Tag: Iqama rules

  • سعودی عرب کے اقامہ قوانین، ہزاروں افراد کے خلاف فیصلے جاری

    سعودی عرب کے اقامہ قوانین، ہزاروں افراد کے خلاف فیصلے جاری

    سعودی عرب میں جنرل ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ’جوازات‘ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ ماہ اقامہ اور قانون محنت کی خلاف ورزیوں پر 8 ہزار سے زائد افراد کے خلاف فیصلے جاری کئے جا چکے ہیں۔

    سعودی خبررساں ادارے کے مطابق محکمہ جوازات کا کہنا ہے کہ مملکت کے مختلف ریجنز میں ادارے کی انتظامی کمیٹیوں نے سعودی شہریوں اور غیرملکیوں کے خلاف اقامہ، محنت اور سرحدی قوانین کی خلاف ورزیاں ریکارڈ کی جن کے کیسز متعلقہ اداروں کو ارسال کیے گئے جہاں سے خلاف ورزیوں کے مطابق فیصلے جاری کئے گئے۔

    جوازات کے ترجمان کے مطابق خلاف ورزیوں پر مختلف نوعیت کی سزائیں دی گئیں جن میں قید، جرمانے اور مملکت سے بے دخلی شامل ہے۔

    محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ’جوازات‘ نے تمام شہریوں اور مملکت میں مقیم غیرملکیوں سے کہا ہے کہ وہ مقررہ اقامہ، محنت اور سرحدی قوانین کا احترام کریں تاکہ کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں رہائش کے لیے آپ کے پاس اقامہ ہونا ضروری ہے جس کی وجہ سے آپ قانونی رہائشی تصور کیے جاتے ہیں اور اقامہ کی تجدید بھی کروانی لازمی ہوتی ہے۔

    2023 کے سروے کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکیوں کی کل تعداد 10 ملین سے زائد ہے، سعودی گیزٹ میں گزشتہ سال کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی، پاکستانی، مصری، یمنی اور بنگالی ایک کروڑ سے زائد افراد ملازمت کررہے ہیں۔

    سعودی عرب میں تین ملین ہندوستانی، 25 لاکھ پاکستانی، 2.2 ملین مصری، 1.4 ملین یمنی اور 1.2 بنگالی شہری موجود ہیں۔

    سعودی عرب ایگزٹ اور ری انٹری ویزا فیس

    ایگزٹ اور ری انٹری ویزا میں توسیع کے لیے اپ ڈیٹ شدہ فیس 103.5 سعودی ریال ہے۔

    اقامہ تجدید فیس

    سعودی عرب میں ابشر بزنس پلیٹ فارم نے رہائشی اجازت نامے یا اقامہ کی تجدید کی فیس 57.75 سعودی ریال میں مقرر کی ہے۔

    فائنل ایگزٹ کی فیس 70 سعودی ریال مقرر کی گئی ہے، اقامہ کے اجرا کی تازہ ترین فیس 5.75 سعودی ریال مقرر ہے۔

    کویت میں فیملی سمیت 4 اقسام کے ویزوں سے متعلق اہم خبر

    تاہم غیرملکیوں کے لیے پاسپورٹ کی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے کی فیس 69 سعودی ریال ہے۔

    سوشل میڈیا پوسٹ میں ابشر بزنس پلیٹ فارم میں کہا گیا ہے کہ فیس افراد کو فراہم کی جانے والی خدمات کے بدلے وصول کی جاتی ہے۔

  • روزگار کیلئیے سعودی عرب آنے والے غیرملکیوں کیلئے اہم ہدایات

    روزگار کیلئیے سعودی عرب آنے والے غیرملکیوں کیلئے اہم ہدایات

    ریاض : سعودی عرب میں غیرملکی کارکنوں کے لیے اقامہ قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے، محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن "جوازات” کے ذمے تارکین وطن کے اقاموں کا اجراء، تجدید اور خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ ویزہ جاری کرنا ہے۔

    امیگریشن قانون کے تحت غیرملکی کارکنوں کے اقامے کی تجدید یا خروج وعودہ کا اجراء وغیرہ کے تمام تر معاملات کی انجام دہی سعودی کفیل کے ذمے ہوتی ہے۔

