Tag: iqama

  • سعودی عرب: اقامے میں تصویر کیسے تبدیل کرائیں؟

    سعودی عرب: اقامے میں تصویر کیسے تبدیل کرائیں؟

    ریاض: سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن اور ان کے اہل خانہ اقامے میں تصویر کیسے تبدیل کرائیں، اس سلسلے میں محکمہ پاسپورٹ نے طریقہ کار بتا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا ہے کہ بیٹے کے اقامے میں لگی تصویر پرانی ہو چکی ہے، اور بیٹے شکل میں کچھ تبدیلی آ چکی ہے، کیا اقامے میں لگی تصویر کو تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    محکمہ پاسپورٹ ’جوازات ‘ کی جانب سے تارکین کے اہل خانہ کے اقامے میں فوٹو کی تبدیلی کے حوالے سے کہا کہ اقامہ میں موجود تصویر اور بچوں کی شکل میں تبدیلی ہونے کی صورت میں جوازات کے دفتر سے رجوع کر کے تصویر کو اپ ڈیٹ کرایا جا سکتا ہے۔

    جوازات کی جانب سے ٹویٹر پر بتایا گیا کہ اقامے میں لگی تصویر کی تبدیلی کا مرحلہ مشکل نہیں، جوازات کے دفتر جانے کے لیے پیشگی وقت حاصل کریں، کیوں کہ کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر پیشگی وقت لینے والوں کو ہی وقت مقررہ پر دفتر میں جانے کی اجازت ہوتی ہے۔

    خروج نہائی ویزا،  اہم وضاحت

    واضح رہے مملکت میں مقیم تارکین کے اہل خانہ جن میں اہلیہ اور بچے شامل ہیں، کے اقامہ کارڈ پر ایکسپائری ڈیٹ درج نہیں ہوتی جو غیر محدود مدت کا ہوتا ہے جب کہ ورک ویزے پر مقیم تارکین کے اقامہ کارڈ کی مدت 5 برس ہوتی ہے۔

    جوازات کے سسٹم میں اقامہ کی مدت سالانہ بنیاد پر بڑھائی جاتی ہے جب کہ کارڈ وہی رہتا ہے جس کی وجہ سے اکثر لوگوں کے بچے جن کے اقاموں پر 5 یا زیادہ برس قبل کی تصویر لگی تھی ان میں وقت کے ساتھ ساتھ فرق آنے پر شناخت مشکل ہو جاتی ہے اس حوالے سے جوازات میں تصویر اپ ڈیٹ کا سسٹم رکھا گیا ہے۔

    یہ بھی یاد رہے کہ اگر کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانہ کیا گیا ہو، تو چالان کی رقم پہلے ادا کرنا ضروری ہے، اس کے بغیر خروج وعودہ ویزے یا اقامے کی تجدید نہیں ہوگی۔

    جوازات کے ٹویٹر اکاونٹ پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کے جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں اقامہ تجدید نہیں کرایا جا سکتا، علاوہ ازیں خروج وعودہ یا خروج نہائی ویزا بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا، اقامہ تجدید کے لیے لازمی ہے کہ درخواست گزار کی فائل مرکزی سسٹم میں کسی بھی طرح کے جرمانے یا ادائیگی سے خالی ہو۔

    اس ضمن میں ٹریفک چالان بھی شمار کیے جاتے ہیں، اگر کسی کے ذمہ ٹریفک چالان ہوں تو ان کے اقامہ کی تجدید یا خروج وعودہ اور فائنل ایگزٹ اس وقت تک نہیں لگایا جا سکتا جب تک چالان کی رقم ادا نہ کر دی جائے۔

  • سعودی حکام کی ویزا اور اقامہ سے متعلق اہم وضاحت

    سعودی حکام کی ویزا اور اقامہ سے متعلق اہم وضاحت

    ریاض: سعودی محکمہ پاسپورٹ نے ویزا اور اقامہ کے بارے میں لوگوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے اہم وضاحتیں کی ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ آجر اور اجیر کے حوالے سے موجود قوانین کی آگاہی ضروری ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر محکمہ پاسپورٹ سے پوچھا گیا کہ سائق خاص (فیملی ڈرائیور) کا خروج نہائی لگایا تھا مگر گزشتہ برس سفری پابندی کے باعث وہ نہ جا سکا اب دوبارہ خروج نہائی لگوانا چاہتا ہوں، کیا اقامہ ایکسپائر ہوگیا ہے؟

