Tag: Iqama Renewal

  • سعودی عرب: ایکسپائرڈ پاسپورٹ پر اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    سعودی عرب: ایکسپائرڈ پاسپورٹ پر اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ اگر کسی غیر ملکی شخص کو اپنے اقامے کی تجدید کروانی ہو لیکن پاسپورٹ ایکسپائر ہوچکا ہو تو کیا کیا جائے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے امیگریشن قانون کے مطابق وہ افراد جو خروج و عودہ ویزے پر گئے ہوتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں بصورت دیگر ان کے خلاف خرج ولم یعد کے قانون کے تحت مملکت آنے پر 3 برس کے لیے پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

    ایسے افراد جن پرخرج ولم یعد کی پابندی عائد کی جاتی ہے وہ صرف اسی صورت میں پابندی کی مدت کے دوران مملکت آسکتے ہیں کہ اگران کا سابقہ سپانسر انہیں دوسرا ویزا جاری کرے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے اقامے کی تجدید کے قانون کے بارے میں دریافت کرتے ہوئے کہا کہ اقامہ ایکسپائر ہونے والا ہے لیکن اہلیہ کا پاسپورٹ ایکسپائر ہے، اگر اہلیہ کے پاسپورٹ کی تجدید کروانے کا انتظار کیا جائے تو اقامہ ایکسپائر ہو جائے گا جس کے بعد جرمانہ عائد ہوگا، اس صورت میں کیا کیا جائے۔

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ اقامے کی تجدید کے وقت سربراہ خانہ کا پاسپورٹ ایکسپائرنہیں ہونا چاہیئے، اگراہلیہ کا پاسپورٹ ایکسپائر ہو تو اقامہ تجدید ہوجاتا ہے۔

    اقامہ تجدید کروانے کے بعد اہلیہ کے نئے پاسپورٹ کی انٹری جوازات کے سسٹم میں ابشر پلیٹ فارم کے ذریعے کروائی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ سربراہ خانہ کے اقامہ پر اس کی اہلیہ اور بچوں کی انٹری ہوتی ہے یعنی گھر کے سربراہ کا اقامہ تجدید ہونے کے ساتھ ہی گھر والوں کا اقامہ بھی تجدید کر دیا جاتا ہے۔

    اس لیے اگر اہلیہ یا بچوں میں سے کسی کا پاسپورٹ ایکسپائر ہو تو اس صورت میں کوئی مضائقہ نہیں اقامہ تجدید کروایا جاسکتا ہے۔

  • اقامہ کی تجدید کے لیے جمع کرائی گئی اضافی فیس کیسے واپس لی جائے؟

    اقامہ کی تجدید کے لیے جمع کرائی گئی اضافی فیس کیسے واپس لی جائے؟

    ریاض: جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ وہ گھریلو کارکن کے ویزے پر ہیں، اور سائق خاص کا پیشہ ہے، کفیل نے 4 برس کے لیے اقامہ تجدید کرانے کے لیے فیس جمع کرائی تھی، مگر ابشر کے ذریعے صرف 2 برس کے لیے اقامہ جاری ہوا، جمع شدہ باقی فیس کس طرح وصول کی جا سکتی ہے؟

    جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ کی تجدید کے لیے جتنی فیس ابشر سسٹم میں درکار ہوتی ہے، وہ جوازات کے اکاؤنٹ میں منتقل کر لی جاتی ہے، باقی رہ جانے والی فیس اسی اکاؤنٹ کے ذریعے واپس حاصل کی جا سکتی ہے۔

    گھریلو کارکنوں کے اقامہ کی سالانہ فیس 600 ریال ہوتی ہے، اقامہ تجدید کی فیس مطلوبہ مدت کے لیے جمع کرانے کے بعد اضافی فیس اسی اکاؤنٹ میں رہتی ہے۔

    جمع شدہ باقی فیس واپس لینے کے لیے جس اکاؤنٹ سے فیس جمع کرائی گئی تھی، اسی اکاؤنٹ کے ذریعے واپسی کے آپشن کو اختیار کرتے ہوئے فیس واپس لی جا سکتی ہے۔

