Tag: iqama

  • سعودی عرب: اقامے کی تجدید سے قبل یہ شرط پوری کرنا ضروری

    سعودی عرب: اقامے کی تجدید سے قبل یہ شرط پوری کرنا ضروری

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ملکت میں مقیم ایسے غیر ملکی کارکن جن کے خلاف کسی بھی قسم کے جرمانے واجب الادا ہوں ان کے اقامے یا ڈرائیونگ لائسنس اس وقت تک تجدید نہیں کروائے جاسکتے جب تک چالان کی رقم ادا نہ کردی جائے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکیوں کا اقامہ نمبر تمام سرکاری معاملات کی انجام دہی کے لیے استعمال ہوتا ہے، اقامہ نمبر پر ٹریفک چالان یا دیگر خلاف ورزیاں رجسٹر کی جاتی ہیں۔

    جوازات کا ادارہ غیر ملکیوں کے رہائشی امور کی انجام دہی کا ذمہ دار ہوتا ہے، اقاموں کا اجرا اور ان کی تجدید جوازات کے ادارے سے ہی ہوتی ہے۔

    ٹریفک چالان کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کارکن کے اقامے پر ٹریفک چالان ہیں، کیا اقامہ تجدید ہوسکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے غیر ملکی کارکن جن کے خلاف کسی بھی قسم کے جرمانے واجب الادا ہوں ان کے اقامے یا ڈرائیونگ لائسنس اس وقت تک تجدید نہیں کروائے جاسکتے جب تک چالان کی رقم ادا نہ کردی جائے۔

    ٹریفک خلاف وزیوں کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ چالان کی بروقت ادائیگی ضروری ہے، ادا نہ کرنے کی صورت میں اقامہ تجدید نہیں کیا جا سکتا نہ دیگر سرکاری معاملات انجام دیے جا سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں اقامہ نمبر سے تمام سرکاری معاملات کو مربوط کیا جاتا ہے، کسی بھی نوعیت کی خلاف ورزی یا چالان کا اندراج اقامہ نمبر پر ہی ہوتا ہے۔

    چالان ہونے کی صورت میں جوازات کے سسٹم میں خود کار طریقے سے فیڈ کرلیا جاتا ہے اور اس وقت تک غیر ملکی کے اقامے پر خلاف ورزی درج رہتی ہے جب تک چالان کی رقم ادا نہ کردی جائے۔

    ٹریفک خلاف ورزیوں پر درج ہونے والے چالانز کے علاوہ دیگر خلاف ورزیوں کی بھی عدم ادائیگی پر اقامے کی تجدید و خروج و عودہ وغیرہ کا اجرا نہیں کروایا جاسکتا۔

  • سعودی عرب: کفالت کی تبدیلی کے حوالے سے ضروری ہدایات

    سعودی عرب: کفالت کی تبدیلی کے حوالے سے ضروری ہدایات

    ریاض: سعودی حکام نے کفالت کی تبدیلی اور اقاموں کی تجدید و اجرا کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کی ہیں اور لوگوں کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کا جواب بھی دیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جوازات کے قوانین کے تحت غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید اور اجرا کے مراحل کو آسان بنایا گیا ہے۔

    غیر ملکی کارکنوں کو بنیادی طور پر 2 کیٹگریز میں تقسیم کیا جاتا ہے جن میں کمرشل کارکن اور انفرادی ویزوں پر مقیم غیر ملکی شامل ہیں۔

    سعودی وزارت افرادی قوت کے پلیٹ فارم قوی پرایک شخص نے دریافت کیا کہ میری عمر 67 برس ہے جبکہ پیشہ عامل نظافہ مبانی کا ہے، کیا کفالت کی تبدیلی کروائی جاسکتی ہے؟

    سوال کے جواب میں قوی پلیٹ فارم کی جانب سے کہا گیا کہ قوی پلیٹ فارم پر کفالت کی تبدیلی کے لیے عمرکا زیادہ ہونا قابل اعتراض امر نہیں ہوتا۔