    محکمہ پاسپورٹ نے جواب دیا کہ خروج نہائی ویزا لگانے کے بعد 60 دن کی مہلت ہوتی ہے، اس دوران سفر کرنا لازمی ہے اگر سفر نہ کیا جائے تو 60 دن ختم ہونے سے قبل اسے کینسل کروانا ہوگا۔

    اس مدت کے دوران خروج نہائی ویزا استعمال نہیں کیا گیا اور مقررہ مدت بھی ختم ہو گئی ہے، اس لیے لازمی ہے کہ جرمانہ جو کہ 1 ہزار ریال ہے، ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کیا جائے، بعد ازاں خروج نہائی یا خروج وعودہ ویزا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ ان کے اہلخانہ جو مملکت سے باہر گئے ہوئے تھے لیکن کرونا کے باعث عائد سفری پابندی کی وجہ سے اہل خانہ واپس نہیں آسکے، کیا اس کے لیے خروج و عودہ کی مدت میں ابشر اکاونٹ سے توسیع کروائی جا سکتی ہے؟

    محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ غیر ملکیوں کی سہولت کے لیے خروج و عودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کا اختیار دیا گیا ہے، خروج و عودہ کی مدت میں ابشر اکاؤنٹ سے توسیع کروائی جاسکتی ہے تاہم اس کے لیے مقررہ فیس جمع کروانے کے بعد توسیع کروائیں۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کے بعد حکومت کی جانب سے خصوصی طور پر ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے خروج و عودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کا آپشن فراہم کیا گیا ہے تاہم بعض افراد اس حوالے سے غلطی یہ کرتے ہیں کہ وہ فیس جمع نہیں کرواتے یا کچھ لوگ فیس جمع کروانے کے بعد یہ تصور کر لیتے ہیں کہ ویزے کی مدت میں توسیع ہوگئی۔

    فیس جمع کروانے کے بعد لازمی ہے کہ ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی کمانڈ دی جائے تاکہ کارروائی مکمل ہو سکے۔

    ہر دو صورتوں میں پراسس مکمل کرنا لازمی ہے، مطلوبہ دنوں یا ماہ کی فیس جمع کروانے کے بعد جوازات کے ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے باقی کارروائی مکمل کرنا بھی لازمی ہے۔

  • کویت نے تارکین وطن کو بڑی خوشخبری سنا دی

    کویت نے تارکین وطن کو بڑی خوشخبری سنا دی

    کویت سٹی: کویتی حکومت نے تارکین وطن کو بڑی خوشخبری سناتے ہوئے 3 لاکھ افراد کے اقاموں کی تجدید کردی، مختلف ممالک میں پھنسے تارکین وطن واپس کویت آسکیں گے۔

    کویتی میڈیا کے مطابق مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کے لیے 3 لاکھ اقاموں کی تجدید کردی گئی ہے۔

    وزارت داخلہ اور عوامی افرادی قوت کی دو باڈیز اور سول انفارمیشن مشترکہ خود کار نظام کا حصہ ہیں جس میں کرونا وائرس کے نتیجے میں ہوائی اڈوں کی بندش اور ٹکٹوں کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے بیرون ملک پھنسے ہوئے تارکین وطن کے 3 لاکھ سے زائد رہائشی اقاموں اور ورک پرمٹ کی تجدید پر عملدر آمد کیا گیا۔

    سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں اداروں نے وزارت داخلہ کے تعاون سے بیرون ملک مقیم افراد کے رہائشی اقاموں کی تجدید کی اجازت دینے کے فیصلے کی روشنی میں اور وبائی مرض کی وجہ سے صحت کی ضروریات کے تسلسل کے ساتھ 6 ماہ سے زائد کا عرصہ ملک سے باہر رہنے کے باوجود آن لائن مشترکہ خود کار نظام کے ذریعے تجدید کا طریقہ کار مکمل کرلیا ہے۔