    امارات میں ورکرز لانے کی نئی شرائط کیا ہیں؟

    جوازات کے مطابق فیس 3 سے 5 دن کے اندر واپس اسی اکاؤنٹ میں ری فنڈ ہو جاتی ہے، ایسے افراد جو خدمات فراہم کرنے والے ایجنٹوں کے ذریعے اقامہ تجدید کی فیس جمع کراتے ہیں وہ ان ایجنٹ سے ہی مطلوبہ فیس واپس لے سکتے ہیں، جن کے اکاؤنٹ کے ذریعے فیس داخل کرائی گئی تھی۔

    بعض اوقات بیلنس رقم کی واپسی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ایسی صورت میں مقررہ بینک سے رجوع کیا جا سکتا ہے جہاں موجود اہل کار اکاؤنٹ کا جائزہ لینے کے بعد معاملے کو بہتر طور پر حل کرتے ہیں۔

  • سعودی عرب : غیرملکیوں کو اقامہ کیسے جاری کیا جاتا ہے؟

    سعودی عرب : غیرملکیوں کو اقامہ کیسے جاری کیا جاتا ہے؟

    ریاض : خروج وعودہ ویزہ سنگل انٹری اور ملٹی پل انٹری دو طرح کے ہوتے ہیں، سنگل انٹری ویزے کی بھی دو کیٹگری ہیں۔

    جن افراد کے اقامے کی مدت 6 ماہ سے کم ہے انہیں دنوں کے حساب سے ویزہ جاری کیا جاتا ہے جبکہ وہ تارکین جن کے اقامے کی ایکسپائری مدت 6 ماہ سے زائد ہے انہیں 30 دن 60 اور 120 دن کے ویزے جاری کیے جاتے ہیں۔

    ملٹی پل انٹری ویزے ایسے افراد کے لیے بہتر ہیں جو محدود مدت کے دوران متعدد بار بیرون مملکت سفر کرتے ہوں۔ ملٹی پل ایگزٹ ری انٹری ویزے کا مقصد زیادہ سفر کرنے والوں کو سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ انہیں بار بار ویزہ حاصل نہ کرنا پڑے۔

    اقامہ میں 40 دن باقی ہیں کیا خروج وعودہ لگایا جاسکتا ہے؟
    خروج وعودہ کے حوالے سے محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کے مطابق خروج و عودہ دو طرح کے جاری کیے جاتے ہیں۔ جن میں محدود مدت ہو وہ دنوں کے حساب سے جاری ہوتا ہے جبکہ دوسرا مہینوں کے حساب سے۔

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ جو دنوں کے حساب سے جاری کیا جاتا ہے اس کے مطابق اقامہ کی آخری مدت تک کے لیے ایگزٹ ری انٹری حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    جہاں تک سوال کا تعلق ہے اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ اس کیس میں دنوں کے حساب سے خروج وعودہ ویزہ جاری کرایا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ دنوں کے حساب سے جو خروج و عودہ جاری کیا جاتا ہے اس کا حساب یعنی کاؤنٹ ڈاؤن خروج و عودہ جاری ہونے کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے۔

    ایگزٹ ری انٹری ویزہ جو دنوں کے حساب سے جاری کرایا جاتا ہے اس میں واپسی کی تاریخ کا اندراج کیا جاتا ہے۔

    واپسی کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سے ایک دن قبل پہنچ جانا بہتر ہے۔ اگر مزید قیام کا ارادہ ہوتو اقامہ میں توسیع کرنے کے بعد ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کرانے کی کم از کم فیس 100 ریال ہے جو 30 دن کے لیے ہوتی ہے۔ جتنے دن توسیع کرائی جائے اسی اعتبار سے فیس جمع کرائی جائے گی تاہم فیس 100 ریال سے کم نہیں ہوتی۔

    ملٹی پل ایگزٹ ری انٹری ویزے میں تین ماہ باقی ہیں، کیا ٹریفک چالان سفر میں رکاوٹ بن سکتے ہیں؟
    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ سفر سے قبل ان کے ریکارڈ پر کسی قسم کا واجب الادا چالان باقی نہ ہو۔

    واضح رہے کہ ملٹی پل ایگزٹ ری انٹری ویزہ مملکت سے متعدد بار سفر کرنے والوں کو جاری کیا جاتا ہے جس سے یہ سہولت میسر ہوتی ہے کہ انہیں بار بار ایگزٹ ری انٹری ویزہ جاری کرانے کی ضرورت نہیں رہتی۔

    تاہم سفر کرنے سے قبل اگر کسی کے ریکارڈ پرٹریفک چالان وغیرہ موجود ہے تو اسے سفر کرنے کی اجازت اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک وہ چالان کی رقم ادا کر کے اپنا ریکارڈ صاف نہیں کر لیتا۔

