Tag: Iqama Holders

  • دبئی کا ویزا دوبارہ لگوانے کے لیے کیا کیا جائے؟

    دبئی کا ویزا دوبارہ لگوانے کے لیے کیا کیا جائے؟

    دبئی : دنیا بھر سے روزگار کے حصول کیلئے دبئی جانے والے غیر ملکیوں کیلئے دبئی امیگریشن نے تمام اقامہ ہولڈرز کی سہولت کیلئے اہم اقدام کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی میں محکمہ امیگریشن نے پاسپورٹ کی گمشدگی اور اس پر دوبارہ ویزا لگائے جانے کے مراحل کی وضاحت کی ہے۔

    ایسے اقامہ ہولڈرز جن کے ویزا لگے ہوئے پاسپورٹ گم ہو جاتے ہیں وہ نیا پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد ان پر دبئی کا ویزا دوبارہ لگوا سکتے ہیں۔

    امارات الیوم اخبار کے مطابق دبئی میں امیگریشن کے ادارے کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اقامہ ہولڈر غیرملکی جن کے کارآمد پاسپورٹ جن پر دبئی کاویزا لگا ہوا ہے انہیں چاہئے کہ پاسپورٹ کی گمشدگی کی اطلاع متعلقہ تھانے میں کریں جس کے لیے باقاعدہ فارم بھرنا ہوگا۔

    پاسپورٹ کی گمشدگی کی اطلاع دینے کے لیے امیگریشن آفس کی جانب سے مختلف درجہ بندی کی گئی ہے جس کے مطابق غیرملکی کی زیر کفالت فیملی ممبران میں سے کسی کا پاسپورٹ گم ہونے کی صورت میں قریبی تھانے میں اطلاع کی جائے۔

    ملازمت پیشہ افراد جو کسی کمپنی میں کام کرتے ہیں انکا پاسپورٹ گم ہونے پر گورنریٹ کے شعبہ ویزا میں اطلاع کرنے سے قبل متعلقہ پولیس سٹیشن میں کمپنی کے لیٹرپیڈ پردرخواست دی جائے جس میں پاسپورٹ کا نمبر اورگمشدگی کی تفصیلات درج ہوں۔

    اس کے علاوہ مقامی تھانے میں دی جانے والی درخواست کے ہمراہ کمپنی کے لائسنس کی کاپی بھی منسلک کی جائے۔

    گھریلو ملازمین کا کارآمد پاسپورٹ گم ہونے کی صورت میں پولیس سٹیشن کو دی جانے والی درخواست میں کفیل کی معلومات بھی فراہم کی جائیں اوراس کے ساتھ کفیل کے پاسپورٹ کی کاپی بھی منسلک کی جائے۔

    امیگریشن قانون کے مطابق پاسپورٹ گم ہونے کی اطلاع متعدد اداروں میں دی جاتی ہے جن میں غیر ملکیوں کے امورسے متعلقہ ادارہ اور دبئی کی عدالت کا مخصوص شعبہ شامل ہے۔

    پولیس میں دی گئی ابتدائی رپورٹ کے ساتھ گورنریٹ میں ویزہ سیکشن اور پراسیکیوشن کے ادارے اور اس کے بعد غیر ملکیوں کے امور سے متعلق ادارہ جہاں سے ویزا جاری ہوا تھا کوبھی مطلع کیاجائے گا۔

    ان اداروں سے درخواست اورابتدائی پولیس رپورٹ کی تصدیق کرانے کے بعد دوبارہ اسی پولیس سٹیشن جہاں سے ابتدائی رپورٹ حاصل کی گئی تھی سے پاسپورٹ کی گمشدگی کا باقاعدہ سرٹیفکیٹ حاصل کیاجائے۔

    پاسپورٹ کی گمشدگی کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد اپنے ملک کے سفارتخانے سے نیا پاسپورٹ جاری کرایا جائے جس کے بعد غیرملکیوں کے امورکے ادارے سے رجوع کیا جائے جہاں نئے پاسپورٹ پر ویزا اسٹمپ کر دیا جائے گا۔ ویزا اسی تاریخ کے لیے کارآمد ہوگا جو پرانے ویزے کی ایکسپائری تھی۔

    اقامہ ہولڈر کا پاسپورٹ دبئی سے باہر گم ہونے کی صورت میں وہ اپنے ملک کے قانون کے مطابق ڈبلیکیٹ پاسپورٹ جاری کرائے گا جس کے بعد دبئی کے سفارت خانے سے رجوع کرکے وہاں سے انٹری پرمٹ حاصل کیا جائے تاکہ دبئی میں داخل ہوا جا سکے۔

  • سعودی اقامہ ہولڈرز کے لیے بڑی خبر

    سعودی اقامہ ہولڈرز کے لیے بڑی خبر

    ریاض : سعودی محکمہ جوازات نے تمام غیر ملکیوں کیلئے وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں واضح طور پر اقامہ سے متعلق تمام تفصیلات بیان کی گئیں ہیں۔

