Tag: IOK

  • محبوبہ مفتی نے ‘مودی حکومت’ کو خبردار کردیا

    محبوبہ مفتی نے ‘مودی حکومت’ کو خبردار کردیا

    نئی دہلی:مقبوضہ وادی کشمیر کے نوجوانوں کو بے روزگار کرنے اور جہانگیر پوری فسادات پر سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سری نگر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مسلم اقلیتی فرقے کے گھروں اور روزگار کو برباد کیا جا رہا ہے، جبکہ ہمارے وزیراعظم کچھ بھی نہیں کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کے کروڑوں مسلمان سہمے ہوئے ہیں اور جموں وکشمیر کے نوجوانوں کے مستقبل کا بھی بیڑا غرق کر دیا گیا ہے، جموں وکشمیر کی بجلی سے ملک بھر کے کارخانے چلتے ہیں لیکن ہم خود ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں بھی اندھیرے میں ہیں۔

    محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے روزگار اور کاروبار باہر کے لوگوں کو دیئے جا رہے ہیں، یہاں بے روزگاری کا گراف بڑھ گیا ہے، جموں وکشمیر پس رہا ہے اور واجپائی جی کا بات چیت کا طریقہ کار کہیں نظر نہیں آ رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیر اعظم مودی جموں پہنچ گئے، مقبوضہ کشمیر چھاؤنی میں تبدیل

    محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ اسٹیمپ ڈیوٹی کو پچاس فیصد کم کر دیا گیا ہے تاکہ یہاں کے نوجوانوں کو تل دھرنے کے لئے بھی زمین نہ مل سکے، جموں کا نوجوان روزگار کے لئے سڑکوں پر آتا ہے لیکن کشمیر کا نوجوان باہر نہیں نکل سکتا ہے کہ کہیں یو اے پی اے نہ لگ جائے۔

    پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں ایک جانب نئی پارٹیوں کی تشکیل جاری ہے تو دوسری جانب مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کو بلڈوز کیا جا رہا ہے اور یہاں سیاسی عمل مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’مجھے سیکورٹی کے نام پر کہیں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی عروج پر، 3 کشمیری شہید

    مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی عروج پر، 3 کشمیری شہید

    سری نگر : قابض فورسز نے ضلع پلواما میں تین کشمیریوں کو شہید کردیا ، جس کےبعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی عروج پر ہیں ، قابض فورسز نے ضلع پلواما میں تین کشمیریوں کو شہید کردیا، کشمیری نوجوانوں کوترال میں تلاشی اورمحاصرے کےدوران شہیدکیاگیا، جس کےبعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

    دوسری جانب بھارتی فورسز نے وادی میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے، شدید علیل حریت رہنما سید علی گیلانی کے ملازم کوبھی گرفتار کرلیا، ملازم کو سید علی گیلانی کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔

    مقبوضہ کشمیر میں مسلسل لاک ڈاؤن اور کرفیو کو 200 دن ہوگئے ہیں، انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش نے مقبوضہ کشمیر کا رابطہ دنیا سے منقطع کیا ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں مسلسل لاک ڈاؤن اور کرفیو

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لوگوں کو بیمار حریت رہنما علی گیلانی سے ملاقات سے روک دیا گیا ہے اور  علی گیلانی کے گھر پر اضافی فورسز اہلکار تعینات کردئیے گئے ہیں۔

    مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کے باعث کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی مظالم کیخلاف کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا، بھارتی مظالم کیخلاف ضلع پلواما، شوپیاں، کلگام ، بڈگام سمیت دیگر علاقوں میں کشمیریوں نے احتجا ج کیا۔

  • کشمیریوں کو نمازجمعہ سے روکنے کیلئے سیکیورٹی مزیدسخت

    کشمیریوں کو نمازجمعہ سے روکنے کیلئے سیکیورٹی مزیدسخت

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے ، کشمیریوں کونمازجمعہ سے روکنے کےلئے سیکیورٹی مزیدسخت کردی گئی ہے جبکہ ایک کشمیری نوجوان کو شہید کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں لاک ڈاؤن170ویں روز بھی برقرار ہے، شدیدسردی میں کشمیری دواؤں، کھانے پینے کی اشیا کے بحران کا شکار ہے جبکہ تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز بند ہے اور انٹرنیٹ، موبائل سروس بدستور معطل ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے کشمیری نوجوان شہید ہوا، کشمیری نوجوان کونام نہادسرچ آپریشن میں شہید کیا گیا جبکہ کشمیریوں کونمازجمعہ سے روکنے کےلئے سیکیورٹی مزیدسخت کردی گئی ہے۔