  • اقامہ کی تجدید : کفیل تعاون نہ کرے تو کیا کریں؟

    اقامہ کی تجدید : کفیل تعاون نہ کرے تو کیا کریں؟

    ریاض : سعودی عرب میں روزگار کیلیے جانے والے غیر ملکیوں کو وہاں کے مقامی شخص کا قانونی تعاون درکار ہوتا ہے، اگر کفیل یا اسپانسر تعاون نہ کرے تو غیرملکی کے پاس اور بھی قانونی راستے موجود ہیں۔

    سعودی عرب میں غیرملکی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے خصوصی ادارے قائم کیے گئے ہیں جہاں کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فوری تحقیقات اور کارروائی کی جاتی ہے۔

    ایسے افراد جنہیں اپنے سپانسرز سے کسی قسم کا اختلاف ہو، انہیں چاہیے کہ وہ معاملے کو سلجھانے کی کوشش کریں، اگریہ کوشش بے فائدہ ہو تو بغیر کسی تاخیر کے لیبرکورٹ کے مقررہ ادارے سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دائر کریں تاکہ بعد میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا میں نجی اسکول میں ٹیچر کے طور پر کام کررہا ہوں، اقامہ ایکسپائر ہوئے سال ہونے کو ہے، کفیل کچھ نہیں کر رہا، اس میں صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟

    اس سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی سے رجوع کرکے اپنے مسئلے کے بارے میں تحریری طورپرمطلع کریں تاکہ کفیل کو طلب کرکے اقامہ کی تجدید کرائی جا سکے۔

    خیال رہے سعودی قانون محنت کے تحت غیرملکی کارکن کے اقامے کا اجرا اور اس کی سالانہ تجدید کفیل کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

    اس اعتبار سے کفیل اس امر کا پابند ہے کہ وہ اپنے زیر کفالت آنے والے غیرملکیوں کو اقامہ کے علاوہ طبی سہولت بھی فراہم کرے، جس کے لیے میڈیکل انشورنس کا قانون نافذ ہے۔ طبی انشورنس کے بغیر اقامہ کی تجدید نہیں ہوسکتی۔

    اسی طرح قانون کے مطابق اقامہ ایکسپائر ہونے کے تین دن بعد جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اگر اقامہ کفیل کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے ایکسپائر ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری بھی کفیل پرہی ہوتی ہے کیونکہ قانون کے مطابق تجدید کفیل کے ذمہ ہوتی ہے۔

    ٹوئٹر پر جوازات پر ایک شخص کی جانب سے پوچھا گیا کہ ’کیا سائق خاص پربھی خروج وعودہ کے قانونی کا اطلاق ہوتا ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ سائق خاص ہو یا کمرشل ملازم، تمام غیرملکی کارکنوں پرخروج وعودہ کی خلاف ورزی یکساں طور پر لاگو ہوتی ہے۔

    خروج وعودہ پرجا کرمقررہ وقت پرواپس نہ آنے والوں کو مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔ ایسے افراد ممنوعہ مدت کے دوران کسی دوسرے ورک ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے۔

    البتہ اگران کا سابق کفیل دوسرا ویزہ جاری کرے تو اس صورت میں وہ پابندی کی مدت کے دوران مملکت آ سکتے ہیں، بصورت دیگر تین برس گزرنے کے بعد ہی دوسرے ورک ویزے پرانہیں مملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    سعودی عرب میں محنت کے قوانین واضح ہیں۔ مملکت میں ورک ویزے پر مقیم دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو خروج وعودہ کے قانون کے بارے میں بخوبی آگاہی ضروری ہے۔

    بعض افراد کا خیال ہوتا ہے کہ وہ خروج وعودہ پرجانے کے بعد دوسرے ویزے پرفوری طورپرمملکت آ سکتے ہیں، جوغلط ہے ایسا کرنے والوں کو ائرپورٹ سے ہی ڈی پورٹ کردیا جاتا ہے۔

    خروج وعودہ پرجا کرواپس نہ آنے والوں کو یہ خیال رکھنا ہوگا کہ وہ کس تاریخ کومملکت سے گئے تھے۔

