Tag: IPhone users

  • آئی فون بیٹری کو خطرہ، صارفین احتیاط کیسے کریں؟

    آئی فون بیٹری کو خطرہ، صارفین احتیاط کیسے کریں؟

    کیلیفورنیا : ایپل کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی آئی او ایس اپ ڈیٹ صارفین کیلئے پریشانی کا باعث بن گئی، شکایات کے انبار لگ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی متعارف کردہ ’آئی او ایس 17.4 اپ ڈیٹ‘ نے آئی فون صارفین کے لیے اپنی ڈیوائس کا استعمال مشکل کردیا۔

    نیوز بائٹس ایپ کی رپورٹ کے مطابق ایپل کمپنی نے کچھ روز قبل اپنے صارفین کے لیے آئی میسج کی سیکیورٹی اور پوڈ کاسٹ ایپ میں اہم تبدیلیوں کے ساتھ 118 نئے ایموجیز کی حامل آئی او ایس 17.4 اپ ڈیٹ متعارف کروائی تھی۔

    update

    اس حوالے سے متعدد صارفین نے دعویٰ کیا کہ یہ اپ ڈیٹ ان کیلیے مزید پریشانیاں اور مسائل پیدا کررہی ہے، مذکورہ اپ ڈیٹ میں آئی فون صارفین کے زیر استعمال ایپس میں جہاں متعدد تبدیلیاں متعارف کرائی گئیں وہیں صارفین کی جانب سے اپ ڈیٹ کے بعد بیٹری ضائع ہونے سے متعلق متعدد شکایات سامنے آئی ہیں۔

    سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک صارف نے دیگر صارفین سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آئی او ایس 17.4 اپ ڈیٹ نہیں کریں، یہ ایک جھانسہ ہے، جس سے آپ کی بیٹری بہت تیزی سے ختم ہونے لگے گی۔

    ایک صارف نے دعویٰ کیا کہ اس کی بیٹری صرف دو گھنٹوں میں 40 فیصد ختم ہوگئی جبکہ دوسرے صارف کا کہنا تھا کہ اس کے فون کی بیٹری استعمال کیے بغیر ہی راتوں رات 60 فیصد سے 0 فیصد تک پہنچ گئی۔

    ایک اور آئی فون 11 پرو کے ایک مالک نے بتایا کہ اس کے فون کو 40 فیصد سے 94 فیصد تک چارج ہونے میں چار گھنٹے لگے۔

    iPhone

    بیٹری کو ضائع ہونے سے کیسے بچائیں؟

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صارفین مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرکے آئی فون کی بیٹری کو ضائع ہونے سے بچا سکتے ہیں۔

    اسکرین اور ڈسپلے کی برائٹنیس (چمک) کو کم کرنا بیٹری کے دورانیے کو ضائع ہونے سے بچانے میں مدد کر سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ آپ ایپ اسٹور کے ذریعے تمام ایپس کو اپ ڈیٹ کریں اور زیادہ توانائی استعمال کرنے والی ایپس کی شناخت کرکے سیٹنگز میں جاکر اس کو مرتب کرسکتے ہیں۔

     ان طریقوں کو آزمانے کے بعد بھی اگر بیٹری کی کمی برقرار رہتی ہے تو صارفین پس منظر کی سرگرمی کو محدود کرنے اور بیٹری کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے بیٹری میں لو پاور موڈ کو فعال کرسکتے ہیں۔

  • آئی فون صارفین کے لئے جدید سہولیات کی فراہمی

    آئی فون صارفین کے لئے جدید سہولیات کی فراہمی

    معروف امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی جانب سے نیکسٹ جنریشن آئی فون 15 سیریز کو جاری کیے ہوئے ابھی چند ماہ ہی ہوئے ہیں، جس نے اسمارٹ فونز کے استعمال کے تجربے کو یکسر بدل دیا ہے۔

    تاہم آئی فون 15 سیریز کی مقبولیت اور سب سے زیادہ فروخت ہونے والے فونز میں سے ایک ہونے کے باوجود ایپل کے شائقین اس بات کے لیے پرجوش ہیں کہ اب اس میں آگے کیا ہو رہا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں ایپل آئی فون 16 سیریز میں بہت سے نئے اپ گریڈز پر کام کر رہا ہے، جس میں کیمرے کی کارکردگی، بیٹری لائف اور گرم ہونے سے نمٹنے کے لیے اس کی تھرمل کارکردگی کو بھی بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

