Tag: iqrar ul hassan

  • ارشد شریف کی جائے شہادت سے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو گولیوں کے 3 خول مل گئے

    ارشد شریف کی جائے شہادت سے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو گولیوں کے 3 خول مل گئے

    نیروبی / مگاڈی: معروف اینکر پرسن اقرار الحسن نے مقتول صحافی ارشد شریف کی جائے شہادت سے گولیوں کے 3 خول دریافت کرلیے، مذکورہ شواہد انڈپینڈنٹ پولیس اتھارٹی کے حوالے کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کی ٹیم اور معروف اینکر پرسن اقرار الحسن کینیا کے مضافاتی علاقے مگاڈی پہنچے جہاں معروف صحافی ارشد شریف کو بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔

    اقرار الحسن نے ارشد شریف کی جائے شہادت کا جائزہ لیا جس کے بعد کچھ ایسی باتیں سامنے آئیں جو مقامی پولیس کی دی گئی معلومات سے بالکل مختلف ہیں۔

    اقرار الحسن جس جگہ پر موجود ہیں وہ پکی سڑک ہے جبکہ کینین پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ارشد شریف کی گاڑی کچی سڑک پر تھی۔

    ارشد شریف کی گاڑی کے دونوں طرف گولیوں کے نشانات موجود ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گاڑی کو دو طرف سے اور بہت قریب سے نشانہ بنایا گیا۔

    اقرار الحسن کے مطابق نہ تو کرائم سین کو محفوظ کیا گیا اور نہ ہی وہاں سے خاطر خواہ شواہد اکھٹے کیے گئے، مذکورہ مقام سے 18 دن بعد اقرار الحسن کو گولیوں کے 3 خول ملے جو مختلف ہتھیاروں کے معلوم ہوتے ہیں۔

    دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل محسن حسن بٹ نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بتایا کہ کینیا کی پولیس کے 3 شوٹرز سے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ کی، تینوں اہلکاروں کے بیانات میں گھمبیر نوعیت کا تضاد تھا اور وہ غیر منطقی تھے۔

    محسن حسن بٹ کا کہنا ہے کہ کینین پولیس کے 4 میں سے 1 افسر کو پاکستانی تحقیقات کاروں کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، جس افسرکو پیش نہیں کیا گیا وہ ارشدشریف پر گولیاں چلانے والوں میں شامل تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگلا قدم ارشد شریف کی موت کے مقدمے کا پاکستان میں اندراج ہونا ہے، مقدمے کا اندراج اس وقت ہو گا جب وفاقی حکومت اس کے احکامات جاری کرے گی۔ کینیا پولیس عالمی قوانین کے مطابق صحافی کے سفاکانہ قتل کی تحقیقات میں تعاون کی پابند ہے۔

  • کرپشن بے نقاب کرنے کی سزا، اینکر اقرار الحسن پر پرچہ کٹ گیا

    کرپشن بے نقاب کرنے کی سزا، اینکر اقرار الحسن پر پرچہ کٹ گیا

    کراچی: کرپشن بے نقاب کرنا جرم بن گیا، اے آر وائی نیوز کے معروف اینکر اقرار الحسن کے خلاف مافیا نے مقدمہ درج کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں اندھیر نگری، چوپٹ راج ہے، جہاں کرپشن بے نقاب کرنے والوں پر ہی مقدمہ درج کرادیا گیا ہے، اس بار بھی نشانہ اے آر وائی نیوز کے اینکر اقرار الحسن اور ان کے پروگرام ‘ سرعام’ کی ٹیم بنی ہے۔

    معاملہ کچھ یوں ہے کہ اے آر وائی نیوز کی ٹیم سرعام نے گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر میرپورخاص کی کرپشن بے نقاب کی تھی، سرعام ٹیم نے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر میرپور خاص کو رشوت لیتے پکڑ لیا تھا۔

    ڈپٹی کمشنر میرپور خاص نے 100اسلحہ لائسنس کے لئے 20لاکھ روپے رشوت مانگی تھی جبکہ اسسٹنٹ کمشنر میرپور خاص نے معاملے میں مدد کیلئے 50ہزار روپے رشوت لی تھی۔