    دوسرا اہم نکتہ جس کے بارے میں اکثر لوگ غلط فہمی کا شکارہوجاتے ہیں وہ یہ کہ سعودی عرب میں اقامہ اور خروج وعودہ کا نظام ہجری کیلینڈرکے حساب سے کیا جاتا ہے، جسے قمری کیلینڈربھی کہتے ہیں۔

    اس اعتبار سے خروج وعودہ کی مدت کا تعین کرنا ضروری ہے اور وہ بھی سعودی عرب میں مروجہ کیلنلڈرکے حساب سے تاکہ غلطی کا امکان نہ رہے۔

    عام طور پرقمری تاریخوں میں فرق ہوتا ہے جیسا کہ سعودی عرب میں قمری مہینے کا آغاز پاکستان یا انڈیا سے ایک یا دو دن قبل ہوتا ہے اس لیے جو افراد اپنے ملک کے قمری کیلنڈر کے حساب سے دنوں کا شمار کرتے ہیں وہ غلطی کا ارتکاب کرجاتے ہیں۔

    جس کے بعد انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ جوازات کے مرکزی کمپیوٹرمیں سعودی عرب میں قمری تاریخوں کے حساب سے معاملات انجام دیے جاتے ہیں۔

  • سعودی عرب : اقامے کی تجدید کیلئے کس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

    سعودی عرب : اقامے کی تجدید کیلئے کس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

    ریاض : سعودی عرب میں مقیم غیرملکیوں پر کیے جانے والے چالان اور دیگر یوٹیلیٹی بلز کی عدم ادائیگی تارکین وطن کیلئے بڑی مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں غیرملکیوں کا اقامہ نمبر تمام سرکاری معاملات کی انجام دہی کے لیے استعمال ہوتا ہے، اقامہ نمبر پر ٹریفک چالان یا دیگرخلاف ورزیاں رجسٹرڈ کی جاتی ہیں۔

    جوازات کا ادارہ غیر ملکیوں کے رہائشی امور کی انجام دہی کا ذمہ دار ہوتا ہے، اقاموں کا اجراء اور ان کی تجدید جوازات کے ادارے سے ہی ہوتی ہے۔

    ٹریفک چالان کے حوالے سے ایک سائل نے دریافت کیا کہ کارکن کے اقامے پر ٹریفک چالان موجود ہیں کیا اقامہ تجدید ہوسکتا ہے؟

    ایک سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے غیرملکی کارکن جن کے خلاف کسی بھی قسم کے جرمانے واجب الادا ہوں ان کے اقامے یا ڈرائیونگ لائسنس اس وقت تک تجدید نہیں کرائے جاسکتے جب تک چالان کی رقم ادا نہ کردی جائے۔

    ٹریفک خلاف وزیوں کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ چالان کی بروقت ادائیگی ضروری ہے، ادا نہ کرنے کی صورت میں اقامہ تجدید نہیں کیا جاسکتا نہ ہی دیگر سرکاری معاملات انجام دیے جاسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں اقامہ نمبر سے تمام سرکاری معاملات کو مربوط کیا جاتا ہے۔ کسی بھی نوعیت کی خلاف ورزی یا چالان کا اندراج اقامہ نمبر پر ہی ہوتا ہے۔

    چالان ہونے کی صورت میں جوازات کے سسٹم میں خود کار طریقے سے فیڈ کرلیا جاتا ہے اور اس وقت تک غیر ملکی کے اقامے پر خلاف ورزی درج رہتی ہے جب تک چالان کی رقم ادا نہ کردی جائے۔

    ٹریفک خلاف ورزیوں پر درج ہونے والے چالانز کے علاوہ دیگر خلاف ورزیوں کی بھی عدم ادائیگی پر اقامے کی تجدید وخروج وعودہ وغیرہ کا اجراء نہیں کرایا جاسکتا۔

    ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ ’قسطوں پر اشیا خریدی ہیں جن کی رقم باقی ہے کیا خروج نہائی لگایا جاسکتا ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ جب تک قسطوں پر خریدی گئی اشیا کی ادائیگی نہیں کردی جاتی خروج نہائی ویزہ جاری نہیں لگایا جاسکتا۔

    واضح رہے کہ ادائیگی کے حوالے سے اگر کسی نے قسطوں پر گاڑی خریدی ہے یا اس کے ذمے موبائل، انٹرنیٹ، بجلی کا بل وغیرہ واجب الادا ہو اس صورت میں بھی اس کا خروج نہائی ویزہ یعنی فائنل ایگزٹ نہیں لگے گا۔

