Tag: Iqama Holders

  • بیرون ملک موجود اقامہ ہولڈر کے لیے حکام کی وضاحت

    بیرون ملک موجود اقامہ ہولڈر کے لیے حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے پاکستان سمیت 6 ممالک کے اقامہ ہولڈرز کے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت کے حوالے سے وضاحتیں جاری کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی اعلیٰ قیادت کی جانب سے پاکستان سمیت 6 ممالک سے سفری پابندی ختم کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی مذکورہ ممالک میں رہنے والے اقامہ ہولڈرز کے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک توسیع کرنے کے احکامات پرعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔

    اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے جوازات کے ٹویٹر پر متعدد افراد کی جانب سے سوالات کیے جارہے ہیں، اس حوالے سے ایک شخص کا کہنا تھاکہ ان کا تعلق پاکستان سے ہے، اقامہ چند دنوں میں ایکسپائر ہو جائے گا کیا ملنے والی شاہی رعایت کے تحت اقامہ کا تجدید ہوسکے گا؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ پابندی والے ممالک میں گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کی سہولت کے لیے ان کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک توسیع کردی جائے گی۔

    اعلیٰ قیادت کی جانب سے اقاموں اورخروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے احکامات صادر ہونے کے ساتھ ہی جوازات اور نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے تعاون و اشتراک سے کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع مرحلہ وار طریقے سے کی جارہی ہے تاہم یہ عمل باری باری کیا جائے گا، اس لیے وہ افراد جو تاحال اپنے ملک میں موجود ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ انتظار کریں، ان کی باری آنے پر اقامہ اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کردی جائے گی۔

    خروج و نہائی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ خروج نہائی ویزہ جاری کروانے کے بعد فلائٹوں کی پابندی کے باعث وطن نہ جا سکنے پر کیا کیا جائے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزہ لگانے کے بعد اگر کسی بھی وجہ سے اسے استعمال نہ کیا جائے تو چاہیئے کہ ویزے کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی اسے کینسل کروایا جائے بصورت دیگر جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔

    واضح رہے کہ خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ ویزے کے اجرا کے بعد اسے 60 دن کے اندر اندر استعمال کرنا ضروری ہے، ویزے کو استعمال نہ کرنے اور فائنل ایگزٹ پر جانے کا ارادہ منسوخ کیے جانے کی صورت میں لازمی ہے کہ کارکن کا اسپانسر اسے اپنے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ سے کینسل کروائے۔

    فائنل ایگزٹ کو کینسل کرواتے وقت اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ اقامے کی مدت باقی ہو، اگر اقامے کی مدت ختم ہوگئی ہے تو فائنل ایگزٹ کینسل کروانے کے فوری بعد اقامہ تجدید کروایا جائے۔

    قانون کے مطابق اقامہ ایکسپائری پر پہلی بار 500 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، دوسری بار جرمانے کی رقم دگنی کردی جاتی ہے اور تیسری بار غیر ملکی کارکن کو مملکت سے بے دخل کردیا جاتا ہے۔

  • سعودی عرب : غیرملکیوں کیلئے بڑی سہولت کا اعلان

    سعودی عرب : غیرملکیوں کیلئے بڑی سہولت کا اعلان

    ریاض سعودی اعلیٰ قیادت کی جانب سے سفری پابندی والے ممالک کے اقامہ ہولڈر شہریوں کے لیے خصوصی رعایت دیتے ہوئے اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں31 جنوری2022 تک توسیع کے احکامات جاری ہوچکے ہیں۔

    اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے بیشتر افراد نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیاہے کہ کیا وہ بھی اس خصوصی رعایت کے زمرے میں شامل ہیں۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں دی جانے والی خصوصی رعایت کے حوالے سےہیں جن میں دریافت کیا گیا ’کن ممالک سے تعلق رکھنے والوں کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع ہوگی؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ وہ ممالک جہاں سے تعلق رکھنے والے اقامہ ہولڈرز سفری پابندی کے باعث مملکت نہیں آسکے ان میں پاکستان، انڈیا، مصر، ایتھوپیا، ویتنام، افغانستان، جنوبی افریقہ، ترکی، زمبابوے، نمبیا، موزمبیق، بوستوانا، لیسوتو، ایسواتینی اور لبنان شامل ہیں۔

    واضح رہے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سفری پابندی والے ممالک سے تعلق رکھنےوالے اقامہ ہولڈرز جو عائد پابندی کے باعث مملکت نہیں آسکے تھے ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک مفت توسیع کی جائے گی توسیع پر مرحلہ وار عمل کیا جائے گا۔

    خیال رہے وزارت داخلہ کے بیان کے حوالے سے لوگوں کا خیال تھا کہ یکم دسمبر سے جن 6 ممالک پرسفری پابندی ہٹانے کے احکامات جاری ہونے کے بعد اب ان ممالک میں موجود اقامہ ہولڈرز اس رعایت میں شامل نہیں ہوں گے۔