    ٹیم سرعام آ ڈپٹی کمشنر کے دفتر پہنچی تو متعلقہ افسر ٹیم کو دیکھتے ہی فرار ہوگیا، کرپشن بے نقاب کرنے پر ڈپٹی کمشنر کے عملے نے اقرارالحسن پر ہی مقدمہ درج کرادیا، اقرارالحسن پر درج مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

    نائب صدر پی ایف یو جے کا حکومت سندھ سے مطالبہ

    معروف اینکر پر اندراج مقدمے پر نائب صدر پی ایف یو جے لالہ اسد پٹھان نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی سی میرپور خاص نے شرمناک عمل کیا، وزیراعلیٰ سندھ کو نوٹس لیناچاہیے،کرپٹ لوگ عوامی عہدوں پر بیٹھے ہونگے تو انصاف کیسے ملےگا؟

    لالہ اسد پٹھان نے کہا کہ سرکار کا پیسہ عوام پر خرچ ہونے کے بجائے کرپشن کی جارہی ہے، یاد رکھیں کہ افسران کی کرپشن کانقصان پی پی کی سندھ حکومت کو ہوگا،سندھ حکومت فوری طورپر ڈی سی میرپور خاص کیخلاف کارروائی کرنی چاہیے اور ڈی سی میرپورخاص کی تعیناتی کرنیوالوں کو حساب دینا ہوگا۔

    نائب صدر پی ایف یو جے نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت ڈی سی میرپورخاص کیخلاف کارروائی کرے اور اقرار الحسن کیخلاف دائر جھوٹا مقدمہ واپس لے، مقدمہ واپس نہ لیا گیا تو ملک گیراحتجاج کرینگے۔

     

  • اسکول میں بچیوں کا جنسی استحصال، سرِعام نے پردہ فاش کردیا

    اسکول میں بچیوں کا جنسی استحصال، سرِعام نے پردہ فاش کردیا

    ملک میں بچیوں کے ساتھ ہونے والی جنسی استحصال کا جو سلسلہ قصور کے بھیانک واقعے سے شروع ہوا، وہ آج تک نہ تھم سکا، اس عفریت نے اب تو ہماری درسگاہوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جہاں استاد جیسا معزز پیشہ داغدار ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے معروف پروگرام سر عام کے میزبان اقرار الحسن اور ان کی ٹیم نے پیر محل کے سرکاری اسکول میں کمسن بچیوں کے ساتھ ہونے والے گھناؤنے فعل کا پردہ چاک کیا، جنسی استحصال جیسے قبیح جرم میں کوئی اور نہیں اسکول کے اساتذہ ہی ملوث تھے جو ننھی کلیوں کو ٹیسٹ اور امتحانات میں فیل کرنے کی دھمکی دیتے رہے اور ننھی بچیاں ان کے جنسی ہوس کا نشانہ بنتی رہیں۔

    ٹیم سر عام کے مطابق جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی بچیوں کی عمریں آٹھ سے بارہ سال کے درمیان ہیں، اساتذہ کے نام پر جنسی درندوں نے ایک دو نہیں بلکہ متعدد کم سن بچیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری تھا، یہ جنسی درندے سرکاری اسکول کے اسٹور روم کو اپنی جنسی ہوس پوری کرنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ اس اسکول سے ملنے والی ویڈیوز اتنی قبیح ہے کہ انسانیت شرما جائے۔

    ٹیم سرعام نے جب سرکاری پرائمری اسکول میں ننھی بچیوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کے واقعات کا پردہ چاک کیا، تو گاؤں کے سادہ لوح افراد اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور ان وحشی درندوں کو تشدد کا نشانہ بناڈالا، ایک نوجوان نے تو ملزم کا چہرہ کالا کرڈالا، اس موقع پر موجود پولیس نفری نے بمشکل ان درندوں کو مشتعل افراد کے نرغے سے نکال کر تھانے منتقل کیا۔

    دوسری جانب وزیر ای ڈی او ایجوکیشن پیر محل نے اساتذہ کے روپ میں موجود ان وحشی درندوں کو نوکری سے برخاست کردیا، اور ان کے خلاف محکماتی کارروائی کا آغاز کردیا۔