    ایگزٹ ری انٹری جسے عربی میں خروج وعودہ کہا جاتا ہے ماہانہ بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے، ابتدائی طور پر دو ماہ کا ویزہ جاری ہوتا ہے جس کی فیس 200 ریال ہوتی ہے۔

    ابتدائی دو ماہ کے بعد اضافی مدت ماہانہ 100 ریال کے حساب سے حاصل کی جاسکتی ہے جبکہ اس سے قبل 6 ماہ تک کے خروج وعودہ کی فیس صرف 200 ریال ہی ہوا کرتی تھی۔

    ایک شخص نے سوال پوچھا ہے کہ اہل خانہ کا خروج وعودہ 6 ماہ کا لگایا ہے، ری انٹری کی مدت میں 4 ماہ باقی ہیں اقامہ منسوخ کرانے پر کیا جمع کردہ فیس واپس لی جاسکتی ہے؟

    جوازات کا کہنا ہے کہ خروج وعودہ ویزے کے لیے جمع کرائی گئی فیس استعمال کے بعد واپس حاصل نہیں کی جاسکتی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق خروج وعودہ ویزہ ’ایگزٹ ری انٹری‘ ماہانہ بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے ہے جس کی فیس 100 ماہانہ کے حساب سے جمع کرانے کے بعد ویزہ جاری کرایا جاتا ہے۔

    خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کے لیے جمع کرائی گئی فیس اس وقت تک واپس لی جاسکتی ہے جب تک فیس کے مقابل سروس حاصل نہ کرلی گئی ہو۔

    خروج وعودہ ویزہ جاری کرانے اور اسے استعمال کرنے کے بعد فیس قطعی طور پر واپس نہیں لی جاسکتی اس سے قطع نذر کہ خروج وعودہ ویزہ استعمال کیا گیا ہو یا نہیں۔

    سوال میں جو نکتہ بیان کیا گیا ہے اس میں اہل خانہ کے خروج وعودہ کے بارے میں ہے، اس حوالے سے خیال رہے کہ فیس کی واپسی کا قانون اہل خانہ یا ورک ویزے پر مقیم غیر ملکی کارکن دونوں کے لیے یکساں ہے، یعنی فیس کے مقابل سروس حاصل کرنے کے بعد ادا شدہ فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔

    اقامہ میں نام کی درستی کے حوالے سے ایک خاتون نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ ’اقامہ میں انگلش والا نام غلط درج کیا گیا ہے جو پاسپورٹ کے برعکس ہے اسے کس طرح درست کرایا جائے؟‘

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ کارڈ میں کسی بھی قسم کی درستی کے لیے لازمی ہے کہ جوازات کے دفتر سے رجوع کیا جائے جس کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنا لازمی ہے۔

    وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر جانے کے لیے اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ حاصل کی گئی اپوائنٹمنٹ کا پرنٹ نکال لیں جسے کاؤنٹر پر لازمی دکھانا ہوتا ہے۔

    وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر پہنچ کر وہاں اصل پاسپورٹ پیش کیا جائے ساتھ ہی اقامہ اور پاسپورٹ کی فوٹو کاپی بھی ہمراہ رکھیں۔

    یاد رہے کہ غیر ملکی کارکن اپنے کسی بھی معاملے میں براہ راست جوازات کے دفتر سے رجوع نہیں کرسکتا، اس کے لیے کارکن کا سپانسر یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ ہی اس امر کا مجاز ہوتا ہے کہ وہ جوازات کے دفتر سے رجوع کرکے کارکن کے معاملے کو حل کرے۔

    خیال رہے کہ اہل خانہ کے ہمراہ مقیم غیرملکی کیونکہ اپنے اہل خانہ کے اسپانسر ہوتے ہیں اس لیے انہیں یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے قانونی معاملات کو انجام دینے کے لیے جوازات سے رجوع کرسکتے ہیں۔

  • سعودی عرب : امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں، غیرملکیوں کیلیے اہم خبر

    سعودی عرب : امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں، غیرملکیوں کیلیے اہم خبر

    ریاض : راوں برس سے سعودی امیگریشن قوانین میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں جن سے مملکت کے اقامہ ہولڈرز کے لیے کافی سہولت ہوئی ہے۔

    نئے ضوابط کے تحت ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پر گئے ہوئے ہیں ان کے ویزوں اور اقامے کی مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے۔

    قبل ازیں اس قسم کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے اقامہ ہولڈرز کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

    ایسے افراد کو ایگزٹ ری انٹری کی مدت ختم ہونے سے قبل لازمی طور پر مملکت آنا ہوتا تھا۔ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ اقامہ کی مدت میں 25 دن باقی ہیں، ایسے میں کیا خروج و عودہ کی مدت میں 20 دن کا اضافہ ممکن ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ کی مدت میں توسیع اقامہ کی مدت کے حساب سے کی جاتی ہے۔ اقامہ کی کم از کم مدت 90 دن ہونا ضروری ہے تاکہ خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کی جا سکے۔

    خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کے لیے لازمی ہے کہ پہلے اقامے کی مدت بڑھائی جائے اور اس کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

    واضح رہے اس سال سے اقامہ کی مدت میں مرحلہ وار توسیع کا بھی قانون جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق اقامہ سہہ ماہ کی بنیاد پربھی تجدید کرایا جا سکتا ہے۔

    مرحلہ وار اقامہ کی تجدید کی سہولت 3،چھ ، 9 یا ایک برس کے لیے دی گئی ہے۔ اس سے ان تارکین کو کافی فائدہ ہوتا ہے جو بیرون ملک گئے ہوتے ہیں۔

    خروج و عودہ کی مدت میں ماہانہ بنیاد پرتوسیع کرائی جا سکتی ہے تاہم اس کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کی مدت میں کم از کم 90 دن باقی ہوں۔

    اقامہ کی مدت میں 90 دن سے کم ہونے کی صورت میں پہلے اقامہ میں تین ماہ کی توسیع کرائی جائے اس کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں بھی مطلوبہ توسیع ہوسکتی ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ کیا مملکت سے خروج نہائی پر جانے کے لیے کورونا ویکسین کی تیسری خوراک لگوانا لازمی ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی یا ایگزٹ ری انٹری پر جانے کے لیے لازمی ہے کہ کارآمد ویزہ اور پاسپورٹ ہو جبکہ جس ملک میں جا رہے ہیں وہاں کے امیگریشن قوانین کا خیال رکھا جائے۔

    واضح رہے سعودی عرب میں کورونا سے بچاؤ کے لیے حکومت کی جانب سے سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کومفت ویکسین لگوانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اس ضمن میں مملکت کے تمام ریجنز میں کورونا ویکسینیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں لوگوں کو مفت ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

    سعودی وزارت صحت اور مصنوعی ذہانت (سدایا) کے ادارے کی جانب سے ویکسینیشن کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ’توکلنا‘ اور ’صحتی‘ ایپ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ ایپ پر ہیلتھ پاسپورٹ بھی جاری کیا جاتا ہے۔

    ایسے افراد جنہوں نے کورونا ویکسین لگوائی ہوئی ہے ان کا سدایا کے تحت جاری کی گئی ایپ پر اسٹیٹس ’امیون ہوتا ہے۔

    وزارت صحت نے کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد بوسٹر ڈوز کا بھی آغاز کیا ہے۔ وہ افراد جنوں نے 8 ماہ قبل بوسٹر ڈوز لگوائی ہے انہیں اس کی دوسری خوراک بھی لگائی جا رہی ہے۔

  • سعودی عرب میں مقیم غیرملکیوں کیلئے اہم ہدایت

    سعودی عرب میں مقیم غیرملکیوں کیلئے اہم ہدایت

    ریاض : سعودی عرب میں غیرملکیوں کو جاری کیے جانے والے رہائشی پرمٹ کو اقامہ کہا جاتا ہے, اقامہ کارڈ پہلے 5 برس کےلیے جاری کیا جاتا تھا۔

    تاہم دو برس قبل نئے اقامہ کارڈز پرایکسپائری کی تاریخ ختم کردی گئی ہے، جس کے بعد اقامہ کارڈ دوبارہ پرنٹ کرانے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ کارڈ کی تجدید سالانہ بنیاد پرسسٹم کے ذریعے مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد کی جاتی ہے۔

    اقامہ کارڈ کی گمشدگی پر دوسرا کارڈ حاصل کرنے کی کارروائی کی جاتی ہے جسے عربی میں ’بدل فاقد‘ یعنی گمشدہ کارڈ کے بدلے میں دوسرے کارڈ کا اجراء۔

    گمشدہ کارڈ کے بدلے میں نیا کارڈ جاری کرانے کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’میرا اقامہ کارڈ گم ہوگیا ہے دوسرا کارڈ حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے، کیا جرمانہ ادا کرنا ہوگا ؟

    اس حوالے سے جوازات کی جانب سے گمشدہ کارڈ کے بدلے میں دوسرا کارڈ جاری کرانے کا طریقہ کار مقرر کیا گیا ہے۔ اقامہ کارڈ گم ہونے پر دوسرا کارڈ حاصل کرنے کےلیے جرمانے کی ادائیگی لازمی ہے۔

    اقامہ کارڈ گم ہونے کی صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے۔ جوازات کی جانب سے مقررہ کردہ ضوابط کے تحت اقامہ کارڈ گم ہونے پر اس کے بارے میں سب سے پہلے جوازات کے متعلقہ شعبے کو مطلع کرنا ضروری ہے۔

    وہ علاقے جہاں جوازات کے ذیلی دفاتر نہیں وہاں علاقے کے پولیس سٹیشن میں اقامہ گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی جائے۔ رپورٹ درج کراتے وقت کارڈ گم ہونے کے مقام کی بھی نشاندہی کرنا ضروری ہے۔

