Tag: iqama

  • فیملی اقامہ کی فیس اور تجدید کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    فیملی اقامہ کی فیس اور تجدید کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم خاندانوں کے لیے فیملی اقامہ فیس کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے، حکومت نے غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید میں سہولت دی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کے لیے ماہانہ فیس عائد کی جاتی ہے، فیس کی ادائیگی کے بغیر کارکن اور ان کے اہل خانہ کے اقامے تجدید نہیں کیے جا سکتے۔

    گزشتہ برس سے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے تارکین کے اقاموں کی تجدید کے لیے سہ ماہی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے جس کا مقصد لوگوں کو سہولت فراہم کرنا ہے جبکہ ماضی میں تجدید کےلیے سالانہ بنیاد پر فیس ادا کرنا ضروری ہوتی تھی۔

    ایک شخص نے ٹویٹر پر سوال کیا کہ بیوہ خاتون کے اقامے کی تجدید کے لیے عائد ماہانہ فیملی فیس لازمی طور پر ادا کرنا ہوگی یا معاف ہوسکتی ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ قوانین کے مطابق سعودی عرب میں سال 2017 سے جو قانون نافذ کیا گیا ہے، اس کے تحت مملکت میں رہنے والے ہر غیر ملکی کو اپنی زیر کفالت اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کےلیے ماہانہ بنیاد پر ایک برس کی فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ مذکورہ فیس کا قانون سال 2017 میں جب جاری ہوا تھا اس وقت فی اہل خانہ 100 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی تھی، فیس 12 ماہ کی یکمشت وصول کی جاتی تھی۔

    دوسرے برس سال 2018 میں فیس 200 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی جبکہ تیسرے برس اس میں 100 ریال اضافے کے ساتھ 300 ریال ماہانہ کردی گئی۔

    فیس قانون کے چوتھے برس یعنی سال 2020 میں ماہانہ فیس 400 ریال کے حساب سے وصول کی گئی جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

    قانون کے مطابق وہ غیر ملکی کارکن جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں وہ اپنے اہل خانہ جن میں اہلیہ اور بچے شامل ہیں پر عائد فیس جمع کروانے کے بعد ہی اپنا اقامہ تجدید کروا سکتے ہیں، اگر اہل خانہ پر عائد فیس ادا نہیں کروائی جائے تو کارکن کا اقامہ بھی تجدید نہیں ہوسکتا۔

    خیال رہے کہ مذکورہ فیس کسی صورت میں معاف نہیں ہوتی اسے ادا کرنا ضروری ہے، تاہم گزشتہ برس سے حکومت نے غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید سالانہ کے بجائے سہ ماہی کی سہولت بھی دی ہے۔

    اس کا مقصد لوگوں کو اس بات کی رعایت دینا ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق تین ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد تین ماہ کے لیے اقامہ تجدید کرواسکتے ہیں۔

  • سعودی عرب جانے والے غیرملکیوں کیلئے اہم خبر

    سعودی عرب جانے والے غیرملکیوں کیلئے اہم خبر

    ریاض : سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن کو درپیش مسائل کے حل کیلئے محکمہ جوازات اہم ہدایات اور مسائل کے حل جاری کرتا رہتا ہے جس پر تمام غیرملکیوں کو لازمی عمل کرنا چاہیے۔

    سعودی عرب میں وزٹ ویزوں کی مختلف اقسام ہیں جن میں فیملی وزٹ اور کمرشل وزٹ شامل ہے، فیملی وزٹ ویزے میں سنگل انٹری اورملٹی پل انٹری شامل ہیں۔

    سنگل انٹری ویزے کی انتہائی مدت 180 دن ہوتی ہے جس کے بعد لازمی طورپرایگزٹ کرنا ہوتا ہے جبکہ ملٹی پل انٹری کی مدت ایک برس ہوتی ہے۔

    وزٹ ویزے پرآنے والوں کے لیے میڈیکل انشورنس لازمی ہوتی ہے جس کی مدت کا تعین ویزے کے اجرا کے وقت کیا جاتا ہے۔ عام طورپرمیڈیکل انشورنس ماہانہ بنیاد پربنائی جاتی ہے جس میں بعد ازاں مقررہ فیس ادا کرکے مزید توسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    اقامہ کی عدم تجدید کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’کورونا کے دوران پاکستان گیا تھا، اقامہ ختم ہوگیا ہے جس کی تجدید نہیں کرائی گئی کیا اسی ویزے پرسعودی عرب جاسکتاہوں؟

