Tag: investigation

  • سانحہ سیہون ، خودکش حملہ آور مزار تک اکیلا نہیں پہنچا، سہولت کار بھی ساتھ تھے، انکشاف

    سانحہ سیہون ، خودکش حملہ آور مزار تک اکیلا نہیں پہنچا، سہولت کار بھی ساتھ تھے، انکشاف

    سیہون : سانحہ سیہون میں انتہائی اہم پیش رفت سامنے آگئی، خودکش حملہ آور مزار تک اکیلا نہیں پہنچا، سہولت کار بھی ساتھ تھے، مبینہ سہولت کاروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج اےآر وائےنیوز نے حاصل کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ سیہون دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں سیہون مزار کے گولڈن گیٹ پر دو مشکوک افراد کو دیکھا جاسکتا ہے، دونوں مشتبہ افراد گولڈن گیٹ کے قریب آئے، جھانکا اور پیچھے ہٹ گئے۔

    فوٹیج کے مطابق ایک شخص نے سفید کپڑے ،سر پرصافہ ،دوسرے نے سیاہ ویسٹ کوٹ پہن رکھی تھی، ویسٹ کوٹ والے شخص کے ہاتھ میں ایک کالا شاپر بھی دیکھا جاسکتا ہے، خودکش حملہ آور نے دھماکے سے پہلے یہی صافہ کندھے پر اور واسکٹ پہنی ہوئی تھی۔

    ذرائع کے مطابق مشتبہ افراد نے گولڈن گیٹ سمیت پورے مزار کی سیکیورٹی کا جائزہ لیا جبکہ دھماکے کے بعد مشکوک افراد کسی سی سی ٹی وی میں بھی نظر نہیں آئے۔

    قانون نافذ کرنیوالےاداروں کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظرآنے والے مشکوک افراد کی تلاش شروع کردی۔


    مزید پڑھیں : سانحہ سیہون، خودکش حملہ آورکی شناخت کرلی، آئی جی سندھ


    یاد رہے کہ  چند روز قبل آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے مبینہ خودکش حملہ آورکوشناخت کرلیا ہے جس کی مدد سے سانحہ کے مرکزی کردار تک جلد پہنچ جائیں گے۔

    اس موقع پرسی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کی گئی تھی، جس میں خود کش حملہ آور کو درگاہ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جو بڑی چالاکی سے اور ہجوم کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اندر داخل میں ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ 16 فروری کو درگاہ لعل شہباز قلندرؒ کے احاطے میں ہونے والے خودکش حملے میں 90 افراد شہید اور 343 زخمی ہوگئے تھے۔

  • کراچی : لیاقت آباد میں امام بارگاہ پر بم حملے کی تحقیقات، مقدمہ تاحال درج نہ ہوسکا

    کراچی : لیاقت آباد میں امام بارگاہ پر بم حملے کی تحقیقات، مقدمہ تاحال درج نہ ہوسکا

    کراچی : لیاقت آباد میں امام بارگاہ پر بم حملے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہے، تاہم واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جاسکا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں لیاقت آباد میں امام بارگاہ پر بم حملے کی تحقیقات جاری ہے ، تاہم واقعے کا مقدمہ اب تک درج نہ ہوسکا، تفتیشی ذرائع کے مطابق حملے میں کالعدم تنظیم کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، موٹرسائیکل سوار حملہ آور مجاہد کالونی کی طرف سے آئے تھے ، موٹرسائیکل پر پچھلی طرف بیٹھے حملہ آور نے بال بم پھینکا۔

    تفتیشی زرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے امام بارگاہ کی ریکی کی ہوئی تھی ،حملے میں لوڈ شیڈنگ کا بھی فائدہ اٹھایا گیا ،600 گرام بارودی مواد اور کیلیں استعمال کی گئیں۔

    تفتیشی حکام کے مطابق عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور سیاہ کپڑوں میں ملبوس تھے ،واقعاتی شواہد تحویل میں لیکر فارنزک لیب بھجوا دیے ہیں۔