    ذرائع نے تصدیق کی کہ پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت نے کاروباری مالکان پر کارکنوں کے حقوق کی ضمانت اور مالی واجبات کی ادائیگی کے سلسلے میں نئے طریقہ کار کا اطلاق کرنا شروع کردیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نئے ضوابط کے تحت کارکنوں کو خود کار نظام کے ذریعہ معلومات جمع کروانے اور تفویض کردہ نمبروں کے ذریعے ملک سے باہر ہونے پر بھی اپنی شکایات درج کرنے کی اجازت ہوگی۔

    اتھارٹی میں ایمپلائمنٹ پروٹیکشن سیکٹر، کاروباری مالکان کے خلاف مالی واجبات کی ادائیگی اور ماہانہ تنخواہوں کے سلسلے میں درج ہزاروں شکایات کا بھی مطالعہ کر رہا ہے۔

  • سعودی عرب: اقامہ فیس کے حوالے سے اہم وضاحت

    سعودی عرب: اقامہ فیس کے حوالے سے اہم وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے نئے قانون کے تحت غیر ملکیوں کی اقامہ فیس کے طریقہ کار کی وضاحت کی ہے، نیا قانون 15 مارچ 2021 سے نافذ ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت محنت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ملازمت کے نئے قانون میں کفالت کے بجائے ملازمت کا معاہدہ اہم ہوگا۔ آجر کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ کارکن کی مرضی کے بغیر اس کے سفر پر پابندی عائد کرے یا کسی دوسری جگہ ملازمت کرنے پر پابندی لگائے۔

    مملکت میں نئے قانون محنت کے حوالے سے، جو 15 مارچ 2021 سے نافذ کیا جانے والا ہے ایوان ہائے صنعت و تجارت نے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی مخصوص کمیٹی کے اشتراک سے آن لائن سیمینار منعقد کیا تھا۔

    سیمینار میں ملازمت کے ماحول کو بہتر بنانے والی تفتیشی کمیٹی کے سیکریٹری سطام بن عامر الحربی اور وزارت کے محنت کے سیکریٹری برائے منصوبہ بندی انجینئر ہانی عبد المحسن المعجل کے علاوہ متعدد سرمایہ کاروں و صنعت کاروں نے شرکت کی۔

    وزارت کی جانب سے بتایا گیا کہ مجوزہ قانون کا مقصد مملکت میں لیبر مارکیٹ کو بہتر بنانا اور خامیوں کو دور کرتے ہوئے آجر و اجیر کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے جس کے لیے اہم ترین شق معاہدہ ملازمت ہوگا۔

    وزارت کا کہنا تھا کہ مجوزہ قانون کے لیے ملازمت کی منتقلی کے حوالے سے 700 سے زائد سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کی آرا حاصل کی گئی ہیں علاوہ ازیں کارکن کے خروج و عودہ اور دیگر نکات پر ان کی رائے حاصل کی گئی۔

    وزارت کے سیکریٹری سطام الحربی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ آجر و اجیر کا بنیادی تعلق معاہدہ ملازمت سے ہوگا جس کی پاسداری دونوں پر لازم ہوگی جبکہ کارکن کو یہ حق ہو گا کہ وہ ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے اپنا ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کر سکے تاہم اس عمل کے لیے درکار ضروری شرائط طے کی جائیں گی۔

    فریقین ورک ایگریمنٹ پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے، کسی بھی اختلاف کی صورت میں لیبر کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

    سیکریٹری کا مزید کہنا تھا کہ نئے قانون محنت کے تحت کسی بھی کارکن کو ایک ادارے یا کمپنی سے دوسرے ادارے یا کمپنی میں جانے کی اجازت ہوگی، اس مد میں سعودی یا غیر ملکی کارکن میں کوئی تخصیص نہیں ہوگی۔

    کارکن معاہدے کی پاسداری کا پابند ہوگا جبکہ آجر اپنے تحفظات کے حوالے سے کارکن کو آگاہ کرے گا تاکہ انہیں مدنظر رکھتے ہوئے معاہدہ کیا جائے۔ تاہم کسی بھی طور آجر کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ سفر کے حوالے سے کارکن کو پابند بنائے۔