    TSMC

    نئی سیریز میں اے آئی کمپیوٹنگ کور کے ساتھ تیز ترین پروسیسر کی بھی افواہ گرم ہے۔

    ایپل مبینہ طور پر جدید ترین این3ای 3 نینو میٹر ٹیکنالوجی پر مبنی نئی اے سیریز چپس متعارف کرانے کی تیاری کر رہا ہے، جس کا مقصد ڈیوائس کی رفتار اور بیٹری کی کارکردگی کو بڑھانا ہے۔

    قیاس آرائیاں بتاتی ہیں کہ آئی فون 16 کے معیاری ماڈلز میں اے 17 چپ کی جگہ اے 18 چپس لے سکتی ہیں۔

    آئی فون 16 کے تمام ماڈلز میں ایکشن بٹن کو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک نیا ”کیپچر بٹن“ متعارف کرانے کی بھی اطلاعات ہیں جس کا مقصد صارفین کو فوٹو گرافی پر زیادہ کنٹرول فراہم کرنا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق آئی فون 16 پرو اور پرو میکس دونوں ماڈلز اپنے پیشرو کے مقابلے بڑی اسکرینیں ساتھ لاسکتے ہیں، ڈسپلے ٹیکنالوجی میں بہتری کے ساتھ چمک کو بڑھانے اور بجلی کی کھپت کو کم کرنے کی توقع ہے۔

    تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ فیچرز آئی فون 16 کے ماڈلز کے لیے مخصوص ہوں گے یا نہیں، کیونکہ ایپل نے ابھی تک کسی چیز کی تصدیق نہیں کی ہے۔

  • فون گیلا ہونے پر چاولوں میں رکھنا چاہیے یا نہیں؟ کمپنی کی تنبیہ

    فون گیلا ہونے پر چاولوں میں رکھنا چاہیے یا نہیں؟ کمپنی کی تنبیہ

    اسمارٹ فونز کے بارے میں اکثر کہا جاتا ہے کہ اگر فون گیلا ہوجائے تو اس کو خشک کرنے کے لیے چاولوں میں  رکھیں تو یہ جلد خشک ہو جاتا ہے۔

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اس کی تردید کرتے ہوئے آئی فون صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے فون کو پانی کے نقصان سے بچانے کے لیے چاولوں کے تھیلے میں نہ رکھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایپل سپورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اپنے آئی فون کو چاول کے تھیلے میں نہ رکھیں کیونکہ چاولوں کے ذرات آئی فونز کو مزید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    ٹیک ماہرین اس کو رائس ٹریٹمنٹ کا نام بھی دیتے ہیں، تاہم ایپل نے اس طریقے کو غیر مؤثر قرار دے دیا ہے اور اپنے صارفین کو تلقین کی ہے کہ وہ اپنے فونز کو چاولوں میں نہ رکھیں۔

    ایپل کے مطابق فون کو سکھانے کیلئے اسے سیدھا تھام کر کنیکٹر کو نیچے کی طرف رکھیں اور پانی کو خشک ہونے دیں۔ اس طرح فون میں سے اضافی پانی نکل جائے گا جس کے بعد آپ اپنے فون کو خشک جگہ پر رکھ کر 30 منٹ بعد چارج کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ آئی فون میں پانی داخل ہو جائے تو وہ چارجنگ نہیں کرتا اور خشک ہونے تک فون کی اسکرین پر ’واٹر ڈٹیکشن‘ کا الرٹ جاری رہتا ہے۔ ایپل کے مطابق آئی فون کو مکمل طور پر خشک ہونے میں 24 گھنٹے بھی لگ سکتے ہیں۔

    ایپل کے مطابق صارفین کو آئی فون کے گیلا ہونے پر اسے چارج نہیں کرنا چاہیے لیکن ہنگامی صورتحال میں اس کی ضرورت پڑنے پر ’واٹر ڈٹیکشن‘ کے الرٹ کو اوور رائیڈ کر کے فون کو چارجنگ پر لگایا جاسکتا ہے۔