    اس حوالے سے ان ممالک سے تعلق رکھنے والے بیشتر افراد نے جوازات کے ٹوئٹرپردریافت کیا ہے جس کے جواب میں جوازات کی جانب سے مذکورہ ممالک کے ناموں کی وضاحت کی ہے جن میں پاکستان سمیت وہ 6ممالک بھی شامل ہیں جہاں سے پابندی یکم دسمبر سے اٹھائی جارہی ہے۔

    یاد رہے جب خصوصی رعایت کے احکامات صادر کیے گئے تھے اس وقت پاکستان سمیت مذکورہ 6 ممالک پر بھی پابندی عائد تھی جبکہ سفری پابندی کے خاتمے پر عمل درآمد کا پہلہ مرحلہ یکم اور دوسرے مرحلے کا آغاز 3 دسمبر 2021 سے کیاجائے گا۔

    ایک شخص نے استفسارکیا ہے کہ پاکستان سے سعودی عرب آنا ہے اقامہ 3 جنوری کو ایکسپائرہوجائے گا جبکہ سیٹ نہیں مل رہی کیا خودکارطریقے سے توسیع ہوگی ؟

    جوازات کا کہنا ہے کہ ایسے اقامہ ہولڈر تارکین جن کا تعلق سفری پابندی والے ممالک سے ہے ان کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 جنوری 2021 تک توسیع کردی جائے گی تاہم یہ توسیع مرحلہ وار ہوگی جو جوازات اور نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے تعاون و اشتراک سے کی جارہی ہے۔

    واضح رہے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سمیت 6 ممالک پرسفری پابندیاں یکم دسمبر سے ختم کی جارہی ہیں جس سے مذکورہ چھ ممالک سے آنے والے مسافروں خاص کر اقامہ ہولڈرز جو اپنے ملک میں گئے ہوئے ہیں کو فائدہ ہوگا اور وہ باسانی مملکت آسکیں گے۔

    خیال رہے وہ افراد جن کے اقامے کی مدت سفر سے قبل ختم ہورہی ہے وہ اپنی باری کا انتظار کریں بصورت دیگر وہ اختیاری طریقہ استعمال کرتے ہوئے اپنے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کراسکتے ہیں تاہم اس کے لیے انہیں مقررہ فیس بھی ادا کرنا ہوگی جو سروس حاصل کرنے کے بعد ناقابل واپسی ہوگی۔

  • کویت : غیر ملکیوں کیلئے اقامہ منتقل کرنے کا نیا قانون

    کویت : غیر ملکیوں کیلئے اقامہ منتقل کرنے کا نیا قانون

    کویت : چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے ملازمین کے قانون میں تبدیلی کردی گئی، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے کارکنان کو تین سال کی بجائے ایک سال کے بعد اقامہ منتقل کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تجارت و صنعت ڈاکٹر عبداللہ السلمان نے ایک وزارتی سرکلر جاری کیا ہے جس میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے مالکان کے درمیان افرادی قوت کی منتقلی اور نقل و حرکت کی اجازت دے دی گئی ہے یعنی چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری شعبوں کے کارکنان تین سال کے بجائے ورک پرمٹ جاری کرنے کے ایک سال بعد ہی اس کی منتقلی کرسکتے ہیں۔

    اس فیصلے میں آجر کی منظوری اور وہی شرائط و ضوابط جن کا اطلاق چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے مالکان کے لئے کام کے کنٹرول سے متعلق2016 کی وزارتی قرارداد نمبر نو میں ہوا تھا ان کے مطابق آئندہ بھی عمل جاری رہے گا۔

    عبداللہ السلمان کا یہ فیصلہ کوویڈ 19 وائرس سے نمٹنے کے لئے ریاست کی جانب سے احتیاطی تدابیر اور لیبر مارکیٹ پر اس کے اثرات کا جائزہ لینے کے بعد سامنے آیا ہے۔

    پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے ڈائریکٹر جنرل احمد الموسیٰ نے بھی اس فیصلے پر عبداللہ السلمان کی تائید کی کیونکہ یہ فیصلہ عوامی مفاد میں ہے۔

    عبداللہ السلمان نے وزارتی پورٹ فولیو میں اتھارٹی کی محکومیت جمع کرنے کے بعد سال 2021 کے لئے قرارداد نمبر 1 جاری کیا ہے بشرطیکہ اس پر کام سرکاری گزٹ میں شائع ہونے کے بعد مکمل ہوجائے۔

  • سعودی حکومت کا اقامہ ہولڈرز کی سہولت کیلئے اہم فیصلہ

    سعودی حکومت کا اقامہ ہولڈرز کی سہولت کیلئے اہم فیصلہ

    ریاض :  سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ اگر مقیم غیرملکی کے کسی بیٹے کی عمر 25 برس سے زیادہ ہے ہو تو ایسی صورت میں اس کے اقامے میں توسیع نہیں ہوگی۔