    پروگرام سرعام میں میزبان اقرار الحسن نے اہم نقطہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ استاد جیسے مقدس پیشے کی آڑ میں جنسی استحصال کا شکار ننھی بچیوں کی ذہنی کیفیت کیا ہوگی؟ جب وہ یہ سوچتی ہونگی کہ وہ اپنے روحانی باپ کے ہاتھوں درندگی کا نشانہ بنی، یہ بچیاں ساری زندگی استاد کے پیشے سے متعلق کیا سوچتی ہونگی؟

  • پٹواری کی کرپشن بے نقاب کرنا ٹیم سرعام کا جرم بن گیا

    پٹواری کی کرپشن بے نقاب کرنا ٹیم سرعام کا جرم بن گیا

    بہاولنگر: پنجاب کے بااثر پٹواری کی کرپشن کے ثبوت منظر عام پر لانا اے آروائی نیوز اور ٹیم سرعام کا جرم بن گیا، پنجاب پولیس نے اے آروائی کے نمائندے سہیل اور ٹیم سرعام کے خلاف پرچہ کاٹ دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیم سرعام کی جانب سے 20 روز قبل منچن آباد کے ایک پٹواری زاہد ڈھڈی کی کرپشن بے نقاب کی تھی ، تاہم اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے کے بجائے ٹیم سرعام کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کرلی گئی۔

    بااثرپٹواری زاہدڈھڈی کا علاقےمیں سیاسی اثرورسوخ ہے۔ زاہدڈھڈی کابھائی منچن آبادبارکاصدراور دوسرا بھائی ریٹائرڈ ایڈیشنل کمشنر ہے۔ ملزم کےبجائےثبوت دکھانےوالےکے خلاف ایف آئی آر کاٹنے پرترجمان پولیس بہاولنگرکاشف کامران نےجواز گھڑا کہ عدالتی احکامات پرکارروائی کررہےہیں۔

    پنجاب پولیس نے ملزمان کے بااثر ہونے کے سبب بوکھلاہٹ میں یہ پرچہ

    اتنی جلدی میں درج کیاکہ ایف آئی آر کی تاریخ اٹھائیس کےبجائےانتیس اگست لکھ ڈالی

    یا درہے کہ اےآروائی کےپروگرام’’سرعام‘‘میں بااثرپٹواری زاہدڈھڈی کو رشوت لیتےدکھایا تھا۔اینٹی کرپشن کاعملہ اورمجسٹریٹ بھی ٹیم’’سرعام‘‘کے ہمراہ تھے۔

    اس حوالے سے سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ ایک شخص جس کے خلاف چار ویڈیوز موجود ہیں جن میں اسے رشوت دیکھا جاسکتا ہے، اس کے خلاف ایک مہینے سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی، لیکن ہمارے خلاف ڈکیتی کا پرچہ کاٹ دیا گیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سارا خاندان انتہائی با اثر ہے، اور اس پٹواری کے دفتر میں پنجاب کے انتہائی بااثر افراد کے ساتھ تصاویر موجود تھیں، جب ہم نے پروگرام کیا تو ہمیں گالیاں دی گئیں ، دھکے دیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف ستائیس سو روپے اور ۱۲ ہزار کی گھڑی چرانے کا الزام لگایا گیا ہے، یہ بھی نہیں سوچا کہ اس موقع پر ہمارے ساتھ مجسٹریٹ اور اینٹی کرپشن کے نمائندے موجود تھے اور درحقیقت تو وہ اینٹی کرپشن کی کارروائی تھی جس میں ہم ان کے ساتھ تھے۔

    حیرت کی بات یہ ہے کہ آج 20 دن ہوگئے ہیں ، اینٹی کرپشن کی ریڈ کے باوجود وہ شخص ابھی تک اپنے عہدے پر برقرار ہے اور اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ، الٹا ہمارے ہی خلاف ڈکیتی کا پرچہ درج کیا گیا ہے۔

    ترجمان بہاولنگر پولیس راشد کامران کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ پچھلے کئی دن سے چلا آرہا ہے اور کورٹ کے آرڈر پر کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کی ہے۔ ابھی اس کی تفتیش نہیں ہوئی ہے ، تفتیش ہم میرٹ پر کریں گے۔

