Tag: investigation report

  • پنجگور ایئرپورٹ : پی آئی اے کا طیارہ بریک فیل ہونے کے باعث حادثے کا شکار ہوا

    پنجگور ایئرپورٹ : پی آئی اے کا طیارہ بریک فیل ہونے کے باعث حادثے کا شکار ہوا

    کراچی : پنجگور ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے طیارے کے حادثے کی وجہ بریکوں کا فیل ہوجانا تھا، طیارے کے کچے میں اترنے کی وجہ سے ٹائر بھی پھٹ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجگور ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے طیارے کے کچے میں اترنے کا معاملہ  پر مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ٹی آر طیارہ بریک فیل ہونے کی وجہ سے کچے میں اتارا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارہ کراچی سے روانہ ہوا تو اس کا بریک نمبر دو پہلے ہی خراب تھا جس کی اطلاع شعبہ انجینئرنگ نے طیارے کے ٹیکنیکل لاگ میں کپتان کو دے دی تھی۔

    پرواز پی کے517کراچی سے پنجگور ایئرپورٹ پر لینڈ کررہی تھی، لینڈنگ کے دوران بریک نمبر ایک نے بھی اچانک کام چھوڑدیا تھا، ذرائع کے مطابق طیارے کے کپتان یحیٰ نے انتہائی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئےطیارے کے پنکھوں کو ریورس کرکے اس کی رفتار کم کردی اور کسی بڑےحادثے سے بچنے کیلئے طیارے کا رخ کچے کی جانب کردیا تھا۔

    حادثے کا شکار ہونے والے مذکورہ طیارے میں43 مسافر سوار تھے،جو محفوظ رہے، اے ٹی آر طیارے کا رجسٹریشن نمبر اے پی، بی کے وائی ہے،طیارے کے کچے میں اترنے کی وجہ سے اس کے ٹائر بھی پھٹ گئے تھے۔

    یاد رہے کہ رواں سال 9 مئی کو ڈیرہ غازی خان سے کراچی جانے والے اے ٹی آر طیارے کے انجن میں ٹیک آف کرتے ہی آگ لگ گئی تھی، پائلٹ نے ہنگامی لینڈنگ کرتے ہوئے طیارے کو بحفاظت ڈی جی خان ایئرپورٹ پراتار لیا تھا۔

    مزید پڑھیں: پنجگور ایئرپورٹ پر پی آئی اے کا طیارہ دوران لینڈنگ رن وے سے اتر گیا

    اس سے قبل گزشتہ سال 21 اکتوبر کو ٹورنٹو ایئرپورٹ پر پی آئی اے کا طیارہ ایندھن فراہم کرنے والی گاڑی سے ٹکرا گیا تھا، حادثے میں طیارے کو نقصان پہنچا تھا۔

  • ملزم عابد حسین نے فیض آباد دھرنے میں طے کیا گستاخ رسول کو قتل کرے گا: تفتیشی رپورٹ

    ملزم عابد حسین نے فیض آباد دھرنے میں طے کیا گستاخ رسول کو قتل کرے گا: تفتیشی رپورٹ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم یوسی کورالہ اور کوٹ بارکھاں یوتھ ونگ کا صدر ہے۔ ملزم نے فیض آباد دھرنے میں طے کیا تھا کہ گستاخ رسول کو قتل کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کی تفتیشی رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی۔

    رپورٹ کے مطابق ملزم عابد حسین نے فیض آباد دھرنے میں طے کیا تھا کہ گستاخ رسول کو قتل کرے گا۔ ارادہ کرنے کے بعد ملزم نے ڈائری میں بھی درج کیا۔ ڈائری 3 سے 4 ماہ پہلے جامعہ غوثیہ رضویہ کے ٹیچر کو دی اور کہا کہ مولانا شاہد رفیق کو پہنچا دینا۔

    رپورٹ کےمطابق 4 مئی کو گلفام مسیح نامی ساتھی نے ملزم کو واٹس ایپ پیغام کیا جس میں لکھا تھا کہ کارنر میٹنگ ہے جس میں احسن اقبال کی شمولیت لازمی ہے۔ ملزم نے گلفاممسیح سے بار بار پوچھا کہ احسن اقبال ضرور آئیں گے؟ جس پر گلفام مسیح نے کہا کہ تمہارا کوئی جوتا پروگرام تو نہیں۔