    جرمانے کی ادائیگی اورجوازات کو مطلع کرنے کے بعد اقامہ ہولڈر کے سپانسر کی جانب سے جوازات کو درخواست دینا ہوتی ہے جس میں دوسرا اقامہ کارڈ جاری کرنے کے حوالے سے وضاحت درج کرتے ہوئے اقامہ گم ہونے کے مقام اور تاریخ کی بھی وضاحت کی جائے۔

    جوازات کو دی جانے والی درخواست کے ساتھ جس کا اقامہ گم ہوا ہے اس کے پاسپورٹ اور گمشدہ اقامہ کی کاپی ( اگردستیاب ہو) بھی لگائی جائے۔

    جوازات کے ادارے میں اقامہ گم ہونے پردوسرا کارڈ حاصل کرنے کے لیے مقررہ فارم موجود ہوتا ہے جسے بھر کر مذکورہ درخواست اور پاسپورٹ کی فوٹو کاپی کے ساتھ منسلک کیا جائے۔

    اگر گم شدہ اقامہ کی مدت میں ایک برس یا اس سے کم وقت باقی ہے تو ایک برس کی فیس ادا کی جائے گی جو کہ پانچ سو ریال ہوتی ہے۔ یہ فیس جرمانے کی رقم کے علاوہ ہوگی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق سعودی عرب میں ورک ویزے پر رہنے والے کارکن اپنے اقامے کے معاملات کےلیے خود جوازات کے دفتر سے رجوع نہیں کرسکتے۔

    بلکہ کارکن کا سپانسر یا اس کا مقرر کردہ نمائندہ جسے سپانسر کی جانب سے مختار نامہ جاری کیا گیا ہو وہ ہی جوازات کے دفتر سے رجوع کرکے کارکن کے اقامہ یا دیگر معاملات کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    البتہ غیر ملکی کارکنوں کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے زیر کفالت اہل خانہ کے اقامہ کی تجدید یا دیگر معاملات کے حل کےلیے جوازات کے ادارے سے رجوع کریں۔

  • سعودی عرب سے جانے والے کس ویزے پر واپس آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب سے جانے والے کس ویزے پر واپس آسکتے ہیں؟

    ریاض : سعودی عرب کے امیگریشن قوانین کے مطابق ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے خروج وعودہ ویزے پرجاتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں۔

    ایگزٹ ری انٹری ویزے کے حوالے سے ایک سوال میں دریافت کیا گیا کہ چھٹی پر آنے کے بعد اسی ویزے پر سعودی عرب جانے کے بجائے کسی دوسرے ویزے پر جاسکتے ہیں؟

    مقررہ مدت کے دوران خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کی صورت میں واپس آنے سے قبل اس میں توسیع کرائی جاسکتی ہے، خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے ماہانہ 100 ریال جمع کرکے مطلوبہ مدت کی توسیع حاصل کی جاسکتی ہے تاکہ مملکت واپس آیا جاسکے۔

    خروج وعودہ کے قانون کے مطابق ایسے اقامہ ہولڈرغیر ملکی جو خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد مملکت واپس نہیں آتے وہ خروج و عودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔

    ایسے افراد جو خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے ایسے افراد مذکورہ مدت کے دوران کسی بھی دوسرے ورک ویزے پر سعودی عرب نہیں آسکتے۔

    امیگریشن قوانین کے مطابق ایسے افراد کو جو خروج وعودہ قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں وہ صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی آسکتے ہیں ورک ویزے پر نہیں۔

    خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والے اقامہ ہولڈرز کے لیے مقررہ پابندی کے دوران کام کے ویزے پر مملکت آنے کا ایک ہی طریقہ ہے جس کے مطابق ایسے افراد اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ دوسرے ورک ویزے پرسعودی عرب آسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگروہ مملکت آنا چاہیں تو انہیں پابندی کی مدت جو کہ تین برس ہوتی ہے کا انتظار کرنا ہوگا۔

    واضح رہے پابندی کی مدت کا تعین خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد کیا جاتا ہے اس لیے ایسے افراد جو مقررہ پابندی کے زمرے میں آتے ہیں انہیں چاہیے کہ اگروہ مذکورہ قانون کا خیال رکھیں تاکہ انہیں بعد میں کسی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    ایسے افراد جو ایجنٹس کے کہنے پردوسرا ویزہ لگا کرمملکت آجاتے ہیں انہیں سعودی عرب آتے ہی امیگریشن کے مرحلے پر ہی ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔

    کورونا وائرس کے حوالے سے اقاموں کی مدت میں مفت توسیع کے حوالے سے ایک شخص کا سوال ہے کہ کیا 31 مارچ2022 تک اقاموں اورخروج وعودہ کی مدت میں دی جانے والی شاہی رعایت میں پاکستان والے بھی شامل ہیں؟

    سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن "جوازات” کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پرپابندی عائد ہے وہاں گئے ہوئے غیر ملکی کارکنوں کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 مارچ تک توسیع کی گئی ہے اس کے علاوہ نہیں۔