    جواب میں سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا ہے کہ کورٹ کے آرڈر میں پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ اس معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، جو کہ ایک عمومی حکم ہے ۔

    راشد کامران نے جواب میں کہا کہ ابھی تک اس معاملے میں گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور پولیس قانون کے مطابق ہی کارروائی کرے گی۔ یہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے جو کہ غلط بھی ہوسکتی ہے۔ غلط ہوگی تو خارج ہوجائے گی۔

    اس حوالے سے پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر متعلقہ تمام محکموں سے معلومات لے کر ہی بات کرسکیں گے ، لیکن ان کی حکومت کسی بھی طرح آزادی اظہار رائے پر حرف نہیں آنے دے گی اور واقعے کے ذمہ داران کے خلاف قرار واقعی کارروائی ہوگی۔

  • تعلیم کا فروغ، ٹیم سرعام کا ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان

    تعلیم کا فروغ، ٹیم سرعام کا ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان

    بہاولپور: اے آر وائی نیوز کے معروف پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن اور اُن کی ٹیم کل سے تعلیم کے فروغ کے لیے ملک گیر تحریک شروع کرنے جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سرعام کی ٹیم نے کل یومِ پاکستان کے موقع پر بہاولپور کے ہاکی اسٹیڈیم کنونشن کیا ہے جہاں سے ’تعلیمِ پاکستان‘ کی ملک گیر تحریک شروع کی جائے گی۔

    ٹیم سرعام یوم پاکستان پرہرپاکستانی بچے کو تعلیم یافتہ بنانےکاعزم رکھتی ہے، کنویکیشن کے بعد پہلے مرحلے کا اعلان کیا جائے گا جس کے تحت خستہ حال اسکولوں کوبہترین بنانےکا لائحہ عمل دیاجائےگا۔

    اےآروائی نیوز اور ٹیم سرعام کی جانب سے منعقد ہونے والے جلسے میں سرعام کے ہزاروں رضاکار شرکت کریں گے۔ میزبان اقرار الحسن نے کچھ دیر قبل پنڈال کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ بھی لیا۔

    یاد رہے کہ معاشرے کی برائیوں کو بے نقاب کرنے اور عوام تک حقیقت پہنچانے والے اے آر وائی کے پروگرام سرعام کے اینکر اقرار الحسن گزشتہ دو برس سے یومِ قائد میں وال چاکنگ ختم کرنے کی کامیاب مہم چلا چکے ہیں۔

    ایک برس قبل  آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کی یاد میں ٹیم سرعام نے سرکاری اسکولوں کو بحال کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا جس کے تحت اسکولوں کی مرمت اور رنگ و رغن کا کام کیا گیا تھا۔

    اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ تمام اسکولوں میں ایک جیسی سہولتیں اور ایک جیسا ماحول فراہم کیا جائے گا ہر سرکاری اسکول کو بہتر بنائیں گے اور قلم کی طاقت سے انقلاب لائیں گے۔

    سر عام ٹیم کی جانب سے آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کےوالدین کےاعزازمیں اسلامیہ کالج میں تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔

    اقرارالحسن نے کہا تعلیم دشمنوں کا مشن تعلیم سے ناکام بنائیں گے۔ شہید بچوں کے والدین نے عزم کیا کہ خون کا بدلہ ہتھیار سے نہیں قلم سے لیں گے، تقریب میں کئی آنکھیں چھلک گئیں، تقریب سے پہلے شہید بچے کے نام پر بحال کئے گئے اسکول کا افتتاح بھی کیا گیا۔

  • شجر کاری مہم کامیاب، 19 لاکھ سے زائد پودوں کا تحفہ، سرعام کی ٹیم کا مزار قائد کے باہر جشن

    شجر کاری مہم کامیاب، 19 لاکھ سے زائد پودوں کا تحفہ، سرعام کی ٹیم کا مزار قائد کے باہر جشن

