Tag: investigating

  • ساحل پر درجنوں مردہ ڈولفنز کہاں سے آئیں؟ تحقیقات کا آغاز

    ساحل پر درجنوں مردہ ڈولفنز کہاں سے آئیں؟ تحقیقات کا آغاز

    آکرا : افریقی ملک گھانا کے ساحل پر 80 سے زائد ڈولفن مردہ حالت میں پائی گئیں، متعلقہ حکام نے صورتحال کا فوری نوٹس لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    ساحل پر بڑی تعداد میں آنے والی مردہ ڈولفنز کے بعد مقامی افراد انہیں ٹرکوں میں بھر کر لے جانے لگے، اتنی بڑی تعداد میں ڈولفن کی موت کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق  فشریز کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مائیکل آرتھر کا کہنا ہےکہ دارالحکومت آکرا کے ساحل پر 80 سے 100کی تعداد میں مردہ ڈولفن ملی ہیں۔

    انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ اتنی بڑی تعداد میں ڈولفن کی موت کی وجہ ابھی معلوم نہیں ہوسکی ہے تاہم مردہ ڈولفنز کی فش مارکیٹ میں فروخت روکنے کے لیے کارروائی کی جارہی ہے۔

    فشریز کمیشن کے مطابق شہر کے ایک اور ساحلی علاقے میں مردہ مچھلیوں کے ملنے کی بھی اطلاعات ہیں، ڈولفن کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    مائیکل آرتھر نے مزید کہا کہ ابتدائی مشاہدے میں مردہ مچھلیوں کے جسم پر کسی قسم کے زخم کے نشانات نہیں ہیں تاہم لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد ان کی موت کی اصل وجہ معلوم کی جاسکے گی۔

  • روس کا بی بی سی پر داعشی افکار کی ترویج کا الزام، تحقیقات کا آغاز

    روس کا بی بی سی پر داعشی افکار کی ترویج کا الزام، تحقیقات کا آغاز

    ماسکو : روس نے برطانوی نشریاتی ادارے پر داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے نظریات کی ترویج کا الزام عائد کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور برطانیہ کے درمیان گذشتہ برس روسی ڈبل ایجنٹ کو زہر دینے کے بعد سے شدید کشیدگی دیکھی جارہی ہے لیکن حالیہ دنوں روس کی جانب سے برطانوی نیوز چینل پر عالمی دہشت گرد تنظیم اور اس کے سربراہ کی ترویج کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے پر چلائے گئے پروگرامات روسی حکام انتہا پسندی کے قانون کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق روسی حکام کی جانب سے ’بی بی سی‘ پر داعش کے افکار کی ترویج سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔

    روس ادارہ برائے اطلاعات ’روسکو مناڈ زور‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’بی بی سی‘ پر نشر کردہ ایک پروگرام کے کچھ حصوں کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ پروگرام میں پیش کردہ داعش کے نظریات سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔

    دوسری جانب سے برطانوی نشریاتی ادارے نے روس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے پیشہ وارانی صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہا ہے اور غیر جانب داری کے ساتھ صحافتی فرائض کی انجام دہی کرتا رہے گا‘۔

    خیال رہے کہ گذشتہ برس برطانیہ کی جانب سے روسی نشریاتی ادارے ’رشیا ٹوڈے‘ پر روسی کی جانب داری کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

  • امریکا خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، منگیتر کا الزام

    امریکا خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، منگیتر کا الزام

    واشنگٹن : جمال خاشقجی کی منگیتر نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا سعودی سعودی صحافی کے سفاکانہ قتل کی تفتیش میں سنجیدہ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار سے منسلک مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترک منگیتر ہیٹس کین غز نے کہا ہے کہ میں نے امریکا جانے کی صدر دونلڈ ٹرمپ کی دعوت قبول کرنے سے انکار کردیا۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاوس کی جانب سے مجھے امریکا مدعو کرنے کا مقصد عوامی رائے پر اثر انداز ہونا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خاشقجی کو تین ہفتے قبل استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں بیہمانہ طریقے سے قتل کردیا تھا جبکہ ریاض حکومت مسلسل سعودی شاہی خاندان کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے الزامات سعودی جاسوسوں پر عائد کررہی ہے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے مطالبہ کیا ہے کہ خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں اوپر سے نیچے تک ملوث افراد کو سخت سزائیں دے کر انصاف کیا جائے۔