    معاہدہ ملازمت ابشر سسٹم کے ذریعے مربوط کیا جائے گا تاکہ فریقین اس کی پابندی کریں اور کسی بھی تنازعے کی صورت میں وہ دستاویز متعلقہ ادارے کو پیش کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کارکن کو یہ حق ہوگا کہ وہ ایگریمنٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد خروج نہائی یا خروج عودہ حاصل کر سکے۔

    کارکن اس امر کا بھی پابند ہوگا کہ اگر اسے مقررہ مدت کے دوران کسی دوسرے ادارے یا کمپنی میں ملازمت نہیں ملے تو وہ مملکت سے چلا جائے۔

    سیکریٹری برائے منصوبہ بندی ہانی عبد المحسن المعجل کا کہنا ہے کہ کفالت سسٹم کا کوئی وجود نہیں بلکہ مشروط معاہدہ ملازمت ہی قابل عمل قانون ہوگا، کارکن کے جانے کی صورت میں اگر کمپنی گرین کیٹگری میں ہوگی تو اسے فوری طور پر دوسرا ویزہ جاری کردیا جائے گا جبکہ ریڈ کیٹگری کی صورت میں متبادل ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔

    کارکن کے اقامے اور اس کی فیسوں کے حوالے سے کہا گیا کہ اس حوالے سے نکات پر غور جاری ہے، ممکن ہے کہ اقامہ فیس سالانہ کے بجائے سہ ماہی کردی جائے۔ نئے قانون کے مطابق اگر کارکن نے 2 برس کا معاہدہ کیا ہے اور اسے مکمل کرنے سے قبل چلا گیا تو اس پر جرمانہ عائد ہوگا جس کی وضاحت پہلے سے کی گئی ہوگی۔

  • کویت: رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن

    کویت: رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن

    کویت سٹی: کویتی حکام نے رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن کا اعلان کر دیا، رہائشی اقامہ کی تجدید کے لیے یکم دسمبر سے لے کر 31 دسمبر تک ایک ماہ کی مدت دی گئی ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن کا اعلان کر دیا ہے۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے تقرریوں کی بکنگ کا پلیٹ فارم وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر شروع کردیا گیا ہے۔

    رہائشی اقامہ کی تجدید کے لیے یکم دسمبر سے لے کر 31 دسمبر تک ایک ماہ کی مدت دی گئی ہے۔

    وزارت داخلہ کے مطابق اگر خلاف ورزی کرنے والا تفتیشی حکام کے حوالے کیے بغیر رہائش پذیر وصول کرنا اور جرمانے ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے پلیٹ فارم میں داخل ہو کر رہائشی امور کے متعلقہ شعبے کا جائزہ لینے کے لیے ملاقات کرنی ہوگی۔

    وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ اگر محکمہ داخلہ کی ویب سائٹ پر تاریخوں کی دستیابی کے مطابق تقرری کے حصول کے لیے محکمہ میں تقرری دستیاب نہیں ہے تو اس کا تقرر حاصل کرنے کے لیے کسی دوسرے محکمے میں منتقل کردیا جاتا ہے۔

    وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ اگر خلاف ورزی کرنے والے کا کفیل کویتی ہے تو جائزہ سروس مراکز کے ذریعے ہوتا ہے اور باقی مضامین کا رہائشی امور کے محکموں کی طرف سے اپنے بیان میں تقرری لینے کے بعد جائزہ لیا جاتا ہے۔

    وزارت نے تصدیق کی کہ پلیٹ فارم میں ایسے ہر قسم کے رہائشی اقاموں اور انٹری ویزا کی خلاف ورزی کرنے والوں کو شامل کیا گیا ہے جن کے رہائشی اقامے یا داخلہ ویزا کی میعاد یکم جنوری 2020 یا اس قبل ختم ہوچکی ہے۔

  • کویت میں گھریلو ملازمین کے لیے ایک اور سہولت

    کویت میں گھریلو ملازمین کے لیے ایک اور سہولت

    کویت سٹی: کویتی حکام نے کویت میں کام کرنے والے گھریلو ملازمین کے لیے نئی سہولت کا آغاز کردیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے گھریلو ملازمین کو ڈرائیور کے اقامے کی منتقلی کی اجازت دے دی ہے۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے گھریلو ملازمین یا اس پیشے سے ملتی جلتی حیثیت رکھنے والے افراد کے اقاموں کو ڈرائیور کے اقامے پر منتقلی کی اجازت دے دی ہے اس سے قطع نظر کہ اس کے آبائی ملک میں ڈرائیونگ کا لائسنس جاری ہوا ہے یا نہیں۔

    ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ریذیڈنسی امور بریگیڈیئر جنرل حماد التوالہ نے ایک سرکلر جاری کیا جس میں کہا گیا کہ انہیں ڈرائیور کے پیشے میں گھریلو ملازمین کی منتقلی کی منظوری اور دستخط کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

  • کویتی اقامے رکھنے والے افراد کے لیے وضاحت جاری

    کویتی اقامے رکھنے والے افراد کے لیے وضاحت جاری

    کویت سٹی: کویتی حکام نے واضح کیا ہے کہ کویت کے اقامے رکھنے والے افراد کسی بھی وقت کویت میں داخل ہوسکتے ہیں، کسی بھی فرد کو روکے جانے کے حوالے سے پھیلنے والی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں۔

    کویتی میڈیا کے مطابق رہائشی امور کی عمومی انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزارت داخلہ کی طے شدہ صحت کی ضروریات کے مطابق جائز رہائشی اقامہ رکھنے والے افراد کو کویت میں داخلے کا حق حاصل ہے۔

    محکمہ ریزیڈنسی کے امور نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ کویت سے باہر دوسرے ممالک میں پھنسے ہوئے تارکین وطن اگر 31 دسمبر تک کویت میں داخل نہیں ہوئے تو انہی 31 دسمبر کے بعد ملک میں داخلہ نہیں ملے گا۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ جو لوگ کویت سے باہر ہیں وہ اپنے رہائشی اجازت نامے کی آن لائن تجدید کر سکتے ہیں جس کے لیے رہائشی امور کے محکمہ سے نظر ثانی کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

    اگر وزارت داخلہ نے ملک سے باہر پھنسے تارکین وطن کے لیے نئے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا بھی تو وزارت داخلہ میں تعلقات عامہ کی عام انتظامیہ کے ذریعہ اس بات کا باضابطہ طور پر اعلان کیا جائے گا۔

    جنرل ریذیڈنسی امور کا کہنا ہے کہ کوئی بھی رہائشی جس کے پاس جائز رہائشی اقامہ ہے، چاہے وہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہو کویت میں داخل ہونے کا حق دار ہے بشرطیکہ صحت سے متعلق احکامات اور ضروریات پوری کی جائیں، خاص طور پر 34 ممنوعہ ممالک کے شہریوں کے لیے کویت میں داخل ہونے سے پہلے 14 دن غیر پابندی والے ملک میں رہنا ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق تمام اقامتی رہائشی اجازت ناموں خاص طور پر آرٹیکل 22 کی آن لائن تجدید کی گئی ہے جس سے ان والدین کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اگر ان کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں، تو 6 ماہ سے زیادہ کویت سے باہر رہنے کے باوجود ان کے رہائش اقامے منسوخ ہونے کا خدشہ نہیں ہے۔

    ذرائع نے وزٹ یا انٹری ویزا کے بارے میں بتایا کہ اس بارے میں ابھی تک کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں جبکہ اس طرح کا فیصلہ عام طور پر وزرا کی کونسل کے ذریعے جاری کیا جاتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزٹ ویزا کے فیصلے میں توسیع انسانی بنیادوں پر جاری کی گئی تھی، یکم ستمبر 2020 کو جاری کردہ وزارتی قرارداد کے تحت دیے گئے رہائشی اقاموں اور وزٹ ویزوں میں 3 ماہ کی توسیع کی شرط رکھی گئی ہے جو اس ماہ 30 نومبر 2020 کو اختتام پذیر ہوگی۔

    اس میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی لہٰذا میعاد ختم ہونے والے ویزا پر رہنے والے افراد کو اپنی حیثیت میں ترمیم کرنی ہوگی، علاوہ ازیں ان کو قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ملک چھوڑنا ہوگا۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ تارکین وطن اپنے پاسپورٹ کی میعاد کی مدت چیک کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ان کے اقامے کی تجدید کی جاسکے، پاسپورٹ کی میعاد رہائش کی مدت سے زیادہ ہونی چاہیئے۔

