Tag: Iqbal Bano

  • اقبال بانو کی 81 ویں سالگرہ پر گوگل ڈوڈل ان کے نام

    اقبال بانو کی 81 ویں سالگرہ پر گوگل ڈوڈل ان کے نام

    معروف غزل گائیک و گلوکارہ اقبال بانو کی 81 ویں سالگرہ پر گوگل نے اپنا ڈوڈل ان کے نام کردیا۔

    بھارت کے شہر نئی دلی میں سنہ 1935 میں پیدا ہونے والی اقبال بانو کو بچپن سے ہی موسیقی سے لگاؤ تھا جسے پروان چڑھانے میں ان کے والد نے اہم کردار ادا کیا۔

    انہوں نے موسیقی کی تربیت استاد چاند خان سے حاصل کی اور سنہ 1950 میں اپنی فنی زندگی کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے کیا۔ سنہ 1952 میں شادی کے بعد اپنے شوہر کے ہمراہ پاکستان آگئیں اور ملتان میں رہائش پذیر ہوئیں تاہم شوہر کی وفات کے بعد ملتان سے لاہور منتقل ہوگئیں۔

    اقبال بانو کوغزل گائیکی کے ساتھ ساتھ کلاسیکل، نیم کلاسیکل، ٹھمری اور دادھرہ میں بھی خاص ملکہ حاصل تھا۔ وہ اردو، پنجابی، فارسی زبانوں پر مکمل عبور رکھتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مختلف زبانوں میں غزل گائیکی میں اپنی خصوصی مہارت سے نمایاں مقام حاصل کیا۔

    اقبال بانو نے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ اپنے خوبصورت انداز میں گا کر اسے شہرت دوام بخش دی۔ برصغیر سمیت دنیا بھر میں جہاں بھی اردو سمجھی جاتی ہے وہاں یہ نظم جبر کے خلاف مزاحمت کا استعارہ ثابت ہوتی رہی ہے۔

    انہوں نے فلم گمنام، قاتل، انتقام، سرفروش، عشق لیلیٰ اور ناگن جیسی سپر ہٹ فلموں میں گیت گائے۔ فلم قاتل میں ان کی آواز میں گایا ہوا گیت پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے، نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا، انہیں سنہ 1990 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔

    اقبال بانو 21 اپریل 2009 کو 74 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد جہان فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔

  • اقبال بانو کی برسی‘ سنئے ان کی 6 مشہورغزلیں

    اقبال بانو کی برسی‘ سنئے ان کی 6 مشہورغزلیں

    لاہور: معروف غزل گائیک و گلوکارہ اقبال بانو کو مداحوں سے بچھڑے 8 برس بیت گئے‘ ان کی آواز میں گایا فیض احمد فیض کا کلام ’ہم دیکھیں گے‘ آج بھی پاکستان کے عوام دلوں کی آواز ہے۔

    بھارت کے شہر نئی دلی میں سن1935 میں پیدا ہونے والی اقبال بانو کو بچپن سے ہی موسیقی سے لگاؤتھا جسے پروان چڑھانے میں ان کے والد نے اہم کردارادا کیا۔

    انھوں نے موسیقی کی تربیت استاد چاند خان سے حاصل کی اور1950 میں اپنی فنی زندگی کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے کیا۔ 1952 میں شادی کے بعد اپنے شوہر کے ہمراہ پاکستان آگئیں اورملتان میں رہائش پذیر ہوئیں تاہم شوہر کی وفات کے بعد ملتان سے لاہور منتقل ہوگئیں۔

    اقبال بانو کوغزل گائیکی کے ساتھ ساتھ کلاسیکل، نیم کلاسیکل، ٹھمری اوردادھرہ میں بھی خاص ملکہ حاصل تھا۔ وہ اردو، پنجابی ، فارسی زبانوں پر مکمل عبور رکھتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے مختلف زبانوں میں غزل گائیکی میں اپنی خصوصی مہارت سے نمایاں مقام حاصل کیا۔

    انھوں نے فلم گمنام ، قاتل ، انتقام، سرفروش، عشق لیلی اور ناگن جیسی سپرہٹ فلموں میں گیت گائے ۔فلم قاتل میں ان کی آواز میں گایا ہواگیت پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے، تولاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے نے انھیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا.

    انہیں 1990 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ اقبال بانو 21اپریل 2009 کو 74 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد جہان فانی سے کوچ کرگئی تھیں۔


    اقبال بانو کی منفرد آواز میں یادگارغزلیں



    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • معروف مغنیہ اقبال بانوکوجدا ہوئے چھ برس بیت گئے

    معروف مغنیہ اقبال بانوکوجدا ہوئے چھ برس بیت گئے

    لاہور: معروف غزل گائیک و گلوکارہ اقبال بانو کو مداحوں سے بچھڑے 6 برس بیت گئے۔

    بھارت کے شہر نئی دلی میں سن1935 میں پیدا ہونے والی اقبال بانو کو بچپن سے ہی موسیقی سے لگاؤ تھا جسے پروان چڑھانے میں ان کے والد نے اہم کردارادا کیا۔

    انھوں نے موسیقی کی تربیت استاد چاند خان سے حاصل کی اور1950 میں اپنی فنی زندگی کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے کیا۔ 1952 میں شادی کے بعد اپنے شوہر کے ہمراہ پاکستان آگئیں اور ملتان میں رہائش پذیر ہوئیں تاہم شوہر کی وفات کے بعد ملتان سے لاہور منتقل ہوگئیں۔

    اقبال بانو کوغزل گائیکی کے ساتھ ساتھ کلاسیکل، نیم کلاسیکل، ٹھمری اوردادھرہ میں بھی خاص ملکہ حاصل تھا۔ وہ اردو، پنجابی ، فارسی زبانوں پر مکمل عبور رکھتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے مختلف زبانوں میں غزل گائیکی میں اپنی خصوصی مہارت سے نمایاں مقام حاصل کیا۔

    انھوں نے فلم گمنام ، قاتل ، انتقام، سرفروش، عشق لیلی اور ناگن جیسی سپرہٹ فلموں میں گیت گائے ۔فلم قاتل میں ان کی آواز میں گایا ہواگیت پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے، تولاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے نے انھیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا، انہیں 1990 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ اقبال بانو 21اپریل 2009 کو 74 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد جہان فانی سے کوچ کرگئی تھیں۔