Tag: Iqama Expire

  • سعودی عرب میں مقیم غیرملکی خبردار

    سعودی عرب میں مقیم غیرملکی خبردار

    ریاض : دنیا بھر سے روزگار کیلئے سعودی عرب جانے والے تارکین وطن کیلئے سعودی محکمہ جوازات نے اقامے سے متعلق اہم وضاحت دی ہے۔

    سعودی عرب میں غیر ملکی کارکن کے اقامے میں ان کا پیشہ درج ہوتا ہے۔ قانون کے مطابق اقامہ میں درج پیشے کے مطابق ہی کارکن کو کام کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    وہ افراد جو اپنے مقررہ پیشے کے مطابق کام نہیں کرتے قانونی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں جس پرانہیں جرمانے کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پرایک شخص نے دریافت کیا کہ 2019 سے اقامہ ایکسپائر ہے۔ کیا کفالت تبدیل کرائی جاسکتی ہے؟۔

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ تجدید کرانے کے بعد کفالت تبدیل کرائی جاسکتی ہے جس کی کارروائی ابشراکاونٹ کی تواصل سروس سے کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ اقامہ کی سالانہ بنیاد پرتجدید کرائی جاتی ہے، اقامہ پہلی بارایکسپائر ہونے پر500 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، خیال رہے کہ دوسری بار اقامہ ایکسپائر ہونے پر جرمانہ 1ہزار ریال عائد کیا جاتا ہے۔

    اقامہ ایکسپائری پر جرمانہ 500 ریال ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کی فیس جمع کرانا ہوگی بعد ازاں کفالت کی تبدیلی کی کارروائی کی جائے۔

    کفالت کی تبدیلی کےلیے لازمی ہے کہ اقامہ تجدید کرایا جائے اس سے قبل جوازات کا ابشر سسٹم کفالت کی تبدیلی کی کارروائی کوقبول نہیں کرے گا۔

    خود کارسسٹم کے تحت جو پروگرام فیڈ کیا گیا ہے وہ ایکسپائراقامہ کی صورت میں ایکیٹونہیں ہوتا۔ جب تک سسٹم میں اقامہ کی تجدید نہ کرائی جائے اقامہ ہولڈرکی فائل اوپن نہیں ہوگی۔ فائل اوپن نہ ہونے کی صورت میں کفالت کی تبدیلی کا عمل بھی ممکن نہیں ہوتا۔

  • سعودی عرب : تارکین وطن مملکت میں کیسے واپس آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب : تارکین وطن مملکت میں کیسے واپس آسکتے ہیں؟

    ریاض : سعودی امیگریشن قوانین میں غیر ملکی کارکنوں کو مملکت سے چھٹی پر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزا حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

    ایگزٹ ری انٹری ویزے کی فیس ماہانہ ہوتی ہے۔ ابتدائی ویزہ دو ماہ کے لیے جاری کیا جاتا ہے جس کی فیس یکمشت 200 ریال وصول کی جاتی ہے۔

    ابتدائی فیس کے بعد ہر ماہ کی بنیاد پر ایک سو ریال ماہانہ کے حساب سے فیس وصول کی جاتی ہے۔ جتنے مہینے کا خروج و عودہ درکار ہوتا ہے اتنے ہی ماہ کی فیس جمع کرانا ضروری ہوتی ہے۔

    جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’خروج و عودہ پر گیا تھا لیکن تاخیر کی وجہ سے اقامہ بھی ایکسپائر ہوگیا۔ اقامہ اور خروج وعودہ تجدید کرانے کا طریقہ کیا ہوگا، میرا ارادہ اقامہ تجدید کرانے کے بعد

    فائنل ایگزٹ پر جانے کا ہے تاکہ خروج وعودہ کی خلاف ورزی درج نہ ہو؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ امیگریشن قوانین کے تحت ایسے اقامہ ہولڈر تارکین جو خروج و عودہ پر گئے تھے مگر کسی وجہ سے واپس نہیں آسکے اور اس دوران ان کا اقامہ اور خروج و عودہ کی مدت ختم ہوگئی۔

    اگر وہ آنا چاہیں تو اپنے اسپانسر کے ذریعے پہلے اقامہ کی فیس ادا کرکے اسے تجدید کرائیں، بعد ازاں خروج وعودہ کی مدت میں اضافہ کیا جائے۔

    یاد رہے کہ جوازات کی جانب سے گزشتہ برس سے مملکت سے باہر گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کے خروج و عودہ اور اقاموں کی بیرون مملکت رہتے ہوئے تجدید کی سہولت فراہم کی ہے۔

    اس سہولت کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے دی گئی تھی جس کی وجہ سے مملکت میں کرفیو اور لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔

    اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں بیرون مملکت رہتے ہوئے توسیع کی سہولت اب بھی جاری ہے تاہم اس حوالے سے جوازات کے قانون کے تحت کارکن کے اقامہ کی مطلوبہ فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔

    ایسے افراد جن کے اقامہ اور خروج وعودہ ایکسپائر ہو چکے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ پہلے وہ اقامے کی تجدید کرائیں، اس کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جائے۔

    خروج و عودہ کے قانون کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’سفری پابندیوں کی وجہ سے اقامہ اور خروج وعودہ ایکسپائرہو گیا ہے، کیا میں والدہ سے ملنے کے لیے وزٹ ویزے پر آسکتا ہوں؟‘

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ وہ افراد خروج و عودہ پر مملکت سے جاتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ وقت مقررہ پر واپس لوٹیں۔

    قانون کے مطابق خروج وعودہ کی مدت ایکسپائر ہونے کی صورت میں اس میں بیرون مملکت رہتے ہوئے اضافہ کرایا جا سکتا ہے۔ خروج و عودہ کی مدت میں اضافے کے لیے مطلوبہ مدت کی فیس ادا کرنا ضروری ہے جس کے بعد اضافہ ہونے پر مملکت آ سکتے ہیں۔

    ایسے افراد جو خروج و عودہ کی مدت میں اضافہ نہیں کراتے اور ان پر جوازات کے مرکزی سسٹم میں خرج ولم یعد کی خلاف ورزی درج کر لی جاتی ہے، انہیں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔

    ایسے افراد جو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل ہو جاتے ہیں وہ مذکورہ مدت کے دوران صرف اپنے سابق سپانسر کے نئے ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں بصورت دیگر وہ ممنوعہ مدت گزرنے کے بعد نئے ویزے پر آسکتے ہیں۔

    ایسے افراد جن پر پابندی عائد کی جاتی ہے وہ ممنوعہ مدت کے دوران صرف حج یا عمرہ ویزہ پر ہی مملکت آسکتے ہیں اس کےعلاوہ کسی دوسرے ویزے پر نہیں البتہ پابندی ختم ہونے کے بعد وہ دوسرے ویزے پر بھی مملکت آسکتے ہیں۔