    مزید پڑھیں : ایف سی ایریا میں دستی بم حملہ،ایک بچہ جاں بحق، 21 افراد زخمی


    دوسری جانب رات گئے اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران چالیس سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ کی گئی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز شہر قائد کے علاقے ایف سی ایریا لیاقت آباد میں‌ امام بارگاہ پر دستی بم حملے کیا گیا ، جس کے نتیجے میں ایک بچہ جاں بحق جب کہ 21 افراد زخمی ہوگئے، جن میں 11 خواتین بھی شامل ہیں۔

  • اسلحہ برآمدگی کیس، جے آئی ٹی تشکیل، متحدہ قیادت سے تفتیش کا امکان

    اسلحہ برآمدگی کیس، جے آئی ٹی تشکیل، متحدہ قیادت سے تفتیش کا امکان

    کراچی: عزیز آباد سے برآمد ہونے والے اسلحہ کے معاملے پر ایم کیو ایم پاکستان سے تفتیش کرنے پر غور جاری ہے، برآمد شدہ اسلحے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز نمائندے نذیر شاہ کے مطابق پولیس ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شہر میں کئی مقامات پر اسلحے کے ذخائر موجود ہیں جن کی تلاش کے لیے اداروں کو متحرک کردیا گیا ہے تاہم سیکیورٹی اداروں نے بھی اسلحے کے ذخائر کی کھوج لگانا شروع کردی ہے۔

    پولیس ذرائع نے کہا کہ برآمد کیے گئے اسلحے کی تفتیش کے لیے باقاعدہ جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے تحقیقات کرنے پر غور جاری ہے۔

    پڑھیں: عزیزآباد،زیرزمین ٹینک سے بھاری مقدارمیں اسلحہ برآمد

     تفتیشی ذرائع نے کہاکہ عزیز آباد میں شہر کی تاریخ کا سب سے بڑا ذخیرہ برآمد کیا گیا ہے، جو زیر زمین ٹینک میں چھپایا گیا تھا، 120 گز پر موجود گھر میں تعمیر کیے گئے ٹینک کو محض اسلحہ اور بارود کو چھپانے کے لیے بنایا گیا تھا کیونکہ اس میں پانی کی لائن موجود نہیں تھی۔

    ذرائع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ مکان میں ٹینک فرنٹ پر تیار کیا گیا تھا جبکہ دیگر گھروں میں یہ پچھلے حصے میں تعمیر کیاجاتاہے اور اس میں ہوا کے گزرنے کا باقاعدہ سسٹم بنایا گیا تھا تاکہ بارود اور اسلحے کی بو کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔

    مزید پڑھیں:  عزیز آباد سے پکڑا جانے والااسلحہ پاک فوج کے سپرد

     پولیس کے مطابق حساس ادارے کی خفیہ اطلاع پر مکان میں کارروائی کی گئی جہاں فرش بالکل پکا تھا، تاہم اہلکاروں نے چیک کھوکھلے پن کا اندازہ لگا کر کھدائی کا عمل شروع کیا تو اندر سے اسلحے کا بڑا ذخیرہ موجود تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عزیز آباد سے برآمد اسلحہ بڑی لڑائی میں استعمال ہونا تھا، ڈی جی رینجرز

     قبل ازیں ڈی آئی جی ویسٹ اور ایس ایس پی سینٹرل کی موجودگی میں عزیزآباد کے خالی مکان میں اسلحے کی موجودگی کے شک پر آج پھر کھدائی کی گئی، بعد ازاں پولیس کی جانب سے متعلقہ گھر کو سیل کردیا گیا۔

    دوسری جانب  وزیر اعلی سندھ مرار علی شاہ نے عزیز آباد کے مکان اسلحہ کا زخیرہ برآمد کرنے والی پولیس پارٹی کے لئیے پچاس لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔

  • کوئٹہ کے المناک سانحے کی تحقیقات جاری

    کوئٹہ کے المناک سانحے کی تحقیقات جاری

    کوئٹہ: المناک کوئٹہ سانحے کی تحقیقات جاری ہے، شواہد فرانزک ٹیسٹ کئلیے بھیج دیئے گئے ہیں جبکہ بعض شدید زخمیوں کو کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سول اسپتال میں دھماکے کی تحقیقات جاری ہے، قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے جائے وقوعہ کو سیل کر کے شواہد اکھٹے کئے اور فرانزک ٹیسٹ کیلئے بھیج دیئے، بعض ناقابل شناخت لاشوں کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے انکے سیمپل لئے گئے ہیں۔

    دھماکے کے زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں طبی امداددی جارہی ہے۔


     مزید پڑھیں: سانحہ کوئٹہ: دو مزید زخمی دم توڑ گئے ، شہدا کی تعداد72 ہوگئی


    دوسری جانب سول اسپتال کے ایم ایس کا کہنا ہے دو ہزار دس میں بھی اس طرح کا واقعہ ہوا تھا، شدید زخمیوں میں ایک لڑکی سمیت پچیس سے زائد زخمیوں کو بہتر علاج کے لئے کراچی منتقل کردیا گیا۔

    زخمیوں کو ایئر چیف مارشل سہیل امان کی ہدایت پر ایئر فورس کی خصوصی ایئرایمبولینس کے ذریعے کراچی منتقل کیا گیا جبکہ کوئٹہ سے سی ون تھرٹی طیارہ زخمیوں کو لیکر کراچی کے فیصل بیس پہنچا، فیصل بیس سے زخمیوں کو فلاحی ادارے کی ایمبولینس کے ذریعے سخت سیکیورٹی حصار میں پی این ایس شفا اور آغا خان اسپتال منتقل کیا گیا۔


     مزید پڑھیں : کوئٹہ: سول اسپتال میں دھماکا، 70افراد جاں بحق، 112 زخمی


    واضح رہے کہ واضح رہے کہ کوئٹہ کے سول اسپتال میں دھماکے کے نتیجے میں 72 افراد جاں بحق جبکہ 112 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے، دھماکہ اس وقت ہوا جب اس سانحے سے کچھ دیر قبل ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والے وکیل رہنما بلال کاسی کی میت لینے کے لیے وکلا برادری سول اسپتال کے احاطے میں جمع تھی۔

    بلال کاسی کو علی الصبح منو روڈ پر نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

  • سانحہ 12 مئی: متحدہ کے 5 ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ

    سانحہ 12 مئی: متحدہ کے 5 ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ

    کراچی : ملیر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سانحہ 12 مئی میں ملوث ایم کیو ایم کے پانچ کارکنان کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے دعویٰ کیا ہے کہ ملیر پولیس نے سپر ہائی وے اور سائٹ ایریا میں کارروائی کرتے ہوئے سانحہ 12 مئی میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

    ایس ایس پی ملیر نے  بتایا کہ ’’گرفتار ملزمان میں سلمان رضوی، ناصر ضیاء اور عبدالاحد سمیت 5 افراد شامل ہیں اور ملزمان کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے‘‘۔

    راؤ انوار کا  کہنا تھا کہ ’’ملزمان کے قبضے سے 12 مئی میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہےاور انہیں سائٹ ایریا و سپرہائی وے سے گرفتار کیا گیا‘‘۔

    ایس ایس پی ملیر نے ملزمان کی گرفتاری کو بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پانچوں افراد کے حوالے سے کل میڈیا کو تفصیلی طور پر آگاہ کروں گا‘‘۔

    پڑھیں : وسیم اختر نے سانحہ بارہ مئی کی ذمہ داری قبول کرلی، ایس پی ملیر راؤ انوار کا دعویٰ

    یاد رہے نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے دوران تفتیش 12 مئی کے حوالے سے اہم انکشافات کی مبینہ جے آئی ٹی منظر عام پر آئی تھی جبکہ وسیم اختر کا ایک خط بھی منظر عام پر آیا تھا جس میں انہوں نے جے آئی ٹی کو میڈیا ٹرائل کہتے ہوئے تمام الزامات کو مسترد قرار دیا تھا۔