  • سعودی خواتین کی سہولت کے لیے اہم تجویز زیر غور

    سعودی خواتین کی سہولت کے لیے اہم تجویز زیر غور

    ریاض: سعودی عرب میں غور کیا جارہا ہے کہ سعودی خواتین کی غیر ملکی اولاد کے لیے اقامہ دائمہ جاری کیا جائے، اس کے لیے سعودی خاتون کی شادی متعلقہ ادارے کی منظوری سے ہونا ضروری ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مجلس شوریٰ کے 8 ارکان نے سعودی خواتین کی غیر ملکی اولاد کے لیے اقامہ دائمہ جاری کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

    شوریٰ کے ارکان کا کہنا ہے کہ اقامہ نظام میں ایک دفعہ کا اضافہ کیا جائے جس کے تحت سعودی خواتین کی غیر ملکی اولاد کو غیر معینہ مدت کے لیے بلا فیس اقامہ دائمہ جاری کیا جائے۔

    تاہم اس کے لیے سعودی خاتون کی شادی متعلقہ ادارے کی منظوری سے ہوئی ہو یا نکاح نامہ سرکاری ادارے کی طرف سے مصدقہ ہو۔

    ارکان شوریٰ نے نئی تجویز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی سعودی خواتین جن کی اولاد غیر ملکی ہیں وہ کئی مسائل سے دوچار ہیں۔ انہیں سعودی عرب میں رائج الوقت قانون شہریت کے تحت سعودی شہریت حاصل کرنے کا حق نہیں۔

    علاوہ ازیں سعودی ماؤں کی غیر ملکی اولاد کا اقامہ ماں کی موت پر ختم ہوجاتا ہے جس سے مملکت میں ان کا قیام غیر قانونی ہوجاتا ہے، انہیں یہاں رہنے کے لیے کفیل حاصل کرنا پڑتا ہے جبکہ کفیل کا حصول بے حد دشوار اور مشکل ہے۔

    ماضی میں اقامہ دائمہ کی تجویز مختلف شکل میں پیش کی گئی تھی۔ ارکان شوریٰ نے اس وقت تجویز دی تھی کہ وزارت داخلہ قانون شہریت کے لائحہ عمل پر نظر ثانی کر کے اسے جدید خطوط پر اس انداز سے استوار کرے کہ سعودی ماؤں کی غیر ملکی اولاد کو اقامہ دائمہ دیا جا سکے۔

    اس تجویز پر اس وقت مجلس شوریٰ میں کافی بحث ہوئی تھی، تجویز کے حق میں 74 ووٹ آئے تھے جبکہ منظوری کے لیے 76 ووٹ درکار تھے۔

  • دبئی کے شہریوں اور غیر ملکیوں کے لیے اہم ترین تجویز

    دبئی کے شہریوں اور غیر ملکیوں کے لیے اہم ترین تجویز

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں دبئی کے ایوان صنعت و تجارت نے تجویز دی ہے کہ موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقامہ فیس اور ریاستی خلاف ورزیوں پر مقرر تمام جرمانے منسوخ کردیے جائیں جبکہ ٹیکس میں بھی کمی کی جائے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کے مطابق دبئی ایوان تجارت نے اقامہ فیس میں کمی، جرمانوں کی منسوخی، ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں 2 فیصد اور بجلی و پانی کے بل میں 50 فیصد کمی کی تجویز دی ہے۔

    دبئی ایوان صنعت و تجارت نے تجویز دی کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس یا تو 2 فیصد تک کم کردیا جائے یا ٹیکس کی ادائیگی 2020 کے آخر تک ملتوی کردی جائے۔

    ایوان تجارت نے موجودہ مرحلے کے لیے تعمیری اقتصادی اسکیمیں تیار کرنے کے لیے وسیع البنیاد اقتصادی کونسل تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے، ایوان کا کہنا ہے کہ کسٹم ڈیوٹی نیز پانی، بجلی و خدمات فیس رواں سال کے آخر تک 50 فیصد تک کم کردی جائیں۔

    دبئی ایوان صنعت و تجارت نے نجی اداروں کی طرف سے موجودہ عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے جو تجاویز شیخ احمد بن سعد آل مکتوم کو پیش کی ہیں وہ یہ ہیں۔