    واضح رہے پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہے جہاں کے لیے حالیہ توسیع کی رعایت دی گئی ہے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے تارکین کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع31جنوری 2022 تک کی گئی تھی ۔ مذکورہ مدت ختم ہونے کے بعد اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع نہیں کی جائے گی۔

    وہ افراد جو تاحال مملکت نہیں پہنچے انہیں چاہیے کہ وہ اپنے اسپانسر کے ابشر یا مقیم پورٹل کے ذریعے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مطلوبہ ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد توسیع حاصل کرسکتے ہیں تاکہ مملکت آسکیں۔

  • اقامہ میں تبدیلی یا اندراج کیلئے کون سی ہدایات اہم ہیں ؟

    اقامہ میں تبدیلی یا اندراج کیلئے کون سی ہدایات اہم ہیں ؟

    ریاض: سعودی عرب میں غیرملکیوں کو رہائش کیلئے اقامے کا حصول لازمی اور بنیادی شرط ہے، قانون کے تحت اقامہ نہ ہونے کی صورت میں تارکین وطن کو غیرقانونی تصور کیا جاتا ہے۔

    سعودی عرب میں رہائش پذیرغیرملکیوں کے اقامے دو طرح کے ہوتے ہیں جن میں ملازمت اور کارکنوں کے اہل خانہ کے اقامے شامل ہیں۔

    غیر ملکی ملازمین کے اقامے کو بھی دو زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلی قسم تجارتی کارکنوں کی ہوتی ہے جس کے لیے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی سے ورک پرمٹ حاصل کیا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم گھریلو کارکنوں کی ہوتی ہے جن کے لیے وزارت افرادی قوت سے ورک پرمٹ درکار نہیں ہوتا۔

    گھریلو کارکنوں کو عربی میں "عمالہ منزلیہ” کہا جاتا ہے اور ان کے اقاموں کا اجراء و تجدید جوازات کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

    تجارتی کارکنوں کو جو رہائشی قوانین کے تحت "فیملی اسٹیٹس” کے حامل ہوتے ہیں ان کے اہل خانہ کو رہائشی اقامے جاری کیے جاتے ہیں تاہم ان کی شرائط مختلف ہیں جن کے تحت وہ غیرملکی جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں انہیں ہر فیملی ممبر کا اقامہ تجدید کرانے کے لیے ماہانہ چار سو ریال ادا کرنا ہوتے ہیں۔

    فیملی ممبران کے اقاموں کے معاملات اور ان کا ایگزٹ ری انٹری اور دیگر امور کی انجام دہی کی ذمہ داری سربراہ خانہ کے ذمہ ہوتی ہے جو اپنے ڈیجیٹل اکاؤنٹ "ابشر” کے ذریعے کر سکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ ملازمین کے اقاموں کی تجدید و اجراء اور دیگر معاملات کی ذمہ داری اسپانسر کی ہوتی ہے، کارکن براہ راست اپنے رہائشی معاملات انجام دینے کا اہل نہیں ہوتا۔

    اقامے کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ ’اقامہ کارڈ میں شادی شدہ کا اسٹیٹس کس طرح درج کیا جائے؟‘

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’کارکنوں کے اقامہ کے تمام امور کی انجام دہی ان کے اسپانسر کے ذمہ ہوتی ہے۔

    کارکنوں کے اقامے میں کنوارے کے بجائے شادی شدہ کا اسٹیٹس کے اندراج کے لیے لازمی ہے کہ کارکن کے اسپانسر جوازات سے پیشگی وقت حاصل کریں اور مقررہ وقت پر جوازات کے متعلقہ دفتر پہنچ کر وہاں درکار تبدیلی کرائی جا سکتی ہے۔

    واضح رہے اب نئے ڈیجیٹل اقامہ کارڈ میں شادی شدہ کا سٹیٹس درج نہیں کیا جاتا بلکہ جملہ تفصیل جوازات میں کارکن کے ڈیٹا میں درج ہوتی ہے جو ابشر پر موجود ہوتا ہے۔

    اقامہ کارڈ میں صرف کارکن کا نام، مذہب، تاریخ پیدائش، سپانسر کا نام، شہریت اور پیشہ درج کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ اقامہ نمبر اور جہاں سے اقامہ کارڈ جاری کیا گیا ہے وہ درج ہوتا ہے۔

    ماضی میں اقامہ کے کتابچے پر شادی کا سٹیٹس بھی درج ہوا کرتا تھا تاہم اب یہ صرف اقامہ ہولڈر کی فائل میں ہی شادی کی اسٹیٹس سمیت دیگر تفصیلات درج ہوتی ہیں۔

    ایک اور کارکن کی جانب سے دریافت کیا گیا کہ ’اقامہ میں درج انگلش نام غلط ہے اسے کس طرح درست کرایا جائے؟

    اس سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ کارڈ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی یا درستگی کرانے کے لیے کارکن براہ راست جوازات سے رجوع کرنے کا اہل نہیں۔