    ایس ایس پی راؤ انوار اور تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’وسیم اختر نے دورانِ تفتیش 12 مئی کے حوالے سے انکشافات کیے ہیں اور وسیم اختر کی نشاندہی پر سانحہ 12 مئی میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا‘‘۔

  • قندیل بلوچ کے قتل کی منصوبہ بندی بیرون ملک کی گئی، ملزم وسیم کا انکشاف

    قندیل بلوچ کے قتل کی منصوبہ بندی بیرون ملک کی گئی، ملزم وسیم کا انکشاف

    ملتان : ماڈل گرل قندیل بلوچ قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے ،ملزم وسیم نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ قندیل کے قتل کی منصوبہ بندی بیرون ملک میں کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ماڈل گرل قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم وسیم نے انکشاف کیا ہے کہ قتل کا منصوبہ بڑے بھائی عارف نے بنایاُ تھا اور کزن حق نواز کو مدد کرنے کا کہا تھا۔

    پولیس زرائع کے مطابق قتل کے وقت عارف اپنے بھائی وسیم کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا اور فون پر وسیم کو قتل کے لئے ہدایات دیے رہا تھا، پولیس نے عارف کو بھی اعانت قتل کے الزام میں نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی تفتیش کے لیے تھانے طلب

    دوسری جانب معروف ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کی تحقیقات میں پیشرفت کے بعد مفتی عبدالقوی کو ملتان پولیس نے تفتیش کے لیے باضابطہ تھانے طلب کر لیا ہے جبکہ مقتولہ کے بھائی کے ڈی این اے اور پولی گرافک ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار ہے جب کہ دو بھابیوں اور ایک بہن کو بھی شامل تفتیش کیا گیا تھا جنہیں بعد ازاں رہا کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  قندیل بلوچ قتل کیس،ملزم وسیم مزید3روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ۔ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم وسیم تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل میں ہے، ملزم نےغیرت کے نام پر اپنی بہن اور معروف ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کر دیا گیا

    واضح رہے معروف ماڈل اور ممتاز شوبز شخصیت قندیل بلوچ کو اُن کے گھر واقع ملتان میں قتل کردیا گیا ،قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئی ہوئیں تھیں کہ رات سوتے ہوئے اُن کے بھائی نے وسیم نے گلا دبا کر قندیل بلوچ کو ہلاک کرکے گاؤں فرار ہو گیا تھا جہاں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی میں ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • کراچی: فوجی اہلکاروں پر حملے کی تحقیقات جاری

    کراچی: فوجی اہلکاروں پر حملے کی تحقیقات جاری

    کراچی : صدر پارکنگ پلازہ کے قریب فوجی جوانوں پرحملے کی تحقیقات جاری ہے ، شواہد فرانزک لیب بھجوا دیئے گئے جبکہ مقدمہ محکمہ انسداددہشتگردی میں درج کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دو سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت کے بعد تحقیقات جاری ہے، جائے وقوعہ اور اطراف سے کی گئی کالز کی جیو فینسنگ کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، پولیس نے جائے وقوعہ سے حاصل کیے گئے شواہدفارنزک لیب بھجوا دیے ہیں جبکہ بند کیمروں کے معائنے کرنیوالی ٹیم کو لینے کے دینے پڑگئے، شہد کی مکھیوں نے ٹیکنیکل ٹیم کے ممبر پرحملہ کردیا، صفائی نہ ہونے سے کیمرے کے پاس گھر بنا لیا تھا۔

    قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے سرچ آپریشن کے دوران متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے، زیرِ حراست افراد میں سیاسی جماعت کا سابق علاقائی ذمہ دار بھی شامل ہے، ملزمان کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام منتقل کردیا گیا ہے۔

    firing-post

    دوسری جانب کراچی میں فوجی جوانوں پر فائرنگ کے واقعے میں تھانوں کی حدود کا تعین نہ ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق دہشتگردوں نے بریگیڈ تھانے کی حدود میں فائرنگ شروع کی، شہداء کی گاڑی کچھ فاصلے پر صدر تھانے کی حدود میں دیوار سے ٹکرائی۔

