Tag: Iowa

  • کینسر کے نام پر ہزاروں ڈالر کا فراڈ کرنے والی لڑکی

    آئیووا : موذی مرض کے نام پر لوگوں سے رقم وصول کرنے والی جعلی مریضہ کو پکڑنے کیلیے پولیس حرکت میں آگئی، ملزمہ نے کینسر کے نام پر ہزاروں ڈالر بٹور لیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست آئیووا میں پولیس نے ایک لڑکی پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس نے جھوٹ بول کر خود کو کینسر کی مریضہ ظاہر کرکے لوگوں سے ہزاروں ڈالر کے عطیات حاصل کیے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایلڈریج پولیس کی جانب سے آئیووا کی 19 سالہ رہائشی میڈیسن روسو پر رواں ماہ کے آغاز میں کینسر کے نام پر تقریباً 40ہزار ڈالر ہتھیانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیسن روسو نے لوگوں سے کہا کہ وہ ’لمفوبلاسٹک لیوکیمیا‘کینسر کے دوسرے اسٹیج کی مریضہ ہے اوراس کی کمر میں فٹ بال سائز کا ٹیومر موجود ہے۔

    پولیس کے مطابق ملزمہ نے علاج کے اخراجات کیلئے439 عطیہ دہندگان سے37ہزار ڈالر سے زیادہ رقم عطیہ کرنے کی درخواست کی تھی۔

    پولیس کے مطابق روسو نے سوشل میڈیا پر ایک ’گو فنڈ می‘نامی پیج بنایا اور خود کو کینسر کی مریضہ بتایا اور اس حوالے سے لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹنے کیلئے مختلف انٹرویوز بھی دیے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں طبی حوالے سے چند تجربہ کار لوگوں کی جانب سے آگاہ کیا گیا تھا کہ روسو نے سوشل میڈیا سائٹس پر جو تصاویر پوسٹ کی ہیں وہ سراسر جعلی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کچھ تصاویر کینسر کے حقیقی مریضوں کے سوشل میڈیا پیجز سے لی گئی تھیں اور انہیں اپنی تصاویر کہہ کر شیئر کیا گیا تھا۔

    تفتیش کاروں نے روسو کے میڈیکل ریکارڈ کو چیک کیا تو معلوم ہوا کہ اسے ریاست آئیووا میں کسی شہر کی لیبارٹری یا اسپتال میں کینسر یا کسی قسم کے ٹیومر کی تشخیص کبھی نہیں کی گئی تھی۔

    روسو نے مختلف کاروباری اداروں، غیرمنافع بخش تنظیموں، اسکولوں اور دیگر مخیر افراد سے ہزاروں ڈالر کے عطیات قبول کیے۔

    روسو کو23جنوری کو دھوکہ دہی کے الزام میں چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے 10ہزار ڈالر کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔

    اس رقم کی ادائیگی اسی شخص نے کی تھی جس نے ’گو فنڈ می‘پیج بنانے کا اہتمام کیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیات ابھی جاری ہیں تاہم روسو کی گرفتاری اگلے ماہ 2 مارچ کو متوقع ہے۔

  • سرد موسم سے بیزار رپورٹر نے آن اسکرین جلی کٹی سنا ڈالیں

    شدید سرد موسم اور برف باری کے دوران ہر شخص اپنے گھر میں رہ کر حرارت سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہے، لیکن کچھ ملازم ایسے ہوتے ہیں جنہیں مجبوراً اس موسم میں باہر نکل کر کام کرنا پڑتا ہے۔

    ایسی ہی صورتحال ایک امریکی اسپورٹس رپورٹر کو پیش آئی جسے مجبوراً موسم کی صورتحال بتانے کے لیے باہر جانا پڑا اور ایسے میں وہ اپنی خفگی چھپا نہیں سکا اور آن اسکرین ہی گلے شکوے کر ڈالے۔