    کارکن کے کسی بھی معاملے کے لیے اسپانسر جوازات کے مرکزی یا کسی بھی ذیلی ادارے سے رجوع کرنے کے لیے اپائنٹمنٹ حاصل کرے۔

    بعد ازاں کارکن کے اصل پاسپورٹ اور اقامہ کارڈ کے ہمراہ متعلقہ اہلکار سے وقت مقررہ پر رجوع کرے جہاں مطلوبہ معاملے کی درستگی کر دی جائے گی۔

  • سعودی عرب : تارکین وطن کی سہولت کیلئے امیگریشن قوانین میں تبدیلی

    سعودی عرب : تارکین وطن کی سہولت کیلئے امیگریشن قوانین میں تبدیلی

    ریاض : مملکت میں مقیم تمام غیرملکیوں کو سہولیات کی فراہمی کیلئے سعودی حکومت نے اہم اقدامات کیلئے ہیں جس کے تحت تارکین وطن کو امیگریشن قوانین پر عمل درآمد میں آسانی میسر ہوگی۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ برس سے امیگریشن قوانین میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا مقصد شہریوں اور یہاں رہنے والے غیرملکیوں کو سہولتیں فراہم کرنا ہے۔

    قوانین میں کی جانے والی تبدیلیوں سے ایسے اقامہ ہولڈر تارکین وطن کو کافی فائدہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں۔

    امیگریشن قوانین میں تبدیلیوں سے قبل تارکین کے وہ اہل خانہ جو خروج وعودہ پرجاتے تھے انہیں خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے سے قبل لازمی طور پر مملکت آنا ہوتا تھا جس کے بعد ہی ان کا اقامہ تجدید کیا جاتا تھا۔

    اقامہ کی تجدید اور خروج وعودہ کے دوبارہ اجرا کا عمل سعودی عرب آئے بغیر ممکن نہیں تھا جو تارکین پر اضافی مالی بوجھ کا باعث تھا۔

    ایسے تارکین جن کے بچے اعلیٰ تعلیم کے لیے مملکت سے باہر جاتے تھے انہیں سال میں دو چکر لگانے پڑتے تھے تاکہ اقامہ کی تجدید اور دوبارہ ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کیا جاسکے۔

    ایک شخص نے خروج وعودہ قانون کے حوالے سے دریافت کیا چھٹی پرپاکستان گئے ہوئے ہیں، خروج وعودہ کی مدت میں توسیع اپنے ابشر اکاؤنٹ سے کی جاسکتی ہے یا کفیل کے ذریعے ہی ممکن ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کے قانون کے مطابق گزشتہ برس سے بیرون مملکت خروج وعودہ پر جانے والوں کے لیے یہ سہولت جاری کی گئی ہے کہ ان کے خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں مملکت سے باہر رہتے ہوئے بھی توسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے باہر ہیں ان کے اسپانسر کے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ کے ذریعے اقامہ اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    نئی تبدیلیوں سے قبل اقامہ ہولڈرغیرملکیوں کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مملکت سے باہر رہتے ہوئے توسیع کرنا ناممکن ہوا کرتی تھی۔

    امیگریشن قوانین میں تبدیلی کے بعد مملکت سے باہر گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کے خروج وعودہ "ایگزٹ ری انٹری” کی مدت میں ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے توسیع کرانا ممکن ہوگیا ہے۔

    قانون کے تحت غیرملکی کارکن کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع ان کے اسپانسر کے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔

    خروج وعودہ یا اقامہ کی مدت میں توسیع کے لیے مطلوبہ مدت کی فیس جوکہ ایک سو ریال ماہانہ ہے ادا کرنے کے بعد کارکن کے کفیل کے ابشر یا مقیم اکاونٹ سے توسیع کرائی جاتی ہے۔

    اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن کا کارڈ بنوانا ہے، کہاں سے بنوایا جاسکتا ہے؟

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح وبہبود کے ادارے "اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن” (او پی ایف) کا رکن بننے اور اس ادارے میں رجسٹریشن کے لیے ریاض میں پاکستانی سفارت خانے یا جدہ میں قونصلیٹ سے رجوع کیا جائے جہاں شعبہ ویلفیئر میں موجود اہلکار تمام تفصیلات سے آگاہ کردیں گے۔

  • سعودی عرب : غیرملکیوں نے بوسٹر خوراک نہ لگوائی تو کیا ہوگا ؟

    سعودی عرب : غیرملکیوں نے بوسٹر خوراک نہ لگوائی تو کیا ہوگا ؟

    ریاض : سعودی عرب میں کورونا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پرعمل درآمد جاری ہے، وزارت صحت کی جانب سے مملکت کے شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو مفت کورونا ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

    کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک جسے بوسٹر ڈوز کہا جاتا ہے بھی لازمی قرار دےدی گئی ہے۔ اس ضمن میں وہ افراد جنہوں نے 8 ماہ قبل ویکسین کی دوسری خوراک لگوائی تھی اب ان کے لیے تیسری خوراک لازمی ہوگئی ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ کورونا ویکسین کی تینوں خوراکیں لگوائی ہیں مگر اپنے ملک میں، کیا سعودی عرب آنے پر قرنطینہ کرنا ہوگا؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت صحت کے ضوابط کے مطابق وہ غیرملکی جو مملکت کے اقامہ ہولڈر ہیں اور انہوں نے کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی دونوں خوراکیں مملکت میں نہیں لگوائیں انہیں سعودی عرب آنے پر پانچ دن قرنطینہ میں گزارنے ہوں گے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سعودی شہریوں اورغیر ملکیوں کو مفت ویکسین فراہم کی جا رہی ہے اس ضمن میں مملکت کے تمام ریجنز اور شہروں میں ویکسینیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

    ویکسین لگانے کے لیے وزارت کے مقررکردہ سینٹرز میں جانے کے لیے پیشگی وقت لینا پڑتا ہے جو "توکلنا” یا صحتی ایپ سے لیا جا سکتا ہے۔

    سعودی وزارت صحت کی جانب سے کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک جسے بوسٹر ڈوز کہا جاتا ہے لگائی جا رہی ہے۔

    ایسے افراد جنہوں نے مملکت میں ویکسین کی دو خوراکیں لگوائی ہیں انہیں دوسری خوراک لگائے ہوئے8 ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے ان کے لیے بوسٹر ڈوز لگوانا لازمی ہے۔

    وہ افراد جن کے لیے بوسٹرڈوز لازمی ہو گئی ہے اور وہ تیسری خوراک نہیں لگواتے تو اس صورت میں توکلنا ایپ پر ان افراد کا امیون اسٹیٹس ختم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ کسی سرکاری و نجی ادارے کے علاوہ شاپنگ سینٹرز و دکانوں میں داخل نہیں ہو سکتے۔

    ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ کارکن اپنے ملک گیا ہوا ہے اور واپسی کا ارادہ نہیں ہے، کیا خروج نہائی لگایا جاسکتا ہے؟ اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ ویزے کو "نہائی” میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا جب کہ کارکن مملکت میں موجود نہ ہو۔

    مملکت میں رہتے ہوئے خروج و عودہ ویزے کو کینسل کرانے کے بعد خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگایا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن "جوازات” کے قانون کے مطابق ایگزٹ ری انٹری جسے عربی میں خروج و عودہ ویزہ کہا جاتا ہے کو فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی میں تبدیل کرنا اس وقت ممکن نہیں ہوتا جب کارکن مملکت سے باہر چھٹی پر گیا ہوا ہوتا ہے۔

    ایسے تارکین جو خروج و عودہ پر گئے ہوئے ہیں ان کے اقاموں کو ختم کرنے کا طریقہ کار مختلف ہے جس کے لیے خروج و عودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد اسپانسر کے ابشراکاؤنٹ سے "خرج ولم یعد” کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے اقامہ کو کینسل کیا جا سکتا ہے۔

    خرج ولم یعد کے معنی ہیں کہ خروج و عودہ پر جا کر واپس نہ آنے والے۔ ایسے تارکین جو خروج و عودہ پر جا کر وقت مقررہ پر واپس نہیں آتے وہ خروج و عودہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں اور ان پر تین برس کے لیے مملکت میں ورک ویزے پر آنے کی پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔

    ایسے افراد صرف اپنے سابق سپانسر کے دوسرے ویزے پر ہی پابندی کی مدت کے دوران آسکتے ہیں، اس کے علاوہ انہیں حج یا عمرہ ویزے پر آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

  • سعودی عرب آنے والے غیرملکیوں کیلئے اہم ہدایت

    سعودی عرب آنے والے غیرملکیوں کیلئے اہم ہدایت

    ریاض : کورونا وائرس کی صورتحال کے باعث فضائی اور غیرملکی سفر پر لگائی جانے والی پابندیوں کے پیش نظر مملکت سے باہر رہ جانے والوں کی واپسی کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک شخص نے سعودی جوازات کے ٹوئٹراکاؤنٹ پر دریافت کیا کہ خروج وعودہ کی مدت میں جنوری کے بعد اضافہ نہیں ہوا، اب واپسی کے لیے کیا کریں؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے ممالک جہاں سے مسافروں کی براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد ہے، وہاں سے تعلق رکھنے والے اقامہ ہولڈرز کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع 31 مارچ 2022تک کیے جانے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں جن پرمرحلہ وار عمل درآمد جاری ہے۔

    جوازات کی جانب سے ان ممالک کے ناموں کی فہرست بھی جاری کی گئی ہے جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پر پابندی برقرار ہے، پابندی والے ممالک میں پاکستان اورانڈیا کا نام شامل نہیں۔