    کفالت کی تبدیلی کے لیے قوی پلیٹ فارم پر درخواست اپ لوڈ کروائی جاسکتی ہے جہاں ملازمت کے معاہدے کو دیکھتے ہوئے اسے فریقین کی جانب سے منظور کرنے کے بعد قوی پلیٹ فارم پر اس کی منظوری کے احکامات صادر کیے جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے مملکت میں مقیم غیر ملکی کارکنوں کے معاملات جلد نمٹانے کے لیے قوی پلیٹ فارم متعارف کروایا گیا ہے۔

    قوی پلیٹ فارم کا مقصد مملکت کی لیبر مارکیٹ کے معاملات کو بہتر بنانا اور کارکنوں کو سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ معاملات بہتر طور پر جلد حل ہوں اور کارکنوں کو تاخیر کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    قوی پلیٹ فارم کے ذریعے کفالت کی تبدیلی کےلیے لازمی ہے کہ جس ادارے یا کمپنی میں کفالت تبدیل کروانا مقصود ہو وہاں سے ملازمت کا ڈیجیٹل معاہدہ تیار کر کے قوی پلیٹ فارم پر اپ لوڈ کیا جائے جسے آجر و اجیر دونوں منظور کریں، بعد ازاں منظور شدہ معاہدے کی تصدیق قوی پلیٹ فارم پر کی جاتی ہے۔

    قوی پلیٹ فارم پر معاہدے کی تصدیق ہونے کے بعد وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے کفالت کی تبدیلی کے لیے نئے آجر کے اکاؤنٹ میں ورک پرمٹ جاری کیا جاتا ہے بعد ازاں جوازات کے سسٹم میں نیا اقامہ کارڈ پرنٹ کرنے کے ساتھ ساتھ ابشر اکاؤنٹ میں بھی معلومات تبدیل کی جاتی ہیں۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ کفالت تبدیل کروائی ہے اس صورت میں اقامہ کارڈ نیا پرنٹ ہوگا یا وہی پرانا کارڈ کارآمد ہوسکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ کفالت تبدیل کروانے کے بعد اقامہ کارڈ دوسرا پرنٹ کروانا ہوگا۔ کارڈ پرنٹ کے حوالے سے جوازات کا مزید کہنا تھا کہ مملکت میں ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے اقامہ کارڈ اپنے موبائل پر بھی اوپن کیا جا سکتا ہے

  • سعودی عرب: ایکسپائرڈ پاسپورٹ پر اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    سعودی عرب: ایکسپائرڈ پاسپورٹ پر اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ اگر کسی غیر ملکی شخص کو اپنے اقامے کی تجدید کروانی ہو لیکن پاسپورٹ ایکسپائر ہوچکا ہو تو کیا کیا جائے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے امیگریشن قانون کے مطابق وہ افراد جو خروج و عودہ ویزے پر گئے ہوتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں بصورت دیگر ان کے خلاف خرج ولم یعد کے قانون کے تحت مملکت آنے پر 3 برس کے لیے پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

    ایسے افراد جن پرخرج ولم یعد کی پابندی عائد کی جاتی ہے وہ صرف اسی صورت میں پابندی کی مدت کے دوران مملکت آسکتے ہیں کہ اگران کا سابقہ سپانسر انہیں دوسرا ویزا جاری کرے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے اقامے کی تجدید کے قانون کے بارے میں دریافت کرتے ہوئے کہا کہ اقامہ ایکسپائر ہونے والا ہے لیکن اہلیہ کا پاسپورٹ ایکسپائر ہے، اگر اہلیہ کے پاسپورٹ کی تجدید کروانے کا انتظار کیا جائے تو اقامہ ایکسپائر ہو جائے گا جس کے بعد جرمانہ عائد ہوگا، اس صورت میں کیا کیا جائے۔

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ اقامے کی تجدید کے وقت سربراہ خانہ کا پاسپورٹ ایکسپائرنہیں ہونا چاہیئے، اگراہلیہ کا پاسپورٹ ایکسپائر ہو تو اقامہ تجدید ہوجاتا ہے۔

