Tag: Intizar Murder

  • انتظارقتل کیس:‌وزیراعلیٰ کی ہدایت پرنئی جےآئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری

    انتظارقتل کیس:‌وزیراعلیٰ کی ہدایت پرنئی جےآئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری

    کراچی: انتظارقتل کیس میں‌ اہم پیش رفت ہوئی ہے. وزیراعلیٰ کی ہدایت پرنئی جےآئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق انتظار قتل کیس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    نئی جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی ہوں‌ گے. جے آئی ٹی میں‌ ڈی آئی جی ساؤتھ، رینجرزاوراسپیشل برانچ کے نمائندے شامل ہیں.

    ذرایع کے مطابق حساس اداروں کے نمائندگان بھی جے آئی ٹی میں شامل ہوں گے، جے آئی ٹی کو 15 روزکے اندر تحقیقات کر کے رپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی ہے.

    اس ضمن میں‌ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ سید مراد علی شاہ نےانتظارکے والد سے کیا وعدہ پورا کیا۔

    واضح رہے کہ انتظارکے والد کے مطالبے پر وزیراعلیٰ نے جے آئی ٹی تشکیل دی ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

    انتظار قتل کیس: واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس میں انتظار قتل کا افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے چار اہلکاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔

    انتظار قتل کیس: والد تفتیش سے دلبرداشتہ، چیف جسٹس کو خط لکھ دیا

    خبر میڈیا میں آنے کے بعد اس پر شدید ردعمل آیا، تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، مگر انتظار کے والد نے اس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا.

    اب اس معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے. وزیراعلیٰ کی ہدایت پرنئی جےآئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • انتظار قتل کیس: سی ٹی ڈی نے کیس کی تحقیقات پہلے ہی کرلیں، والد

    انتظار قتل کیس: سی ٹی ڈی نے کیس کی تحقیقات پہلے ہی کرلیں، والد

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں پولیس گردی کا نشانہ بننے والے انتظار حسین کے والد نے سی ٹی ڈی پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے کیس کی تحقیقات پہلی ہی مکمل کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق انتظار حسین کے والد اشتیاق احمد اور وکیل نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظار احمد کا قتل 13 جنوری کو ہوا لیکن مقدمہ 14 جنوری کو درج کیا گیا، پولیس نے ریکارڈ پیش کیا تو ایک انسپکٹر کی ولدیت نامعلوم لکھی ہوئی تھی۔

    پریس کانفرنس کے دوران اشتیاق احمد کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’عدم اعتماد کے باعث آئی جی نے تفتیش سی ٹی ڈی کو منتقل کی، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے کیس سے متعلق معلومات حاصل کیں مگر اُس کے تفیتشی رپورٹ دیکھ کر لگتا ہے کہ اُس کے نتائج پہلے سے نکال رکھے تھے، ہمارے عدم اعتماد پر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے سامنے پولیس کو اپنی تفتیش پیش کرنی ہے،واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کو خط لکھ دیا ہے۔

    خیال رہے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے والد انتطار کا کہنا تھا کہ اسپتال میں پولیس اہلکار بیان بدل رہے تھے، ہمیں اندازہ ہوگیا تھا کہ بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا کہ جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے 4 اہلکاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں، والد انتظار احمد

    بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں، والد انتظار احمد

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے نوجوان انتظار احمد کے والد نے کہا ہے کہ اسپتال میں پولیس اہلکار بیان بدل رہے تھے، ہمیں اندازہ ہوگیا تھا کہ بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں پولیس گردی کا نشانہ بننے والے مقتول انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ ’سی سی ٹی وی دیکھ کر یقین ہوگیا تھا کہ بیٹے کو باقاعدہ حکمتِ عملی کے بعد قتل کیا گیا ہے کیونکہ حادثے کے بعد گاڑی کے بجائے مخالف سمت میں گئی تھی۔

    والد انتظار احمد کا مزید کہنا تھا کہ جائے وقوعہ پر کسی اہلکار نے مجھ سے کوئی مدد نہیں لی اور نہ ہی یا پوچھ گچھ کی، 9 روز تک تفتیشی ٹیم نے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: انتظار قتل کیس: گرفتار پولیس اہلکار سی ٹی ڈی کے حوالے

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’سی سی ٹی وی فوٹیج دکھانے کے احکامات آئے تو پولیس اہلکاروں نے سارا ریکارڈ نکال کر ختم کرنے کی کوشش کی، مجھے بتایا جائے کہ ایسا کیا معاملہ تھا جو میرے بیٹے کو اس بے دردی سے قتل کیا گیا؟۔

    یاد رہے چند روز قبل  کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں ایک انتہائی  افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا  کہ جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے 4 اہلکاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: انتظار قتل کیس: لڑکی کو بھی شاملِ تفتیش کیا جائے، والد کا مطالبہ

    واضع رہے واقعے کے رونما ہونےکے بعد  وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا  تھا کہ ’انتظار کے والدین کے غم میں برابر شریک ہیں، اعلیٰ پولیس افسران نے یقین دہانی کروائی ہے کہ گرفتار پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی‘۔

    یہ بھی یاد رہے کہ انتظار قتل کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مقتول کے والدین سے ملاقات کی اور قاتلوں کی ہر ممکن گرفتاری کا یقین دلایا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انتظار قتل کیس: گرفتار پولیس اہلکار سی ٹی ڈی کے حوالے

    انتظار قتل کیس: گرفتار پولیس اہلکار سی ٹی ڈی کے حوالے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظار کے قتل میں ملوث گرفتار پولیس اہلکاروں کو محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے حوالے کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انتظار قتل کیس کی سٹی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ قتل میں ملوث آٹھوں پولیس اہلکاروں کو سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا گیا۔

    ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سی ٹی ڈی نے تمام دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔ جس پر بھی شک ہوا فوری ایکشن لیا جائے گا چاہے وہ پولیس اہلکار ہی کیوں نہ ہو۔

    عامر فاروقی نے کہا کہ وہ انتظار کے والد سے جلد ملاقات کریں گے جبکہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج آج دیکھیں گے۔

    سماعت میں ایک اور ملزم طارق رحیم کی عبوری ضمانت میں 27 جنوری تک توسیع کردی گئی۔

    یاد رہے کہ جواں سال انتظار احمد کو 14 جنوری کی شب درخشاں تھانے کی حدود میں قتل کیا گیا تھا اور اس قتل کا مقدمہ اینٹی کار لفٹنگ سیل کے 9 اہلکاروں پر درج ہے۔

    انتظار قتل کیس میں اہم پیشرفت اس وقت ہوئی جب سندھ حکومت نے واقعے میں ملوث ہونے پر اے سی ایل سی کے ایس ایس پی مقدس حیدر کو عہدے برطرف کردیا۔ پولیس افسر کا سیکیورٹی اہلکار اور ڈرائیور پہلے ہی گرفتار ہیں۔

    خیال رہے کہ 14 جنوری 2018 کو ڈیفنس کے علاقے میں انتظار کی کار کو سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ ایک لڑکی کے ہمراہ کہیں جا رہے تھے۔

    واقعے میں کار میں موجود لڑکی محفوظ رہی جس کی شناخت بعد ازاں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی۔

    سی سی ٹی وی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ انتظار کی گاڑی کو دو موٹر سائیکل سوار افراد نے نشانہ بنایا جب کہ اے سی ایل کی موبائل بھی ساتھ تھی جس کے بعد اے سی ایل ایس کے اہلکاروں کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