Tag: investigates

  • ارشد شریف کی جائے شہادت سے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو گولیوں کے 3 خول مل گئے

    ارشد شریف کی جائے شہادت سے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو گولیوں کے 3 خول مل گئے

    نیروبی / مگاڈی: معروف اینکر پرسن اقرار الحسن نے مقتول صحافی ارشد شریف کی جائے شہادت سے گولیوں کے 3 خول دریافت کرلیے، مذکورہ شواہد انڈپینڈنٹ پولیس اتھارٹی کے حوالے کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کی ٹیم اور معروف اینکر پرسن اقرار الحسن کینیا کے مضافاتی علاقے مگاڈی پہنچے جہاں معروف صحافی ارشد شریف کو بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔

    اقرار الحسن نے ارشد شریف کی جائے شہادت کا جائزہ لیا جس کے بعد کچھ ایسی باتیں سامنے آئیں جو مقامی پولیس کی دی گئی معلومات سے بالکل مختلف ہیں۔

    اقرار الحسن جس جگہ پر موجود ہیں وہ پکی سڑک ہے جبکہ کینین پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ارشد شریف کی گاڑی کچی سڑک پر تھی۔

    ارشد شریف کی گاڑی کے دونوں طرف گولیوں کے نشانات موجود ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گاڑی کو دو طرف سے اور بہت قریب سے نشانہ بنایا گیا۔

    اقرار الحسن کے مطابق نہ تو کرائم سین کو محفوظ کیا گیا اور نہ ہی وہاں سے خاطر خواہ شواہد اکھٹے کیے گئے، مذکورہ مقام سے 18 دن بعد اقرار الحسن کو گولیوں کے 3 خول ملے جو مختلف ہتھیاروں کے معلوم ہوتے ہیں۔

    دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل محسن حسن بٹ نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بتایا کہ کینیا کی پولیس کے 3 شوٹرز سے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ کی، تینوں اہلکاروں کے بیانات میں گھمبیر نوعیت کا تضاد تھا اور وہ غیر منطقی تھے۔

    محسن حسن بٹ کا کہنا ہے کہ کینین پولیس کے 4 میں سے 1 افسر کو پاکستانی تحقیقات کاروں کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، جس افسرکو پیش نہیں کیا گیا وہ ارشدشریف پر گولیاں چلانے والوں میں شامل تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگلا قدم ارشد شریف کی موت کے مقدمے کا پاکستان میں اندراج ہونا ہے، مقدمے کا اندراج اس وقت ہو گا جب وفاقی حکومت اس کے احکامات جاری کرے گی۔ کینیا پولیس عالمی قوانین کے مطابق صحافی کے سفاکانہ قتل کی تحقیقات میں تعاون کی پابند ہے۔

  • نیپرا  ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کی تحقیقات کرے گی

    نیپرا ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کی تحقیقات کرے گی

    اسلام آباد : نیپرا نے ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی میں نیپرا کےافسران ،نجی ماہرین اورانجینئرز شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، نیپرا ملک بھر میں بجلی کے بریک ڈاون کی تحقیقات کرے گی، نیپرا کے افسران ، نجی ماہرین اور انجینئرز کمیٹی میں شامل ہوں گے، کمیٹی ملک میں ہوئے بلیک آؤٹ کے حوالے سے تحقیقات کرکے رپورٹ دے گی۔

    گذشتہ روز پاکستان بھر میں بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ جاننے کے لیے حکومت نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کرتے ہوئے گدو تھرمل پاور کے 7 افسران و ملازمین کو معطل کر دیا گیا تھا۔

    سینٹرل پاور جنریشن کمپنی کا کہنا تھا کہ پلانٹ منیجر سہیل احمد، جونیئر انجینئر دلدار علی چنا، فورمین علی حسن گولو، آپریٹر ایاز حسین، سعید احمد، اٹنڈینٹ سراج احمد اور اٹنڈینٹ الیاس احمد کو معطل کیا گیا، ان افسران و ملازمین کی غفلت سے پاور بریک ڈاؤن ہوا۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں بریک ڈاؤن کیوں ہوا؟ اس کی وجوہ جاننے کے لیے حکومتی سطح پر کوششیں بدستور جاری ہیں، وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ فالٹ گدو پاور پلانٹ کی چار دیواری کے اندر نہیں ہوا، بلکہ باہر ہوا ہے جس کے لیے پول ٹو پول اسے ڈھونڈا جا رہا ہے۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کی ٹرپنگ پہلی بار ہوئی ہے، سسٹم فعال ہو چکا ہے، اب آزادانہ انکوائری کرائی جائے گی۔