    فائنل ایگزٹ ویزے کے لیے لازمی ہے کہ کسی قسم کے واجبات باقی نہ ہوں۔ ادائیگی باقی ہونے کی صورت میں غیر ملکی کارکن کی فائل میں ان کا اندراج ہوتا ہے اور جب تک تمام ادائیگیاں مکمل نہ کردی جائیں خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا۔

    علاوہ ازیں اگر کسی کے نام پر گاڑی رجسٹر ہو اس کا بھی خروج نہائی اس وقت تک نہیں لگایا جائے گا جب تک گاڑی اس کے نام سے ختم نہ کرادی جائے۔

    گاڑی فروخت کرنے یا کسی اور کے نام ٹرانسفر کرانے کے بعد ہی فائنل ایگزٹ ویزہ لگایا جاسکتا ہے اس سےقبل نہیں۔

  • سعودی عرب : اقاموں کی تجدید آسانی سے کیسے کروائی جائے؟

    سعودی عرب : اقاموں کی تجدید آسانی سے کیسے کروائی جائے؟

    ریاض : سعودی عرب میں مقیم غیرملکیوں کو اپنے اقاموں کی تجدید کیلئے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے انہیں ملازمت سے وقتی طور پر مشکلات بھی درپیش ہوتی ہیں۔

    اس حوالے سے سعودی عرب کے محکمہ پاسپورٹ نے مملکت میں مقیم برمی باشندوں کے اقاموں کی تجدید کی سہولت ابشر پر مہیا کی ہے۔ اس اقدام سے آسانی کے ساتھ وقت کی بچت ہوگی اور انہیں محکمہ پاسپورٹ کے دفاتر سے رجوع نہیں کرنا پڑے گا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق محکمہ پاسپورٹ نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ آجر "ابشر” اکاؤنٹ کے ذریعے اپنے برمی کارکن کے اقامے کی تجدید ازخود کرسکے گا۔

    بیان میں محکمہ پاسپورٹ نے اقامے کی تجدید کے حوالے سے بتایا کہ آجر اقامے کی تجدید کا فارم پر کرکے مقیم برمی کی تصویر منسلک کرے۔

    اقامے کے مؤثر دورانیے میں پاسپورٹ پیش کرنے کا اقرار نامہ، اقامے کی فوٹو کاپی اور آجر کے قومی شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی بھی منسلک کرنا ہوگی۔

    محکمہ پاسپورٹ نے مزید کہا کہ آجر کے ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے برمی کارکنان کے اقاموں کی تجدید کی سہولت تک رسائی ممکن ہوگی۔

    اس کے لیے خدماتی فہرست سے خدمات پھر تواصل سروس کا انتخاب کرنا ہوگا اس کے بعد نئی درخواست پیش کرکے مملکت ک اندر مقیمین کی خدمات کی نشاندہی کرنا ہوگی۔

    اس مرحلے کے بعد ذیلی خدمت برمیوں کے اقامے کی تجدید کا انتخاب کرکے درخواست کا خلاصہ تحریر کرناہوگا، منسلک کاغذات کی فائل کا انتخاب کرکے درخواست دینا ہوگی۔

  • کویت حکومت کا اقاموں سے متعلق حتمی فیصلہ

    کویت حکومت کا اقاموں سے متعلق حتمی فیصلہ

    کویت سٹی : محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ60 سال سے زائد عمر والے افراد کے رہائشی اقاموں کی تجدید ہرگز نہیں کی جائے گی، کویت حکومت اس فیصلے پر سختی سے کاربند رہے گی۔

    کویت ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت کی جانب سے جنوری2021 میں60 سال سے بڑی عمر والے افراد پر لاگو ہونے والے رہائشی اجازت ناموں کی تجدید پر پابندی میں کوئی چھوٹ یا رعایت نہیں ہے اور یہ ہی اس کا ایک اٹل فیصلہ ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کارکنوں کی خدمات حاصل کرنے پر پابندی عائد کرنے کی کوششوں کے تحت کویت کے حکام نے60 سال کی عمر تک پہنچنے والے تارکین وطن کے رہائشی اجازت ناموں کی تجدید پر  پابندی عائد کرنے کے قانون میں تبدیلیوں کو مسترد کردیا ہے۔