    کراچی: اے آر وائی کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے شجر کاری مہم کا مقررہ ہدف تعداد سے زیادہ ہونے کے بعد پاکستان کا 71واں جشن آزادی مزار  قائد کے سامنے جوش و خروش سے منایا اور ملک کو سرسبز و شاداب بنانے کے عزم کو جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم کے سربراہ اور سینئر صحافی اقرار الحسن نے یکم اگست کو شجر کاری مہم کا اعلان کرتے ہوئے 14 اگست سے قبل ملک بھر میں چودہ لاکھ پودے لگانے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: شجرکاری مہم کا مقصدمٹی سے محبت کا اظہاراورآنے والی نسلوں کی بہتری ہے، اقرارالحسن

    ٹیم سرعام نے شجر کاری مہم کے حوالے سے اپنا ہدف نہ صرف مقررہ تاریخ سے قبل پورا کیا بلکہ چودہ اگست تک ملک کو 19 لاکھ سے زائد پودوں کا تحفہ دیا۔

    سرعام کے اینکر اقرار الحسن کی قیادت میں مزار قائد کے سامنے شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کر کے وطن سے محبت کا ثبوت دیا اور آئندہ بھی ملک کی خدمت کرنے کا عزم دہرایا۔

    پروقار تقریب کا آغاز قومی ترانے سے ہوا، شرکا سے خطاب کرتے ہوئے اقرار الحسن نے بتایا کہ ہم نے انیس لاکھ سے زائد پودے لگا کر اپنا ہدف کامیابی کے ساتھ مکمل کیا۔ اقرارالحسن نے اے آروائی نیوز کی شجرکاری مہم کے سلسلے میں پاکستانی افواج کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    اقرارالحسن اوراُن کے صاحبزادے پہلاج نے ملی نغمے گا کر شرکا کا لہو گرمایا۔

    یہ بھی پڑھیں: شجر کاری مہم، سرعام کا 14 لاکھ پودے لگانے کا ہدف مکمل، اگلا ٹارگٹ بھی سامنے آگیا

    اے آر وائی نیوز کی جانب سے ملک کو سرسبز و شاداب بنانے کی مہم میں عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور مقررہ تاریخ سے  5 روز قبل ہی 14 لاکھ پودے لگانے کا ہدف مکمل کیا البتہ اقرار الحسن کے اعلان کے بعد شجر کاری مہم جاری رہی اور چودہ اگست تک ملک میں 19 لاکھ سے زائد درخت لگائے گئے۔

  • گھارو میں یورپی معیار کا انوکھا ریسٹورنٹ، جہاں‌ غیرملکی بھی کھانا کھانے آتے ہیں

    گھارو میں یورپی معیار کا انوکھا ریسٹورنٹ، جہاں‌ غیرملکی بھی کھانا کھانے آتے ہیں

    ٹھٹھہ:سندھ کے چھوٹے سے شہر گھارو میں ایک ایسا حیران کن ریسٹورنٹ بھی ہے، جس کی صفائی ستھرائی کا معیار کسی یورپی ریسٹورنٹ سے کم نہیں اور جہاں غیرملکی بھی کھانا کھانے آتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گھارو میں عمران کیفے نامی ایک انوکھا ریسٹورنٹ ہے، جہاں بڑے شہروں کے ہوٹلوں سے بھی زیادہ صفائی کا خیال رکھا جاتا ہے، بیرے سیاہ رنگ کی بے داغ وردی اور صاف ستھرے جوتے پہنتے ہیں، جب کہ کک سر اور منہ ڈھانپ کر کھانا پکاتے ہیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے ایک بار گھارو سے گزرتے ہوئے اس صاف ستھرے ریسٹورنٹ کو دیکھا تھا. پروگرام میزبان اقرار الحسن نے کچھ عرصے بعد اس کا تفصیلی دورہ کیا اور کیفے عمران کے مالک سے گفتگو کی۔

    اس رپورٹ میں پروگرام میزبان نے وہاں موجود گاہکوں سے بات چیت کی، جنھوں نے اس کی کوالٹی کو نہ صرف اطمینان بخش بلکہ قابل تعریف ٹھہرایا۔ سرعام کی ٹیم نے فیملی ہال میں بیٹھے افراد خواتین و افراد سے بھی گفتگو کی۔