    کورونا وائرس کی وبا کے دوران سعودی حکومت کی جانب سے مملکت سے باہر گئے ہوئے غیر ملکی کارکنوں اورفیملیز کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں متعدد بار مفت توسیع کی گئی تھی۔

    وبائی مرض کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد جب کورونا کے حوالے سے عائد پابندیاں ختم ہوئی اس وقت اقاموں اورخروج وعودہ کی مدت میں مزید مفت توسیع نہیں کی گئی۔

    وہ افراد جو مفت توسیع کے بعد بھی مملکت نہیں آئے انہیں چاہئے تھا کہ وہ مطلوبہ مدت کی فیس ادا کرنے کے بعد اقامہ یا خروج عودہ کی مدت میں اختیاری توسیع کرلیتے۔

    جہاں تک مذکورہ سوال کا تعلق ہے اس حوالے سے جوازات کا قانون واضح ہے جو غیر ملکی کارکن بیرون ملک خروج وعودہ پرجاتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ واپسی مقررہ مدت کے دوران کریں اگرمقررہ مدت کے دوران واپسی نہیں ہوتی تو اس صورت میں انہیں چاہیے کہ وہ مطلوبہ مدت کی مقررہ فیس ادا کرکے توسیع حاصل کریں تاکہ اقامہ کینسل نہ ہو۔

    خروج وعودہ میں توسیع نہ لینے پراقامہ کینسل ہوجاتا ہے اس صورت میں تین برس کےلیے مذکورہ شخص کا مملکت میں داخلہ بند ہوجاتا ہے۔

    مذکورہ سوال جس میں سابقہ اقامہ پرہی دوبارہ آنے کے حوالے سے دریافت کیا گیا ہے وہ اسی صورت میں ممکن ہے جب آپ کا اقامہ کینسل نہ ہوکیا ہو۔

    اقامہ کینسل ہونے اور’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل ہونے کی صورت میں سابق کفیل کی جانب سے دوسرا ویزہ جاری کرانے کے بعد ہی اس پرآپ سعودی عرب آسکتے ہیں بصورت دیگر تین برس کی مدت مکمل ہونے کے بعد دوسرے کسی ورک ویزے پرسعودی عرب آیا جاسکتا ہے۔

    وزٹ ویزے کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’اہلیہ کا وزٹ ویزہ 6 جون 2022 کو ایکسپائرہوگا۔ واپسی کی فلائٹ 7 تاریخ کی بک کرائی ہے۔ ایک دن تاخیر سے روانگی میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا؟

    اس بارے میں جوازات کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ویزے کی ایکسپائری سے قبل مملکت سے ایگزٹ کرجانا چاہئے بصورت دیگر امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی شمار کی جاتی ہے۔

    واضح رہے انٹرنیشنل امیگریشن قوانین کے تحت کسی بھی ملک کے ویزے کی مدت کے دوران اس ملک میں قیام کرنے کی اجازت ہوتی ہے ویزے کی آخری تاریخ ختم ہونے سے قبل ایگزٹ کرنا چاہیے۔

  • کفیل کا انتقال، اقامے کی تجدید کے لیے سعودی حکام کی وضاحت

    کفیل کا انتقال، اقامے کی تجدید کے لیے سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے غیر ملکی کارکنان کے کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کے حوالے سے وضاحت و ہدایات جاری کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سائق خاص کے اقامے پر ہوں، کفیل کا انتقال ہوگیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، تجدید کس طرح کروایا جا سکتا ہے۔

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں جہاں معاملہ بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    اس قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے، کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے کہ ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں، اس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کی موت واقع ہونے کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ (وکالہ شرعیہ) ہو وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