    خیال رہے کہ جمال خاشقجی کے قتل پر جرمن حکومت کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کردی گئی ہے، جبکہ فرانسیسی صدر نے کہا تھا کہ ہم عرب ریاستوں کو اسلحے کی فروخت روک دیں ’یہ ایک جذباتی فیصلہ ہوگا نہ کہ سیاسی‘۔

    ایمینئول مکرون کا کہنا تھا کہ اسلحے کی فروخت کا جمال خاشقجی کے معاملے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ہم دو معاملوں مشترک نہیں کرسکتے۔

    بحرین میں سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر برائے دفاع کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کی سفارت خانے میں موت پر ہم سب کو تحفظات ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا ہر گز ایسے سفاکانہ اقدامات کو برداشت نہیں کرے گا جسے صحافی خاشقجی کی آواز کو دبایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کو 60 فیصد سے زیادہ اسلحہ امریکا، 20 سے 25 فیصد برطانیہ، 5 سے 8 فیصد فرانس جبکہ 3 سے 5 فیصد اسپین، سوئٹززلینڈ، جرمنی اٹلی اور 2، 2 فیصد کینیڈا، ترکی اور سوئیڈن فروخت کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ ’میں مطمئن نہیں ہوں جب تک ہم جواب نہیں تلاش کرتے‘ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پابندیاں عائد کرنے کا آپشن موجود ہے تاہم ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرکے امریکا کو زیادہ نقصان ہوگا۔

     

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • چوری کی انوکھی واردات، ایک کروڑ روپے کے ’نوڈلز‘ چوری

    چوری کی انوکھی واردات، ایک کروڑ روپے کے ’نوڈلز‘ چوری

    کوٹائی سی: جیورجیا کے دارالحکومت میں چوری کی انوکھی واردات پیش آئی جس میں نامعلوم افراد لاکھوں ڈالر زمالیت کے نوڈلز لے آڑے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جیورجیا کے ہائی وے پر واقع چیورون نامی اسٹور کی پارکنگ میں کھڑے ٹرک سے نامعلوم افراد 1لاکھ ڈالر کے اعلیٰ کوالٹی کے نوڈلز چوری کر کے لے گئے۔

    جیورجیا حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نامعلوم موٹر سائیکل سوار پارکنگ میں کھڑے ٹرک کے قریب آئے اور وہ واردات کے بعد بھاگ گئے، مذکورہ افراد کی تلاش اور واردات کی تفتیش کا آغاز کردیا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق واردات ایک روز میں نہیں ہوئی بلکہ اس کام میں پانچ روز لگے، اب تک حاصل ہونے والے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ مال کی چوری 25 جولائی سے یکم اگست تک کی گئی۔

    اسٹور مالک کے مطابق ’نوڈلز‘ کی مالیت 1 لاکھ امریکی ڈالر تھی۔ اگر اس کو پاکستانی کرنسی میں تبدیل کیا جائے تو یہ ایک کروڑ 23 لاکھ اور پچیس ہزار روپے  کے قریب رقم بنتی ہے۔

    حکام کے مطابق اسٹور کے مالک کو مال چوری ہونے کا علم اُس وقت ہوا کہ جب انہوں نے کئی دنوں کے بعد اسٹور کھولا اور مال نکالنے کے لیے ٹرک کا دروازہ کھولا تو اس میں سارا سامنا بکھرا ہوا پڑا تھا۔

    مذکورہ واقعے کی خبر چینل پر نشر ہوئی تو لوگوں نے انوکھی چوری پر مزاحیہ تبصرے کیے اور کچھ نے تو نوڈلز کی تصاویر لگا کر پولیس کو بتایا کہ جو چیز وہ تلاش کررہے ہیں وہ یہ رہی۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ واردات اس وجہ سے پیش آئی کہ آئندہ آنے والے وقتوں میں نوڈلز کی قیمت بڑھا دی جائے گی‘ْ