  • آئی فون صارفین کو واٹس ایپ نے خوشخبری سنادی

    آئی فون صارفین کو واٹس ایپ نے خوشخبری سنادی

    اپنے آئی او ایس صارفین کے لیے میٹا کی سب میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ نے اسٹیکر بنانے، ایڈیٹنگ اور شیئر کرنے کا فیچر متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    واٹس ایپ کے مطابق، صارفین اب اپنی چیٹس کو مزیدار بنانے کے لیے فوری طور پر تصویر کو اسٹیکر میں تبدیل کر سکیں گے، یا موقع پر میم بھیج سکیں گے۔

    واٹس ایپ نے 2018 میں اسٹیکر فیچر سب سے پہلے متعارف کرایا تھا۔ ابتدائی طور پر، کمپنی نے اپنا اسٹیکر پیک متعارف کرایا، بعد میں تھرڈ پارٹی اسٹیکر پیک اپ لوڈ کرنے کی اجازت دی۔

    تاہم اب تک صارفین کو اپنے اسٹیکرز بنانے کے لیے تھرڈ پارٹی ایپس کا سہارا لینا پڑتا تھا اور اب میسجنگ پلیٹ فارم ان ایپس پر انحصار ختم کرتے ہوئے براہ راست ایپ میں یہ سہولت دینے جارہا ہے۔

    واٹس ایپ ذرائع کے مطابق فی الحال یہ فیچر iOS صارفین کے لیے متعارف ہوگا، تاہم اس بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کہ آیا یہ فیچر اینڈرائیڈ صارفین کے لئے پیش کیا جائے گا یا نہیں۔

    عالمی سطح پر 15 فیصد کمپنیوں کو سائبر حملوں کا سامنا

    واٹس ایپ نے ایک بلاگ پوسٹ میں اس حوالے سے وضاحت دی کہ صارفین اب اسٹیکرز کو گیلری سے اٹھا کر شیئر کرنے کے بجائے ایپ کے اندر ہی بنا سکیں گے، اور یہ کہ اس اضافہ سے ایپ کی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی سیکیورٹی کو فائدہ پہنچے گا۔

  • آئی فون صارفین کیلئے چار قسم کے نئے سیٹ متعارف، ویڈیو دیکھیں

    آئی فون صارفین کیلئے چار قسم کے نئے سیٹ متعارف، ویڈیو دیکھیں

    نیو یارک : امریکا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اپنے صارفین کیلئے آئی فون 13 سیریز کے 4 نئے فونز پیش کردیئے ہیں۔ ان آئی فونز کو ایک ورچوئل ایونٹ کے دوران متعارف کرایا گیا۔

    آئی فون 13 منی میں 5.4 انچ، آئی فون 13 میں 6.1 انچ، آئی فون 13 پرو میں 6.1 انچ اور آئی فون 12 پرو میکس میں 6.7 انچ ڈسپلے دیا گیا ہے یعنی چاروں فونز کا ڈسپلے سائز آئی فون 12 سیریز جیسا ہے۔

    اس بار سب آئی فون اے 15 بائیونک پراسیسر سے لیس ہیں اور کمپنی کے مطابق اس کی کارکردگی گزشتہ سال کے اے 14 کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے جبکہ افادیت 30 فیصد زیادہ ہے۔

    کمپنی کے مطابق چاروں فونز میں 5 جی سپورٹ موجود ہے بلکہ اسے زیادہ بہتر بنایا گیا ہے۔ پہلی بار کمپنی کی جانب سے 2 آئی فونز میں 120 ہرٹز ریفریش ریٹ والا ڈسپلے بھی دیا گیا ہے۔

    یہ فون دیکھنے میں گزشتہ سال کے آئی فون 12 جیسا ہی ہے بس اس میں فرنٹ پر نوچ کو کچھ چھوٹا کیا گیا ہے جبکہ بیک پر کیمرا موڈیول ری ڈیزائن کیا گیا ہے مگر اس سے ہٹ کر ڈیزائن میں کوئی اور تبدیلی نہیں کی گئی۔

    فون کی خاص بات اس میں پہلے سے بڑی بیٹری ہے اور کمپنی کے مطابق آئی فون 13 کی بیٹری آئی فون 12 کے مقابلے میں ڈھائی گھنٹے زیادہ وقت کام کرے گی۔