    مزید پڑھیں: وزیر داخلہ احسن اقبال قاتلانہ حملے میں زخمی

    تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم عظیم اشرف نامی ساتھ کے ساتھ موٹر سائیکل پر کارنر میٹنگ میں پہنچا اور لوگوں کے درمیان جا کر بیٹھ گیا۔ وزیر داخلہ خطاب کر کے اترے تو ملزم نے فائر کیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ جلسے کے وقت کوئی پولیس ملازم موجود نہیں تھا۔ کارنر میٹنگ کے لیے کوئی تلاشی بھی نہیں لی جارہی تھی۔

    دوسری جانب ملزم کاشف نامی شخص سے 15 ہزار میں پستول خریدا تھا۔ اپنے اعترافی بیان میں ملزم نے کہا کہ اشرف آصف اور مولانا خادم حسین رضوی کے بیانات سے متاثر ہوں۔ ملزم کا ماموں زاد بھائی شہباز رکن صوبائی اسمبلی رانا عبد المنان کا ڈرائیور ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوارپولیس مقابلہ: چاروں ہلاک شدگان بے گناہ ثابت، تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

    راؤ انوارپولیس مقابلہ: چاروں ہلاک شدگان بے گناہ ثابت، تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

    اسلام آباد : ان کاؤنٹراسپیشلسٹ راؤ انوار کا پولیس مقابلہ بھی جعلی نکلا، نقیب اللہ محسود سمیت جاں بحق ہونے والے چاروں نوجوانوں کی بے گناہی ثابت ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جمع کی جانے والی نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقاتی رپورٹ میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقابلے میں مارے جانے والے چاروں افراد بے گناہ تھے،ان چاروں نوجوانوں کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملا، رپورٹ میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ راؤ انوار نے جعلی مقابلے میں نقیب اللہ، نذر جان، محمد اسحاق اور محمد صابر کو قتل کیا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چاروں افراد کے خلاف کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملا، بہاولپور کے رہائشی محمد اسحاق کے خلاف کہیں کوئی مقدمہ درج نہیں۔

    اس کے علاوہ احمد پورکے محمد صابرکا بھی سندھ میں کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ہے، تحقیقات میں جنوبی وزیرستان کے نقیب اللہ اورنذرجان کا بھی کرمنل ریکارڈ سامنے نہیں آیا۔

    رپورٹ کے مطابق چاروں افراد کے کرمنل ریکارڈ کے لیے پنجاب، کے پی کے، بلوچستان، گلگت اوراسلام آباد کے ڈی آئی جیز کو خطوط لکھے گئے، کہیں سے کسی بھی ملزم کے خلاف کوئی کرمنل ریکارڈ موصول نہیں ہوا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ راؤ انوار نے ان نوجوانوں پر کالعدم لشکرجھنگوی، تحریک طالبان کے کمانڈرز ہونے کا جھوٹا الزام عائد کیا تھا، راؤ انوار نے مارے جانے والے چاروں افراد پردہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کا بھی دعویٰ کیا تھا جو غلط ثابت ہوا۔


    مزید پڑھیں: راؤ انوار پر ہونیوالے مبینہ خود کش حملے میں ہلاک شخص کی شناخت


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

     

  • گینگ واردہشتگرد شہریار پٹنی نے درجن سے زائد قتل کئے، تفتیشی رپورٹ

    گینگ واردہشتگرد شہریار پٹنی نے درجن سے زائد قتل کئے، تفتیشی رپورٹ

    کراچی : شہر قائد میں درجن سے زائد لوگوں کے قتل میں ملوث گینگ وار دہشت گرد شہریار پٹنی نے قانون کی گرفت میں آتے ہی اہم انکشافات کردیئے۔ ملزم نے ساتھیوں کے ہمراہ درجن سے زائد قتل کیے۔

    تفصیلات کے مطابق گرفتار گینگ وار دہشت گرد شہریار پٹنی کی تفتیشی رپورٹ اے آروائی نیوز نے حاصل کرلی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہریار پٹنی نے ساتھیوں کے ہمراہ درجن سے زائد قتل کیے۔

    تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق شہریار پٹنی عرف شیری کانڑاں کا تعلق شیراز کامریڈ، سنی گروپ کمانڈر ماما لاسی سے تھا۔ شہریارپٹنی نے دہشت گردی اور بھتہ خوری کے لیے چھبیس رکنی ٹیم بنائی ہوئی تھی۔


    مزید پڑھیں: لیاری میں پولیس کی کارروائی‘3 گینگ وارملزمان ہلاک


    ملزم نے دوہزار تیرہ میں ٹرکس بیکری کی گلی میں ایم کیوایم یونٹ پر فائرنگ کرکے کئی افراد کو موت کی نیند سلایا، دوہزار تیرہ میں ہڑتال کے دوران میمن سوسائٹی میں میڈیکل اسٹور کے مالک کو سرپر گولیاں ماریں۔


    مزید پڑھیں: گلستان جوہر، دہرے قتل میں ملوث گینگ وارکے کارندے گرفتار


    رپورٹ کے مطابق ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے قتل کی زیادہ تر کارروائیاں ساتھیوں کا بدلہ لینے کے لیے کیں، ملزم دکانداروں اور ہوٹلوں سے بھتہ بھی لیتا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی کے نجی ہوٹل میں لگی آگ کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل

    کراچی کے نجی ہوٹل میں لگی آگ کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل

    کراچی : نجی ہوٹل میں لگی آگ کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی نے رپورٹ مکمل کرلی ، ٹیم نے سول ڈیفنس اور ہوٹل انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

    کراچی کے نجی ہوٹل میں آگ کیسے لگی ؟ ذمہ دار کون؟ حقائق آج سامنے آئیں گے، تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ کمشنر کراچی اعجاز احمد خان آج شام وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاھ سے ملاقات کریں گے، جس میں تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاھ کو پیش کی جائے گی، تحقیقاتی ٹیم نے سول ڈیفنس اور ہوٹل کی انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

    رپورٹ کے مطابق سول ڈیفنس نے ہوٹل کے فائر سسٹم کو مانیٹر کرنے میں لاپروائی کی جبکہ فائر سسٹم کا فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بعد اسے رویو کرنے کے وقت سسٹم کو نہیں دیکھا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ سول ڈیفنس کو ہر تین ماہ کے دوران انسپیکشن کرنی ہوتی ہے لیکن نہیں کی گئی، سول ڈیفنس کو ہر تین ماہ کی انسپیکشن رپورٹ محکمہ داخلہ کو فراہم کرنی ہوتی ہے۔


    مزید پڑھیں : ہوٹل آتشزدگی: زیادہ ہلاکتیں دھویں سے ہوئیں، ابتدائی رپورٹ تیار


    رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ کو سول ڈیفنس نے نظر انداز کردیا جبکہ سول ڈیفنس کا عملہ آگ لگنے کے باوجود ہوٹل نہیں پہنچا سول ڈیفنس کی ابتدائی تحقیقات کی ذمہ داری تھی لیکن کوئی تحقیقات نہیں کی گئی۔

    رپورٹ میں سول ڈیفنس کے افسران حاجی احمد میمن سمیت 9 افسران کو عہدوں سے ہٹانے کے ساتھ سخت کارروائی کی جائے سفارش بھی کی گِئی۔

    رپورٹ کے مطابق فائر بریگیڈ نے کوئی لاپروائی نہیں کی، آگ بھڑک اٹھتی اور فائر بریگیڈ کا عملہ نہ پہنچتا تو ذمہ دار قرار دیا جاتا، آگ کمروں میں لگی تو اے سی کو بند نہیں کیا گیا اگر اے سی کو بند کیا جاتا تو انسانی جانوں کا نقصان نہ ہوتا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہوٹل کے اندر کوئی الارم نہیں لگا ہوا تھا، الارم لگا ہوتا تو بھی ایسی نوبت نہیں آتی جبکہ ہوٹل کے اندر آگاہی کے حوالے کوئی ایسا انتظام نہیں تھا، لگژری ہوٹل میں کوئی ایمرجنسی گیٹ نہیں، ہوٹل کی انسپیکشن کے کام میں سب سے بڑی غفلت ہوئی جبکہ امدادی کاروائیوں میں کسی ادارے نے کوئی غفلت نہیں کی۔