    اس دوران وہاں چند غیرملکی بھی موجود تھے، جنھوں نے یہاں کے معیار کو بین الاقوامی معیارات کے عین مطابق اور قابل ستائش قرار دیا۔

    بعد میں ٹیم نے ریسٹورنٹ کے کچن کا دورہ کیا۔ یاد رہے کہ عام طور ریسٹورنٹ کے کچن ہی سب سے زیادہ بری حالت میں ہوتے ہیں، البتہ یہاں صفائی کا مکمل خیال رکھا گیا تھا، اسٹور میں تمام چیزیں ترتیب سے رکھی تھیں اور کوکنگ ایریا میں بھی حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھا گیا تھا۔

    اس موقع پر کیفے کے مالک نے کہا کہ یہ ان کا ریسٹورنٹ کا اولین تجربہ ہے۔ انھوں نے ابتداہی سے اصولوں کو مقدم رکھا. یہ ان کے والدین اور اساتذہ کی تربیت ہے، جو ریسٹورنٹ میں دکھائی دے رہی ہے۔


    اقرارالحسن کی پورے پاکستان کو’’سرعام‘‘ کی ٹیم میں شمولیت کی دعوت


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام میں بمباری،  اے آر وائی کی ٹیم متاثرہ بچوں سے ملنے پہنچ گئی

    شام میں بمباری، اے آر وائی کی ٹیم متاثرہ بچوں سے ملنے پہنچ گئی

    دمشق: اے آر وائی نیوز  کے پروگرام سرعام کے اینکر اور سینئر صحافی اقرار الحسن شام کی تباہ کاریوں کے حقائق عالمی دنیا تک پہنچانے اور مسلمانوں کی مدد کے لیے جنگ زدہ علاقے میں پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مشہور پروگرام سرعام کے معروف اینکر اقرار الحسن نے ایک بار پھر نئی تاریخ رقم کی اور وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ شامی فوج کی وحشیانہ بمباری سے یتیم ہونے والے بچوں کے پاس پہنچے۔

    اقرار الحسن نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم اس وقت شام کے سرحدی صوبے حطائے کے قصبے کرک خان میں موجود ہیں، یہاں وحشیانہ بمباری سے بچ جانے والے شامی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد بچوں کے ہمراہ کیمپوں میں پہنچی ہے۔

    مزید پڑھیں: شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی

    انہوں نے بتایا کہ مہاجر کیمپ میں چار ایسی بہنیں موجود ہیں جن کے والد ہنس نامی علاقے میں فوجی بمباری کے بعد لاپتہ ہوئے جن کے بارے میں تاحال کوئی علم نہیں ہے، بچیوں اور اُن کی والدہ نے دیگر مظلوم شامیوں کے ساتھ یتیم خانے میں پناہ لی ہوئی ہے۔

    اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ بمباری کے بعد نظر آنے والی خون آلود لاشیں تباہ شدہ املاک تو صرف آغاز ہیں، ہمارا اصل مقصد زندہ بچ جانے والوں کو ان کی زندگیوں میں واپس لانا ہے تو اس کے لیے ہر شخص کو اپنے معتبر ذرائع سے ان بچوں اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کرنی چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے اے آر وائی نیوز کی ٹیم میانمار پہنچ گئی

    سرعام کے اینکر نے بتایا کہ جب لوگوں کو اس بات کا علم ہوا کہ اے آر وائی شام کے مظلوم مسلمانوں کی آواز بننے جارہا ہے تو بہت سارے لوگوں نے تعاون کی درخواست کی۔ اقرار الحسن نے شامی بچوں میں تحائف تقسیم کیے اور مظلوم بچوں کے ساتھ کچھ کھیل بھی کھیلے۔

     یاد رہے کہ اقرار الحسن گزشتہ برس میانمار میں ہونے والے فوجی آپریشن کی حقیقت دنیا کو دکھانے اور مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے برما بھی پہنچے تھے اور انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں تاہم برما کی حکومت نے اے آر وائی کی ٹیم کو  اصل حقائق کی کوریج کرنے پر ملک بدر کردیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • خواجہ سراؤں کا مذہب میں مقام اور معاشرتی رویہ