    مقبوضہ کشمیر کے بیشتر علاقوں میں بھارتی فوجی نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں گھروں میں گھس کرخواتین کو ہراساں اورنوجوانوں کوگرفتارکررہے ہیں۔

    کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو  اربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    گذشتہ روز برفباری کے باوجود شہید نوجوان کے جنازے میں خواتین سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی اور جنازے کے شرکا نے پاکستان اور عمران خان کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔

    یاد رہےانسانی حقوق کی مقامی تنظیم جموں وکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی نے سری نگر سے جاری اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا  کہ بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی غیر قانونی اور بلاجواز قید اور اس دوران بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ظلم و تشدد سمیت غیر انسانی سلوک کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارتی مظالم کیخلاف پھر آواز اٹھائے جانے کا امکان

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارتی مظالم کیخلاف پھر آواز اٹھائے جانے کا امکان

    نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف آواز پھر اٹھائے جانے کا امکان ہے جبکہ پاکستان اور بھارت میں موجود اقوام متحدہ مبصرین کے کردار کو مزید بڑھانے پرغورکیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک میں سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا، اقوام متحدہ کے دو ذیلی ادارے کشمیر کی صورتحال پربریفنگ دیں گے، لاک ڈاؤن، انٹرنیٹ بندش، نوجوانوں کی گمشدگی، رہنماؤں کی نظربندی پر رپورٹ پیش کیے جانے کی توقع ہے۔

    اجلاس میں امن مشنز، ایل او سی پربھارتی جارحیت کی تفصیل بھی بتائے جانے کا امکان ہے جبکہ پاکستان اور بھارت میں موجود اقوام متحدہ مبصرین کے کردار کو مزید بڑھانے پر غور کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں یہ دوسرا موقع ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں  مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، گذشتہ سال اگست میں سلامتی کونسل میں 5 دہائیوں بعد پہلی بار مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی  صورتحال کا معاملہ زیر بحث آیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چین نے سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر اٹھا دیا

    یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں پاکستان کے مطالبے پر چین نے سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر اٹھایا تھا اورپاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خط کو بنیاد بناکر سلامتی کونسل میں کشمیر پر تفصیلی بریفنگ طلب کرلیں تھیں۔

    واضح رہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور ظلم وبربریت کا سلسلہ تھم نہ سکا اور 5 اگست سے اب تک لاک ڈاؤن اور پابندیاں برقرارہیں مقبوضہ کشمیر میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ مقبوضہ وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں مظلوم اور نہتے کشمیریوں کے قتل کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

  • کشمیریوں کو نمازجمعہ کی ادائیگی سے روکنے کیلئے رکاوٹیں اور ناکہ بندی

    کشمیریوں کو نمازجمعہ کی ادائیگی سے روکنے کیلئے رکاوٹیں اور ناکہ بندی

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے ، کشمیریوں کونمازجمعہ کی ادائیگی سے روکنے کے لئے مختلف علاقوں میں رکاوٹیں لگا دیں اور ناکہ بندی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارت کی نافذ کی گئی پابندیاں اورلاک ڈاؤن کو159 روز ہوگئے ہیں، کشمیرمیڈیا سروس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس پرپابندی بدستوربرقرارہے جبکہ تعلیمی ادارے بند اورکاروبارمعطل ہے۔

    قابض بھارتی فورسزنے مقبوضہ کشمیرمیں چھاپوں اورگرفتاریوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے اور کشمیریوں کونمازجمعہ کی ادائیگی سے روکنے کے لئے مختلف علاقوں میں رکاوٹیں اور ناکہ بندی کردی۔

    گذشتہ روز مودی سرکارکی نگرانی میں سولہ سفیروں کا دورہ مقبوضہ کشمیر ناکام ہوگیا تھا، یورپی یونین کے وفد نے مودی سرکارکی نگرانی میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے صاف انکار کردیا تھا اور کہا تھا حقائق جاننے کے لئے آزادانہ طور پر مقبوضہ وادی کا دورہ کریں گے۔