  • سعودی عرب : چھٹی پر جانے والے غیرملکیوں کو اہم ہدایات

    سعودی عرب : چھٹی پر جانے والے غیرملکیوں کو اہم ہدایات

    مملکت میں مقیم غیرملکی کارکنوں کوچھٹی پر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزہ درکار ہوتا ہے، خروج وعودہ ویزے کی مدت اقامے کی مدت کے حساب سے متعین کی جاتی ہے۔

    عام طور پر خروج وعودہ ویزہ دو طرح کا ہوتا ہے۔ جوازات کے ٹوئٹر پرایک شخص نے دریافت کیا ’خروج وعودہ ویزے کی مدت کا تعین فیس ادا کرنے کے بعد سے کیا جاتا ہے یا ویزا اسٹمپنگ کے ساتھ؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ جو خروج وعودہ ماہانہ بنیاد پر حاصل کیا گیا ہو اس کا کاؤنٹ ڈاؤن مملکت سے سفر کرنے کے بعد سے ہوتا ہے اس میں سفر کرنے کے لیے تین ماہ کی مدت ہوتی ہے۔

    جبکہ دنوں کے اعتبار سے جاری کیے جانے والے ایگزٹ ری انٹری ویزے کی مدت اسی وقت سے شروع ہوتی ہے جس دن ویزا جاری کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے خروج وعودہ ویزا حاصل کرنے کے لیے جن افراد کے اقامے کی مدت 6 ماہ سے زائد ہے وہ ماہانہ بنیاد پر خروج وعودہ ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔

    جبکہ ایسے اقامہ ہولڈر جن کے اقامے کی میعاد میں 5 ماہ یا اس سے کم ہوں انہیں جوازات کے خود کار سسٹم کے تحت ماہانہ نہیں بلکہ دنوں کے حساب سے خروج وعودہ جاری کیا جاتا ہے۔

    محدود مدت کا خروج وعودہ 60، 90 اور 120 دن کے لیے جاری کیا جاتا ہے، خروج وعودہ کا حساب جس دن ویزا جاری ہوتا ہے اسی دن سے ہوتا ہے۔

    خروج وعودہ کی فیس 100 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی جاتی ہے۔ کم از کم مدت 60 دن کی ہوتی ہے جس کی فیس 200 ریال ہے اس کے بعد جتنے ماہ کا خروج وعودہ ویزہ درکار ہوتا ہے ہر ماہ 100 ریال کے حساب سے فیس جمع کرائی جاتی ہے۔

    فائنل ایگزٹ ویزے کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا، کارکن کا اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں فائنل ایگزٹ لگانا ممکن ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزے کے لیے کارآمد اقامہ ہونا لازمی ہے، ایسے افراد جن کا اقامہ ایکسپائر ہے جب تک وہ اپنا اقامہ تجدید نہیں کراتے ان کا فائنل ایگزٹ ویزا نہیں لگایا جاسکتا۔

    واضح رہے کہ سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے قانون کے مطابق غیرملکی کارکنوں کے مملکت میں قانونی قیام کے لیے اقامہ بنیادی ضرورت ہے۔

    اقامہ کی سالانہ بنیاد پر تجدید کی جاتی ہے، اقامہ ایکسپائر ہونے پرجرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ ایکسپائر اقامہ کی وجہ سے غیرملکی کارکن کا بینک اکاؤنٹ بھی سیز ہوجاتا ہے جب تک اقامہ تجدید نہیں ہوتا اکاؤنٹ اوپن نہیں ہوتا۔

    فائنل ایگزٹ کے لیے بھی ضروری ہے کہ اقامہ کارآمد ہواس کی مدت ایک ماہ یا اس سے کم ہی کیوں نہ ہواس لیے وہ افراد جو فائنل ایگزٹ پرجانا چاہتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے اقامے ایکسپائر ہونے سے قبل خروج نہائی ویزہ حاصل کرلیں۔

    خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگانے کے بعد قانونی طور پرغیر ملکی کارکن کو 60 دن مملکت میں قیام کرنے کی اجازت ہوتی ہے اس دوران اگر وہ سفر کرنے کا ارادہ ملتوی کردیتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ مذکورہ 60  روزہ مہلت ختم ہونے سے قبل خروج نہائی ویزے کو کینسل کرائے بصورت دیگر جرمانہ عائد ہوجاتا ہے۔