    آئی فون 13 میں کمپنی کا نیا اے 15 بائیونک پراسیسر موجود ہے یہ 5 این ایم چپ ہے جو گزشتہ سال کے پراسیسر کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ تیز ہے۔

    جہاں تک کیمرا سیٹ اپ کی بات ہے تو آئی فون 13 میں بیک پر ڈوئل کیمرا سیٹ اپ ہے درحقیقت اس سال کی سب سے بڑی تبدیلی کیمرا سسٹم میں ہی کی گئی ہے۔

    اس سیٹ اپ میں گزشتہ سال کے آئی فون 12 پرو میکس کا آپٹیکل امیج اسٹیبلائزیشن سسٹم دیا گیا ہے جبکہ ایک نیا 12 میگا پکسل الٹرا وائیڈ کیمرا (پہلے کے مقابلے میں 47 فیصد زیادہ بڑے سنسر سے لیس) بھی ڈیوائس کا حصہ ہے۔

    فون کا دوسرا کیمرا بھی 12 میگا پکسل کا ہے۔

    ایپل کی جانب سے حالیہ برسوں میں ویڈیو پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی ہے اور آئی فون 13 میں بھی ایسا کیا گیا ہے۔ اسی مقصد کے لیے کیمرا سیٹ اپ میں ایک نئے سنیماٹک موڈ کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    کمپنی کے مطابق فوکس سسٹم کو بھی بہتر بنایا گیا ہے جو خودکار فوکس ہوسکے گا اور اسے مینوئلی بھی تبدیلی کیا جاسکے گا۔

    جہاں تک قیمت کی بات ہے تو ایپل نے گزشتہ سال کے ماڈلز کی قیمتوں کو برقرار رکھا ہے۔ آئی فون 13 کی قیمت 799 ڈالرز (ایک لاکھ 34 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) سے شروع ہوگی۔

    آئی فون 13 منی

    اگرچہ گزشتہ سال آئی فون 12 منی لوگوں کی زیادہ توجہ حاصل نہیں کرسکا مگرکمپنی نے اس ماڈل کو2021 میں بھی ضرور برقرار رکھا ہے۔

    کمپنی کی جانب سے اس سال بھی آئی فون 13 منی کو دوسرے اسٹینڈرڈ ماڈل آئی فون 13 کے ساتھ پیش کیا گیا۔ آئی فون 13 کی طرح منی ماڈل میں بھی 5 جی سپورٹ اور اے 15 بائیونک پراسیسر موجود ہے۔

    کمپنی کے مطابق بیٹری لائف کو نمایاں حد تک بہتر کیا گیا ہے اور آئی فون 13 منی گزشتہ سال کے ماڈل کے مقابلے میں ڈیڑھ گھنٹہ زیادہ کام کرسکے گی۔ گزشتہ سال کے منی ماڈل میں بیٹری لائف نے صارفین کو مایوس کیا تھا تو اس سال زیادہ بڑی بیٹری ایک اہم اپ گریڈ ہے۔

    اس بار فیس آئی ڈی کیمرا (فرنٹ کیمرا) کو ری ڈیزائن کیا ہے تاکہ نوچ کو چھوٹا کیا جاسکے اور کمپنی کے مطابق یہ 20 فیصد چھوٹا ہے۔ کمپنی کے مطابق5.4انچ کا او ایل ای ڈی ڈسپلے گزشتہ سال کے ماڈل کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ برائٹ ہے۔

    آئی فون 13 منی میں ایپل کی سرامک شیلڈ ٹیکنالوجی کو دیا گیا ہے جو فون اسکرین کو نیچے گرنے پر تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ واٹر اور ڈسٹ ریزیزٹنس فون بھی ہے۔

    اس کا کیمرا سیٹ اپ بھی آئی فون 13 جیسا ہے یعنی بیک پر 12، 12 میگا پکسل کے 2 کیمرے موجود ہیں جن میں نیا سنیماٹک موڈ دیا گیا ہے۔

    یہ فون 17 ستمبر کو پری آرڈر اور 24 ستمبر سے مارکیت ممیں دستیاب ہوگا جس کی قیمت 699 ڈالرز (ایک لاکھ 17 ہزار روپے سے زائد) سے شروع ہوگی۔