  • کالعدم تنظیم کا رکن عمر القاعدہ برصغیر سے رابطے میں تھا،رپورٹ

    کالعدم تنظیم کا رکن عمر القاعدہ برصغیر سے رابطے میں تھا،رپورٹ

    کراچی: ڈیفنس سے گرفتار کالعدم تنظیم کے کارکن عمر کی تفتیشی رپورٹ منظر عام پر آگئی، ملزم کی تفتیشی رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق جاری کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم عمر القاعدہ برصغیر سے رابطے میں تھا، ملزم انٹرنیٹ کی سوشل ویب سائٹ کے ذریعے دیگر ساتھیوں سے رابطہ کرتا تھا۔

    تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم کی گرفتاری کے بعد اس کی نشاندہی پر بال بیرنگ برآمد ہوئے تھے، ملزم نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ اس نے سال 2015ء میں کالعدم تنظیم کے اپنے ساتھی کو دو بال بیرنگ کی بوریاں دی تھیں۔

    رپورٹ کے مطابق ملزم کی گرفتاری کے موقع پر بال بیرنگ ایک بوری اس کے گھر سے برآمد ہوئی تھی، ملزم اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ حارث نامی شخص کو افغانستان ٹریننگ کیلئے بھجنا چاہتے تھے۔

  • لاہور:طیارہ حادثہ، انویسٹی گیشن بورڈ کی رپورٹ تیار

    لاہور:طیارہ حادثہ، انویسٹی گیشن بورڈ کی رپورٹ تیار

    لاہور: گزشتہ روز حادثے کا شکار طیارے کی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ لینڈنگ کے وقت طیارہ مقررہ اونچائی سے اوپر تھا۔

    لاہور میں گزشتہ روزنجی ایئرلائن کاطیارہ بڑے حادثے سے بال بال بچ گیا تھا، انویسٹی گیشن بورڈ کی رپورٹ کے مطابق لینڈنگ کے وقت طیارہ مقررہ اونچائی سے اوپر تھا۔ اونچائی زیادہ ہونے کے باعث رن وے سے ٹکراتے ہی طیارے کے ٹائر پھٹ گئے۔ ٹائر پھٹنے کے باعث طیارہ غیر متوازن ہوکر کچے میں جاگرا.

    یاد رہے کہ لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر نجی ایئر لائن کی پرواز این ایل 142 کراچی سے لاہور آ رہی تھی کہ اس کے گیئر میں فنی خرابی آ گئی، پائلٹ نے اس کی اطلاع کنٹرول روم کو دی.

    جس کے بعد پرواز کی ہنگامی لینڈنگ کرائی گئی، اس دوران رن وے پر طیارے کا گیئر ٹوٹنے کے ساتھ ٹائر بھی پھٹ گئے، حادثے کے دوران متعدد مسافر زخمی بھی ہوئے تھے.

  • رینجرزنے ایم کیو ایم کے کارکن کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی

    رینجرزنے ایم کیو ایم کے کارکن کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی

    کراچی: رینجرز نے ایم کیو ایم کے کارکن محمد ہاشم کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اس الزام کو مسترد کردیا گیا ہے کہ محمد ہاشم کورینجرز نے حراست میں لیا۔

    رینجرز نے تحقیقاتی رپورٹ میں موقف اختیار کیا ہے کہ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی اورمحمد ہاشم کے اہلخانہ کے بیان میں تضاد ہے۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق 9اگست کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے محمد ہاشم کی گمشدگی تشدد اورماروائے عدالت قتل کے حوالے سے بیان دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ رینجرزنے لیاقت آباد سے محمد ہاشم 6 مئی کو گرفتارکیا تھا، رینجرز نے حقائق معلوم کرنے کیلئے انکوائری کی اور7 شہادتوں کو قلم بند کیا، جس میں پولیس اور محمد ہاشم کے اہلخانہ و دیگر کو شامل کیا گیا۔

    رینجرزرپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے اس حوالے سے تعاون حاصل نہیں ہوا ،ترجمان رینجرز کے مطابق محمد ہاشم کی بیوی کا موقف ہے کہ انکے شوہر 5مئی کو لاپتہ ہوئے،رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم اور ہاشم کی بیوی دونوں کی تاریخوں اور موقف میں فرق ہے۔