  • سعودی عرب: غیر ملکیوں کے ایکسپائر پاسپورٹ کے حوالے سے وضاحت

    سعودی عرب: غیر ملکیوں کے ایکسپائر پاسپورٹ کے حوالے سے وضاحت

    ریاض: سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ نے مملکت میں مقیم غیر ملکی افراد کے لیے ایکسپائر شدہ پاسپورٹ، نئے پاسپورٹ اور اس پر خروج و عودہ کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے گزشتہ برس سے آن لائن سروسز میں کافی تبدیلیاں کی ہیں جس سے اقامہ اور خروج و عودہ کی مدت میں اضافہ کرنے اور دیگر معاملات کی انجام دہی میں کافی سہولت ہوئی ہے۔

    جوازات کے قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کی معلومات اپ ڈیٹ رکھنے کے لیے بھی آن لائن سسٹم متعارف کروایا گیا ہے جس کی وجہ سے دور رہتے ہوئے بھی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

    امیگریشن قوانین کے تحت اقامہ ہولڈر غیر ملکی افراد کے پاسپورٹ کی تجدید کے بعد نئے پاسپورٹ کی انٹری کروانا ضروری ہوتا ہے۔ نئے پاسپورٹ کی جوازات کے سسٹم میں انٹری کروانے کے عمل کو عربی میں نقل معلومات کہا جاتا ہے۔

    آن لائن سسٹم سے نقل معلومات کروانے میں بھی کافی سہولت ہوئی ہے، اب پاسپورٹ تجدید کروانے کے بعد دور رہتے ہوئے بھی آن لائن طریقے سے نقل معلومات کی جاسکتی ہیں۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ کارکن چھٹی پر اپنے وطن گیا ہوا ہے جہاں اس کا پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کے بعد تجدید کروایا گیا ہے، کیا وہ نئے پاسپورٹ پر مملکت میں آسکتا ہے جبکہ خروج وعودہ کی مدت باقی ہے جو پرانے پاسپورٹ نمبر پر جاری ہوا تھا؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کارکن کے پاسپورٹ کی تجدید کے بعد کارکن کے کفیل اپنے ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے کارکن کے پاسپورٹ کی نقل معلومات کروا سکتے ہیں۔

    کارکن کے کفیل کو چاہیئے کہ وہ اپنے ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے تواصل سروس کو استعمال کرتے ہوئے کارکن کے نئے پاسپورٹ کی معلومات جوازات کے سسٹم میں فیڈ کروا دیں تاکہ کارکن کے واپس آنے کی صورت میں ہوائی اڈے پر کارکن کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    خیال رہے کہ پاسپورٹ کی نقل معلومات کروانا انتہائی ضروری امر ہے، پاسپورٹ بین الاقوامی سفری دستاویز ہوتی ہے جس کا کارآمد ہونا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔

    امیگریشن قانون کے تحت کارکن کے تجدید شدہ پاسپورٹ کی تفصیلات جس میں نئے پاسپورٹ کے اجرا اور ایکسپائری تاریخ اور تجدید کیے جانے کا مقام شامل ہے جوازات کے سسٹم میں فیڈ کیا جاتا ہے۔

    ابشر پلیٹ فارم پر تواصل سروس کے ذریعے پاسپورٹ کی تفصیلات باآسانی اپ ڈیٹ کروائی جاسکتی ہیں جس کے لیے کارکن کے پرانے اور نئے پاسپورٹ کے علاوہ اقامہ کارڈ کو اسکین کر کے ایک ہی فائل میں اپ لوڈ کی جائیں۔

    اسکین فائل ایک ہی ہو جس میں مذکورہ بالا تینوں چیزیں شامل ہوں، الگ الگ فائل اپ لوڈ نہیں کی جاسکتی۔ بعض لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ ہر فائل علیحدہ اپ لوڈ کرتے ہیں جس کی وجہ سے جب وہ نئی فائل اپ لوڈ کرتے ہیں تو پہلے اپ لوڈ کی جانے والی فائل ختم ہوجاتی ہے جس سے معاملہ مکمل نہیں ہوتا اور سسٹم اسے رد کردیتا ہے۔