    مارک ووڈلے نامی صحافی امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے ذیلی ادارے کے ڈبلیو ڈبلیو ایل سے بطور اسپورٹس رپورٹر وابستہ ہیں، لیکن سرد موسم اور برفباری کی وجہ سے کھیلوں کی تمام سرگرمیاں منسوخ کردی گئیں جس کے بعد مارک کو ان کے دفتر کی جانب سے باہر جا کر موسم کی صورتحال پر رپورٹنگ کرنے کے لیے کہا گیا۔

    ایسے میں ان کی بیزار کن اور طنزیہ رپورٹنگ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    وائرل ویڈیو میں جب اسٹوڈیو میں بیٹھا اینکر مارک سے موسم کی صورتحال پوچھتا ہے تو مارک جلی کٹی سنانا شروع کردیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے معمول کے وقت سے 5 گھنٹے پہلے جاگ گیا ہوں اور یخ بستہ ہوا اور برفباری میں باہر کھڑا ہوا ہوں اور لوگوں کو یہ بتا رہا ہوں کہ وہ باہر نہ نکلیں۔

    مارک نے اپنی بیزاری اور ناراضگی چھپانے کی ذرا بھی کوشش نہیں کی اور کہا کہ میں اسپورٹس رپورٹر ہوں لیکن سب کچھ منسوخ ہوچکا ہے اس لیے مجھے باہر نکلنا پڑا۔

    ایک اور جگہ وہ کہتے ہیں کہ میں عموماً شام کے وقت اندر بیٹھ کر نصف گھنٹے کا پروگرام کرنے کا عادی ہوں لیکن اب باہر نکل کر مجھے طویل وقت تک رپورٹنگ کرنی ہے لہٰذا اب میری بدمزاجی میں اضافہ ہوتا پائیں گے۔

    ایک اور موقع پر جب اینکر ان سے دوبارہ موسم کی صورتحال پوچھتا ہے تو وہ کہتے ہیں، بالکل ویسا ہی جیسے 8 منٹ پہلے تھا۔

    بعد ازاں مارک نے کہا کہ ایسا ہر سال ہوتا ہے جب سرد موسم آتا ہے اور سب کچھ بند ہوجاتا ہے تو انہیں موسم کی رپورٹنگ کے لیے باہر جانا پڑتا ہے، رپورٹنگ کے دوران ان کا انداز فطری ہے اور وہ درحقیقت اسی مزاج کے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں پچھلی شب 3 بجے علم ہوا کہ انہیں جلدی جانا ہے اور باہر نکل کر رپورٹنگ کرنی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی نیند بھی پوری نہیں کرسکے تھے۔

    مارک کے مطابق ان کے مینیجرز کو ابھی ان کے اس انداز پر کوئی اعتراض نہیں لہٰذا یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔

    انہوں نے یہ ویڈیو اپنے ٹویٹر پر بھی پوسٹ کی اور کہا کہ میں نے اپنی بہن کے کہنے پر اسے ٹویٹر پر پوسٹ کیا، میرا خیال تھا کہ 20 سے 30 لوگ اسے دیکھ لیں گے، لیکن تھوڑی دیر بعد ہی مجھے میسجز آنا شروع ہوگئے کہ میری ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔

    مارک کی اس ویڈیو کو ان کے ٹویٹر پر اب تک کئی لاکھ افراد دیکھ چکے ہیں اور اس پر مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔

  • بینک میں ڈکیتی، امریکی نے کیا چرایا؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    بینک میں ڈکیتی، امریکی نے کیا چرایا؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    آئیووا: امریکا کی ایک ریاست میں ایک شخص بینک کا شیشہ توڑ کر اندر گیا تو اس نے ایک ایسی چیز چرائی جس کے بارے میں جان کر پولیس بھی حیران ہو گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست آئیووا کی پولیس کو سیکورٹی نیشنل بینک کی جانب سے ایمرجنسی کال موصول ہوئی، بتایا گیا کہ کوئی بینک کا شیشہ توڑ کر اندر آیا ہے اور ڈکیتی کی گئی ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ جب اہل کار بینک پہنچے تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ چور نے بینک سے ہینڈ سینی ٹائزر کے علاوہ کچھ نہیں چرایا تھا، ہینڈ سینی ٹائزر لے کر وہ دوبارہ بھاگ گیا تھا۔