    کویتی پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے ایک سرکاری ذریعے نے سوشل میڈیا پر گردش کرتی خبریں جن میں جنوری میں نافذ ہونے والی پابندی میں ترمیم کا دعویٰ کیا گیا ہے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کردی ہے۔

    ذرائع نے جمعرات کو کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ حکم کسی رعایت یا ترمیم کے بغیر یکم جنوری2021 سے نافذ العمل ہے۔ اس سلسلے میں کیے گئے تمام دعوے بالکل بے بنیاد ہیں۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ لیبر مارکیٹ اور افرادی قوت سے متعلق کوئی بھی فیصلہ یا ترمیم اتھارٹی کے ذریعہ جاری کی جاتی ہے اور اسے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کیا جاتا ہے تاہم اتھارٹی کے فیصلوں میں شک بے بنیاد ہے۔

    یاد رہے کہ کویت میں رہنے والے ایسے غیرملکی جن کی عمر60 برس یا اس سے زیادہ ہے اور ان کے پاس یونیورسٹی کی ڈگری موجود نہیں ہے،جنوری 2021 سے کویت نے ان کے رہائشی اقاموں کی تجدید پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

    کویت کے ذرائع ابلاغ کے مطابق مذکورہ پابندی کی وجہ سے رواں سال 70،000 سے زیادہ تارکین وطن کارکن کویت چھوڑ کر چلے جائیں گے۔

    حالیہ مہینوں میں کویت میں غیر ملکیوں کے روزگار کو روکنے کے لئے مختلف قسم کی آراء منظر عام پر آرہی ہیں جن میں یہ الزامات عائد کئے گئے ہیں کہ تارکین وطن کارکنان نے خلیجی ملک کے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو متاثر کیا ہے اور غیر ملکی کارکنان خلیجی ممالک میں عدم آبادیاتی نظام کے ذمہ دار ہیں۔

  • کویتی اقامہ رکھنے والوں کیلئے بڑی خبر

    کویتی اقامہ رکھنے والوں کیلئے بڑی خبر

    کویت سٹی : روزگار کیلئے کویت آنے والے غیر ملکیوں کو اپنے اقاموں کی تجدید کیلئے نئی مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا، کویتی حکومت نے تارکینِ وطن کے نیا حکم نامہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کویت میں کوویڈ 19کے بڑھتے ہوئے کیسز اور اموات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے پیش نظر احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہونے والے کابینہ اجلاس کے دوران اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔

    اس حوالے سے کویتی وزارت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ کابینہ کرفیو کے اوقات کو 12 گھنٹے سے کم کرکے صرف10یا 9 گھنٹے کرنے کا جائزہ لے رہی ہے۔

    وہ اس طرح کہ کرفیو شام7 یا 8 بجے شروع ہوگا اور اگلے دن صبح5بجے ختم ہوگا تاہم یہ تصدیق کردی گئی ہے کہ موجودہ کرفیو میں تبدیلی کا فیصلہ جاری کرنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے اور یہ اپنی مدت جو 8 اپریل کو ہے پوری کرکے ہی اختتام پذیر ہوگا۔

    کورونا ویکسین کے سلسلے میں ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ تارکین وطن کی ویکسی نیشن ماہ جون سے شروع ہوگی اور تین ماہ کی مدت کے دوران مکمل کرنی ہوگی۔

    انہوں نے اس بات کو زور دے کر کہا کہ ستمبر میں آخری تاریخ کے بعد کسی بھی تارکین وطن کی رہائشی اقامے کی تجدید کی اجازت نہیں ہوگی جب تک کہ وہ ضروری ویکسی نیشن حاصل نہ کرلے۔

    یہ ضرورت اس وقت سامنے آئی ہے جب کوویڈ 19 کے خلاف آسٹرازینکا آکسفورڈ ویکسین کے استعمال کو روکنے کا فیصلہ کرنے والے ممالک کے دائرہ میں توسیع ہوتی گئی اور حال ہی میں اس فیصلے میں ڈنمارک نے جنوبی افریقہ، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ شمولیت اختیار کرلی۔

  • کویتی حکومت کی تارکین وطن کو اقامے کیلیے اہم ہدایت

    کویتی حکومت کی تارکین وطن کو اقامے کیلیے اہم ہدایت

    کویت سٹی : کویتی پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت نے غیر ملکیوں کو مطلع کیا ہے کہ تعلیمی سرٹیفکیٹ منسلک نہ کرنے کی صورت میں ان کے رہائشی اقامے کی تجدید ممکن نہیں ہوگی۔