    ضوابط کے مطابق غیرملکی کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید یا خروج وعودہ ویزے کے حصول کے لیے براہ راست جوازات سے رجوع کرے۔

    ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ خروج وعودہ کی مدت ختم ہوگئی جبکہ اقامہ باقی ہے کفیل کا کہنا ہے دوسرے ویزے پر مملکت آجاؤں کیا پرانے اقامے پر نہیں آسکتے جبکہ صرف خروج وعودہ ایکسپائر ہوا ہے؟

    مملکت کے امیگریشن قانون کے مطابق وہ کارکن جن کے خروج وعودہ کی مدت ختم ہوجاتی ہے اور وہ وقت مقررہ پر مملکت نہیں آتے اس صورت میں ایسے کارکنوں پر خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی درج کردی جاتی ہے۔

    خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی درج ہونے پر ایسے کارکنوں کو تین برس کے لیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔ جن افراد کو بلیک لسٹ کیا جاتا ہے وہ بلیک لسٹ کی گئی مدت کے دوران سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں بلیک لسٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد ہی دوسرے ویزے پر آسکتے ہیں، جہاں تک مذکورہ سوال کا تعلق ہے جس کے مطابق کارکن کا صرف خروج وعودہ ایکسپائر ہوا ہے جبکہ اقامے کی مدت باقی ہے اور غیر ملکی کارکن کو کفیل نے "خرج ولم یعد” کی کیٹیگری میں بھی شامل نہیں کیا۔

    اس صورت میں صرف خروج وعودہ کی مطلوبہ مدت کی فیس ادا کرکے توسیع حاصل کی جاسکتی ہے جہاں تک دوسرے ویزے پر آنے کی بات ہے وہ اس صورت میں ہوتی ہے جب کارکن کو خروج وعودہ کی خلاف ورزی "خرج ولم یعد” میں شامل کیا جاتا ہے۔

    خروج وعودہ کی خلاف ورزی درج ہونے پر کارکن کو اس صورت میں پابندی میں شامل کیا جاتا ہے جب ایگزٹ ری انٹری ویزہ ایکسپائر ہوئے کم سے کم 6 ماہ گزر چکے ہوں یا ایکسپائری کے ایک ماہ بعد کفیل کی جانب سے کارکن کو خرج ولم یعد کی کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہو۔

    جوازات کے سسٹم میں سٹیٹس کی تبدیلی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ شادی کے بعد ذاتی اسٹیٹس کو کس طرح تبدیل کیا جائے جبکہ نکاح سعودی عدالت میں رجسٹر کیا گیا ہو؟

    سوال کے جواب میں جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ ایسے افراد جو ابشر سسٹم میں اپنے اسٹیٹس میں تبدیلی کرانا چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ جوازات کے قریبی ادارے سے رجوع کریں جس کے لیے انہیں ادارے سے اپوائنٹمنٹ حاصل کرنا ہوتی ہے۔

    جوازات کے ادارے میں موجود اہلکار کو مطلوبہ دستاویز جن میں نکاح نامہ اہم ہے پیش کرکے سٹیٹس کو تبدیل کرایا جاسکتا ہے۔

  • سعودی عرب : اقامہ قوانین پرعمل درآمد کے کیا فوائد ہیں؟

    سعودی عرب : اقامہ قوانین پرعمل درآمد کے کیا فوائد ہیں؟

    ریاض : اقامہ قوانین کے تحت غیرملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ قوانین کی سختی سے پابندی کریں، قانون پر عمل کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے جس طرح کارکنوں کے حقوق ہیں اسی طرح آجر کے بھی فرائض متعین ہیں، آجر و اجیر کے مابین اہم ترین دستاویز ملازمت کا معاہدہ ہوتا ہے۔

    ایک شخص نے ہروب کے حوالے سے دریافت کیا کہ خروج وعودہ ویزے پر گئے تھے کووڈ کی وجہ سے نہیں آ سکے، معلوم کرنا ہے کہ کیا کمپنی ہروب فائل کر سکتی ہے؟ سننے میں یہ آ رہا ہے کہ کمپنی کی جانب سے ہروب لگا دیا جائے گا اگر ایسا ہوا تو ہمارے حقوق کا کیا ہوگا؟