    خواجہ سراؤں کا مذہب میں مقام اور معاشرتی رویہ

    اے آروائی نیوز کے شو الیونتھ آور میں معاشرے میں خواجہ سراؤں کے ساتھ روا رکھے سلوک پر سیر حاصل گفتگو کی گئی، شو کی بنیاد اے آروائی ڈیجیٹل پرنشر ہونے والا ڈرامہ سیریل ’خدا میرا بھی ہے‘ بنا جس میں معاشرے کے رویوں پر سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

    یقیناً پاکستانی معاشرے میں کسی بھی میڈیا چینل کے لیے ایسے موضوع پر ڈرامہ پیش کرنا انتہائی دشوار ہے کہ جسے معاشرے میں شجرِ ممنوعہ سمجھا جاتا ہے اور اس پر بات کرنے سے گریز کیا جاتا ہے۔


    مکمل شو دیکھنے کے لیے نیچے اسکرول کیجئے


    گزشتہ برسوں میں تیسری جنس کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی میں پیشرفت ہوئی ہے اور انہیں ووٹ کا حق بھی دیا گیا ہے تاہم انہیں انسان سمجھنے اور انہیں برابر کے حقوق دینے کے لیے ایک طویل سفر ہے جو کہ معاشرے نے طے کرنا ہے اور یقیناً گھٹن کے ماحول میں اے آروائی ڈیجیٹل کا ڈرامہ ’خدا میرا بھی ہے‘ تازہ ہوا کا ایک جھونکا ثابت ہورہا ہے۔


    یہاں بچے ہمیشہ آتے ہیں، جاتے کبھی نہیں


    الیونتھ آور کی میزبانی وسیم بادامی کرتے ہیں جبکہ معزز مہمانوں میں معروف اسکالر ڈاکٹر جاوید احمد غامدی‘ ڈاکٹر مہرین خانزادہ ( کلینکل سائیکاٹرسٹ)‘ اقرار الحسن ( سرِ عام کے میزبان)‘ رفعی خان ( حکومتِ پاکستان کی فوکل پرسن‘) اور الماس بوبی جو کہ شی میل ایسوسی ایشن کی صدر ہیں شامل ہیں۔

    waseem-post-5

    ڈاکٹرمہرین خانزادہ


    ڈاکٹرمہرین خانزادہ کا کہنا تھا کہ اسےبیماری یا نقص کے طور پر تو لیا جاسکتا ہے لیکن اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں ہے‘ اس کو عیب تصور کرنا غلط ہے۔

    یہ ایک قدرتی بیماری ہے جو کہ ہارمونز میں پیدا ہونے والے تغیر کے نتیجے میں رونما ہوتی ہے اور اسے ماں یا باپ کی جانب منسوب کرنا غلط ہے۔

    waseem-post-1

    اقرار الحسن


    اقرارالحسن کا کہنا تھا کہ جو مکمل صحت مند ہیں اس میں ان کا کوئی کمال نہیں اور جو کسی نقص کے ساتھ پیدا ہونے میں کیس کاکوئی قصور نہیں ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں خواجہ سراؤں کو ایک غیر ماورائی مخلوق کی شکل دے دی گئی ہے اور ان کے بارے میں مختلف قسم کی لغویات پھیل گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ علمائے کرام سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ خواجہ سراؤں کی نماز ِ جنازہ ان کی غالب خصوصیات کی بنیاد پر ہوتی ہے‘ جس کی خصوصیات مردوں کی طرح ہوں ان کا جنازہ مردوں کی طرح اور جن کی خصوصیات خواتین کی طرح ہوں ان کا جنازہ عوتوں کی طرح پڑھائی جاتی ہے۔

    جاوید غامدی


    ڈاکٹر جاوید غامدی کا کہنا تھا خواجہ سرا بحیثیت انسان یکساں احترام اور عزت کے مستحق ہیں ‘ یہ بھی ہماری طرح اللہ کے دین کو قبول کرتے ہیں اور احادیث میں ان کا تذکرہ آیا ہے۔