  • سعودی حکام کی گھریلو ملازمین کے اقامے کے حوالے سے وضاحت

    سعودی حکام کی گھریلو ملازمین کے اقامے کے حوالے سے وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں گھریلو ملازمین کے اقامے کی تجدید اور خروج و عودہ کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی عرب میں غیر ملکی ملازمین کو 2 زمروں میں تقسیم کیا جاتا ہے جن میں گھریلو ملازمین اور کمرشل کیٹگری شامل ہے، گھریلو ملازمین میں ڈرائیور، خادمہ، چوکیدار، باورچی، فیملی ٹیچر وغیرہ شامل ہیں، جبکہ تجارتی شعبے کے ملازمین دوسری کیٹگری میں شامل ہیں۔

    دونوں شعبوں کے ملازمین میں بنیادی فرق فیسوں کا ہوتا ہے، کمرشل کارکنوں کی تعیناتی کا طریقہ کار گھریلو کارکنوں سے مختلف ہوتا ہے، جبکہ ان کے اقامہ کی فیسوں میں بھی فرق ہوتا ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سائق خاص کا اقامہ تجدید کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ سائق خاص کے اقامے کی تجدید کے لیے کارکن کے کفیل کو چاہیئے کہ وہ اپنے ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے اقامہ تجدید کی کارروائی کرے۔

    ابشر اکاؤنٹ سے اقامہ کی تجدید کی کمانڈ دینے سے قبل کارکن کے اقامہ کی فیس ادا کرنا ضروری ہے جو بینک کے ذریعے ادا کی جائے گی، فیس ادا کرنے سے قبل اقامہ تجدید نہیں کیا جا سکتا۔

    سائق خاص یعنی فیملی ڈرائیور یا اس زمرے میں شامل کارکنوں کے اقامہ کی سالانہ فیس 500 ریال ہوتی ہے، جبکہ ان پر وزارت افرادی قوت کی مد میں سعودائزیشن کی فیس عائد نہیں ہوتی۔

    اس لیے ان کے اقاموں کی تجدید براہ راست جوازات سے کی جاتی ہے، جبکہ تجارتی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید کے لیے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی، جس کا سابقہ نام وزارت محنت ہوا کرتا تھا، کی فیس ادا کرنے کے بعد ہی اقاموں کی تجدید جوازات سے کروائی جاتی ہے۔

    جوازات سے گھریلو ملازم کے حوالے سے ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ گھریلو ملازم جو چھٹی پر وطن گیا ہو اس کے خروج و عودہ میں توسیع کی جا سکتی ہے؟

    وزارت کا کہنا تھا کہ مملکت سے باہر گئے ہوئے غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کروانا ممکن ہے، اس کے لیے کارکن کے اسپانسر کو چاہیئے کہ وہ مطلوبہ مدت کی فیس جمع کروانے کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرنے کے لیے اپنے ابشر اکاؤنٹ کو استعمال کرے۔

  • پاسپورٹ ایکسپائر ہونے پر اقامے کی تجدید، سعودی حکام کی وضاحت

    پاسپورٹ ایکسپائر ہونے پر اقامے کی تجدید، سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم افراد کے پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کے بعد اقامے کی تجدید کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے مطابق غیر ملکیوں کے اقامے کا اجرا اور تجدید کے لیے پاسپورٹ اہم ہے، پاسپورٹ کی مدت پانچ یا 10 برس ہوتی ہے جبکہ اقامہ کی سالانہ بنیاد پر تجدید کی جاتی ہے۔

    جوازات کے سسٹم میں ہر غیر ملکی کارکن کے اقامے اور پاسپورٹ کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں، اگر کارکن کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہو چکی ہو تو سسٹم میں اقامہ کی تجدید ممکن نہیں ہوتی اس لیے پاسپورٹ ایکسپائر ہونے سے قبل اسے تجدید کروانا ضروری ہوتا ہے۔

    پاسپورٹ تجدید کروانے کے بعد اس کی معلومات جوازات کے سسٹم میں فیڈ کروانا ضروری ہوتی ہے تاکہ سسٹم اپ ڈیٹ رہے، پاسپورٹ کی معلومات جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ کروانے کے عمل کو عربی میں نقل معلومات کہا جاتا ہے۔