    جوازات کے مطابق سعودی عرب کے قانون محنت میں سب سے سنگین جرم "ہروب” یعنی آجر کے پاس سے فرار ہو جانا ہے۔ ہروب فائل ہونے کے 15 دن کے اندر اسے "ابشر” کے ذریعے کینسل کرایا جا سکتا ہے۔

    مقررہ دو ہفتے کی مدت ختم ہونے کے بعد ہروب کو کینسل کرانا قدرے دشوار عمل ہوتا ہے، جس شخص کا ہروب فائل ہوئے دو ہفتے سے زیادہ وقت ہو جائے۔

    اسے کینسل کرانے کے لیے مقامی عدالت سے رجوع کرنا ہوتا ہے جہاں کارکن کی جانب سے اس امر کو ثابت کرنا پڑتا ہے کہ اس کے خلاف ہروب غلط فائل ہوا تھا۔

    کارکن کو اپنی حاضری اور تنخواہ کا ثبوت بھی پیش کرنا ہوتا ہے۔ غلط ہروب فائل کیے جانے کے مقدمہ میں دستاویزی ثبوت پیش نہ کرنے کی صورت میں کیس کمزور پڑ جاتا ہے جس کی بنیاد پر کارکن کی جانب سے دائر کیا گیا کیس خارج ہو جاتا ہے۔

    سعودی محکمہ جوازات امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق ایسے کسی بھی غیرملکی کارکن کا ہروب فائل نہیں کیا جا سکتا جس کا اقامہ ایکسپائرہو یا وہ خروج وعودہ ویزے پر مملکت سے باہر گیا ہوا ہو۔

    ہروب فائل کرنے کے لیے قانون کے مطابق یہ لازمی ہے کہ جس وقت ہروب فائل کیا جا رہا ہو کارکن کا اقامہ کارآمد ہو اور وہ مملکت میں ہی موجود ہو۔

    ایسے کارکن جو چھٹی یا خروج وعودہ پر مملکت سے باہر گئے ہوئے ہیں ان کے ہروب فائل نہیں ہو سکتے۔ البتہ ایسے کارکن جو خروج وعودہ پر جا کر واپس نہیں آتے ان کے اقامہ کینسل کرانے کی ایک ہی صورت ہوتی ہے وہ ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری ہوتی ہے، جس کے ذریعے کارکن کے اقامہ کو کینسل کرایا جا سکتا ہے۔

    خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل ہونے والے کارکن قانون کے مطابق کسی دوسرے ورک ویزے پر تین برس تک مملکت نہیں آ سکتے۔

    البتہ اگر وہ اپنے سابق سپانسر کے دوسرے ویزے پر آنا چاہیں تو انہیں اجازت ہوتی ہے کہ وہ پابندی کی تین برس والی مدت کے دوران سابق آجر کے ویزے پر مملکت آجائیں۔

    ایسے افراد جن کے اقامے کی مدت باقی ہوتی ہے اور ان کے واجبات بھی کمپنی کے ذمہ ہوتے ہیں اوران کے اسپانسر انہیں ‘خرج ولم یعد’ کی گیٹگری میں شامل کر دیتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ اپنے واجبات کی وصولی کے لیے اپنے ملک کے سفارت خانے کے توسط سے سعودی لیبر کورٹ میں کیس دائر کرائیں۔

    جس میں اس امر کی وضاحت کریں کہ وہ خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب نہیں ہوئے اور ان کے خلاف یہ خلاف ورزی غلط لگائی گئی ہے۔

  • سعودی عرب : غیر ملکی مقیم افراد کیلئے اہم ہدایت

    سعودی عرب : غیر ملکی مقیم افراد کیلئے اہم ہدایت

    ریاض : سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے مطابق وہ غیرملکی کارکن جو اپنے اہل خانہ کہ ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں ان کے ہرفرد خانہ کے لیے ماہانہ 400 ریال کی فیس عائد کی جاتی ہے۔

    اس فیس کو عربی میں رسوم المرافقین کہا جاتا ہے، یہ فیس ادا کرنا لازمی ہے، فیس ادا کیے بغیر اقامہ تجدید نہیں کرایا جاسکتا۔