    مزید پڑھیں : یورپی یونین کے وفد کا حکومتی نگرانی میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے انکار

    کشمیری عوام اورحریت کانفرنس نے سفیروں کا دورہ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دورہ کشمیر کشمیری عوام سے ملنے کے لئے نہیں تھا۔

    اس سے قبل بیج بہاڑا کےعلاقے میں بھارتی فورسزکی فائرنگ سے شہید نوجوان کے جنازے میں ہزاروں افراد نے کرفیو توڑ کر شرکت کرکے پیغام دیاکہ کشمیریوں کا جذبہ حریت پہلےسے زیادہ بلند ہیں۔

    خیال رہے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کےخاتمےکےخلاف احتجاج سے خائف قابض بھارت نے میرواعظ عمرفاروق،علی گیلانی اور یاسین ملک کو قیدکررکھاہے جبکہ بھارتی فورسز نوجوانوں اور لڑکوں کو گرفتار کرکے تشدد کانشانہ بناتی اور لاپتہ کردیتی ہے۔

  • سینیٹ کے زیراہتمام نیشنل پارلیمنٹیرین کانفرنس برائے کشمیر کا انعقاد

    سینیٹ کے زیراہتمام نیشنل پارلیمنٹیرین کانفرنس برائے کشمیر کا انعقاد

    اسلام آباد:سینیٹ کے زیراہتمام نیشنل پارلیمنٹیرین کانفرنس برائے کشمیرکاانعقاد کیا گیا جس سے کشمیری اور پاکستانی رہنماؤں نے خطاب کیا ، کانفرنس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بحالی اور بھارت کے ظلم و ستم کو اجاگر کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل پارلیمنٹیرین کانفرنس برائے کشمیر کا بنیادی موضوع مقبوضہ کشمیر میں فوری انسانی بحالی کے اقدامات کی شروعات رکھا گیا تھا اوراس کا مقصد بھارت کی جانب سے وادی میں انسانی حقوق کی پامالی پر دنیا بھر کی توجہ مبذول کرانا تھا

    اس کانفرنس میں ایوانِ بالا سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ شاہ محمو د قریشی، آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر، بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال خان، چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی، قائدایوان شبلی فراز، کشمیر کمیٹی کے چیئر مین فخر امام اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق بھی موجود تھے

    اپنے افتتاحی خطاب میں چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں حق ِ خود ارادیت مانگنے والوں کے خلاف روز بروز اپنے مظالم میں اضافہ کررہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ضروری ہے کہ پاکستان اقوامِ عالم کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرے اور انہیں بتائے کہ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کے حق خود ارادیت کے لیے پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

    اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ بھارت کے ناپاک عزائم کی راہ میں صرف پاکستان واحد اور مضبوط ترین رکاوٹ ہے ،آرایس ایس کا اقلیتی گروہ بی جےپی پرقابض ہوگیاہے ۔
    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ 45دن سے کرفیو کے باعث محصورہیں اور بھارتی جبر کا سامنا کررہے ہیں، ایسی صورتحال میں کشمیریوں سے یکجہتی کےلئے کانفرنس کےانعقاد پر میں پاکستان کے ایوانِ بالا کا شکرگزارہوں۔
    کشمیر پر نیشنل پارلیمنٹیرینزکانفرنس کا انعقاد ہوا، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے رہنے والے اذیت کا شکار ہیں، والدین کو نہیں پتہ کہ ان کے بچے واپس لوٹیں گے یا نہیں۔

    وزیر خارجہ شاہ محمو د قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دن رات کا کرفیو جاری ہے، 5 اگست کے اقدامات نے ہماری تشویش میں اضافہ کیا۔ ہم کشمیریوں کے پیچھے کھڑے ہیں۔ وزیر اعظم مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ اقوام متحدہ میں پیش کرنے جا رہے ہیں۔ دنیا کشمیر سے نظریں موڑ سکتی ہے پاکستان نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 54 سال بعد مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا ہے، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق حل ضروری ہے۔ پاکستان کے مؤقف پر جنیوا میں 58 ممالک نے اظہار یکجہتی کیا، 28 یورپی ممالک نے پہلی بار کشمیر کے مسئلے کو قرارداد سے جوڑا ہے۔ ہم نے تمام انسانی حقوق کی تنظیموں کو مسئلہ کشمیر پر متحرک کیا ہے۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے قومی پارلیمنٹیرنزکانفرنس برائےکشمیرسےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقلیتوں کے بغیر مکمل نہیں ہے،پاکستان میں اقلیتوں کو ہر قسم کا تحفظ حاصل ہے۔

    فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ اقلیتوں کا کردار پاکستان کےساتھ جڑا ہے ،پاکستان کے ذمہ دار میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں جس نے مظلوم کشمیریوں کی آواز کو مؤثر طریقے سے اجاگرکیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی پارلیمنٹ میں12سال بعد مسئلہ کشمیر زیربحث آیا ،سیکیورٹی کونسل میں مظلوموں کے ساتھ ناانصافیوں کوسامنےلایاگیا۔

    خیال رہے کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب اقوام عالم کی توجہ مبذول کرانا اور اس کے خلاف عملی اقدامات کروانا ہے، دنیا کو یہ بتانا بے حد ضروری ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے جس کا سدباب بے حد ضروری ہے۔

  • بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیرمیں حالات ہرصورت معمول پرلانے کا حکم

    بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیرمیں حالات ہرصورت معمول پرلانے کا حکم

    نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی پر بھارتی سپریم کورٹ نے بڑا حکم جاری کردیا، مودی حکومت کو مقبوضہ وادی میں حالات ہر صورت معمول پر لانے کا حکم صادر کردیا ۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی میں مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کرنے سے متعلق مقدمے کی سماعت کی، بنچ میں جسٹس ایس اے بوبدے اور ایس اے نذیر بھی شامل ہیں۔

    اس موقع پربھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کشمیریوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور تمام فیصلے ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضرورت پڑی تو مقبوضہ کشمیر کا دورہ خود کروں گا۔

    بھارتی عدالت نےکانگریس رہنما غلام نبی آزادکو بھی مقبوضہ کشمیرجانے کی اجازت دے دی اور اجازت دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس رہنما سرینگر اوربارہ مولا سمیت دیگرعلاقوں میں جاسکتےہیں۔

    تین رکنی بنچ نے سماعت کے دوران بھارت کی مودی حکومت کو حکم دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشمیر میں شٹر ڈاؤن کے معاملے کو جموں اور کشمیر کی ہائی کورٹ کے ذریعے ڈیل کیا جاسکتا تھا۔

    آرٹیکل 370 کا خاتمہ: پاکستانی وکیل نے بھارتی سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

    اس موقع پر حکومت نے عالمی میڈیا رپورٹس کے برعکس عدالت میں دروغ گوئی کا مظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کرفیو کے دوران کوئی ہلاکت نہیں ہوئی اور ہم صرف وفاق کے فیصلے پر آنے والے ممکنہ ردعمل کی روک تھام کی کوشش کررہے ہیں۔

    حکومتی وکیل تشار مہتا نے عدالت کے سامنے قرار دیا کہ اب تک کشمیر میں ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی ہے۔ ان کا یہ بیان عالمی میڈیا کی رپورٹس کے برخلاف ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجانی تھیں۔بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

    اس بل کے منظور ہوتے ہی مودی حکومت نے جموں کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا تھا جس کے بعد سے اب تک چالیس روز سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود وادی میں کرفیو نافذ ہے اور کشمیر نوجوانوں کی گرفتاریاں، انہیں زخمی اور قتل کرنے کے واقعات مسلسل جاری ہیں۔

  • بھارتی حکومت کااقدام غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، راج موہن گاندھی

    بھارتی حکومت کااقدام غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، راج موہن گاندھی

    نئی دہلی : مہاتما گاندھی کے پوتے نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کی کسی کشمیری نے حمایت نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق مہاتما گاندھی کے پوتے راج موہن گاندھی بھی کشمیر پر جاری بھارتی مظالم کے خلاف بول پڑے، راج موہن گاندھی نےکشمیرپربھارت کے حالیہ اقدام کیخلاف امریکی شہراربانا میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کااقدام غیرآئینی اور غیرقانونی ہے۔

    راج گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کےاچانک کشمیرکےغیرآئینی تسلط کی مخالفت کرتاہوں،پوری وادی کشمیر کا بھارتی فوج نے محاصرہ کر رکھاہے۔