    زرائع کے مطابق شہید ہونیوالے فوجی اہلکاروں رزاق اور خادم حسین کے قتل کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج ہوگا، شہر بھر میں سیکورٹی فورسز پر حملوں کے مقدمات کاونٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ میں درج ہوں گے جس کے لئے باقاعدہ احکامات آئی جی سندھ نے اکتیس مارچ دوہزار سولہ کو دیئے تھے جبکہ فوجی اہلکاروں کے پوسٹ مارٹم اور 174 کی کارروائی صدر تھانے کی جانب سے کی گئی ۔

    مزید پڑھیں : کراچی: صدر پارکنگ پلازہ میں حساس ادارے کی گاڑی پر فائرنگ، 2 اہلکار شہید

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں فوجی اہلکاروں کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا وہ جگہ تین تھانوں کا سنگم ہے جس کی وجہ پولیس افسران کو حدود کا تعین کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا تاہم کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد صورتحال واضح ہوئی۔

    مزید پڑھیں :  کراچی: ملٹری پولیس کی گاڑی پرحملہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقہ صدر پارکنگ پلازہ کے قریب حساس ادارے کی گاڑی پر نا معلوم افراد نے فائرنگ کی، جس سے گاڑی میں موجود 2 اہلکار شہید ہوگئے، جب حملہ کیا گیا تو حساس ادارے کی گاڑی معمول کے گشت پر تھی، جس کے بعد گاڑی بے قابو ہو کر دیوار سے ٹکرا گئی، زخمی ہونے والے اہلکاروں عبدالرزاق اور خادم حسین کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج دم توڑ گئے۔

  • نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

    نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

    کراچی : نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تفتیش کے لیے ایس ایس پی انوسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درج مقدمات میں تفتیش کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اس کمیٹی میں ڈی ایس پی، ایس ایچ او، ایس آئی یو کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی ملک الطاف کے سپرد کی گئی ہے، کمیٹی وسیم اختر سے 5 مختلف جرائم کے علاوہ شہر میں جرائم اور دہشت گردوں کو فنڈنگ کے حوالے سے بھی تفتیش کی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ اس سے قبل ڈی ایس پی ائیرپورٹ کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کو تحلیل کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کیس میں ضمانت منسوخ ہونے کے بعد نامزد میئرکراچی سمیت ، رکن اسمبلی روف صدیقی، رہنماء پی ایس پی انیس قائم خانی اور پی پی کراچی ڈویژن کے سابق صدر عبدالقادر پٹیل کے جیل بھیجنے کے احکامات موصول ہونے کے بعد چاروں ملزمان کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    پڑھیں :  وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    بعدازاں ملزمان کی جانب سے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر اعترضات لگا کر عدالت کے ملزمان کے وکلاء کو آگاہ کردیا تھا کہ ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جائے تاہم وسیم اختر کے خلاف درج اشتعال انگیز تقاریر سمیت دیگر مقدموں میں ضمانت نہ ہونے کے سبب ایس ایس پی ملیر کی جانب سے عدالت میں ملزم کو تحقیقات کے لیے حراست میں لینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    اس خبر کو پرھیں : نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ایس ایس پی ملیر کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ کرتے ہوئے نامزد میئر کراچی وسیم اخترم کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ملیر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے 25 جولائی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم کی جانب سے وسیم اختر کو راؤ انوار کی تحویل میں دینے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، ایم کیو ایم کے رہنماء کنور نوید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’راؤ انوار کی تحویل میں دینے سے وسیم کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں : وسیم اختر کی پولیس تحویل پر جمعہ کو پریس کلب پر احتجاج کیا جائے گا.رابطہ کمیٹی

    علاوہ ازیں ایم کیو ایم کی جانب سے 22 جولائی کو پریس کلب کے باہر نامز میئر کراچی اور روف صدیقی کی رہائی کے لیے مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔

  • اپنے رشتے دار حق نواز کے ساتھ مل کر قندیل کو قتل کیا، ملزم وسیم

    اپنے رشتے دار حق نواز کے ساتھ مل کر قندیل کو قتل کیا، ملزم وسیم

    ملتان : سوشل میڈیا فیم قندیل بلوچ قتل کیس میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں، ملزم وسیم کا کہنا ہے کہ قندیل بلوچ کا قتل اپنے رشتے دارحق نواز کے ساتھ مل کرکیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا سیلیبرٹی قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم وسیم نے مزید انکشافات کئے، قندیل کے بھائی ملزم وسیم نے بتایا کہ اپنے رشتے دار حق نواز کے ساتھ مل کر قندیل کو قتل کیا۔

    پولیس کی حراست میں دوران تفتیش ملزم وسیم نے انکشاف کیا کہ حق نواز نے ڈی جی خان سے کارکرائے پر حاصل کی، کار ڈرائیور باسط خان کارروائی کے دوران باہر پہرہ دیتا رہا۔

    مزید پڑھیں :  قندیل کو قتل کرنے پر کوئی شرمندگی نہیں، بھائی گرفتار،جرم کا اعتراف

    پولیس نے قندیل بلوچ کی دو بھابھیوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے جبکہ مقتولہ کا موبائل فون تاحال پولیس کو نہیں مل سکا۔

    اس سے قبل قندیل بلوچ قتل کیس میں مرکزی ملزم وسیم کے موبائل فون ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد پولیس نے انکشاف کیا تھا کہ ملزم وسیم  4 افراد سے رابطے میں تھا، جن میں سے ایک وسیم کا بہنوئی ظفر حسین جسے پولیس نے دو روز قبل گرفتار کیا تھا جبکہ ایک بھائی، چچا اور دوست کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔

    پولیس کے مطابق ملزم وسیم چاروں افراد کے ساتھ قتل کی وارادات سے قبل مسلسل رابطہ رکھے ہوئے تھا، جس پر پولیس نے ملزم وسیم کے چچا کی گرفتاری کے لیئے ڈی جی خان چھاپہ مارا لیکن کوئی کامیابی نہ مل سکی۔ پولیس کے مطابق ملزم کے دیگر ساتھیوں کو بھی شامل تفتیش کرکے انکی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کر دیا گیا

    یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیوز سے شہرت پانے والی پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ کو ملتان میں قتل کردیا گیا تھا، قندیل بلوچ کو ان کے بھائی نے غیرت کے نام پر مبینہ طور پر قتل کیا۔

  • اپیکس کیمٹی اجلاس، ہائی پروفائل کیسز پر آئی جی سندھ کی بریفنگ

    اپیکس کیمٹی اجلاس، ہائی پروفائل کیسز پر آئی جی سندھ کی بریفنگ

    کراچی : سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی سندھ شرکا کو کراچی کے ہائی پروفائل کیسز پر بریفنگ دی، آئی جی سندھ نے شرکاء کو امجد صابری قتل کیس اور جسٹس کے صاحبزادے بیرسٹر اویس شاہ کے اغوا کے سلسلے میں ہو نے والی پیشرفت سے اگاہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں سندھ ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں امجد صابری قتل کیس اوراویس شاہ اغوا کا معاملہ زیربحث آیا، کمیٹی کو بتایا گیا کہ امجد صابری کے قتل میں تیس بور پستول کے استعمال نے تفتیش کاروں کو چکرا کر رکھ دیا۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ امجد صابری کے قتل کی تفتیش ہر زاویے سے کی جارہی ہے، پولیس سربراہ نے بتایا کہ اویس شاہ کے اغواء پر دن رات کام کر رہے ہیں، مغوی کا فون ٹریس کیا گیا۔

    اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ جس طرح کی گاڑی میں اغواء کیا گیا اس ماڈل کی سات سو گاڑیاں شہر میں موجود ہیں، ہر گاڑی کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔

    آئی جی سندھ نے شہر میں لگے سیکیورٹی کیمروں کو ناقص قرار دیدیا ہے، بارہ میگا پکسل کے ساٹھ ہزارکیمرے لگانے کامطالبہ کیا،جسے منظور کرتے ہوئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