    خیال رہے اس سے قبل سعودی حکومت کی جانب سے پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش و دیگر ممالک کے شہریوں کے لیے اقاموں اور خروج وعودہ ویزے کے مدت میں 31 جنوری 2022 تک توسیع کی جاچکی ہے۔

    ایسے اقامہ ہولڈر جن کا تعلق پابندی والے ممالک سے نہیں ان کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 جنوری تک توسیع کی گئی تھی۔ انہیں چاہیے کہ وہ مملکت آنے سے قبل اپنے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد توسیع کرائیں۔

    یاد رہے امگریشن قانون کے مطابق مملکت آنے کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ اور خروج وعودہ کارآمد ہو۔ ایکسپائر اقامہ یا خروج وعودہ کی موجودگی میں مملکت نہیں آیا جا سکتا۔

    بیرون مملکت ہوتے ہوئے اقامہ اور خروج وعودہ ایکسپائرہوگئے، تجدید پہلے اقامہ ہوگا یا خروج وعودہ؟ اقامہ قوانین کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے گذشتہ برس سے تارکین کے اقاموں اور خروج وعودہ کی تجدید کے لیے یہ سہولت دی گئی ہے کہ اقامہ ہولڈرکی مملکت میں غیرموجودگی کے باوجود بھی اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔

    مذکورہ سہولت سے قبل لازمی ہوتا تھا کہ اقامہ ہولڈرمملکت میں موجود ہو۔ جب تک غیرملکی کارکن یا ان کے اہل خانہ مملکت میں نہیں ہوتے ان کے اقامے یا خروج وعودہ کی مدت میں توسیع نہیں کرائی جا سکتی تھی۔

    کارکن کے بیرون مملکت ہونے پر اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے پہلے اقامہ کی فیس اداکرکے اس کی مدت میں اضافہ کیا جائے۔

    اقامہ کی مدت میں توسیع ہونے کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کےلیے مقررہ فیس ادا کی جائے جس کے بعد ابشر یا مقیم اکاؤنٹ سے خروج وعودہ کی مدت میں اضافے کی کمانڈ دیتے ہوئے مدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت میں نہیں ہیں اور ان کے اقامے یا خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے پہلے مقررہ مدت کی فیس ادا کرنا ضروری ہے جس کے لیے اہم نکتہ یہ ہے کہ مدت میں اضافے کے لیے بیرون ملک گئے ہوئے تارکین کے آپشن کو استعمال کیا جائے گا جبکہ بعض افراد یہ غلطی کرتے ہیں اور صرف اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے آپشن کو استعمال کرتے ہیں۔

  • سعودی عرب نے اقامہ ہولڈرز کو خوشخبری سنادی

    سعودی عرب نے اقامہ ہولڈرز کو خوشخبری سنادی

    خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر محکمہ پاسپورٹ نے بیرون مملکت پھنسے ہوئے مقیم غیرملکیوں کے اقاموں اورخروج وعودہ ویزوں (ایگزٹ ری انٹری) میں31 مارچ تک توسیع کی کارروائی شروع کی ہے۔

    شاہی ہدایت پر یہ توسیع مقابل مالی اور فیس کے بغیر کی جارہی ہے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق محکمہ پاسپورٹ نے بیان میں کہا کہ ’اقاموں اور خروج و عودہ ویزوں میں توسیع خودکار سسٹم کے تحت ہوگی اور یہ کام نیشنل انفارمیشن سینٹر کے تعاون سے کیا جائے گا۔

    غیرملکیوں یا ان کے سپانسرز کو محکمہ پاسپورٹ کے دفاتر آنا ہوگا نہ بیرون مملکت سعودی سفارتخانوں یا قونصلیٹ سے رجوع کرنا ہوگا۔

    بیان میں محکمہ پاسپورٹ نے بتایا کہ بیرون مملکت موجود ان مقیم غیرملکیوں کے اقاموں اور خروج و عودہ ویزوں میں توسیع ہوگی جو ایسے ممالک میں قیام پذیر ہوں گے جہاں سے کورونا وبا کے باعث مملکت آمد پر پابندی لگی ہوئی ہے۔

    اس توسیع سے وہ مقیم غیرملکی مستثنی ہوں گے جو مملکت سے نکلنے سے قبل یہاں کورونا ویکسین کی ایک خوراک لے چکے ہوں گے۔

    محکمہ پاسپورٹ کے مطابق ’بیرون مملکت ان وزیٹرز کے وزٹ ویزوں میں توسیع ہوگی جن کے ویزے وزارت خارجہ سے جاری کیے گئے ہوں اور ان کا تعلق ان ممالک سے ہو جہاں سے کورونا وبا کے باعث مملکت آمد پر پابندی ہے۔ ان کے ویزوں میں توسیع بھی31 مارچ 2022 تک ہوگی۔

    یاد رہے کہ اقاموں، خروج و عودہ اور وزٹ ویزوں میں توسیع کا فیصلہ بین الاقوامی وبا کے منفی اثرات سے نمٹنے کی مملکت کی کوششوں کا حصہ ہے۔