    اس حوالے سے کویتی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ پبلک اتھارٹی کی منظوری کے بغیر یونیورسٹی یا ڈپلومہ سرٹیفکیٹ رکھنے والوں کی ملازمت کی معطلی کی تصدیق کردی گئی ہے۔

    پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت نے وضاحت کی ہے کہ کمپنیوں کو کام کی اجازت کی تجدید، منتقلی یا ترمیم کے لئے درخواست دینے سے پہلے یونیورسٹی اور ڈپلوما قابلیت کی منظوری کے لئے اپنے ملازمین کے سرٹیفکیٹ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سیکٹر میں جمع کروانے ہوں گے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ پبلک اتھارٹی کا نیا نظام مختلف شعبوں سے منسلک ہے اور متعلقہ محکمہ کارکن کی فائل سے منسلک قابلیت کی عدم موجودگی میں اس طرح کے لین دین کی منظوری نہیں دے سکتی۔ غیر مجاز تعلیمی قابلیت کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے کی صورت میں خودکار نظام میں تجدید کی لین دین کو مسترد کردیا جائے گا۔

    ذرائع نے انکشاف کیا کہ پی ایم اے کے خودکار نظاموں میں جن کارکنوں کی اسناد کی منظوری دی گئی ہے ان کی تعداد8،000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    واضح رہے کہ کویت میں داخل ہونے کے لئے نئے ورک پرمٹ کے اجراء کے لئے کمپنیوں کے ذریعہ پیش کی گئی درخواستوں پر نظرثانی کے لئے کل33 کارکنوں نے وزراء کونسل کی متعلقہ کمیٹی کی منظوری حاصل کی ہے کیونکہ پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کی جانب سے ورک پرمٹ کے اجراء کے لئے کمیٹی سے پیشگی منظوری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

  • کویت نے تارکین وطن کو بڑی خوشخبری سنا دی

    کویت نے تارکین وطن کو بڑی خوشخبری سنا دی

    کویت سٹی: کویتی حکومت نے تارکین وطن کو بڑی خوشخبری سناتے ہوئے 3 لاکھ افراد کے اقاموں کی تجدید کردی، مختلف ممالک میں پھنسے تارکین وطن واپس کویت آسکیں گے۔

    کویتی میڈیا کے مطابق مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کے لیے 3 لاکھ اقاموں کی تجدید کردی گئی ہے۔

    وزارت داخلہ اور عوامی افرادی قوت کی دو باڈیز اور سول انفارمیشن مشترکہ خود کار نظام کا حصہ ہیں جس میں کرونا وائرس کے نتیجے میں ہوائی اڈوں کی بندش اور ٹکٹوں کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے بیرون ملک پھنسے ہوئے تارکین وطن کے 3 لاکھ سے زائد رہائشی اقاموں اور ورک پرمٹ کی تجدید پر عملدر آمد کیا گیا۔

    سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں اداروں نے وزارت داخلہ کے تعاون سے بیرون ملک مقیم افراد کے رہائشی اقاموں کی تجدید کی اجازت دینے کے فیصلے کی روشنی میں اور وبائی مرض کی وجہ سے صحت کی ضروریات کے تسلسل کے ساتھ 6 ماہ سے زائد کا عرصہ ملک سے باہر رہنے کے باوجود آن لائن مشترکہ خود کار نظام کے ذریعے تجدید کا طریقہ کار مکمل کرلیا ہے۔

    ذرائع نے تصدیق کی کہ پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت نے کاروباری مالکان پر کارکنوں کے حقوق کی ضمانت اور مالی واجبات کی ادائیگی کے سلسلے میں نئے طریقہ کار کا اطلاق کرنا شروع کردیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نئے ضوابط کے تحت کارکنوں کو خود کار نظام کے ذریعہ معلومات جمع کروانے اور تفویض کردہ نمبروں کے ذریعے ملک سے باہر ہونے پر بھی اپنی شکایات درج کرنے کی اجازت ہوگی۔

    اتھارٹی میں ایمپلائمنٹ پروٹیکشن سیکٹر، کاروباری مالکان کے خلاف مالی واجبات کی ادائیگی اور ماہانہ تنخواہوں کے سلسلے میں درج ہزاروں شکایات کا بھی مطالعہ کر رہا ہے۔