    اقامہ تجدید کروانے کے بعد اہلیہ کے نئے پاسپورٹ کی انٹری جوازات کے سسٹم میں ابشر پلیٹ فارم کے ذریعے کروائی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ سربراہ خانہ کے اقامہ پر اس کی اہلیہ اور بچوں کی انٹری ہوتی ہے یعنی گھر کے سربراہ کا اقامہ تجدید ہونے کے ساتھ ہی گھر والوں کا اقامہ بھی تجدید کر دیا جاتا ہے۔

    اس لیے اگر اہلیہ یا بچوں میں سے کسی کا پاسپورٹ ایکسپائر ہو تو اس صورت میں کوئی مضائقہ نہیں اقامہ تجدید کروایا جاسکتا ہے۔

  • سعودی عرب: اقامے کی تجدید 2 برس کے لیے کیسے ہوگی؟

    سعودی عرب: اقامے کی تجدید 2 برس کے لیے کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی محکمہ جوازات نے وضاحت کی ہے کہ اقامے کی 2 یا ایک سال کے لیے تجدید کے لیے کس شرط کا پورا ہونا لازمی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق گھریلو غیر ملکی کارکنوں کا اقامہ 2 برس کے لیے تجدید کروایا جا سکتا ہے، اقامہ کی تجدید کے حوالے سے تجارتی کارکنوں کے لیے ضوابط مختلف ہوتے ہیں۔

    تجارتی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے ورک پرمٹ کے اجرا سے منسلک ہوتا ہے۔

    اقامے کی تجدید کے حوالے سے ایک صارف نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ وہ مقامی کمپنی میں کام کرتے ہیں، ان کا اقامہ ختم ہونے کے قریب ہے، کیا اس کی 2 برس کے لیے تجدید کی جا سکتی ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ گھریلو کارکنوں کے اقامے ایک اور 2 برس کے لیے تجدید کیے جاسکتے ہیں جبکہ کمرشل کارکنوں کے اقامے ان کے ورک پرمٹ کی مدت کے مطابق ہی تجدید کروائے جاسکتے ہیں۔

    ورک پرمٹ کی مدت جتنی ہوگی، اقامے کی تجدید بھی اسی کے مطابق کی جائے گی۔ ورک پرمٹ کے 6 ماہ کے لیے تجدید کروانے کی صورت میں اقامے کی تجدید ایک برس کے لیے نہیں کی جاسکتی۔

  • عرب امارات میں ملازمت کے بغیر بھی اقامہ ملنا ممکن

    عرب امارات میں ملازمت کے بغیر بھی اقامہ ملنا ممکن

    ابو ظہبی: متحدہ عرب مارات نے کفیل کے نظام کو خیر باد کہہ دیا ہے، امارات میں ملازمت کے بغیر بھی غیر ملکیوں کے لیے اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے جس کے لیے کچھ شرائط عائد کی گئی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے غیر ملکی کارکنان کے اقامے کے اجرا کے لیے شرائط و ضوابط جاری کیے ہیں۔

    اقامے اور امارات میں داخلے کے قانون سے متعلق لائحہ عمل پر عمل درآمد آئندہ ماہ سے شروع ہوگا، آجر کے ساتھ ملازمت کا معاہدہ پیش کرنے یا تقرر کے فیصلے کی کاپی فراہم کرنے پر اقامہ جاری کیا جائے گا۔

    وفاقی اتھارٹی برائے قومی شناخت، شہریت و کسٹم و پورٹ سیکیورٹی نے لائحہ عمل کے تحت ویزوں کے نئے ضوابط متعارف کروائے ہیں، امارات نے کفیل کے نظام کو خیر باد کہہ دیا ہے۔

    نئے لائحہ عمل میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اتھارٹی آجر کے ساتھ ملازمت کے معاہدے سے منسلک غیر ملکی کو 3 شرائط پوری کرنے پر اقامہ جاری کرے گی۔

    پہلی شرط یہ ہے کہ غیر ملکی کو امارات لانے والا ادارہ سرکاری ہو، یہ وفاقی ادارہ اور مقامی بھی ہو سکتا ہے۔ ملازمت کے معاہدے کی کاپی یا غیر ملکی کے تقرر کے فیصلے کی دستاویز پیش کرنے پر ہی اقامہ جاری کیا جائے گا۔