  • غیرقانونی اثاثوں کی تحقیقات: نیب کا شرجیل میمن کوجیل سےحراست میں لینے کا فیصلہ

    غیرقانونی اثاثوں کی تحقیقات: نیب کا شرجیل میمن کوجیل سےحراست میں لینے کا فیصلہ

    کراچی : نیب حکام نے غیرقانونی اثاثے بنانےکی تحقیقات کے لئے سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کوجیل سےحراست میں لینے کا فیصلہ کر لیا ، نیب شرجیل میمن کو حراست میں لینے کی اجازت کیلئے احتساب عدالت پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ، نیب حکام نے شرجیل میمن کےخلاف غیرقانونی اثاثے بنانے کی تحقیقات کا آغاز کردیا اور ان کو جیل سے حراست میں لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    نیب حکام شرجیل میمن کوحراست میں لینےکی اجازت لینےاحتساب عدالت پہنچ گئے۔

    کراچی کی احتساب عدالت کے منتظم جج کے روبرو نیب حکام کی شرجیل انعام میمن کو دوبارہ حراست میں لینے سے متعلق سماعت ہوئی۔ نیب حکام نے کہا کہ شرجیل میمن کیخلاف غیر قانونی اثاثے بنانے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، اثاثوں سے متعلق تحقیقات کے لیے شرجیل میمن کی حراست ضروری ہے۔

    نیب حکام نے بتایا کہ شرجیل انعام میمن سینٹرل جیل میں ہے، حراست کی این او سی دی جائے۔

    نیب ذرائع کے مطابق گزشتہ روز شرجیل میمن کے پی اے اظہار حسین کو گرفتار کیا گیا، اظہار حسین کے بیان کی روشنی میں شرجیل میمن سے تحقیقات مطلوب ہیں۔

    عدالت نے شرجیل میمن کی دوبارہ نیب حوالگی کی درخواست پر سماعت ہفتہ تک ملتوی کردی، عدالت نے ریماکس دیئے دونوں اطراف کے وکلا کو سن پر فیصلہ کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : شرجیل میمن کیس میں اہم انکشافات، اثاثوں کی اصل تفصیل سامنے آ گئی

    یاد رہے سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کیس میں اہم انکشافات ہوئے تھے اور ان کے اثاثوں کی اصل تفصیل سامنے آ گئی تھیں ، رپورٹ کے مطابق 2011-18 تک ٹیکس کی مد میں 22 کروڑ 64 لاکھ 61 ہزار 991 روپے آمدن ظاہر کی گئی تھی، اور ایف بی آر کے مطابق خاندان کی آمدن 28 کروڑ 94 لاکھ 94 ہزار 591 روپے ظاہر کی گئی۔

    نیب کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے مطابق خاندان کی آمدن، جائیداد اور اثاثہ جات کی کُل مالیت میں بڑا فرق پایا گیا ہے، شرجیل میمن کی اصل انکم 1 ارب 71 کروڑ 53 لاکھ 60 ہزار 700 روپے ہے، اصل اور ظاہری مالیت میں 1 ارب 42 کروڑ 58 لاکھ 66 ہزار 109 روپے کا بڑا فرق نکل آیا ہے، تحقیقات میں ملزم پر بد عنوانی اور کرپشن میں مسلسل ملوث ہونا پایا گیا۔

    نیب کا کہناتھا ملزم شرجیل میمن کے خلاف نیب کی دفعہ سیکشن 9 اے وی 1999 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

    بتایا گیا کہ ملزم شرجیل میمن کے بیرون ملک اربوں روپے کے اثاثہ جات ہیں، سابق وزیر دبئی میں کئی فلیٹس اور ولاز کا بھی مالک ہے، ملزم انٹرنیشنل گلف گروپ میں کاروباری شراکت بھی رکھتا ہے، نیب نے کہا کہ ملزم کے خلاف تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

  • نیب کا 55 لوکو موٹیو انجن خریداری پر  سعد رفیق سے جیل میں تفتیش کا فیصلہ

    نیب کا 55 لوکو موٹیو انجن خریداری پر سعد رفیق سے جیل میں تفتیش کا فیصلہ

    لاہور : سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی جیل جانے کے بعد بھی نیب سے جان نہ چھوٹ سکی، نیب نے ریلوے میں مہنگے داموں 55 لوکو موٹیوز انجن خریدنے کے معاملے پر سعد رفیق سے جیل میں تفتیش کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے ریلوے میں مہنگے داموں 55 لوکو موٹیوز انجن خریدنے کے معاملے پر سعد رفیق سے جیل میں تفتیش کا فیصلہ کیا ہے، جس کیلئے نیب کی تفتیشی ٹیم جیل میں تفیتش کی اجازت کے لیے جلد احتساب عدالت میں درخواست دے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے خواجہ سعد رفیق نے بطور وزیر ریلوے 55 لوکوموٹیوز انجن مہنگے داموں خریدنے کی منظوری دی تھی، 55 میں سے صرف 10 لوکوموٹیو انجن استعمال میں ہیں جبکہ 45 لوکو موٹیو اضافی خریدے گئے، جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