    معلوم ہوا کہ 39 سالہ شخص مارک گرے نے آدھی رات کے بعد بینک کا شیشہ توڑا اور اندر داخل ہو کر اس نے صرف ہینڈ سینی ٹائزر کی بوتل چرائی، اور بھاگ گیا، تاہم پولیس نے بعد ازاں اسے گرفتار کر لیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ سیوکس سٹی میں پے در پے تین ڈکیتیاں کی گئی تھیں، جس کے پیش نظر گرفتار شخص مارک گرے کو پولیس حراست میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس کے خلاف سینٹی ٹائزر چرانے کا مقدمہ درج کیا گیا۔

    پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ منگل کی صبح سب سے پہلے وہ ایک کونسلنگ سینٹر میں ڈکیتی کی شکایت پر تحقیقات کے لیے گئے لیکن پتا چلا کہ کچھ بھی نہیں چرایا گیا ہے، بعد ازاں پولیس کو ایک مقامی ریسٹورنٹ کے ٹوٹے شیشے کی شکایت پر جانا پڑا، پولیس کو اس تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ان تینوں واقعات میں مارک گرے نامی شخص ملوث ہے۔

    گرے کو تھرڈ ڈگری چوری کے تین الزامات کے تحت وُڈبری کاؤنٹی جیل بھیجا گیا۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس کی عالم گیر وبا کے ابتدائی مہینوں میں ہینڈ سینٹی ٹائزر کی طلب بہت زیادہ بڑھ گئی تھی اور کئی ممالک میں اس کی قلت ہو گئی تھی، جب کہ سینٹی ٹائزر چوری کرنے کی وارداتیں بھی عروج پر پہنچ گئی تھیں، حتیٰ کہ اسپتالوں سے بھی ہینڈ سینی ٹائزرز چرائے گئے۔

  • امریکہ : سفاک باپ نے زور دار تھپڑ مار کر7ماہ کے بچے کی ہڈی توڑ دی

    امریکہ : سفاک باپ نے زور دار تھپڑ مار کر7ماہ کے بچے کی ہڈی توڑ دی

    آئیووا : امریکہ میں سات ماہ کے بیٹے پر تشدد کرنے والے سفاک باپ نے پولیس کے سامنے اعتراف جرم کرلیا، ملزم کا کہنا تھا کہ میں نے غصے کی حالت میں بچے کو تھپڑ مارا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کی ریاست آئیوا کی  ویسٹ ڈیس موئنز  پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جس نے اپنے سات ماہ کے بچے کو زرودار تھپڑ مار کر اس کی ہڈی توڑ دی تھی۔

    انیس سالہ ملزم سیزر کورونا لوپیز کے جرم کو اے کلاس قرار دیا گیا ہے، ملزم  کے اعتراف جرم کے بعد  اسے پولک کاؤنٹی جیل میں بند کردیا گیا ہے۔

    ویسٹ ڈیس موئنس پولیس کے مطابق مقامی اسپتال سے انہیں اطلاع موصول ہوئی کہ ایک سات سالہ بچے پر تشدد کر کے اسے شدید زخمی کیا گیا ہے۔

    پولیس نے موقع پر پہنچ کر معاملے کا جائزہ لیا، ڈاکٹروں نے پولیس کو بتایا کہ7 ماہ کے بچے کے دائیں کان کے پیچھے کی جانب کھوپڑی میں فریکچر ہوا ہے۔

    عدالتی بیان میں تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ویسٹ ڈیس موئنز کے 11 ویں اسٹریٹ کے 1100 بلاک میں واقع اپارٹمنٹ میں پیش آیا، کورونا لوپیز نے اپنے سات ماہ کے بچے کو جھولے کے اندر پھینکنے اور اسے زور دار تھپڑ مارنے کا اعتراف کیا ہے کہ جس سے اس کے کان کے پاس کھوپڑی کی ہڈی ٹوٹ گئی۔