    دوسری شرط یہ ہے کہ غیر ملکی کو امارات لانے والا ادارہ وفاقی قانون کے دائرے میں آتا ہو یا خدمات فراہم کرنے والے کارکنان کے زمرے سے اس کا تعلق ہونا چاہیئے۔

    تیسری شرط غیر ملکی کو امارات لانے والا ادارہ وفاقی قانون کے آرڈیننس کے تمام احکام سے مستثنیٰ ہونا ہے۔

    اقامہ پرمٹ کے اجرا کے لیے متعدد ضوابط کی پابندی کرنا ہوگی۔ ملکی قوانین کے مطابق صحت مند ہو، اقامے کی میعاد کے دوران میڈیکل انشورنس کروائے ہوئے ہو اور مقررہ فیس ادا کرچکا ہو۔

    لائحہ عمل میں بتایا گیا ہے کہ اقامہ پرمٹ 2 سال کے لیے جاری ہوگا، اس میں 2 سال یا اس سے زیادہ کی توسیع ہو سکتی ہے۔ ایک سال کے لیے بھی اقامہ پرمٹ جاری کروایا جا سکتا ہے۔

    امارات نے اقامہ ضوابط کے نئے لائحہ عمل میں ایسے تارکین وطن کو بھی اقامہ جاری کرنے کی سہولت دی ہے جن کے پاس ملازمت کا معاہدہ موجود نہیں۔

    لائحہ عمل میں بتایا گیا ہے کہ 9 صورتیں ایسی ہیں جن میں غیر ملکی کو ملازمت کے بغیر اقامہ جاری کیا جا سکتا ہے۔

    اس کے لیے کسی یونیورسٹی یا کالج یا لائسنس ہولڈر ریسرچ یا تعلیمی ادارے کا طالب علم ہونا شرط ہے، ایسے غیر ملکی کو بھی ملازمت کے بغیر اقامہ جاری ہو سکتا ہے جو کسی سرکاری ادارے میں آن لائن کام کر رہا ہو۔

    ریٹائرڈ غیر ملکی کو اقامہ جاری ہو سکتا ہے، امارات میں ریئل سٹیٹ کے مالک غیر ملکی کو اقامہ جاری ہو سکتا ہے۔

    امارات میں مقیم غیر ملکی کے اہل و عیال کو بھی اقامہ جاری ہوگا۔ اس میں غیر ملکی کے والدین کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے غیر ملکی کا گرین اقامہ ہولڈر ہونا ضروری ہے۔

    اماراتی شہری کے غیر ملکی والدین، اولاد، شوہر یا بیوی کو بھی اقامہ بغیر ملازمت کے جاری ہوسکتا ہے۔ اسی طرح اس غیر ملکی خاتون کو بھی بغیر ملازمت کے اقامہ جاری ہو سکتا ہے جس کے اماراتی شوہر کا انتقال ہوگیا ہو یا جسے اس کے اماراتی شوہر نے طلاق دی ہو اور اس سے اس کی اولاد ہوں۔

    ریاست کے سربراہ کے حکم پر انسانی بنیادوں پر بھی کسی غیر ملکی کو ملازمت کے بغیر اقامہ دیا جاسکتا ہے۔

  • وزٹ ویزا ہی اقامہ ہوگا؟ سعودی حکام کی وضاحت

    وزٹ ویزا ہی اقامہ ہوگا؟ سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی محکمہ پاسپورٹ نے سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو کے حوالے سے وضاحت دی ہے جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وزٹ ویزے کو باقاعدہ اقامے میں تبدیل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ سعودی وزارت داخلہ نے وزٹ ویزے کو باقاعدہ اقامے میں تبدیل کرنے کی منظوری دی ہے۔

    یہ بھی دریافت کیا جا رہا ہے کہ وزٹ ویزے کو اقامے میں تبدیل کروانے کے لیے کیا کارروائی کرنی ہوگی اورکون سی دستاویز درکار ہیں۔

