت میں زمہ دار کون تھا، گولیاں کس نے چلائی، اور کون تھے وہ جو ڈیوٹی پر بھی نہیں تھے لیکن فارنزک نے ملنے والے خول ان کے ہتھیاروں سے میچ کردیے، سی ٹی ڈی کی تحقیقات اصل حقائق سامنے لے آئی۔

    ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کا واقعہ پولیس کی غفلت سے کے باعث پیش آیا اور غلطی سو فیصد اہلکاروں کی ہے، وقوعے سے ملنے والی تمام گولیاں تحویل میں لئے گئے دو ہتھیاروں سے سو فیصد میچک کر گئی ہیں۔

    عامر فاروقی کے مطابق بارہ گولیاں بلال کے اسلحے سے 6 گولیاں دانیال کے پستول سے چلیں جبکہ بلال اور دانیال کا ناکے پر کوئی کام نہیں تھا اور ان کی موجودگی ہی غلط تھی تو فائرنگ کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔


    انتظار قتل کیس: گرفتار پولیس اہلکار سی ٹی ڈی کے حوالے


    ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے مذید خول نہیں ملے پھر بھی تسلی کے لیے سابق ایس ایس پی اے سی ایل سی مقدس حیدر کے اسلحے کا بھی فارنزک کروارہے ہیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ناکے پر کھڑے کچھ اہلکاروں کو تو وردی میں ہونا چاہیے تھا، سادہ کپڑوں میں ایسا لگا جیسے سارے ڈاکو ہیں اسلیے انتظار گھبرا گیا تھا اور اسے جیسے ہی جانے کا اشارہ کیا اس نے گھبرا کر تیزی سے گاڑی نکالنے کی کوشش کی۔

    ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق آج شام تک سارے واقعے پر اپنی رپورٹ تیار کرلیں گے، واقعے کی سی سی ٹی وی کا مکمل مشاہدہ کیا ہے اور تکنیکی بنیادوں، میسرشواہد پر تصدیق بھی کی جارہی ہےجکہ کیس کی تفتیش بھی آج شام تک مکمل کرلی جائے گی۔


    مزید پڑھیں : بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں، والد انتظار احمد


    گذشتہ روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے انتظار کے والد کا کہنا تھا کہ بیٹے سے مدیحہ کیانی کا نام نہیں سنا، جس گاڑی سےفائرہواوہ ایس پی مقدس حیدرکی تھی ، جس پستول سےقتل کیاگیاوہ بھی ان ہی کا تھا اور جس شخص نے فائرنگ کی وہ ایس پی مقدس حیدرکاپی آراوتھا۔

    مقتول انتظارکےوالد نے مطالبہ کیا کہ تفتیش میں سب کوشامل کیاجائے، عدالتی تحقیقات کروائیں، مجھےانصاف چاہیے ۔

    یاد رہے کہ وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’انتظار کے والدین کے غم میں برابر شریک ہیں، اعلیٰ پولیس افسران نے یقین دہانی کروائی ہے کہ گرفتار پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

    وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا تھا کہ انتظارکے والدنے پہلی انکوائری پر عدم اعتماد کا اظہارکیا تھا، انتظارکیس کی دوسری انکوائری کرائی جارہی ہے۔۔ ذمے داروں کو کیفرکردارتک پہنچائیں گے۔

    واضح رہے کہ 14 جنوری 2018 کو ڈیفنس کے علاقے میں انتظار کی کار کو سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ ایک لڑکی کے ہمراہ کہیں جا رہے تھے، واقعے میں کار میں موجود لڑکی محفوظ رہی جس کی شناخت بعد ازاں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی۔

    سی سی ٹی وی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ انتظار کی گاڑی کو دو موٹر سائیکل سوار افراد نے نشانہ بنایا جب کہ اے سی ایل کی موبائل بھی ساتھ تھی جس کے بعد اے سی ایل ایس کے اہلکاروں کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انتظار قتل کیس، مقتول کے والد کا کیس کی اہم ترین گواہ مدیحہ کیانی پر شک کا اظہار

    انتظار قتل کیس، مقتول کے والد کا کیس کی اہم ترین گواہ مدیحہ کیانی پر شک کا اظہار

    کراچی :  کراچی کے علاقے ڈیفنس میں  فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے انتظار کے والد نے کیس کی اہم ترین گواہ اور عینی شاہد لڑکی مدیحہ کیانی پر شک اظہار کردیا اور مطالبہ کیا کہ مدیحہ، انتظار اور اہلکاورں کا ایک مہینے کا فون ڈیٹا دیکھا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق  کراچی کے علاقے ڈیفنس میں نوجوان انتظار کا قاتل کون معمہ حل نہ ہوسکا، مقتول کے والد نے مدیحہ کیانی پرشک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظارکی مدیحہ سے ایک ہفتے پہلے دوستی کہیں میرے بیٹے کوایک پوائنٹ تک لانے کا کوئی پلان تو نہ تھا۔

    والد نے مطالبہ کیا کہ مدیحہ، انتظاراور اہلکاورں کا ایک مہینے کا فون ڈیٹا دیکھا جائے۔

    مدیحہ کیانی نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی ہر طرح سے مدد کرنے کو تیار ہیں، چاہتی ہوں میرےبھائی کےقاتل پکڑے جائیں۔