    رواں برس سعودی حکومت کی جانب سے اقامہ کی مدت میں اختیاری تجدید کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس کے تحت اقامہ سہ ماہی وششماہی بنیاد پر بھی تجدید کرایا جاسکتا ہے۔

    محکمہ پاسپورٹ سے ایک شخص نے دریافت کیا ہے کہ اقامہ 6 ماہ سے ایکسپائرہے، کفیل نے تجدید کرانے کے لیے فیس جمع کرائی تو فیملی فیس کی مد میں19 ہزار سے زائد رقم جمع کرانے کو کہا ہے جبکہ کہ فیملی مملکت میں نہیں ہے؟

    جوازت کے مطابق سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے تحت ایسے تارکین جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں، ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ پرعائد فیملی فیس ادا کریں۔

    عائد فیملی فیس سال رواں چارسو ریال ماہانہ کی بنیاد پروصول کی جارہی ہے۔ فیس کی ادائیگی کے بغیریہ ممکن نہیں کہ کسی غیرملکی کارکن کا اقامہ تجدید کرایا جاسکے۔

    سال رواں سے فراہم کی جانے والی سہولت کے تحت یہ ممکن ہے کہ سہ ماہی بنیاد پربھی فیملی فیس ادا کرنے کے بعد اتنی ہی مدت کے لیے اقامہ تجدید کرایا جاسکتا ہے۔

    اقامہ قوانین کےتحت یہ لازمی ہے کہ تارکین اپنے اقامہ کی تجدید سے قبل اہل خانہ پرماہانہ بنیاد پرعائد فیس ادا کریں جس کے بعد ہی اقامہ تجدید کرایا جاسکتا ہے۔

    ایسے افراد جو اپنے اہل خانہ کو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پربھیجتے ہیں اور واپس نہیں بلاتے وہ اس امر سے ناواقف ہوتے ہیں کہ جب تک اہل خانہ کا اقامہ کینسل نہ کرایا جائے ان کے حوالے سے عائد فیس جاری رہتی ہے۔ اہل خانہ پرعائد فیس اس وقت ختم ہوتی ہے جب جوازات کے سسٹم میں ان کے اقامے کو کینسل کردیا جائے۔

    موجودہ حالات میں جب کہ حکومت کی جانب سے مملکت سے باہرگئے ہوئے اقامہ ہولڈرزکے خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع کی جارہی ہے۔ اس دوران اہل خانہ کے اقامے کی مدت میں بھی ازخود توسیع کردی جاتی ہے تاہم ان پرعائد ماہانہ فیس برقراررہتی ہے۔

    وہ افراد جنہوں نے اپنے اہل خانہ کو خروج وعودہ پربھیجا ہے اگروہ انہیں بلانا نہیں چاہتے توانہیں چاہئے کہ وہ ان کے اقامے کینسل کرائیں جس کے لیے ابشرسسٹم پرموجود ’خرج ولم یعد‘ کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے اقامہ کینسل کراسکتے ہیں، جس کے بعد ان پرعائد ماہانہ فیس ختم ہوسکتی ہے وگرنہ ماہانہ فیس اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اقامہ کینسل نہیں ہوجاتا۔

    ایک شخص نے استفسار کیا ہے اقامہ اورخروج وعودہ کی مدت میں تاحال توسیع نہیں ہوئی۔ کیا خود کرطریقے سے توسیع کا انتظارکریں ؟

    سعودی حکومت کی جانب سے ایسےاقامہ ہولڈرز جو چھٹی پراپنے وطن گئے ہوئے ہیں اور کورونا کی وجہ سے عائد ہونے والی سفری پابندی کے باعث مملکت نہیں آسکے ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں31 جنوری 2022 تک توسیع کی جائے گی۔

    حکومتی اعلان کے مطابق مفت توسیع مرحلہ وار طریقے سے کی جارہی جس کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس سینٹرکے تعاون و اشتراک سے یہ عمل جاری ہے۔

    وہ افراد جن کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت اور خودکارتوسیع تاحال نہیں ہوئی انہیں چاہئے کہ وہ انتظار کریں کیونکہ حکومتی اعلان کے بعد اس پرعمل درآمد جاری ہے۔