    مذکورہ وائرل ویڈیو کے حوالے سے محکمہ پاسپورٹ سے سوالات بھی کیے جا رہے ہیں۔

    محکمہ پاسپورٹ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ نظام کے مطابق وزٹ ویزے کو اقامے میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا، اس کی اجازت نہیں ہے۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے ایسی کوئی منظوری نہیں دی ہے، اس کے برخلاف جو دعویٰ کیا جارہا ہے وہ بے بنیاد ہے۔

    یاد رہے کہ محکمہ پاسپورٹ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 18 برس سے کم عمر بچوں کے وزٹ ویزے کو ایسی صورت میں اقامے میں تبدیل کیا جاسکتا ہے اگر ان کے والدین مملکت میں باقاعدہ اقامے پر ہوں۔

  • سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟

    سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی حکام نے وزٹ ویزے پر مملکت پہنچنے والے بچوں کے اقامے کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے دو شرائط ہیں۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ پہلی شرط یہ ہے کہ وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کی عمر 18 سال سے کم ہو، دوسری شرط یہ ہے کہ بچوں کے والدین کے پاس نافذ العمل اقامہ ہو۔

    حکام کا مزید کہنا ہے کہ ان 2 شرائط کی موجودگی میں وزٹ پر آنے والے بچوں کو یہاں پہنچنے کے بعد اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے۔

  • ہنر مندوں اور فری لانسرز کے لیے امارات کا خصوصی اقامہ

    ہنر مندوں اور فری لانسرز کے لیے امارات کا خصوصی اقامہ

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات نے سرمایہ کار یا کاروباری لائسنس میں شریک، اعلیٰ درجے کے ہنر مندوں اور فری لانسرز کے لیے گرین اقامے کی سہولت جاری کردی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت غیر ملکیوں کے لیے 3 زمروں میں گرین اقامہ جاری کرے گی، یہ اقامہ 5 برس کے لیے ہوگا۔

    اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ گرین اقامہ سرمایہ کار یا کاروباری لائسنس میں شریک، اعلیٰ درجے کے ہنرمند اور فری لانسرز کے لیے ہے۔

    حکام کے مطابق گرین اقامہ پرمٹ کے مطابق غیر ملکی کو ملک میں 5 سال تک کسی آجر کی سپانسر شپ کے بغیر قیام کا حق حاصل ہوگا، 5 سال پورے ہونے پر مزید 5 سال کے لیے توسیع ممکن ہوگی، اس کے بعد بھی توسیع کا امکان ہے۔

    امارات کے وفاقی قانون کے مطابق گرین اقامہ قانون پر عمل درآمد آئندہ ماہ سے شروع ہوگا۔

    امارات نے فری لانسرز کے لیے گرین اقامے کے حوالے سے 3 شرائط مقرر کی ہیں، پہلی شرط یہ ہے کہ وہ وزارت افرادی قوت سے فری لانس پرمٹ حاصل کرے۔ دوسری شرط یہ ہے کہ وہ گریجویٹ ہو یا اسپیشل ڈپلومہ ہولڈر ہو اور اس کی سالانہ آمدنی 3 لاکھ 60 ہزار درہم سے کم نہ ہو۔

    ماہر ہنر مندوں کے لیے گرین اقامہ ہولڈر کے حوالے سے 4 شرائط رکھی گئی ہیں، پہلی یہ ہے کہ وہ امارات میں ملازمت کے مؤثر معاہدے کے مطابق ورک پرمٹ رکھتا ہو۔

    دوسری شرط یہ ہے کہ وہ پیشوں کی درجہ بندی میں پہلے، دوسرے یا تیسرے زمرے میں آتا ہو۔ تیسری شرط یہ ہے کہ وہ کم از کم گریجویٹ ہو، چوتھی شرط یہ ہے کہ اس کی ماہانہ آمدنی 15 ہزار درہم سے کم نہ ہو۔