    سرکاری ادارے اور اس کے ماتحت کمپنیاں ٹھیکے داروں، سامان درآمد کرنے والے تاجروں اور مستحق افراد کو مقررہ بجٹ کی قسطیں جلد از جلد ادا کریں۔

    حد سے زیادہ غیر ملکی عملے کو وطن واپس بھجوانے میں کمپنیوں کی مدد کی جائے، غیر ملکی ورکرز کی بے دخلی کے اخراجات کے لیے فنڈ فراہم کیے جائیں۔

    تجارتی لائسنسوں کے اجرا اور توسیع کی فیس 2020 تک یا تو منسوخ کردی جائے یا 50 فیصد تک کم کردی جائے۔

    دبئی میں کام کرنے والے تمام اداروں پر مقرر مارکیٹ فیس 2.5 فیصد سنہ 2020 کے آخر تک معطل کردی جائے۔

    کسٹم ڈیوٹی 2020 کے آخر تک 50 فیصد تک کم کردی جائے۔

    پانی بجلی اور خدمات فیس 50 فیصد تک کم کردی جائے۔

    ویلیو ایڈڈ ٹیکس کم کر کے یا تو 2 فیصد کردیا جائے یا ادائیگی 2020 کے آخر تک ملتوی کردی جائے اور کمپنیوں کی کیش پوزیشن بہتر بنانے کے لیے اس حوالے سے تمام جرمانے ختم کردیے جائیں۔

    اقامہ فیس کم کردی جائے، جن لوگوں کے اقامے ختم ہوگئے ہوں ان کے اقاموں میں توسیع کردی جائے۔ جن کے اقامے منسوخ ہوگئے ہوں وہ بھی سال رواں کے آخر تک بڑھا دیے جائیں اور اس حوالے سے تمام جرمانے منسوخ کردیے جائیں۔

    اقامے سے متعلق سہولت سرمایہ کاروں، عام افراد اور ان کے خاندانوں، سب کو دی جائے۔

    سنہ 2020 کے آخر تک وفاقی و ریاستی خلاف ورزیوں پر مقرر تمام جرمانے منسوخ کردیے جائیں۔

    دکانوں کے کرایوں کے معاہدے کسی شرط یا جرمانے کے بغیر منسوخ کرنے کی اجازت دی جائے۔

  • سعودی حکام کی منفرد اقامے کے حوالے سے اہم ہدایت

    سعودی حکام کی منفرد اقامے کے حوالے سے اہم ہدایت

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ غیر ملکی افراد منفرد اقامے کے لیے صرف سرکاری ویب سائٹ کا رخ کریں، اس کے علاوہ اور کسی فارم کی کوئی حیثیت نہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں منفرد اقامہ مرکز (پریمیئم ریذیڈنسی سینٹر) نے کہا ہے کہ منفرد اقامے کے حصول کے لیے فارم صرف سرکاری ویب سائٹ سے ہی ڈاون لوڈ کیا جائے۔

    مرکز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بعض غیر ملکی منفرد اقامے کی درخواست دینے کے لیے گوگل پلے اسٹور اور ایپل اسٹور سے ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کر رہے ہیں، یہ ایپلی کیشن منفرد اقامہ مرکز کے نام سے مختلف ویب سائٹس پر موجود ہیں، ان کی کوئی سرکاری حیثیت نہیں۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جو افراد منفرد اقامہ حاصل کرنے کے لیے قانونی کارروائی کرنا چاہتے ہوں وہ مرکز کی سرکاری ویب سائٹ سے فارم ڈاؤن لوڈ کریں۔

    منفرد اقامہ سینٹر کے مطابق اگر درخواستوں کی وصولی کے لیے کسی اور چینل کا اضافہ کیا گیا تو سرکاری اکاؤنٹ پر اس کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ سعودی حکومت نے ملکی معیشت کو سہارا دینے اور تیل پر انحصار کم کرتے ہوئے دیگر شعبوں کی جانب اپنا رخ کیا ہے، اس نئی پالیسی کے تحت غیر ملکیوں کے لیے ’اقامہ ممیزہ‘ یعنی منفرد اقامہ جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