    سعودی ذرائع ابلاغ  کے مطابق مملکت میں مقیم ایک غیرملکی نے محکمہ پاسپورٹ سے دریافت کیا تھا کہ کیا بیٹے کی عمر25 برس سے زیادہ ہونے کی صورت میں اقامے میں توسیع ہوسکتی ہے یا نہیں۔ مشکل یہ ہے کہ لیبر آفس والے اقامے میں توسیع سے قبل نقل کفالہ کی منظوری نہیں دے رہے۔

    محکمہ پاسپورٹ نے ٹو ئٹر کے اکاؤنٹ پر کہا کہ تحریری ہدایات یہ ہیں کہ اگر کسی غیرملکی کی اولاد کی عمر25 برس ہوجائے تو ایسی صورت میں اس کا نقل کفالہ ضروری ہوگا۔ اس کے بغیر باپ کے اقامے میں توسیع نہیں ہوگی۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مزید وضاحت کے لیے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود سے رجوع کیا جائے۔

  • سعودی اقامے کی معیاد ختم ہونے سے پریشان افراد کے لیے ایک اور سہولت

    سعودی اقامے کی معیاد ختم ہونے سے پریشان افراد کے لیے ایک اور سہولت

    ریاض: سعودی حکام نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ اقامے کی تاریخ ختم ہوجانے کی وجہ سے بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے، یا اے ٹی ایم کارڈ ختم ہونے کی وجہ سے رقم فریز کرنے جیسی تمام کارروائیاں فی الحال روک دی جائیں اور صارفین کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) نے تمام بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ جن کھاتے داروں کے اے ٹی ایم کارڈ ختم ہوگئے ہوں یا ختم ہونے والے ہوں ان کی تاریخ میں توسیع کردی جائے۔

    ساما نے یہ پابندی بھی لگائی ہے کہ اے ٹی ایم کارڈ میں توسیع کرتے وقت کھاتے داروں کی منظوری ضرور لی جائے، توسیع کی کارروائی میں کھاتے داروں کو ضروری سہولت مہیا کی جائے اور ممکنہ وسائل کی مدد سے تجدید شدہ کارڈ کھاتے داروں تک پہنچائے جائیں۔

    ساما نے قومی شناختی کارڈ یا اقامے کی تاریخ ختم ہوجانے کی وجہ سے بینک اکاؤنٹ منجمد نہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے، اسی طرح اکاؤنٹ ایکٹو نہ ہونے کی صورت میں اسے منجمد کرنے کی پابندی بھی معطل کرنے کے لیے کہا ہے۔

    ساما نے بینکوں کو ایک ہدایت یہ بھی دی ہے کہ اگر شناختی کارڈ ختم ہونے یا مختار نامے کی میعاد ختم ہوجانے کی وجہ سے کمپنیوں اور اداروں کے اکاؤنٹ کسی قسم کے اسباب کی وجہ سے منجمد کر دیے گئے ہوں تو انہیں بھی کھول دیا جائے اور تا اطلاع ثانی منجمد کھاتے بحال کردیے جائیں۔

    ساما کا کہنا ہے کہ مذکورہ تمام سہولتیں کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے مسائل حل کرنے کی خاطر دی جارہی ہیں۔

  • سعودی عرب کے اقامہ ہولڈرز کے لیے ایک اور سہولت متعارف

    سعودی عرب کے اقامہ ہولڈرز کے لیے ایک اور سہولت متعارف

    ریاض: سعودی ہیلتھ انشورنس کونسل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی شہری اب اپنی انشورنس سروس، میڈیکل انشورنس کارڈ کے بجائے صرف اپنا شناختی کارڈ یعنی اقامہ دکھا کر ہی حاصل کرسکیں گے۔

    سعودی ہیلتھ انشورنس کونسل کا کہنا ہے کہ یکم جنوری 2020 سے انشورنس کے لیے شناختی کارڈ (اقامہ) دکھانا ہی مؤثر ہوگا جبکہ مقامی شہریوں سے ان کا قومی شناختی کارڈ طلب کیا جائے گا۔

    ہیلتھ انشورنس کونسل کے سیکریٹری جنرل شباب الغامدی کے مطابق یکم جنوری 2020 سے اسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرز میں علاج اور طبی معائنے کے لیے جانے والوں کو ہیلتھ انشورنس کارڈ دکھانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ سعودی شہری قومی شناختی کارڈ اور غیر ملکی اپنے اقامے کی بنیاد پر میڈیکل انشورنس سہولت حاصل کرسکیں گے۔ شناخت کا واحد ذریعہ اقامہ یا قومی شناختی کارڈ ہی ہوگا۔

    سیکریٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ ہیلتھ انشورنس کونسل نے ’سھلناھا علیک‘ کے نام سے نئی مہم کا آغاز کیا ہے۔ اس کے معنی ہیں ’ہم نے سروس آپ کے لیے آسان کردی‘۔

    مذکورہ مہم کے تحت انگریزی، عربی، اردو، فلپائنی، ہندی اور بنگالی 6 زبانوں میں سوشل میڈیا پر 2 ماہ تک آگہی پیغامات بھیجے جائیں گے۔ اس کے لیے ذرائع ابلاغ، ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات سے بھی استفادہ کیا جائے گا۔