    دونوں اسٹینڈرڈ آئی فونز میں اس بار 64 جی بی کی بجائے 128 جی بی اسٹوریج دی جائے گی۔

    آئی فون 13 پرو اور 13 پرو میکس

    یہ اس سیریز کے فلیگ شپ فونز ہیں جن یں زیادہ طاقتور اے 15 بائیونک پراسیسر، 3 نئے کیمرے اور پہلے سے بہتر ڈسپلے دیا گیا ہے۔

    درحقیقت یہ اولین آئی فونز ہیں جن میں 120 ہرٹز پرو موشن ریفریش ریٹ والا ڈسپلے دیا گیا ہے۔ کمپنی کے مطابق دونوں فونز میں بالکل نیا 3 کیمروں کا سیٹ اپ دیا گیا ہے۔

    دونوں فونز میں سپر ریٹینا ایکس ڈی آر ڈسپلے 10 سے 120 ہرٹز ریفریش ریٹ کو سپورٹ کرتا ہے جبکہ نوچ کا حجم بھی چھوٹا کیا گیا ہے۔

    وائیڈ کیمرا کم روشنی میں زیادہ بہتر کارکردگی دکھاتا ہے جس کی وجہ اس کا بڑا سنسر ہے جبکہ الٹرا وائیڈ سنسر کو بھی وائیڈر آپرچر کی مدد سے نمایاں حد تک بہتر بنایا گیا ہے۔

    دونوں فونز کے ٹیلی فوٹو کیمرے 3 ایکس کی بجائے 6 ایکس آپٹیکل زوم کی سہولت تینوں کیمروں میں فراہم کرتے ہیں۔

    تینوں کیمروں میں نائٹ موڈ موجود ہے اور ایک نئے میکرو موڈ کا بھی اضافہ کیا گیا ہے جو 2 سینٹی میٹر چھوٹی اشیا کی تصاویر لینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ سنسر شفٹ آپٹیکل امیج اسٹیبلائزیشن کا فیچر بھی دونوں ماڈلز کا حصہ ہے۔

    ایپل کی جانب سے ایک نئے فوٹو گراف اسٹائلز فیچر کو بھی ڈیوائسز کا حصہ بنایا گیا ہے جو روایتی کیمرا فلٹرز میں کمپیوٹیشنل فوٹوگرافی کا اضافہ کردیتی ہے۔

    سنیماٹک موڈ کو بھی آئی فون 13 پرو اور 13 پرو میکس کا حصہ بنایا گیا ہے اور یہ ProRes میں 4K ویڈیو 30فریم فی سیکنڈ کی رفتار سے ریکارڈ کرسکتا ہے۔

    ایپل کے مطابق پروریس سپورٹ مستقبل میں آئی او ایس اپ ڈیٹ کا حصہ ہوگی۔ دونوں فونز میں ایپل کا نیا اے 15پراسیسر موجود ہے اور کمپنی کے مطابق یہ مشین لرننگ ٹاسکس زیادہ بہتر کرسکتا ہے۔ دونوں فونز کی بیٹریاں بھی گزشتہ سال کے پرو ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ بڑی ہیں۔

    آئی فون 13 پرو کی بیٹری 12 پرو کے مقابلے میں ڈیڑھ گھنٹہ جبکہ 13 پرو میکس کی 12 پرو میکس کے مقابلے میں ڈھائی گھنٹے سے زیادہ کام کرسکے گی۔

    پہلی بار ایپل نے پرو ماڈلز میں 128 جی بی سے ایک ٹی بی اسٹوریج کے آپشن فراہم کیے ہیں جبکہ 5 جی پرفارمنس کو بھی مزید بینڈز کی سپورٹ سے اپ گریڈ کیا گیا ہے۔

    آئی فون 13 پرو کی قیمت 999 ڈالرز (ایک لاکھ 68 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) جبکہ آئی فون 13 پرو میکس کی قیمت 1099 ڈالرز (ایک لاکھ 85 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) سے شروع ہوگی۔

    ایپل کمپنی کے مطابق یہ دونوں فونز 17 ستمبر سے پری آرڈر جبکہ 24 ستمبر سے عام صارفین کے لیے دستیاب ہوں گے۔