    رپورٹ کے مطابق محمد ہاشم کے ٹیلی فون کال ریکارڈ چیک کیے گئے تو 23، 24 اور 30 مئی کو اپنے نمبر سے کال کی گئی ،جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ متحدہ کے بیانات میں حراست کے حوالے سے مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق ہاشم کے گھر والوں کا موقف ہے کہ وہ پانچ مئی شام چھ بجے سے چھ مئی رات نائن زیرو پرموجود تھا۔

    جاری کردہ رپورٹ کے تحت پولیس ریکارڈ کے مطابق 1998 میں لیاقت آباد جھنڈا چوک میں محمد ہاشم رینجرز کی موبائل پر حملے میں ملوث تھا جس میں ایک اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا تھا،

  • اسلام آباد کچہری حملہ: 4 دہشت گرد گرفتار

    اسلام آباد کچہری حملہ: 4 دہشت گرد گرفتار

    اسلام آباد: قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسلام آباد کچہری خود کش حملے میں ملوث چار مبینہ دہشتگرد گرفتار کرلیے۔

    حساس ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ضلع کچہری دہشت گردی واقعے میں ملوث تمام ملزمان گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزمان دوہزار تیرہ میں پشاور کچہری حملے کے واقعے کے بھی ذمہ دار تھے۔

     رپورٹ کے مطابق ملزمان نے ضلع کچہری لاہور میں بھی دہشتگردی کی منصوبہ بندی کی تھی، دو خود کش حملہ آوروں کو کچہری کی ریکی کرائی گئی اور وہ حملے سے دو روز پہلے اسلام آباد پہنچے تھے،جہاں خود کش جیکٹس عبد الغفور عرف احمد کے حوالے کی گئیں۔

     واقعہ سے دو روز قبل جان محمد اور دیگر ملزمان جمرود سے روانہ ہوئے، ملزمان بسم اللہ ،جمروز اور دیگر ساتھی سبزی منڈی تک آئے، خود کش حملہ آور جان محمد کے گھر موجود تھے۔ ملنگ جمعہ نامی اور دیگر ساتھیوں نے وقوعہ سے ایک روز قبل اسلام آباد بھیجا۔

    دونوں دہشتگرد گروپ سبزی منڈی میں اکھٹے ہوئے اور واقعے کے روز خود کش حملہ آوروں کو ٹرک کے اندر خود کش جیکٹس پہنائی گئیں، قمر زمان ملنگ اور ایک ساتھی نے دونوں خود کش حملہ آوروں کو کار سے ضلع کچہری پہنچایا۔

  • جیلر کا قتل صولت مرزا کو سہولتیں نہ دینے پر کیا،عبید کے ٹو کی تفتیشی رپورٹ

    جیلر کا قتل صولت مرزا کو سہولتیں نہ دینے پر کیا،عبید کے ٹو کی تفتیشی رپورٹ

    کراچی : نائن زیرو سے گرفتار عبید کے ٹو سمیت چار ملزمان کی تفتیشی رپورٹ انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں پیش کردی گئی، سانحہ بارہ مئی کے مقدمے میں ملزم نعیم گڈو کو چودہ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں ملزم عبید عرف کے ٹو کی تفتیشی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزم نے جیلر امان اللہ کا قتل صولت مرزا کو سہولتیں نہ دینے پرکیا اور اسی قتل کے مقدمے میں اشتہاری تھا، ملزم سعید برہم کے جیل سے رہا ہونے کے بعد قتل کی منصوبہ بندی کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق جس کیلئے لیاقت آباد کے اسکول اور ابسرا اپارٹمنٹ میں میٹنگ ہوئی، پندرہ جون دوہزار چھ کو جیلر امان اللہ کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا، ملزم نے انیس سو ستانوے سے لے کر گرفتاری تک اہلکاروں کے قتل کا بھی اعتراف کیا۔

    عبید کے ٹو نے مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنوں کو بھی قتل کیا، نائن زیرو سے گرفتار فیضان، ممتاز، وجیہہ کا چالان بھی عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    سانحہ بارہ مئی کےمقدمے میں ملزم نعیم عرف گڈو کو عدالت نے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کےحوالے کردیا۔