    مزید پڑھیں :  ایک ہفتہ پہلے انتظارسےدوستی ہوئی بھائی جیسا تھا،مدیحہ کیانی


    گذشتہ روز کیس کی اہم گواہ اور فائرنگ کے وقت کار میں موجود مدیحہ نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ فائرنگ کس نےکی وہ اس بارے میں نہیں جانتی، ایک ہفتہ پہلے انتظار سے دوستی ہوئی بھائی جیسا تھا۔

    مدیحہ نے بتایا تھا کہ انتظارسےمیری دوسری یاتیسری ملاقات تھی ، جب فائرنگ ہوئی توگاڑی میں نیچے ہوگئی تھی،بچنے کی کوشش کی، ہر سوال کا جواب دینے کیلئے تیار ہوں، کوئی بھی معلومات ہوتیں تو پولیس کوضروربتاتی۔

    پولیس کے مطابق انتظار کو اینٹی کارلفٹنگ سیل کے اہلکاروں نے قتل کیا جبکہ کیس میں آٹھ ملزمان زیرحراست ہیں۔


    مزید پڑھیں : بیٹے کا قتل منصوبہ بندی سے کیا گیا، تفتیش سے مطمئن نہیں، والد انتظار


    یاد رہے اس سے قبل بھی انتظار کے والد کا کہنا تھا کہ لگتاہےمیرےبچےکےقتل کامنصوبہ پہلےسےبنایاگیا، پولیس تفتیش سےمطمئن نہیں ہوں، سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں منظرعام پر نہیں لائی جارہی، مدیحہ کو چارے کے طورپراستعمال کیاجاسکتاہے، میرے بچے کو پروٹوکول کا بہت شوق تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایک ہفتہ پہلے انتظارسےدوستی ہوئی بھائی جیسا تھا،مدیحہ کیانی

    ایک ہفتہ پہلے انتظارسےدوستی ہوئی بھائی جیسا تھا،مدیحہ کیانی

    کراچی : کراچی کے علاقے ڈیفنس میں  فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے انتظار کے قتل کیس میں گاڑی میں موجود لڑکی مدیحہ کیانی کا اپنے بیان میں کہنا ہے ایک ہفتہ پہلے انتظار سے دوستی ہوئی بھائی جیسا تھا، میرےعلم میں نہیں کہ فائرنگ کس نےکی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق انتظار کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی، تفتیشی حکام نے واقعے کے وقت گاڑی میں موجود لڑکی کا کاباقاعدہ ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا۔

    انتظارکیساتھ گاڑی میں موجود مدیحہ کیانی نے اپنے بیان میں کہا کہ میرےعلم میں نہیں کہ فائرنگ کس نےکی، ایک ہفتہ پہلےانتظارسےدوستی ہوئی بھائی جیساتھا، فائرنگ کے وقت میں اور انتظار گاڑی میں تھے، ہم دونوں ساتھ میں برگرکھانے گئے تھے۔

    مدیحہ نے بتایا کہ انتظارسےمیری دوسری یاتیسری ملاقات تھی ، جب فائرنگ ہوئی توگاڑی میں نیچے ہوگئی تھی،بچنے کی کوشش کی، ہر سوال کا جواب دینے کیلئے تیار ہوں، کوئی بھی معلومات ہوتیں تو پولیس کوضروربتاتی۔

    لڑکی کے بیان کے مطابق فائرنگ سےپہلےہم نےقریب سےہی2برگرخریدے، برگرلینےکےبعدانتظارکاایک دوست نظرآیا، انتظار نے دوست سےہاتھ ملایا، جس کے کچھ ہی دیر بعد ایک گاڑی ہماری گاڑی کےآگے آئی، گاڑی کے بعد ایک موٹرسائیکل اور دوسری گاڑی بھی آئی، انتظارنےاپنی گاڑی آگےبڑھائی توفائرنگ ہوگئی۔

    مدیحہ نے مزید بتایا کہ پیچھے والی گاڑی ریورس ہوئی تو انتظارسے پوچھا کیاہورہاہے؟ گاڑی کو روکنے کے بعد کچھ لوگوں نے گاڑی کے اندر دیکھا اور کچھ اشارہ بھی کیا۔


    مزید پڑھیں : بیٹے کا قتل منصوبہ بندی سے کیا گیا، تفتیش سے مطمئن نہیں، والد انتظار


    مدیحہ نے کہا کہ فائرنگ کس نے کی وہ نہیں جانتی،ایک کلین شیو شخص بھی وہاں تھا لیکن وہ انتظارکادوست تھا، فائرنگ رکتے ہی گاڑی سے نکلی،رکشے کے پاس گئی،پھر فون لینے واپس گاڑی میں گئی۔

    تفتیشی حکام کے مطابق لڑکی کے بیان کی روشی میں تفتیش کو آگے بڑھایا جارہا ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے انتظار کو انٹی کارلفٹنگ سیل کے اہلکاروں نے قتل کیا،کیس میں آٹھ ملزم زیرحراست ہیں۔

    دوسری جانب انتظار کے والد کا کہنا ہے کہ لگتاہےمیرےبچےکےقتل کامنصوبہ پہلےسےبنایاگیا، پولیس تفتیش سےمطمئن نہیں ہوں، سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں منظرعام پر نہیں لائی جارہی، مدیحہ کو چارے کے طورپراستعمال کیاجاسکتاہے، میرے بچے کو پروٹوکول کا بہت شوق تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