    غیر ملکی کارکن کے اہل خانہ اس کے زیر کفالت ہوتے ہیں جن کے معاملات کو جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ رکھنا کارکن کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے فیملی کے اقامے کی تجدید کے حوالے سے دریافت کیا ہے کہ اہل خانہ میں سے کسی ایک یا دو افراد کا پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کی صورت میں اقامہ تجدید کرایا جا سکتا ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ اہل خانہ میں سے کسی کا پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کی صورت میں سربراہ خانہ کے اقامہ کی تجدید میں کوئی امر مانع نہیں ہوتا۔

    واضح رہے کہ سربراہ خانہ کے اقامہ کی تجدید کے ساتھ ہی تمام اہل خانہ کے اقامے کی از خود تجدید ہو جاتی ہے، جس کے لیے فیملی پر عائد ماہانہ بنیاد پر فیس ادا کرنا بنیادی شرط ہے۔

    جوازات کے قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے اقامہ کارڈ پر اب مقررہ مدت ختم ہونے کی تاریخ درج نہیں کی جاتی جبکہ قبل ازیں اقامہ کارڈ ایک برس کے لیے بنایا جاتا تھا جسے تجدید کے وقت دوسرا پرنٹ کرنا ضروری ہوتا تھا۔

    اب یہ سسٹم ختم کردیا گیا ہے اوراقامہ کارڈ پر مقررہ مدت ختم ہونے کی تاریخ (ایکسپائری) درج نہیں کی جاتی۔

    اقامہ تجدید کے لیے مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد سسٹم میں سالانہ بنیاد پر تجدید کردی جاتی ہے، اقامے کی تجدید ہوتے ہی اقامہ ہولڈر کے موبائل پر پیغام ارسال کردیا جاتا ہے جبکہ جوازات کے ابشر پورٹل پر بھی کارکن کے اقامے کی تاریخ درج کردی جاتی ہے۔

    کارکن چونکہ اپنے اہل خانہ کا کفیل ہوتا ہے اس لیے تجدید کے وقت صرف سربراہ خانہ کے اقامے کی تجدید کے لیے کارآمد پاسپورٹ کا ہونا لازمی ہے۔

  • سعودی عرب: اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

    سعودی عرب: اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

    ریاض: سعودی عرب میں اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں دوسرا بنوانے کے حوالے سے وضاحت و ہدایات جاری کردی گئیں، دوسرا کارڈ جاری کروانے کا طریقہ کار مقرر کیا گیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق گمشدہ اقامہ کارڈ کے بدلے میں نیا کارڈ جاری کروانے کے حوالے سے ایک شخص نے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ میرا اقامہ کارڈ گم ہوگیا ہے، دوسرا کارڈ حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے اور کیا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    جوازات کی جانب سے گمشدہ کارڈ کے بدلے میں دوسرا کارڈ جاری کروانے کا طریقہ کار مقرر کیا گیا ہے، اقامہ کارڈ گم ہونے پر دوسرا کارڈ حاصل کرنے کے لیے جرمانے کی ادائیگی لازمی ہے۔

    اقامہ کارڈ گم ہونے کی صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کرنا ہوگا، جوازات کی جانب سے مقررہ کردہ ضوابط کے تحت اقامہ کارڈ گم ہونے پر اس کے بارے میں سب سے پہلے جوازات کے متعلقہ شعبے کو مطلع کرنا ضروری ہے۔

    وہ علاقے جہاں جوازات کے ذیلی دفاتر نہیں وہاں علاقے کے پولیس اسٹیشن میں اقامہ گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی جائے، رپورٹ درج کرواتے وقت کارڈ گم ہونے کے مقام کی بھی نشاندہی کرنا ضروری ہے۔

    جرمانے کی ادائیگی اور جوازات کو مطلع کرنے کے بعد اقامہ ہولڈر کے سپانسر کی جانب سے جوازات کو درخواست دینا ہوتی ہے جس میں دوسرا اقامہ کارڈ جاری کرنے کے حوالے سے وضاحت درج کرتے ہوئے اقامہ گم ہونے کے مقام اور تاریخ کی بھی وضاحت کی جائے۔