    مزید پڑھیں : نیب نےسعدرفیق کےخلاف مہنگےٹرین انجن خریدنے پرتحقیقات شروع کردیں

    یاد رہے گذشتہ دسمبر میں نیب نے خواجہ سعد رفیق کے خلاف مہنگے داموں ریلوے انجن خریدنے پر بھی تحقیقات شروع کیں تھیں ، ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارت نے جو انجن25 کروڑ میں خریدے، وہی سعدرفیق نے 40کروڑمیں خریدے۔

    خیال رہے نیب نے سابق وفاقی وزیر ریلوے کو پیراگون اسکینڈل میں گرفتار کیا تھا، 54 روز تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی حوالات میں رہنے کے بعد اب جوڈیشل ریمانڈ پر کیمپ جیل میں قید ہیں۔

    واضح رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

  • خاشقجی قتل، سعودیہ نے تفتیش کاروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی

    خاشقجی قتل، سعودیہ نے تفتیش کاروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی

    واشنگٹن/ریاض : اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کرنے والوں کی صلاحتیوں کو ’کمزور‘ کرنے کی سنجیدہ کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ماہر تفتیش کار ایجنس کالمارڈ نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کیس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی۔

    ایجنس کالمارڈ نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ ’صحافی سعودی عرب کے پہلے سے طے شدہ ظالمانہ منصوبے کا شکار ہوئے‘۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی حکام نے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے ترک تفتیش کاروں کو 13 روز تک سفارت خانے تک رسائی حاصل نہیں تھی۔

    ایجنس کالمارڈ نے رپورٹ میں بتایا کہ جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو قتل کیا گیا جبکہ تفتیش کاروں کو 15 اکتوبر سفارت خانے میں جانے کی اجازت دی گئی جبکہ سفارت کار کے گھر جانے کی اجازت 17 اکتوبر کی ملی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سفارت خانے اور سفارت کار کے گھر تک کئی روز رسائی نہ ملنے کے باعث تحقیقات باالخصوص فورینسک تحقیقات متاثر ہوئی۔

    اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے تحقیقات جمال خاشقجی نے سعودی عرب کی جانب سے 11 مشتبہ افراد پر بنائے گئے مقدموں پر تنقید کرتے ہوئے مقدمے کی شفافیت پر سوال اٹھائے۔

    ایجنس کالمارڈ نے تحقیقات کے سلسلے میں سعودی عرب کے سرکاری دورے کی درخواست کی ہے تاکہ متعلقہ حکام سے برائے راست ثبوت طلب کرسکیں۔

    اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی ایجنس کالمارڈ نے جمال جاشقجی قتل کی تحقیقاتی رپورٹ 28 جنوری سے 3 فروری کے درمیان ترکی کا دورہ کرنے کے بعد مرتب کی ہے۔

    جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سیکیورٹی کیمروں سے’چھیڑ چھاڑ‘ کی کوشش کی گئی: ترک اخبار

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل پر مزید شواہد درکار ہیں، امریکی وزیر دفاع

    جمال خاشقجی قتل کی حتمی رپورٹ اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں رواں برس جون میں پیش کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے گئے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے آپریشن کے لیے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی منظوری کے بغیر نہیں ہوتے لیکن سعودی حکام کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنٹوں نے بغیر اجازت جمال خاشقجی کا قتل کیا۔

  • دوران رپورٹنگ عبایا ہٹنے پر سعودی خاتون رپورٹر کے خلاف تحقیقات کا آغاز

    دوران رپورٹنگ عبایا ہٹنے پر سعودی خاتون رپورٹر کے خلاف تحقیقات کا آغاز

    ریاض: سعودی عرب میں رپورٹنگ کے دوران ہوا چلنے سے عبایا ہٹنے پر سعودی خاتون رپورٹر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا، خاتون رپورٹر شیری الرفائی نے الزامات کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ٹی وی چینل سے منسلک خاتون رپورٹر شیری الرفائی کا عبایا رپورٹنگ کے دوران ہوا چلنے کے باعث ہٹ گیا تو سوشل میڈیا پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

    سوشل میڈیا پر شدید عوامی ردعمل پر سعودی حکام نے خاتون رپورٹر کے لباس کو نامناسب قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    دوسری جانب خاتون رپورٹر شیری الرفائی کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا، ان کا لباس ہر لحاظ سے قواعد و ضوابط کے مطابق تھا۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت تو مل گئی تاہم سعودی قانون کے تحت خواتین چہرے اور ہاتھوں کے سوا پورے جسم کو ڈھانپنے کی پابند ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