    امارات نے سرمایہ کار یا شریک کاروبار کو گرین اقامہ دینے کے لیے 3 شرائط مقرر کی ہیں، پہلی یہ ہے کہ وہ سرمایہ کاروں کی درجہ بندی کے قانون کے مطابق متعلقہ ادارے سے سرمایہ کاری کی منظوری حاصل کرے، سرمایہ کاری کی قدر یا شراکت کے ثبوت پیش کرے اور متعلقہ ادارے سے کاروبار پرمٹ حاصل کرے۔

  • اقامہ کینسل کروانے پر فیس کی واپس، سعودی حکام کی وضاحت

    اقامہ کینسل کروانے پر فیس کی واپس، سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم کارکنان کے اہل خانہ کے اقامے کے حوالے سے وضاحتیں پیش کی ہیں، اہل خانہ کے ہمراہ مقیم غیر ملکی قانونی معاملات کے لیے جوازات سے رجوع کر سکتے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ٹویٹر پر ایک شخص نے استفسار کیا کہ اہلخانہ کا خروج و عودہ 6 ماہ کا لگایا ہے، ری انٹری کی مدت میں 4 ماہ باقی ہیں۔ اقامہ کینسل کروانے پر کیا جمع کردہ فیس واپس لی جاسکتی ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ ویزے کے لیے جمع کروائی گئی فیس استعمال کے بعد واپس حاصل نہیں کی جاسکتی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق خروج و عودہ ویزہ یا ایگزٹ ری انٹری ماہانہ بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے جس کی فیس 100 ریال ماہانہ کے حساب سے جمع کروانے کے بعد ویزا جاری کروایا جاتا ہے۔

    خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کے لیے جمع کروائی گئی فیس اس وقت تک واپس لی جاسکتی ہے جب تک فیس کے مقابل سروس حاصل نہ کرلی گئی ہو۔

    خروج و عودہ ویزا جاری کروانے اور اسے استعمال کرنے کے بعد فیس قطعی طور پر واپس نہیں لی جاسکتی، اس سے قطع نظر کہ خروج و عودہ ویزا استعمال کیا گیا ہو یا نہیں۔

    سوال میں جو نکتہ بیان کیا گیا ہے وہ اہل خانہ کے خروج و عودہ کے بارے میں ہے، خیال رہے کہ فیس کی واپسی کا قانون اہل خانہ یا ورک ویزے پر مقیم غیر ملکی کارکن دونوں کے لیے یکساں ہے یعنی فیس کے مقابل سروس حاصل کرنے کے بعد ادا شدہ فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔

    اقامہ میں نام کی درستگی کے حوالے سے ایک خاتون نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ اقامہ میں انگلش والا نام غلط درج کیا گیا ہے اور پاسپورٹ کے برعکس ہے، اسے کس طرح درست کروایا جائے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ کارڈ میں کسی بھی قسم کی درستگی کے لیے لازمی ہے کہ جوازات کے دفتر سے رجوع کیا جائے جس کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنا لازمی ہے۔

    وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر جانے کے لیے اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ حاصل کی گئی اپائنٹمنٹ کا پرنٹ نکال لیں جسے کاؤنٹر پر دکھانا ہوتا ہے، وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر پہنچ کر وہاں اصل پاسپورٹ پیش کیا جائے۔ ساتھ ہی اقامہ اور پاسپورٹ کی فوٹو کاپی بھی ہمراہ رکھیں۔

    یاد رہے کہ غیر ملکی کارکن اپنے کسی بھی معاملے میں براہ راست جوازات کے دفتر سے رجوع نہیں کرسکتا، اس کے لیے کارکن کا اسپانسر یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ ہی اس امر کا مجاز ہوتا ہے کہ وہ جوازات کے دفتر سے رجوع کر کے کارکن کے معاملے کو حل کرے۔

  • کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ اگر مملکت میں کفیل کا انتقال ہوگیا ہو تو اقامے کی تجدید کس طرح کروائی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ میں سائق خاص کے اقامہ پر ہوں، کفیل کا انتقال ہو گیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، اس کی تجدید کیسے کروائی جا سکتی ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں، جہاں ایسے معاملات کو بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے، جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے جبکہ کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں جس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ ہو، وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں، تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