    جوازات کو دی جانے والی درخواست کے ساتھ جس کا اقامہ گم ہوا ہے اس کے پاسپورٹ اور گمشدہ اقامہ کی کاپی (اگر دستیاب ہو) بھی لگائی جائے۔

    جوازات کے ادارے میں اقامہ گم ہونے پر دوسرا کارڈ حاصل کرنے کے لیے مقررہ فارم موجود ہوتا ہے جسے بھر کر مذکورہ درخواست اور پاسپورٹ کی فوٹو کاپی کے ساتھ منسلک کیا جائے۔

    اگر گم شدہ اقامہ کی مدت میں ایک برس یا اس سے کم وقت باقی ہے تو ایک برس کی فیس ادا کی جائے گی جو کہ 500 ریال ہوتی ہے، یہ فیس جرمانے کی رقم کے علاوہ ہوگی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق سعودی عرب میں ورک ویزے پر رہنے والے کارکن اپنے اقامے کے معاملات کے لیے خود جوازات کے دفتر سے رجوع نہیں کر سکتے۔

    کارکن کا سپانسر یا اس کا مقرر کردہ نمائندہ جسے سپانسر کی جانب سے مختار نامہ جاری کیا گیا ہو وہ ہی جوازات کے دفتر سے رجوع کر کے کارکن کے اقامہ یا دیگر معاملات کو حل کر سکتا ہے۔

    غیر ملکی کارکنوں کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے زیر کفالت اہل خانہ کے اقامے کی تجدید یا دیگر معاملات کے حل کے لیے جوازات کے ادارے سے خود رجوع کریں۔

  • سعودی حکام کی ویزوں اور اقاموں سے متعلق اہم ہدایات جاری

    سعودی حکام کی ویزوں اور اقاموں سے متعلق اہم ہدایات جاری

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں رہائش پذیر غیر ملکیوں اور ان کے اہل خانہ کے ویزوں اور اقاموں سے متعلق اہم ہدایات جاری کی ہیں۔

    سعودی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں رہنے والے غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کو اپ ڈیٹ رکھیں، قانون کے مطابق اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں 500 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

    اگر اقامہ کی تجدید میں دوسرے برس بھی تاخیر ہوتی ہے تو اس صورت میں جرمانہ ایک ہزار ریال عائد کیا جاتا ہے جبکہ تیسری بار تاخیر پر قانون کے مطابق اقامہ ہولڈر کو ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔

    اقامہ اور ہروب کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ سپانسر نے ہروب فائل کر دیا ہے جبکہ پاسپورٹ اور اقامہ بھی اس کے پاس ہے، نہ وہ فائنل ایگزٹ لگاتا ہے اور نہ اقامہ دیتا ہے، میں واپس جانا چاہتا ہوں کیا کروں؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ مذکورہ کیس میں وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے ذیلی ادارے سے رجوع کریں اور کیس کی تفصیل لکھ کر درخواست دیں تاکہ وہ معاملے کا مناسب حل نکالیں۔

    واضح رہے کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے تحت لیبر کورٹس قائم ہیں جہاں آجر و اجیر کے مابین تنازعات کو حل کیا جاتا ہے۔ اس مد میں وزارت افرادی قوت کے ذیلی لیبر کورٹس میں درخواست دائر کرنے سے قبل اس امر کا جائزہ لیا جائے کہ ہروب فائل کیے جانے کی وجوہ کیا تھیں۔

    عدالت میں ہروب کو چیلنچ کرنے کے لیے ٹھوس اور واضح ثبوت کا ہونا ضروری ہے جس میں یہ ثابت کیا جا سکے کہ ہروب غلط لگایا گیا ہے۔

    اگر عدالت میں یہ ثابت ہوجائے کہ ہروب غلط لگایا گیا ہے تو اس صورت میں عدالت ہروب کو کینسل کرنے کا حکم دیتی ہے جس کے بعد اقامہ تجدید کروانے کے بعد خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگایا جا سکتا ہے۔

    ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ اقامہ ختم ہوئے 80 دن گزر چکے ہیں، خروج نہائی جانا چاہتا ہوں مگر اہل خانہ پر عائد فیس ادا نہیں کی کیا کروں؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزے کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کارآمد ہو اور اس کی مدت میں کم از کم 60 دن باقی ہوں۔