    پروفیسر راج موہن گاندھی نے اربانا میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات نےبھارتی جمہوریت پر سوال اٹھادیے ہیں۔

    واضح رہے کہ بھارت کے وزیر داخلہ اور بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے بھارتی ایوان بالا میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے لیے بل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر  رام ناتھ کووند پہلے ہی اس بل پر  دستخط کرچکے ہیں۔

  • مسئلہ کشمیر پر سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا

    مسئلہ کشمیر پر سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا

    نیویارک: مسئلہ کشمیر پر سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا گیا، سلامتی کونسل کا اہم اجلاس پاکستان کی درخواست پر بلایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسئلہ کشمیر پر 50 سال بعد سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج بلایا گیا ہے، اجلاس میں سلامتی قونصل اپنی ہی پانچ دہائیوں قبل کی قرارداد پر غور کرے گی ، سلامتی کونسل کے سامنے کشمیر کے ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کی حالیہ صورتحال بھی ہوگی کہ کس طرح بھارت بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کررہا ہے۔

    یہ بند کمرہ اجلاس امریکہ کے شہر نیویارک میں واقع اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق شام 7 بجے ہوگا۔ ہوگا۔

    دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی صدر کو خط لکھا تھا جس میں ان سے کونسل کے ہنگامی اجلاس منعقد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    دفترخارجہ کے مطابق سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنت کے غیرقانونی اقدام پر بات کی جائے گی جو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا خط سلامتی کونسل کی صدرکو پیش کیا تھا۔

    پاکستان کا سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ

    مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی دنیا کو پاکستان کے بیانیے سے آگاہ کرنے میں متحرک نظر آرہے ہیں۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں امبیسیڈر بن کر کشمیر کی آواز دنیا میں اٹھاؤں گا۔

    قرارداد پیش کرنے کا طریقہ

    سلامتی کونسل کے پانچ رکن ممالک خود ایجنڈا تشکیل دیتے ہیں جسے کونسل کا صدر یو این کے تمام اراکین میں تقسیم کردیتا ہے۔ رکن ممالک اپنی تجاویز دیتے ہیں لیکن ہوتا پھر وہی ہے جو کونسل چاہتی ہے۔

    قرارداد پاس کرنے کا طریقۂ کار بہت ہی پیچیدہ ہے۔ پہلے ڈرافٹ کی تیاری کچھ اس طریقے سے عمل میں لائی جاتی ہے کہ وہ سب کو قابل قبول بھی ہو۔

    کونسل میں قرارداد پیش ہونے کے بعد ووٹنگ کا مرحلہ آتا ہے جس میں پانچ مستقل رکن ممالک کے علاوہ دس غیر مستقل رکن ممالک بھی حصہ لیتے ہیں۔

    غیر مستقل رکن ممالک بھی قرارداد پر اپنی تجاویز دیتے ہیں لیکن اس کے بعد بھی ہوتا وہی ہے جو کونسل کے مستقل ارکان کی مرضی ہوتی ہے۔

    جب یہ ممالک ایک حل پر پہنچ جاتے ہیں تو پھر ہی کوئی نتیجہ نکلتا ہے لیکن اگر ایک رکن بھی متفق نہ ہو تو قرارداد ویٹو ہوجاتی ہے۔

     

  • مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی فائرنگ، 7 کشمیری شہید

    مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی فائرنگ، 7 کشمیری شہید

    سری نگر: قابض بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے کپواڑہ میں فائرنگ کرکے 7 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قابض بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت جاری رکھتے ہوئے کپواڑہ میں 7 کشمیری نوجوانوں کو فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

    کشمیری میڈیا کا کہنا ہے کہ ظالم بھارتی فوج کی جانب سے کشمیری نوجوانوں کی شہادت کے بعد علاقے میں غیراعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی بند کردی گئی ہے۔

    کشمیری میڈیا کے مطابق بھارتی فورسزنے تلاشی کے بہانے خواتین، بچوں کوگھروں سے نکال دیا۔

    بھارتی فوج نے جون میں 28 کشمیریوں کوشہید کیا، کشمیرمیڈیا سروس

    یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ جون میں 28 کشمیریوں کو شہید کیا تھا۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے پرامن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 134 افراد شدید زخمی جبکہ حریت کارکنوں اور طلباء سمیت 97 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج آزادی کی آواز کو دبانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے اور اب تک ہزاروں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