    انہوں مزید کہا کہ خواجہ سرا ہونے کی بنیاد پر امتیازی سلوک کرنا دین کی رو سے غلط اور گناہ کا سبب ہے، انہیں کسی بھی قسم کی تضحیک کا نشانہ بنانا کسی طور پر درست ہے۔

    جاوید غامدی کا کا کہنا تھا فقہی معاملات میں خواجہ سراؤں پر ان کے جسمانی رحجان کی بنا پر شرعی احکامات لاگو ہوں گے جیسے گواہی ‘ وراثت اور نماز جنازہ وغیرہ۔ جو ماں باپ اپنے ایسے بچوں کو خود سے علیحدہ کردیتے ہیں‘ وہ مذہب کی جانب سے عائد کردہ ذمہ داری کو پوری نہ کرنے کے مجرم ہوں گے۔

    waseem-post-4

    رفعی خان


    گورنمنٹ فوکل پرسن رفعی خان جو کہ خود بھی ایک خواجہ سرا ہیں‘ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ان کے خاندان نے بحیثیت شی میل تسلیم کیا اور حوصلہ افزائی کی کہ وہ تعلیم حاصل کریں لیکن اس سپورٹ کے باوجود انہیں معاشرےسے مطابقت پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتا رہا ۔

    waseem-post-2

    الماس بوبی


    صدر شی میل فاؤنڈیشن الماس بوبی کا کہنا تھا کہ معاشرے میں اچھے برے لوگ ہر جگہ ہیں جولوگ برے ہیں وہ ہمیں کیا عزت دیں گے؟ لیکن بہت سے اچھے لوگ بھی ہیں جو ہماری عزت کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب ہمارے اپنے گھر والے ہمیں اپنانے پر تیار نہیں ہوتے تو معاشرہ پھر کیسے تسلیم کرے گا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت ہمیں روزگار نہیں دے سکتی تو کم از کم پولیس کو پابند کرے کہ ہمارے فنکشنوں میں آکر ہمیں تشدد کا نشانہ بنا کر رشوت طلب نہ کرے۔

    waseem-post-3


    مکمل شو دیکھئے 


  • سما نیوز نے بدنیتی اورسنسنی خیزی میں پھر بازی لے لی

    سما نیوز نے بدنیتی اورسنسنی خیزی میں پھر بازی لے لی

    کراچی : سما نیوز ایک بار پھر سنسنی پھیلانے میں مصروف ہوگیا، اقرارالحسن کے سندھ اسمبلی میں اسٹنگ آپریشن کو واردات کا نام دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بازی لے جانے کی دوڑ میں بدنیتی اورسنسنی خیزی پھیلانے میں مشہور سما ٹی وی پیمرا کی جانب سے بار بار خبردار کئے جانے کے باوجود باز نہ آیا۔

    اے آروائی نیوز کےمعروف اینکر اقرارالحسن نےسندھ اسمبلی میں اسٹنگ آپریشن کیا، سما کے رپورٹرنےسنسنی پھیلاتے ہوئےدعوٰی کیا کہ اے آروائی نیوز کارپورٹراسمبلی میں اسلحہ لے کر آیا۔

    سما نیوزکا جھوٹ اوربدنیتی اسی بات سےثابت ہوجاتی ہے کہ ہتھیاراقرارالحسن نہیں بلکہ اسٹنگ آپریشن میں شامل ایک کردار کے پاس تھا۔ وہ کردار اے آروائی نیوز کارپورٹربھی نہیں، لیکن سما کےرپورٹرکااصرارتھا کہ وہ رپورٹرہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل سما کےمذکورہ رپورٹرنےغلط خبرسےسندھ اسمبلی کےملازمین کےگھربھی گروا دیئے تھے۔ بےگھرمکینوں کو غصےمیں دیکھ کر وہ وہاں سے رفو چکر ہوگیا تھا۔

    یاد رہے کہ سما کے پروگرام واردات میں بھی اسٹنگ آپریشن ہوتےہیں۔ جس میں خبر نہیں سنسنی ہی سنسنی ہوتی ہے۔ سماہی وہ چینل ہے جسے غلط رپورٹنگ اورجھوٹی خبروں پرپیمرا کی جانب سےسب سےزیادہ نوٹس ملےہیں۔