    اقامہ تجدید کروانے کے بعد خروج نہائی فائنل ایگزٹ لگایا جا سکتا ہے، جہاں تک اہل خانہ کی فیس جسے عربی میں رسوم المرافقین کہا جاتا ہے کہ حوالے سے دریافت کیا گیا ہے تو یہ ادا کرنا ضروری ہے۔

  • فائنل ایگزٹ کی مدت کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    فائنل ایگزٹ کی مدت کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    سعودی محکمہ جوازات نے مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے رہائشی کارڈ اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری (خروج و عودہ) یا فائنل ایگزٹ (خروج نہائی) کے حوالے سے وضاحتیں پیش کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کے رہائشی کارڈ اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ جسے عربی میں خروج نہائی کہا جاتا ہے کا ذمہ دار ادارہ جوازات ہے۔

    جوازات کے قانون کے مطابق فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی کی کوئی فیس نہیں ہوتی جبکہ ایگزٹ ری انٹری کی فیس مقرر ہے جو کہ ماہانہ حساب سے وصول کی جاتی ہے۔

    ایک شخص نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ خروج نہائی کے لیے پاسپورٹ کی کم از کم کتنی مدت ہونا لازمی ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی کے لیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ کی مدت میں کم از کم 60 دن باقی ہوں۔

    اگر پاسپورٹ ایکسپائر ہونے میں مدت کم ہوگی تو خروج نہائی ویزا جاری نہیں ہوگا، فائنل ایگزٹ ویزا لگائے جانے کے بعد صارف کو 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے، اس دوران وہ اپنے جملہ امور نمٹا سکتا ہے۔

    مقررہ مدت کے اندر سفر کرنا ضروری ہوتا ہے، امیگریشن قانون کے مطابق پاسپورٹ بین الاقوامی سفری دستاویز ہے جس کا سفر کے وقت کارآمد ہونا لازمی ہے۔

    جوازات کے قانون کے تحت غیر ملکی کارکن کو دی جانے والی 60 روزہ مہلت کی وجہ یہی ہے کہ اس دوران وہ اپنے معاملات نمٹا سکے، خروج نہائی لگائے جانے کے بعد مملکت میں کارکن کا قیام 60 روز تک قانونی تصور ہوتا ہے۔

    فائنل ایگزٹ ویزا لگائے جانے کے بعد اگرچہ جوازات کے مرکزی سسٹم میں غیر ملکی کارکن کی فائل عارضی طورپربند کردی جاتی ہے تاہم اسے مستقل طور پر اس وقت ہی بند کیا جاتا ہے جب کارکن مملکت سے نکل جاتا ہے اور ہوائی اڈے پر موجود امیگریشن کاؤنٹر سے اس کا ایگزٹ لگا دیا جاتا ہے۔

    ایئرپورٹ کے امیگریشن کاؤنٹر سے کارکن کا ایگزٹ لگائے جانے کے بعد جوازات کے مرکزی کنٹرول سسٹم میں کارکن کی فائل کلوز کردی جاتی ہے۔

    جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کیا خروج نہائی کی مدت میں اضافہ یا اسے تبدیل کیا جاسکتا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ فائنل ایگزٹ ویزا اسٹمپ ہونے کے بعد اس کی مدت میں نہ توسیع کی جاسکتی ہے اور نہ ہی اسے تبدیل کیا جاتا ہے۔

    خروج نہائی لگانے کے بعد 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے، اس دوران سفر کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اگرکسی نے خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگایا اور اس کا ارادہ سفر کرنے کا نہ ہو تو اس صورت میں اسے چاہیئے کہ وہ اپنے اسپانسر کے ذریعے ویزے کو مقررہ 60 روزہ مدت کے اندر کینسل کروائے۔

    ویزے کو مقررہ مدت کے اندر کینسل کروانے کے بعد دوبارہ جب جانا ہو اس وقت ویزا حاصل کیا جاسکتا ہے، خروج نہائی کو مقررہ مدت کے اندر کینسل نہ کروانے پر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اور دوبارہ خروج نہائی ویزا اسی وقت جاری کروایا جاسکتا ہے جب اقامہ کارآمد ہو۔